اسلام کیا ہے؟
یعنی
اُصولِ اسلام کی حقیقت بطور سوال و جواب
از
محمد منظور الہٰی
Shaitan
Islam kya Hai?
by Muhammad Manzur Ilahi
شیطان
سوال۔ شیطان کیا ہے؟
جواب۔ انسان کو بدی کی تحریک دینے والی ہستی کا نام شیطان ہے۔
سوال۔ کیا شیطان کا انسان پر تسلط ہے؟
جواب۔ نہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
اِنَّ عِبَادِیۡ لَیۡسَ لَکَ عَلَیۡہِمۡ سُلۡطٰنٌ اِلَّا مَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الۡغٰوِیۡنَ (الحجر 15 : 42)
ترجمہ: یقیناً میرے بندوں پر تیرا کوئی تسلّط نہیں، سوائے اُن لوگوں کے جو گمراہی سے تیری تعبیداری کریں۔
سوال۔ کیا نیک لوگوں کو شیطان بہکا سکتا ہے؟
جواب۔ نہیں:
اِنَّہٗ لَیۡسَ لَہٗ سُلۡطٰنٌ عَلَی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَلٰی رَبِّہِمۡ یَتَوَکَّلُوۡنَ (النحل 16 : 99)
تحقیق اس کا ایمانداروں پر اور ان پر جو اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں کوئی تسلّط نہیں۔
سوال۔ کن لوگوں پر شیطان قابو پاتا ہے؟
جواب۔
اِنَّمَا سُلۡطٰنُہٗ عَلَی الَّذِیۡنَ یَتَوَلَّوۡنَہٗ وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ بِہٖ مُشۡرِکُوۡنَ (النحل 16 : 100)
اُس کا تسلّط صرف اُن لوگوں پر ہوتا ہے جو اُس سے دوستی رکھتے ہیں اور جو مشرک ہوتے ہیں۔
سوال۔ شیطان کا انکار کرنے کے کیا معنے ہیں؟
جواب۔ یہ کہ جو بُری تحریکات انسان کے اندر پیدا ہوں اُن کو رد کرے اور اُن کی خلاف ورزی کرے اور اُن کا اپنے قول اور فعل سے انکار کرے۔
سوال۔ کیا شیطان کو اللہ تعالیٰ نے گمراہ کرنے کے لیے پیدا کیا تھا؟
جواب۔ نہیں، بلکہ جس طرح ہوا اور دیگر قدرتی اشیاء انسانی زندگی کے فائدے کے لئے پیدا کی گئی ہیں، لیکن وہ بسا اوقات فاسد اور متعفن ہوکر طرح طرح کی وباؤں اور ہلاکت کا موجب ہو جاتی ہیں۔ پھر جو شخص ان سے بچنے کے لئے طبّی ہدایات پر عمل کرے وہ ان کے ضرر سے محفوظ رہتا ہے، لیکن جو شخص بد پرہیزی کرے اور گندی ہوا میں آمدورفت رکھے وہ ہلاک ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جو شخص نیکی اور پرہیزگاری کے ذریعہ سے شیطانی عفونت سے بچنے کا انتظام نہ کرے وہ ضرور شیطان کے ہتھے چڑھ کر ہلاک ہو جاتا ہے اور جو شخص الٰہی حکیم کے نسخہ پر عمل کرے وہ شیطانی عفونت سے بچ جاتا ہے۔
سوال۔ شیطانی اہوائے متعفن سے بچنے کا عمدہ نسخہ کیا ہے؟
جواب۔ اس ہوائے بد سے بچنے کا عمدہ نسخہ گناہوں سے بچنا اور دل کی صفائی رکھنا ہے یعنی تقویٰ اور طہارت۔
سوال۔ شیطان کے گمراہ کرنے کو مثال سے واضح کرو؟
جواب۔ شیطان میں شرارت طبعی ایسی ہے جیسے کہ سانپ میں زہر موجود ہے، لیکن جس طرح سانپ کسی شخص کو ڈنگ نہیں مار سکتا اور نہ مارتا ہے جب تک کوئی انسان اس کی زد پر نہ آجائے یا خود اپنا پاؤں اس کے منہ میں نہ ڈالے، اسی طرح شیطان بھی کسی شخص کو گمراہی کے زہر سے ہلاک نہیں کر سکتا جب تک کہ خود انسان اس کی طرف قدم نہ اٹھائے اور اس کی زد میں نہ آجائے۔ سانپ کو خدا نے ہی پیدا کیا ہے اور اس کے اندر زہریلا مادہ بھی اسی نے رکھا ہے لیکن بااینہمہ نہ تو سانپ کو ہلاکت کا حکم دیتا ہے، نہ سانپ کو ہلاکت کے لیے چھوڑا ہے اور نہ کسی انسان کو سانپ کے ذریعہ ہلاک کرنے پر وہ راضی ہے، بلکہ اس کے خلاف ان موذی جانوروں سے بچنے کا ارشاد کیا ہے۔ جس طرح سانپ کے زہر کے دفعیہ کے لیے اس نے تریاق پیدا کیا، اسی طرح شیطانی زہر سے بچنے کے لیے اس نے قسم قسم کی روحانی تریاقیں پیدا کیں۔ جس طرح سانپ چاہتا ہے کہ کوئی اس کے نزدیک آئے تو وہ اُسے ڈسے، اسی طرح شیطان بھی چاہتا ہے کہ وہ اپنے زہر سے انسانوں کو ہلاک کرے ،لیکن جس طرح صرف سانپ کے چاہنے سے کوئی شخص ڈسا نہیں جاتا، اسی طرح شیطان کے صرف چاہنے سے کوئی شخص گناہ کے زہر سے ہلاک نہیں ہو سکتا۔ انسان کا اختیار ہے کہ ان کی طرف قدم نہ اُٹھائے اور اپنے بچاؤ کی احتیاط رکھے۔
سوال۔ ابلیس اور شیطان میں کیا فرق ہے؟
جواب۔ جب تک وہ خود انکار کرتا ہے شیطان کو ابلیس کہا جاتا ہے، لیکن جب وہ دوسروں کو ورغلاتا ہے تو اُسے شیطان کہا جاتا ہے۔