حضرت خلیفۃ المسیحؑ مولانا مولوی حکیم نورالدین صاحب کا فتویٰ دربارہِ مسجد کانپور
از
ڈاکٹر مرزا یعقوب بیگ
Hazrat Khalifa-tul-Masih Maulana Hakim Nur-ud-Din Sahib ka Fatwa dar Barah-e Masjid Kanpur
by Dr. Mirza Yaqub Beg, L.M.S.
Paigham-e-Sulh (Pakistan), 24th August 1913 Issue (Vol. 1, No. 20, p. 5)
لاہور میں جس وقت کانپور کی مسجد کے متعلق افسوس ناک خونریزی کا علم ہوا تو اِس خیال سے کہ جماعت احمدیہ کے افراد چونکہ بفضلہٖ تعالیٰ تمام ہندوستان میں پھیلے ہوئے ہیں، اُن میں سے کسی سے اِس معاملہ میں تازہ واقعات سے متاثر ہوکر کوئی ایسا فعل سرزد نہ ہو جو کہ قرآن مجید کی تعلیم اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوہ کے خلاف ہو یا جس سے نقصِ امن واقع ہو۔ احبابِ لاہور کے مشورہ سے اُس وقت جناب خلیفہ رجب الدین صاحب کو حضرت قبلہ گاہی خلیفۃ المسیح کی خدمت میں بھیجا گیا تاکہ حضرت صاحب کی تحریری رائے اِس معاملہ میں حاصل کریں، جس کو بطور دستور العمل کے جماعتِ احمدیہ کے عمل درآمد کے لئے اخبار میں شائع کیا جاوے۔ اِس وقت تک جو واقعات معلوم ہوئے تھے اُن کے متعلق مجملاً چٹھی میں ذکر کیا گیا تھا۔ جو کہ احباب کے مشورہ سے خاکسار نے لکھی۔ ماسوائے اِس کے اخبار ٹریبیون (Tribune)، جس میں قدرے تفصیلی حالات اِس واقعہِ جانکاہ کے متعلق درج تھے، خدمت میں بھیجا گیا۔ خلیفہ رجب الدین صاحب حضرت صاحب کی خدمت میں قریب ایک دن رہے اور آں مخدوم کا تحریری مشورہ لے کر آئے۔ جو کہ اُن کا اپنے ہاتھ کا لکھا ہوا تھا۔ اخبار پیغامِ صلح مورخہ ۱۰ اگست ۱۹۱۳ء میں شائع ہوا۔ اِس تحریر کے درست شیوع کے متعلق بعض احباب کو شکایت ہے۔ اِس لئے میں دوبارہ جماعتِ احمدیہ کی آگاہی کے لئے اِس تحریر کی نقل بتمام و کمال ذیل میں درج کرتا ہوں اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اِس کو جمیع مسلمین کے لئے نور اور ہدایت کا موجب بنائے اور گورنمنٹ عالیہ برطانیہ کے لئے بھی برکت کا موجب ہو اور حاکم و محکوم دونوں اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور ملک میں قیامِ امن میں مدد دیں اور مسلمان، جو پہلے ہی سے شدائد و مصائب میں مبتلاء ہیں، اِن پر اللہ تعالیٰ رجوع برحمت ہو اور اُن کی خطاؤں سے درگزر کرے۔ اور اُن کو تقویٰ اور صلاحیت اور خدا تعالیٰ اور اُس کے رسولؐ کے احکام کی اتباع کی توفیق دے۔ آمین اور اُن سے کوئی ایسا فعل سرزد نہ ہو جس سے اسلام و پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی بدنامی ہو۔ آمین!
کانپور کی مسجد کے متعلق اِس وقت ہم کو اِس امر کے لئے رائے زنی کی چنداں ضرورت نہیں کہ اِس میں زیادتی کس کی طرف سے ہے۔ ظالم کون ہے اور مظلوم کون۔ مگر میں عام مساجد کی حرمت کے لئے یہ عرض کردینا ضروری سمجھتا ہوں کہ حضرت مسیح موعودؑ نے گورنمنٹ کے خلاف جو جہاد کی ممانعت کی ہے اُس میں بڑی وجہ یہی بیان کی ہے کہ اِس گورنمنٹ کے ماتحت ہم کو پوری مذہبی آزادی ہے۔ اِس لئے ہم کو ہر طرح سے توقع رکھنی چاہئے کہ آئندہ ہماری مذہبی آزادی میں کسی قسم کا خلل نہیں آئے گا اور گورنمنٹ کی طرف سے اِس امر کے متعلق کُھلے طور پر اعلان ہوگا کہ آئندہ کوئی سرکاری افسر کسی مسجد یا معبد کو نہ گرائے گا۔ چاہے وہ کسی قوم کی عبادت گاہ ہو۔ کیونکہ اِس سے مذہب میں مداخلت اور ملک میں بے چینی پھیلنے کا احتمال ہے۔ حضرت مولانا مولوی محمد علی صاحب، ایم۔اے۔، ایڈیٹر ریویو آف ریلجنز قادیان، نے ’’انہدامِ مساجد‘‘ کے مضمون میں، جو اخبار پیغامِ صلح مورخہ ۲۱ اگست میں چھپا ہے، یہ ظاہر کیا ہے کہ کہاں تک قرآن مجید نے دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی حرمت کا حکم دیا ہے۔ یہاں تک کہ جنگ میں بھی مسلمانوں کا فرضِ اولین دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں کی حفاظت کو مقرر کیا ہے۔ اِس لئے ہم کمال ادب سے اپنی گورنمنٹ سے اپنی مسجدوں کے متعلق اُسی ادب و احترام کے خواہش مند ہیں کہ جس ادب و احترام کا ہم کو قرآن مجید نے عیسائی گرجاؤں و نیز دیگر معابد کے متعلق حکم دیا ہے۔ خدا کرے ایسا ہی ہو۔ آمین!
مذکورہ بالا تمہیدی سطور صرف غلط فہمی کو دور کرنے اور اصلاح کی نیت سے لکھی گئی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُن کو قبولیت کا شرف بخشے۔ آمین!
خاکسار:
(ڈاکٹر) مرزا یعقوب بیگ۔ ایل۔ایم۔ایس۔
احمدیہ بلڈنگس
لاہور
۲۰ اگست ۱۹۱۳ء