اسلام کیا ہے؟
یعنی
اُصولِ اسلام کی حقیقت بطور سوال و جواب

از
محمد منظور الہٰی

Allah Taala

Islam kya Hai?

by Muhammad Manzur Ilahi

اللہ تعالیٰ

سوال۔ اللہ تعالیٰ کی صفات کیا ہیں؟

جواب۔ اللہ تعالیٰ کو اس طرح ماننا چاہیئے کہ وہ ایک ہے۔ اپنی ذات میں اور صفات میں ہر ایک چیز سے بے نیاز ہے۔ نہ وہ کسی کی اولاد ہے اور نہ اس کی کوئی اولاد ہے۔ اور مخلوقات میں سے کوئی چیز اس کے برابر نہیں۔ مخلوقات کے ذرہ ذرہ کو اور ان کی ارواح کو پیدا کرنے والا۔ خود زندہ اور ہر ایک چیز کو زندگی دینے والا۔ خود اپنی ذات سے قائم اور دوسری چیزوں کو قائم رکھنے والا۔ وہ کسی دم میں غافل نہیں۔ پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا۔ ذرہ ذرہ کا مالک اور بادشاہ۔ خود پاک اور دوسروں کو پاک کرنے والا۔ سلامتی اور امن کا سرچشمہ۔ سب مخلوقات کا نگہبان اور ان پر غالب۔ ہر ایک چیز کی ربوبیت کرنے والا۔ بغیر کسی کے عمل کے رحم کرنے والا۔ اور ہر ایک نیک و بد عمل پر اس کے مطابق نتیجہ مترتب کرنے والا۔ قریب سے قریب اور دور سے دور، ہر چیز کو جاننے والا، دیکھنے والا اور سننے والا۔ نیکی کو پسند کرنے والا اور بدی سے منزہ اور اس سے نفرت کرنے والا۔ ہر ایک اچھی صفت کا مالک۔ ازلی ابدی۔

سوال۔ اللہ تعالیٰ کو ان صفات والا ماننے کا کیا فائدہ ہے؟

جواب۔ اگر ایک شخص اللہ تعالیٰ کو ہر جگہ حاضر و ناظر اور علیم و خبیر، دلوں کے ارادوں سے باخبر جاتا ہو، تو وہ کبھی گناہ کے نزدیک نہیں جا سکتا۔ جس طرح ایک بچے کی موجودگی میں انسان کوئی برا فعل کرنے کی جرأت نہیں کر سکتا۔ تو جب اُسے اللہ تعالیٰ کے ہر جگہ حاضر و ناظر ہونے پر پورا پورا یقین ہو، تو وہ کبھی گناہ کرنے کی دلیری نہیں کر سکتا۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسا کہ اگر کوئی شخص سانپ کو ایک سوراخ میں داخل ہوتے دیکھے تو وہ کبھی بھول کر بھی اس سوراخ کے قریب نہ جائے گا۔ کیوں؟ اس لئے کہ اسے اس سوراخ میں سانپ کے ہونے کا حق الیقین ہے اسی طرح اللہ کی موجودگی کا حق الیقین انسان کو ہر طرح کی بدیوں سے بچا سکتا ہے۔ اسی طرح جب اللہ تعالیٰ کو خالق، رب اور رازق یقین کیا جائے تو انسان حقوق العباد کو غصب نہیں کر سکتا۔ کیونکہ جس خدا نے اُسے پیدا کیا ہے وہی اس کی پرورش کا کفیل اور اس کی ہر قسم کی ضرورتوں کو پورا کرنے والا ہے۔ اسلام کی تعلیم کا اصل مقصد یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی جملہ صفات کا صرف زبانی اقرار نہ کیا جائے بلکہ اس کی صفات کے نتائج پر پورا پورا یقین کیا جائے، جس سے انسان ہر قسم کی بدیوں سے بچ سکے اور اپنے اندر نیک صفات پیدا کر سکے۔

 سوال۔ لیکن دوسرے مذاہب بھی تو خدا تعالیٰ کی ہستی کے قائل ہیں پھر اسلام میں اور ان میں کیا فرق ہے؟

جواب۔ اسلام اور دیگر مذاہب میں اس بارہ میں یہ فرق ہے کہ اسلام خدا تعالیٰ کی ذات کی طرف ایک خالص توحید منسوب کرتا ہے جس میں کسی قسم کے شرک کو دخل نہیں اور وہ خدا تعالیٰ کی قدرت اور علم پر کسی قسم کی حد بندی نہیں لگاتا اور نہ وہ یہ تسلیم کرتا ہے کہ خدا تعالیٰ کسی انسان کی شکل میں ڈھل سکتا ہے۔

سوال۔ کون سا مذہب خدا تعالیٰ کی قدرت اور علم پر حد بندی لگاتا ہے؟

جواب۔ ہندوستان میں ہندو مذہب کا ایک فرقہ آریہ سماج مانتا ہے کہ خدا تعالیٰ روح اور مادہ کا خالق نہیں بلکہ یہ ہر دو خدا تعالیٰ کی طرح قدیم اور اپنی ذات میں قائم ہیں۔

سوال۔ روح اور مادہ کو قدیم ماننے سے خدا تعالیٰ کی قدرت اور علم کی حد بندی کس طرح سے ہو گئی؟

جواب۔ اس طرح کے اگر خدا تعالیٰ قادر مطلق ہے تو اُسے کیوں روح اور مادہ بنانے پر قدرت حاصل نہیں؟ اور اگر وہ روح اور مادہ کی مخفی در مخفی صفات اور خواص کا کامل علم رکھتا ہے، تو وہ انہیں پیدا کیوں نہیں کر سکتا؟ اگر خدا تعالیٰ کو ان کے بنانے سے عاجز قرار دیا جائے تو معلوم ہوا کہ اسے ان کا پورا پورا علم بھی نہیں۔

سوال۔ کون سا مذہب یہ مانتا ہے کہ خدا تعالیٰ انسان کی شکل میں ڈھل سکتا ہے؟

جواب۔ ہندو اور عیسائی مذاہب: ہندو مانتے ہیں کہ رام چندر جی، کرشن جی خدا کے اوتار تھے اور عیسائی مانتے ہیں کہ یسوع مسیح انسانی شکل میں خدا کا بیٹا تھا۔

 سوال۔ کیا خدا انسان کی شکل اختیار نہیں کر سکتا؟

جواب۔ نہیں۔ کیونکہ سچے مذہب کا سب سے اعلیٰ مقصد انسان کو خدا تعالیٰ سے ملانا ہوتا ہے اور یہ غرض اس طرح حاصل نہیں ہوسکتی کہ خود خدا تعالیٰ جسم اختیار کر کے زمین پر ظاہر ہو اور انسانوں سے میل جول کرے بلکہ وہ غرض اس طرح حاصل ہوتی ہے کہ انسان اپنی نفسانی خواہشات اور پست ارادوں سے پاک ہو کر روحانی طور پر درجہ بدرجہ ترقی کرتا ہوا خدا تعالیٰ کی طرف بڑھے۔

سوال۔ کیا انبیاء و اولیاء خدا کے مظہر نہیں ہوتے؟

جواب۔ وہ کامل وجود جو دنیا پر خدا کا چہرہ ظاہر کرتا ہے وہ خدا نہیں ہوتا جو انسان کی شکل میں مجسم ہو کر ظاہر ہوتا ہے بلکہ وہ ایک انسان ہوتا ہے جس کی ذات خدا تعالیٰ کی محبت میں بھسم ہو جاتی ہے اور اس طرح وہ خدائی صفات کا مظہر ہو جاتا ہے اور لوگوں کے لئے اسوۂ حسنہ بن جاتا ہے، جس طرح کہ لوہا آگ میں پڑ کر آگ کا رنگ اور اس کی صفات اختیار کر لیتا ہے حالانکہ اپنی ذات اور صفات کے لحاظ سے وہ آگ نہیں ہوتا۔

سوال۔ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا صحیح طریق کہاں سے حاصل ہو سکتا ہے؟

جواب۔ یہ صرف اسلام کی صحیح تعلیم پر عمل کرنے سے انسان کو مل سکتا ہے۔

Top