ایک ضروری حوالہ
Ek Zaruri Hawalah
Paigham-e-Sulh (Pakistan), 15th March 1931 Issue (Vol. 19, No. 16, p. 6)
ماہوار ایڈیشن مؤرخہ ۳ مارچ ۱۹۳۱ء میں حضرت امیر کے مضمون میں صفحہ نمبر ۱۵ کالم ۲، ۳ پر حضرت صاحب کی مندرجہ ذیل تحریر نقل کی گئی ہے۔ جس کا حوالہ غلطی سے رہ گیا۔ بہت سے احباب نے خطوط کے ذریعہ استفسار کیا ہے۔ اُن سب کی اطلاع کے لئے عرض کیا جاتا ہے کہ یہ ازالہ اوہام صفحہ ۵۸۸ سے نقل کی گئی ہے۔ ماہوار ایڈیشن میں یہ تحریر صفحہ ۱۵ کے دوسرے کالم کی آخری سطر سے شروع ہو کر تیسرے کالم کے آخر پر ختم ہوتی ہے۔ احباب کو استفسار کی جو زحمت ہوئی، اُس کے لئے ہم معافی کے خواستگار ہیں۔ (ایڈیٹر، عبدالحق ودّیارتھی)
”واضح ہو کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم بھی اِسی کام کے لئے آئے تھے اور اُس زمانہ میں آئے تھے جب کہ یہودیوں کے مسلمانوں کی طرح بہت فرقے ہو گئے تھے۔۔۔ سو آنحضرت صلعم نے اِس امت کو بشارت دی تھی کہ آخری زمانہ میں تمہارا بھی یہی حال ہو گا۔ بہت سے فرقے تم میں ۔۔۔ نکل آئیں گے۔۔۔ اور ایک گروہ دوسرے گروہ کو یہودیوں کی طرح کافر سمجھے گا اور اگر نناوے وجوہ اسلام کی موجود ہوں تو صرف ایک وجہ کو کفر کی وجہ سمجھ کر کافر ٹھیرایا جائے گا۔ سو باہمی تکفیر کی وجہ سے سخت نفرت اور بغض اور عداوت باہم پیدا ہو جائے گی اور بوجہ اختلافِ رائے کے کینہ اور حسد اور درندوں کی سی خصلتیں پھیل جائیں گی اور وہ اسلامی خصلت جو ایک وجود کی طرح کامل اتحاد کو چاہتی ہے اور محبت اور ہمدردی باہمی سے ہوتی ہے بکلی تم میں سے دور ہو جائے گی اور ایک دوسرے کو ایسا اجنبی سمجھ لے گا کہ جس سے مذہبی رشتہ کا بکلی تعلق ٹوٹ جائے گا اور ایک گروہ دوسرے کو کافر بنانے میں کوشش کرے گا جیسا کہ مسیح ابن مریم کی بعثت کے وقت یہی حال یہود کا ہو رہا تھا اور اِس اندرونی تفرقہ اور بغض اور حسد اور عداوت کی وجہ سے دوسری قوموں کی نظر میں نہایت درجہ کے حقیر اور ذلیل اور کمزور ہو جائیں گے اور اس معکوس ترقی کی وجہ سے جو اندرونی جھگڑوں کی طفیل سے کمال کو پہنچے گی فنا کے قریب ہو جائیں گے اور کیڑوں کی طرح ایک دوسرے کے کھا جانے کا قصد کریں گے اور بیرورنی حملوں کو اپنے اوپر وارد ہونے کا موقع دیں گے جیسا کہ اُس زمانہ میں یہودیوں کے ساتھ ہوا جو اندرونی نفاقوں کی وجہ سے اُن کی ریاست بھی گئی اور قیصر کے تخت میں غلاموں کی طرح بسر کرنے لگے۔ سو خدا تعالیٰ نے اپنے نبی کریمؐ کی معرفت فرما دیا کہ آخری زمانہ میں ایسا ہی تمہارا حال ہو گا ۔ تمہاری مذہبی عداوتیں اپنے ہی بھائیوں سے انتہا تک پہنچ جائیں گی ۔بغض اور حسد اور کینہ سے بھر جاؤ گے۔ اِس شامت سے نہ تمہاری دنیا کی حالت اچھی رہے گی، نہ دین کی، نہ انسانی اخلاق کی۔ نہ خدا ترسی باقی رہے گی، نہ حق شناسی اور پورے وحشی اور ظالم ہو جاؤ گے۔ اور وہ علم جو دلوں پر نیک اثر ڈالتا ہے تم میں باقی نہیں رہے گا۔۔۔ سو اِن ممالک مشرقیہ میں سے ملک ہند جب زیادہ تر محلِ کفر اور فتن اور نفاق اور بغض اور کینہ ہو گیا ہے، ایسا ہی وہ زیادہ تر اِس بات کے لائق تھا کہ مسیح بھی اِسی ملک میں ظہور کرے۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھلے کھلے طور پر اپنی امت کے حق میں فرما دیا تھا کہ تم آخری زمانہ میں بکلی یہودیوں کے قدم پر قدم رکھ کر یہودی بن جاؤ گے۔۔۔ تب اِس یہودیت کی بیخ کنی کے لئے مسیح ابن مریم نازل ہو گا یعنی مامور ہو کر آئے گا۔“ (ازالہ اوہام صفحہ ۵۸۸)