قرآنِ کریم (قرآن مجید) کا اردو ترجمہ بمعہ عربی متن

از مولانا محمد علی

Urdu Translation of the Holy Quran

by Maulana Muhammad Ali

Surah 12: Yusuf (Revealed at Makkah: 12 sections, 111 verses)

(12) سُوۡرَۃُ یُوسُفَ مَکِّیَّۃٌ

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

اللہ بے انتہا رحم والے ، بار بار رحم کرنے والےکے نام سے

رکوع  1

الٓرٰ ۟ تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡکِتٰبِ الۡمُبِیۡنِ ۟﴿۱﴾

۱۔ میں اللہ دیکھتا ہوں، یہ کھول کر بیان کرنے والی کتاب کی آیتیں ہیں۔

اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰہُ  قُرۡءٰنًا عَرَبِیًّا لَّعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۲﴾

۲۔ ہم نے یہ قرآن عربی میں اتارا ہے تاکہ تم سمجھو۔

نَحۡنُ نَقُصُّ عَلَیۡکَ اَحۡسَنَ الۡقَصَصِ بِمَاۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ ٭ۖ وَ اِنۡ   کُنۡتَ  مِنۡ  قَبۡلِہٖ  لَمِنَ  الۡغٰفِلِیۡنَ ﴿۳﴾

۳۔ ہم اس قرآن کی تیری طرف وحی کرنے سے تجھے نہایت اچھا بیان سناتے ہیں،  گو تو اس سے پہلے بے خبروں میں سے تھا۔

اِذۡ  قَالَ یُوۡسُفُ لِاَبِیۡہِ یٰۤاَبَتِ اِنِّیۡ  رَاَیۡتُ اَحَدَعَشَرَ کَوۡکَبًا وَّ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ رَاَیۡتُہُمۡ  لِیۡ  سٰجِدِیۡنَ ﴿۴﴾

۴۔ جب یُوسفؑ نے اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ! میں نے گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو دیکھا، میں نے دیکھا کہ وہ مجھے سجدہ کرتے ہیں۔

قَالَ یٰبُنَیَّ  لَا تَقۡصُصۡ رُءۡیَاکَ عَلٰۤی اِخۡوَتِکَ فَیَکِیۡدُوۡا لَکَ کَیۡدًا ؕ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ  لِلۡاِنۡسَانِ  عَدُوٌّ  مُّبِیۡنٌ ﴿۵﴾

۵۔ اس نے کہا اے میرے بیٹے! اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا ورنہ وہ تیرے لیے کوئی مخفی تدبیر کریں گے  کیونکہ شیطان اِنسان کا کھلا دشمن ہے۔

وَ کَذٰلِکَ یَجۡتَبِیۡکَ رَبُّکَ وَ یُعَلِّمُکَ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ وَ یُتِمُّ نِعۡمَتَہٗ عَلَیۡکَ وَ عَلٰۤی اٰلِ یَعۡقُوۡبَ کَمَاۤ  اَتَمَّہَا عَلٰۤی  اَبَوَیۡکَ  مِنۡ قَبۡلُ  اِبۡرٰہِیۡمَ وَ  اِسۡحٰقَ ؕ اِنَّ رَبَّکَ عَلِیۡمٌ  حَکِیۡمٌ ٪﴿۶﴾

۶۔ اور اسی طرح تیرا رب تجھے چُن لے گا اور تجھے باتوں کی  حقیقت سکھائے گا اور اپنی نعمت تجھ پر اور یعقوبؑ  کی اولاد پر پوری کرے گا۔ جیسے اس نے پہلے تیرے باپ دادا ابراہیمؑ اور اسحاقؑ پر اسے پورا کیا، تیرا رب جاننے والا حکمت والا ہے۔

رکوع 2

لَقَدۡ کَانَ فِیۡ یُوۡسُفَ وَ اِخۡوَتِہٖۤ  اٰیٰتٌ لِّلسَّآئِلِیۡنَ ﴿۷﴾

۷۔ بے شک یوسفؑ اور اس کے بھائیوں (کے ذکر) میں پوچھنے والوں کےلیے نشان ہیں۔

اِذۡ قَالُوۡا لَیُوۡسُفُ وَ اَخُوۡہُ  اَحَبُّ اِلٰۤی اَبِیۡنَا مِنَّا وَ نَحۡنُ عُصۡبَۃٌ ؕ اِنَّ اَبَانَا لَفِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنِۣ ۚ﴿ۖ۸﴾

۸۔ جب انہوں نے کہا کہ یوسفؑ اور اس کا بھائی تو ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں۔ حالانکہ ہم قوی جماعت ہیں یقیناً ہمارا باپ صریح غلطی پر ہے۔

اقۡتُلُوۡا یُوۡسُفَ اَوِ اطۡرَحُوۡہُ  اَرۡضًا یَّخۡلُ لَکُمۡ وَجۡہُ  اَبِیۡکُمۡ وَ تَکُوۡنُوۡا مِنۡۢ  بَعۡدِہٖ  قَوۡمًا  صٰلِحِیۡنَ ﴿۹﴾

۹۔ یوسفؑ  کومار ڈالو یا اُسے کسی اور ملک میں نکال دو تاکہ تمہارے باپ کی توجہ صرف تمہاری طرف ہی ہوجائے اور اس کے بعد تم نیک لوگ بن جاؤ۔

قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ لَا تَقۡتُلُوۡا یُوۡسُفَ وَ اَلۡقُوۡہُ فِیۡ غَیٰبَتِ الۡجُبِّ یَلۡتَقِطۡہُ بَعۡضُ السَّیَّارَۃِ   اِنۡ  کُنۡتُمۡ  فٰعِلِیۡنَ ﴿۱۰﴾

۱۰۔ ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا،  یوسف ؑ کوقتل نہ کرو اور اسے کنوئیں کی گہرائی میں ڈال دو تاکوئی قافلہ اسے نکال لےجائے اگر تم کچھ کرتے ہو  (تو یہ کرو)۔

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا مَا لَکَ لَا تَاۡمَنَّا عَلٰی یُوۡسُفَ  وَ  اِنَّا  لَہٗ   لَنٰصِحُوۡنَ ﴿۱۱﴾

۱۱۔ انہوں نے کہا اے ہمارے باپ کیا وجہ ہے کہ تو یوسفؑ کے معاملہ میں ہمارا اعتبار نہیں کرتا حالانکہ ہم اس کے خیر خواہ ہیں۔

اَرۡسِلۡہُ  مَعَنَا غَدًا یَّرۡتَعۡ وَ یَلۡعَبۡ وَ  اِنَّا لَہٗ   لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۱۲﴾

۱۲۔ کل اسے ہمارے ساتھ بھیجیٔے کہ وہ کھائے (پیۓ) اور کھیلے  (کودے) اور ہم اس کے نگہبان ہیں۔

قَالَ اِنِّیۡ لَیَحۡزُنُنِیۡۤ  اَنۡ تَذۡہَبُوۡا بِہٖ وَ اَخَافُ اَنۡ یَّاۡکُلَہُ الذِّئۡبُ وَ اَنۡتُمۡ عَنۡہُ غٰفِلُوۡنَ ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اس نے کہا مجھے اس بات سے غم ہوتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ او رمیں ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھاجائے اور تم اس کی طرف سے بے خبر رہو۔

قَالُوۡا  لَئِنۡ  اَکَلَہُ  الذِّئۡبُ وَ نَحۡنُ عُصۡبَۃٌ  اِنَّاۤ   اِذًا  لَّخٰسِرُوۡنَ ﴿۱۴﴾

۱۴۔ انہوں نے کہا اگر اسے بھیڑیا کھاجائے حالانکہ ہم ایک قوی جماعت ہیں تو اس صورت میں بے شک ہم گھاٹے میں رہنےو الے ہوں گے۔

فَلَمَّا ذَہَبُوۡا بِہٖ  وَ  اَجۡمَعُوۡۤا اَنۡ یَّجۡعَلُوۡہُ  فِیۡ غَیٰبَتِ  الۡجُبِّ ۚ وَ  اَوۡحَیۡنَاۤ  اِلَیۡہِ لَتُنَبِّئَنَّہُمۡ بِاَمۡرِہِمۡ ہٰذَا وَ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۱۵﴾

۱۵۔ سو جب اسے لے گئے اور اتفاق کرلیا کہ اسے کنوئیں کی  گہرائی میں ڈال دیں اور ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ تو انہیں ان کے کام کی خبر دے گا اور وہ نہیں جانتے ہوں گے۔

وَ جَآءُوۡۤ  اَبَاہُمۡ  عِشَآءً  یَّبۡکُوۡنَ ؕ﴿۱۶﴾

۱۶۔ اور رات کو اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے آئے۔

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَاۤ  اِنَّا ذَہَبۡنَا نَسۡتَبِقُ وَ تَرَکۡنَا یُوۡسُفَ عِنۡدَ مَتَاعِنَا فَاَکَلَہُ  الذِّئۡبُ ۚ وَ مَاۤ  اَنۡتَ بِمُؤۡمِنٍ لَّنَا وَ لَوۡ کُنَّا صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۷﴾

۱۷۔ کہا، اے ہمارے باپ ہم ایک دوسرے سے آگے نکلتے ہوئے چلے گئے اور یوسفؑ  کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑا تو بھیڑیا اسے کھاگیا اور تو ہماری بات مانے گا نہیں اگرچہ ہم سچے ہوں۔

وَ جَآءُوۡ عَلٰی  قَمِیۡصِہٖ بِدَمٍ  کَذِبٍ ؕ قَالَ بَلۡ سَوَّلَتۡ لَکُمۡ اَنۡفُسُکُمۡ اَمۡرًا ؕ فَصَبۡرٌ  جَمِیۡلٌ ؕ وَ اللّٰہُ  الۡمُسۡتَعَانُ عَلٰی  مَا  تَصِفُوۡنَ ﴿۱۸﴾

۱۸۔ اور اس کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا لائے، اس نے کہا بلکہ تمہارے دلوں نے تمہارے لیے  ایک (بری) بات کو اچھا کردکھایا تو نیک صبر ہی ہے اور اس پر اللہ کی ہی مدد طلب کی جاتی ہے جو تم بیان کرتے ہو۔

وَ جَآءَتۡ سَیَّارَۃٌ  فَاَرۡسَلُوۡا وَارِدَہُمۡ فَاَدۡلٰی دَلۡوَہٗ ؕ قَالَ یٰبُشۡرٰی ہٰذَا غُلٰمٌ ؕ وَ اَسَرُّوۡہُ بِضَاعَۃً ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۹﴾

 ۱۹۔ اور ایک قافلہ آیا تو انہوں نے اپنا پانی بھرنےو الا بھیجا اور اس نے اپنا ڈول ڈالا، کہا،  خوشخبری ہو یہ لڑکا ہے اور اُسے مالِ تجارت قرار دے کر چُھپا رکھا، اور اللہ جانتا ہے جو یہ کرتے ہیں۔

وَ شَرَوۡہُ بِثَمَنٍۭ بَخۡسٍ دَرَاہِمَ مَعۡدُوۡدَۃٍ ۚ وَ کَانُوۡا  فِیۡہِ  مِنَ  الزَّاہِدِیۡنَ ﴿٪۲۰﴾

۲۰۔ اور اسے تھوڑی سی قیمت چند درہموں پر بیچ ڈالا اور وہ اس کے بارے میں بے رغبت تھے۔

رکوع 3

وَ قَالَ الَّذِی اشۡتَرٰىہُ مِنۡ مِّصۡرَ لِامۡرَاَتِہٖۤ  اَکۡرِمِیۡ مَثۡوٰىہُ عَسٰۤی اَنۡ یَّنۡفَعَنَاۤ  اَوۡ نَتَّخِذَہٗ  وَلَدًا ؕ وَ کَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِیُوۡسُفَ فِی الۡاَرۡضِ ۫ وَ لِنُعَلِّمَہٗ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ ؕ وَ اللّٰہُ غَالِبٌ عَلٰۤی اَمۡرِہٖ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ النَّاسِ لَا  یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور جس نے اسے مصر میں خریدا تھا، اس نے اپنی عورت سے کہا، اسے عزت کی جگہ دے،  شاید یہ ہمیں نفع دے،  یا ہم اسے بیٹا بنالیں۔ اور اِس طرح ہم نے یوسف کو ملک میں جگہ دی ، تاکہ ہم اسے باتوں کی حقیقت سکھائیں۔ اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہٗۤ  اٰتَیۡنٰہُ حُکۡمًا وَّ عِلۡمًا ؕ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۲۲﴾

۲۲۔ اور جب وہ اپنی بلوغت کو پہنچا،  ہم نے اُسے حکم اور علم دیا اور اسی طرح ہم نیکوکاروں کوبدلہ دیتے ہیں۔

وَ رَاوَدَتۡہُ الَّتِیۡ ہُوَ فِیۡ بَیۡتِہَا عَنۡ نَّفۡسِہٖ  وَ غَلَّقَتِ الۡاَبۡوَابَ وَ قَالَتۡ ہَیۡتَ لَکَ ؕ قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ  اِنَّہٗ  رَبِّیۡۤ  اَحۡسَنَ مَثۡوَایَ ؕ اِنَّہٗ  لَا یُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اور جس کے گھر میں تھا،  اس نے اسے اپنے ارادہ سے پھیرنا چاہا اور دروازے بند کرلیے اور کہا اِدھر آؤ، اس نے کہا اللہ کی پناہ (مانگتا ہوں) میرے رب نے میرے مقام کو بہت اچھا بنایا۔ ظالم کامیاب نہیںہوتے۔

وَ لَقَدۡ ہَمَّتۡ بِہٖ ۚ وَ ہَمَّ بِہَا لَوۡ لَاۤ  اَنۡ رَّاٰ بُرۡہَانَ رَبِّہٖ ؕ کَذٰلِکَ لِنَصۡرِفَ عَنۡہُ السُّوۡٓءَ  وَ الۡفَحۡشَآءَ ؕ اِنَّہٗ  مِنۡ  عِبَادِنَا الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۲۴﴾

۲۴۔ اور اس عورت نے اس کا قصد کیا اور وہ بھی اس کا قصد کرتا،  اگر وہ اپنےرب کی طرف سے روشن دلیل نہ دیکھ چکا ہوتا،  یوں ہُوا تاکہ ہم اس سے بدی اور بے حیائی کو پھیر دیں وہ ہمارے خالص بندوں میں سے تھا۔

وَ اسۡتَبَقَا الۡبَابَ وَ قَدَّتۡ قَمِیۡصَہٗ مِنۡ دُبُرٍ وَّ اَلۡفَیَا سَیِّدَہَا لَدَا الۡبَابِ ؕ قَالَتۡ مَا جَزَآءُ مَنۡ اَرَادَ بِاَہۡلِکَ سُوۡٓءًا اِلَّاۤ  اَنۡ یُّسۡجَنَ اَوۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۲۵﴾

۲۵۔ اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے اور اس عورت نے اس کی قمیص پیچھے سے پھاڑدی اور دونوں نے اس کے خاوند کو دروازے پر پایا،  بولی اس کی کیا سزا ہے جو تیری عورت سے بُرا ارادہ کرے سوائے اس کے کہ اسے قید کیا جائے یا دردناک سزا ہو۔

قَالَ ہِیَ رَاوَدَتۡنِیۡ عَنۡ نَّفۡسِیۡ وَ شَہِدَ شَاہِدٌ مِّنۡ اَہۡلِہَا ۚ اِنۡ کَانَ قَمِیۡصُہٗ  قُدَّ مِنۡ قُبُلٍ فَصَدَقَتۡ وَ ہُوَ مِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۲۶﴾

۲۶۔ (یوسفؑ نے) کہا اس نے مجھے میرے ارادہ سے پھیرنا چاہا اور اس کے لوگوں میں سے ایک گواہ نے گواہی دی کہ اگر اس کی قمیص آگے سے پھٹی ہوئی ہو تو وہ سچی ہے اور وہ جھوٹوں میں سے ہے۔

وَ  اِنۡ  کَانَ  قَمِیۡصُہٗ  قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ فَکَذَبَتۡ  وَ ہُوَ  مِنَ  الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۲۷﴾

۲۷۔ اور اگر اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہوئی ہو تو وہ جھوٹی ہے اور وہ سچوں میں سے ہے۔

فَلَمَّا رَاٰ  قَمِیۡصَہٗ  قُدَّ مِنۡ دُبُرٍ قَالَ  اِنَّہٗ مِنۡ  کَیۡدِکُنَّ ؕ اِنَّ  کَیۡدَکُنَّ  عَظِیۡمٌ ﴿۲۸﴾

۲۸۔ سو جب اس نے اس کی قمیص کو پیچھے سے پھٹا ہوا دیکھا تو کہا یہ تم عورتوں کی چال ہے بلاشبہ تمہاری چال بڑی بھاری ہے۔

یُوۡسُفُ اَعۡرِضۡ عَنۡ ہٰذَا ٜ وَ اسۡتَغۡفِرِیۡ  لِذَنۡۢبِکِ ۚۖ اِنَّکِ  کُنۡتِ مِنَ الۡخٰطِئِیۡنَ ﴿٪۲۹﴾

۲۹۔ یوسفؑ! اِس سے درگرز کر اور (اے عورت!) اپنےقصور کی معافی مانگ کیونکہ تو خطاکاروں میں سے ہے۔

رکوع 4

وَ قَالَ نِسۡوَۃٌ  فِی الۡمَدِیۡنَۃِ  امۡرَاَتُ الۡعَزِیۡزِ  تُرَاوِدُ  فَتٰىہَا عَنۡ  نَّفۡسِہٖ ۚ قَدۡ شَغَفَہَا حُبًّا ؕ اِنَّا لَنَرٰىہَا فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۳۰﴾

۳۰۔ اور شہر میں عورتوں نے کہنا شروع کیا کہ عزیز کی عورت اپنے غلام کو اس کےارادہ سے پھیرنا چاہتی ہے اس کی محّبت اس کے دل میں بیٹھ گئی ہے ہم اسے صریح غلطی میں پاتی ہیں۔

فَلَمَّا سَمِعَتۡ بِمَکۡرِہِنَّ  اَرۡسَلَتۡ اِلَیۡہِنَّ وَ اَعۡتَدَتۡ لَہُنَّ مُتَّکَاً  وَّ اٰتَتۡ کُلَّ وَاحِدَۃٍ  مِّنۡہُنَّ سِکِّیۡنًا وَّ قَالَتِ اخۡرُجۡ عَلَیۡہِنَّ ۚ فَلَمَّا رَاَیۡنَہٗۤ  اَکۡبَرۡنَہٗ وَ قَطَّعۡنَ اَیۡدِیَہُنَّ وَ قُلۡنَ حَاشَ لِلّٰہِ مَا ہٰذَا بَشَرًا ؕ اِنۡ  ہٰذَاۤ  اِلَّا مَلَکٌ  کَرِیۡمٌ ﴿۳۱﴾

۳۱۔ جب اُس نے اُن کی چال سُنی ان کو بلوابھیجا اور ان کے لیے کھانا تیار کیا اور اُن میں سے ہر ایک کو ایک (ایک)چُھری دی اور (یوسفؑ  کو) کہا ان کے سامنے نکل۔ سو جب انہوں نےا سے دیکھا ،اسے بہت بڑا سمجھا اور اپنے ہاتھ کاٹے۔  اور بول اٹھیں اللہ پاک ہے اور یہ انسان نہیں،  یہ تو ایک بزرگ فرشتہ ہے۔

قَالَتۡ فَذٰلِکُنَّ الَّذِیۡ لُمۡتُنَّنِیۡ فِیۡہِ ؕ وَ لَقَدۡ رَاوَدۡتُّہٗ عَنۡ نَّفۡسِہٖ فَاسۡتَعۡصَمَ ؕ وَ لَئِنۡ لَّمۡ  یَفۡعَلۡ  مَاۤ  اٰمُرُہٗ   لَیُسۡجَنَنَّ وَ لَیَکُوۡنًا مِّنَ  الصّٰغِرِیۡنَ ﴿۳۲﴾

۳۲۔ (عزیز کی عورت نے) کہا یہ وہی ہے جس کے بارے میں تم مجھے ملامت کرتی تھیں اور میں نے اسے اس کے ارادے سے پھیرنا چاہا مگر یہ بچا رہا اور اگر جو میں حکم دوں اس نے نہ کیا تو اسے ضرور قید کردیا جائےگا اور وہ ذلیل لوگوں میں سے ہوگا۔

قَالَ رَبِّ السِّجۡنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ  اِلَیۡہِ ۚ وَ اِلَّا تَصۡرِفۡ عَنِّیۡ کَیۡدَہُنَّ اَصۡبُ  اِلَیۡہِنَّ وَ اَکُنۡ مِّنَ الۡجٰہِلِیۡنَ ﴿۳۳﴾

۳۳۔ (یوسفؑ نے ) کہا اے میرے رب! مجھے قید اس سے زیادہ پسند ہے جس کی طرف یہ مجھے بلاتی ہے اور اگر تو ان کی چال کو مجھ سے نہ پھیر دے تو میں ان کی طرف مائل ہوجاؤں گا اور جاہلوں میں سے ہوجاؤں گا۔

فَاسۡتَجَابَ لَہٗ  رَبُّہٗ  فَصَرَفَ عَنۡہُ کَیۡدَہُنَّ ؕ اِنَّہٗ  ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۳۴﴾

۳۴۔ سو اس کے رب نے اس کی دعا قبول کی اور ان کی چال کو اس سے پھیر دیا وہ سننے والا جانے والا ہے۔

ثُمَّ بَدَا لَہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا رَاَوُا الۡاٰیٰتِ لَیَسۡجُنُنَّہٗ حَتّٰی حِیۡنٍ ﴿٪۳۵﴾

۳۵۔ پھر اس کے بعد کہ نشانیاں دیکھ چکے تھے، انہیں یہ سُوجھا کہ اسے ایک وقت تک قید کردیں۔

رکوع 5

وَ دَخَلَ مَعَہُ السِّجۡنَ فَتَیٰنِ ؕ قَالَ اَحَدُہُمَاۤ  اِنِّیۡۤ  اَرٰىنِیۡۤ  اَعۡصِرُ خَمۡرًا ۚ وَ قَالَ الۡاٰخَرُ اِنِّیۡۤ  اَرٰىنِیۡۤ  اَحۡمِلُ فَوۡقَ رَاۡسِیۡ خُبۡزًا تَاۡکُلُ الطَّیۡرُ مِنۡہُ ؕ نَبِّئۡنَا بِتَاۡوِیۡلِہٖ ۚ اِنَّا نَرٰىکَ مِنَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۳۶﴾

۳۶۔ اور اس کے ساتھ قید خانہ میں دو جوان اور داخل ہوئے ان میں سے ایک نے کہا میں نے اپنے آپ کوشراب نچوڑتے ہوئے دیکھا اور دوسرے نے کہا میں دیکھتا ہوں کہ میں اپنے سر پر روٹیاں اُٹھائے ہوئے ہوں جن میں سے پرند کھارہے ہیں۔ ہمیں اس کی تعبیر بتا،  کیونکہ ہم تجھے نیکوکاروں میں سے دیکھتے ہیں۔

قَالَ لَا یَاۡتِیۡکُمَا طَعَامٌ تُرۡزَقٰنِہٖۤ  اِلَّا نَبَّاۡتُکُمَا بِتَاۡوِیۡلِہٖ  قَبۡلَ اَنۡ یَّاۡتِیَکُمَا ؕ ذٰلِکُمَا مِمَّا عَلَّمَنِیۡ رَبِّیۡ ؕ اِنِّیۡ تَرَکۡتُ مِلَّۃَ  قَوۡمٍ لَّا یُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ  وَ ہُمۡ  بِالۡاٰخِرَۃِ  ہُمۡ  کٰفِرُوۡنَ ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اس نے کہا جو کھانا تمہیں دیا جاتاہے تمہارے پاس آنا نہیں پائے گا کہ میں اس کی تعبیر تمہیں بتادوں گا قبل اس کے کہ وہ (کھانا)  تمہارے پاس آئے یہ وہ علم ہے جو میرے رب نے مجھے سکھایا کیونکہ میں نے اس قوم کے مذہب کو چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے  اور وہ آخرت کےمنکر ہیں۔

وَ اتَّبَعۡتُ مِلَّۃَ  اٰبَآءِیۡۤ   اِبۡرٰہِیۡمَ  وَ اِسۡحٰقَ وَ یَعۡقُوۡبَ ؕ مَا کَانَ لَنَاۤ  اَنۡ نُّشۡرِکَ بِاللّٰہِ  مِنۡ  شَیۡءٍ ؕ ذٰلِکَ مِنۡ فَضۡلِ اللّٰہِ عَلَیۡنَا وَ عَلَی النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ  النَّاسِ لَا  یَشۡکُرُوۡنَ ﴿۳۸﴾

۳۸۔ اور میں اپنے بزرگوں ابراہیمؑ اور اسحاقؑ اور یعقوبؑ کے مذہب کا پیرو ہوں، ہمارا کام نہیں کہ کسی چیز کو بھی اللہ کے ساتھ شریک بنائیں۔ یہ ہم پر اور لوگوں پر اللہ کافضل ہے،  لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔

یٰصَاحِبَیِ السِّجۡنِ ءَاَرۡبَابٌ مُّتَفَرِّقُوۡنَ خَیۡرٌ  اَمِ  اللّٰہُ   الۡوَاحِدُ  الۡقَہَّارُ ﴿ؕ۳۹﴾

۳۹۔ اے میرے قید خانہ کے دو ساتھیو! کیا الگ الگ خداوند اچھے ہیں یا اللہ (جو) اکیلا سب پر غالب (ہے)۔

مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ  اِلَّاۤ  اَسۡمَآءً سَمَّیۡتُمُوۡہَاۤ  اَنۡتُمۡ وَ اٰبَآؤُکُمۡ مَّاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ  بِہَا مِنۡ سُلۡطٰنٍ ؕ اِنِ الۡحُکۡمُ  اِلَّا لِلّٰہِ ؕ اَمَرَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ ؕ ذٰلِکَ الدِّیۡنُ الۡقَیِّمُ  وَ لٰکِنَّ  اَکۡثَرَ  النَّاسِ لَا  یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۴۰﴾

۴۰۔ اسے چھوڑ کر تم صرف ناموں کی پوجا کرتے ہو،  جو تم نے اور تمہارے بزرگوں نے رکھ لیے ہیں۔ اللہ نے ان کی کوئی دلیل نہیں اتاری۔ حکم اللہ کے سوا اور کسی کا نہیں،  اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوائے کسی کی عبادت نہ کرو  یہ سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

یٰصَاحِبَیِ السِّجۡنِ اَمَّاۤ  اَحَدُ کُمَا فَیَسۡقِیۡ رَبَّہٗ خَمۡرًا ۚ وَ اَمَّا الۡاٰخَرُ فَیُصۡلَبُ فَتَاۡکُلُ الطَّیۡرُ مِنۡ رَّاۡسِہٖ ؕ قُضِیَ الۡاَمۡرُ  الَّذِیۡ  فِیۡہِ تَسۡتَفۡتِیٰنِ ﴿ؕ۴۱﴾

۴۱۔ اے میرےقید خانہ کے دو ساتھیو! تم میں سے ایک تو اپنے آقا کو شراب پلائے گا اور دوسرا صلیب دیا جائے گا،  تو پرند اس کے سر سے (نوچ کر) کھائیں گے اس بات کافیصلہ ہوچکا جس کے متعلق تم دریافت کرتے ہو۔

وَ قَالَ لِلَّذِیۡ ظَنَّ اَنَّہٗ نَاجٍ مِّنۡہُمَا اذۡکُرۡنِیۡ عِنۡدَ رَبِّکَ ۫ فَاَنۡسٰہُ الشَّیۡطٰنُ ذِکۡرَ رَبِّہٖ فَلَبِثَ فِی السِّجۡنِ بِضۡعَ سِنِیۡنَ ﴿ؕ٪۴۲﴾

۴۲۔ اور اُسے جس کے متعلق اسے خیال تھا کہ وہ ان دونوں میں رہائی پاجائے گا کہا میرا ذکر اپنے آقا کے پاس کرنا، مگر شیطان نے اسے اپنے آقا کے پاس ذکرکرنا بھلادیا سو (یوسفؑ) کئی سال قید خانہ میں پڑا رہا۔

رکوع 6

وَ قَالَ الۡمَلِکُ اِنِّیۡۤ  اَرٰی سَبۡعَ بَقَرٰتٍ سِمَانٍ یَّاۡکُلُہُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٌ وَّ سَبۡعَ سُنۡۢبُلٰتٍ خُضۡرٍ وَّ اُخَرَ  یٰبِسٰتٍ ؕ یٰۤاَیُّہَا الۡمَلَاُ  اَفۡتُوۡنِیۡ فِیۡ رُءۡیَایَ اِنۡ کُنۡتُمۡ لِلرُّءۡیَا تَعۡبُرُوۡنَ ﴿۴۳﴾

۴۳۔ اور بادشاہ نے کہا کہ میں نے سات موٹی گائیں دیکھی ہیں،  انہیں سات دُبلی (گائیں) کھاگئی ہیں۔ اور سات بالیں ہری اور دوسری سوکھی،  اے درباریو! میرے خواب کی تعبیر بتاؤ،  اگر تم خواب کی تعبیر کرسکتے ہو؟

قَالُوۡۤا اَضۡغَاثُ اَحۡلَامٍ ۚ وَ مَا نَحۡنُ بِتَاۡوِیۡلِ  الۡاَحۡلَامِ  بِعٰلِمِیۡنَ ﴿۴۴﴾

۴۴۔ انہوں نے کہا پریشان خواب ہیں۔ اور ہمیں (ایسے) خوابوں کی تعبیر معلوم نہیں۔

وَ قَالَ الَّذِیۡ نَجَا مِنۡہُمَا وَ ادَّکَرَ  بَعۡدَ اُمَّۃٍ  اَنَا  اُنَبِّئُکُمۡ  بِتَاۡوِیۡلِہٖ فَاَرۡسِلُوۡنِ ﴿۴۵﴾

۴۵۔ اور جو ان دونوں (قیدیوں) میں سے رہا ہوا تھا اس نے کہا اور ایک مدت کے بعد اُسے یاد آیا میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا مجھے بھیجو۔

یُوۡسُفُ اَیُّہَا الصِّدِّیۡقُ اَفۡتِنَا فِیۡ سَبۡعِ بَقَرٰتٍ سِمَانٍ یَّاۡکُلُہُنَّ سَبۡعٌ عِجَافٌ وَّ سَبۡعِ سُنۡۢبُلٰتٍ خُضۡرٍ وَّ اُخَرَ  یٰبِسٰتٍ ۙ لَّعَلِّیۡۤ  اَرۡجِعُ  اِلَی النَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۴۶﴾

۴۶۔ یوسفؑ  اے صدیق! ہمیں سات موٹی گائیوں کی تعبیر بتاؤ، جنہیں سات دبلی  (گائیں) کھاگئی ہیں۔ اور سات ہری بالیں اور دوسری سوکھی۔تاکہ میں  لوگوں  کے پاس واپس جاؤں تاکہ وہ جان لیں۔

قَالَ تَزۡرَعُوۡنَ سَبۡعَ سِنِیۡنَ دَاَبًا ۚ فَمَا حَصَدۡتُّمۡ  فَذَرُوۡہُ  فِیۡ  سُنۡۢبُلِہٖۤ  اِلَّا قَلِیۡلًا  مِّمَّا  تَاۡکُلُوۡنَ ﴿۴۷﴾

۴۷۔  (یوسفؑ نے) کہاتم حسب معمول سات سال کھیتی کرو گے،  تو جو کچھ کاٹو اسے اپنے خوشہ میں ہی رہنے دو، سوائے تھوڑے کے جس سے تم کھاؤ۔

ثُمَّ یَاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ سَبۡعٌ شِدَادٌ یَّاۡکُلۡنَ مَا قَدَّمۡتُمۡ لَہُنَّ اِلَّا قَلِیۡلًا مِّمَّا تُحۡصِنُوۡنَ ﴿۴۸﴾

۴۸۔ پھر اس کے بعد سات سخت (سال) آئیں گے وہ سب کچھ کھاجائیں گے جو تم نے ان کے لیے پہلے جمع کیاہے،  مگر تھوڑا جو تم بچالو گے۔

ثُمَّ  یَاۡتِیۡ مِنۡۢ  بَعۡدِ ذٰلِکَ  عَامٌ فِیۡہِ یُغَاثُ  النَّاسُ  وَ فِیۡہِ  یَعۡصِرُوۡنَ ﴿٪۴۹﴾

۴۹۔  پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا،  جس میں لوگوں پرمینہ برسایا جائے گا اور اس میں وہ (انگور) نچوڑیں گے۔

رکوع 7

وَ  قَالَ الۡمَلِکُ ائۡتُوۡنِیۡ بِہٖ ۚ فَلَمَّا جَآءَہُ الرَّسُوۡلُ قَالَ ارۡجِعۡ  اِلٰی رَبِّکَ فَسۡـَٔلۡہُ مَا بَالُ النِّسۡوَۃِ  الّٰتِیۡ قَطَّعۡنَ اَیۡدِیَہُنَّ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ بِکَیۡدِہِنَّ عَلِیۡمٌ ﴿۵۰﴾

۵۰۔ اور بادشاہ نے کہا اُسے میرے پاس لے آؤ،  سو جب ایلچی اس کے پاس آیا تو اس نے کہا اپنے آقا کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ ان عورتوں کا کیا معاملہ ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے، میرا پروردگار ان کی چال سے خوب واقف ہے۔

قَالَ مَا خَطۡبُکُنَّ  اِذۡ  رَاوَدۡتُّنَّ یُوۡسُفَ عَنۡ نَّفۡسِہٖ ؕ قُلۡنَ حَاشَ لِلّٰہِ  مَا عَلِمۡنَا عَلَیۡہِ مِنۡ سُوۡٓءٍ ؕ قَالَتِ امۡرَاَتُ الۡعَزِیۡزِ الۡـٰٔنَ حَصۡحَصَ الۡحَقُّ ۫ اَنَا رَاوَدۡتُّہٗ عَنۡ  نَّفۡسِہٖ  وَ  اِنَّہٗ   لَمِنَ  الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۵۱﴾

۵۱۔ (بادشاہ نے) کہا ، کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسفؑ  کو اپنے ارادے سے پھیرنا چاہا  انہوں نے کہا اللہ پاک ہے ہم نے اس میں کوئی بدی معلوم نہیں کی، عزیز کی عورت نے کہا اب حق کھل گیا، میں نے ہی اسے اس کے ارادے سے پھیرنا چاہا اور یقیناً وہ سچوں میں سے ہے۔

ذٰلِکَ لِیَعۡلَمَ اَنِّیۡ لَمۡ اَخُنۡہُ بِالۡغَیۡبِ وَ اَنَّ  اللّٰہَ  لَا یَہۡدِیۡ  کَیۡدَ  الۡخَآئِنِیۡنَ ﴿۵۲﴾

۵۲۔ (یوسفؑ نے) کہا یہ اس لیے کہ وہ جان لے کہ میں نے پیٹھ پیچھے اس کی خیانت نہیں کی اور  کہ اللہ خیانت کرنے والوں کی چال کو منزل مقصود تک نہیں پہنچاتا۔

وَ مَاۤ  اُبَرِّیُٔ نَفۡسِیۡ ۚ اِنَّ  النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِ  اِلَّا مَا رَحِمَ  رَبِّیۡ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ  غَفُوۡرٌ  رَّحِیۡمٌ ﴿۵۳﴾

۵۳۔ اور میں اپنے نفس کو پاک نہیں ٹھیراتا، کیونکہ نفس تو یقیناً بدی کاحکم دیتا رہتا ہے، مگر جس پر میرا رب رحم کرے، میرا رب حفاظت کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔

وَ قَالَ الۡمَلِکُ ائۡتُوۡنِیۡ بِہٖۤ  اَسۡتَخۡلِصۡہُ لِنَفۡسِیۡ ۚ فَلَمَّا  کَلَّمَہٗ  قَالَ  اِنَّکَ الۡیَوۡمَ  لَدَیۡنَا مَکِیۡنٌ  اَمِیۡنٌ ﴿۵۴﴾

۵۴۔ اور بادشاہ نے کہا اُسے میرے پاس لے آؤ،  میں اسے اپنے لیے خاص کرلوں، پس جب اس سے گفتگو کی،  کہا آج تو ہمارے ہاں صاحب مرتبہ امین ہے۔

قَالَ اجۡعَلۡنِیۡ عَلٰی خَزَآئِنِ الۡاَرۡضِ ۚ اِنِّیۡ  حَفِیۡظٌ  عَلِیۡمٌ ﴿۵۵﴾

۵۵۔ (یوسفؑ نے) کہا مجھے ملک کے خزانوں پر مقرر کردو، میں نگہبان خبردار ہوں۔

وَ کَذٰلِکَ مَکَّنَّا لِیُوۡسُفَ فِی الۡاَرۡضِ ۚ یَتَبَوَّاُ مِنۡہَا حَیۡثُ یَشَآءُ ؕ نُصِیۡبُ بِرَحۡمَتِنَا مَنۡ نَّشَآءُ  وَ لَا نُضِیۡعُ  اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۵۶﴾

۵۶۔ اور یوں ہم نے یوسفؑ  کو ملک میں طاقتور بنایا، وہ اس میں جہاں چاہتا اختیار رکھتا تھا،  ہم اپنی رحمت سے جسے چاہتے ہیں پہنچاتے ہیں اور ہم احسان کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔

وَ لَاَجۡرُ الۡاٰخِرَۃِ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ کَانُوۡا  یَتَّقُوۡنَ ﴿٪۵۷﴾

۵۷۔ اور بلاشبہ آخرت کا اجر اُن کے لیے بہتر ہے جو ایمان لاتے ہیں اور تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

رکوع 8

وَ جَآءَ اِخۡوَۃُ یُوۡسُفَ فَدَخَلُوۡا عَلَیۡہِ فَعَرَفَہُمۡ  وَ ہُمۡ  لَہٗ  مُنۡکِرُوۡنَ ﴿۵۸﴾

۵۸۔ اور یوسفؑ کے بھائی آئے، پھر اس کے پاس گئے،  تو اس نے اُن کو پہچان لیا،  اور وہ اسے نہ پہچان سکے۔

وَ لَمَّا جَہَّزَہُمۡ بِجَہَازِہِمۡ قَالَ ائۡتُوۡنِیۡ بِاَخٍ  لَّکُمۡ  مِّنۡ اَبِیۡکُمۡ ۚ اَلَا تَرَوۡنَ اَنِّیۡۤ اُوۡفِی الۡکَیۡلَ وَ اَنَا خَیۡرُ الۡمُنۡزِلِیۡنَ ﴿۵۹﴾

۵۹۔ اور جب انہیں ان کے سامان سے تیار کردیا،  کہا اپنے اس بھائی کو بھی میرے پاس لاؤ جو تمہارے باپ کی طرف سے ہےکیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ماپ بھی پُورا دیتا ہوں اور اچھی طرح اتارتا ہوں۔

فَاِنۡ لَّمۡ  تَاۡتُوۡنِیۡ بِہٖ  فَلَا کَیۡلَ  لَکُمۡ  عِنۡدِیۡ  وَ لَا  تَقۡرَبُوۡنِ  ﴿۶۰﴾

۶۰۔ لیکن اگر تم اسے میرے پاس نہ لائے تو تمہیں میرے پاس سے (غلّہ کا )ماپ نہ ملے گا اور میرے پاس نہ آؤ۔

قَالُوۡا سَنُرَاوِدُ عَنۡہُ اَبَاہُ وَ اِنَّا لَفٰعِلُوۡنَ ﴿۶۱﴾

۶۱۔ انہوں نے کہا ہم اس کے باپ کے ارادے کو پھیر یں گے اور ہم (یہ) کرکے ہی رہیں گے۔

وَ  قَالَ لِفِتۡیٰنِہِ اجۡعَلُوۡا بِضَاعَتَہُمۡ فِیۡ رِحَالِہِمۡ لَعَلَّہُمۡ یَعۡرِفُوۡنَہَاۤ اِذَا انۡقَلَبُوۡۤا اِلٰۤی اَہۡلِہِمۡ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ﴿۶۲﴾

۶۲۔ اور اس نے اپنے نوکروں سے کہا کہ ان کا سرمایہ ان کی بوریوں میں رکھ دو کہ جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس جائیں تو اسے پہچان لیں تاکہ پھر واپس آئیں۔

فَلَمَّا رَجَعُوۡۤا اِلٰۤی اَبِیۡہِمۡ قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الۡکَیۡلُ فَاَرۡسِلۡ مَعَنَاۤ  اَخَانَا نَکۡتَلۡ  وَ  اِنَّا لَہٗ  لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۶۳﴾

۶۳۔ پس جب وہ اپنے باپ کے پاس واپس گئے کہا اے ہمارے باپ! غلّہ ہم سے روک دیا گیا ہے اس لیے ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کوبھیج کہ ہم غلّہ لائیں اور ہم اس کے نگہبان ہیں۔

قَالَ ہَلۡ اٰمَنُکُمۡ عَلَیۡہِ اِلَّا کَمَاۤ اَمِنۡتُکُمۡ عَلٰۤی اَخِیۡہِ مِنۡ قَبۡلُ ؕ فَاللّٰہُ خَیۡرٌ حٰفِظًا ۪ وَّ ہُوَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ ﴿۶۴﴾

۶۴۔ کہا،  کیا میں اس کے لیے تمہارا اعتبار کروں مگر اسی طرح جیسے پہلے اس کے بھائی کے بارے میں تمہارا اعتبار کیا تھا سو اللہ ہی بہتر نگہبان ہے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کررحم کرنے والا ہے۔

وَ لَمَّا فَتَحُوۡا مَتَاعَہُمۡ وَجَدُوۡا بِضَاعَتَہُمۡ رُدَّتۡ  اِلَیۡہِمۡ ؕ قَالُوۡا  یٰۤاَبَانَا مَا نَبۡغِیۡ ؕ ہٰذِہٖ  بِضَاعَتُنَا رُدَّتۡ اِلَیۡنَا ۚ وَ نَمِیۡرُ اَہۡلَنَا وَ نَحۡفَظُ اَخَانَا وَ نَزۡدَادُ کَیۡلَ  بَعِیۡرٍ ؕ ذٰلِکَ  کَیۡلٌ یَّسِیۡرٌ ﴿۶۵﴾

۶۵۔ اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا اپنے سرمایہ کواپنی طرف لوٹایا ہوا پایا کہا اے ہمارے باپ ہم (اور) کیا چاہتے ہیں یہ ہمارا سرمایہ ہمیں واپس کیا گیا ہے اور ہم اپنے اہل کے لیے غلہ لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کا بوجھ زیادہ لائیں گے یہ غلہ (جو ہم لائے ہیں) تھوڑا ہے۔

قَالَ لَنۡ اُرۡسِلَہٗ  مَعَکُمۡ حَتّٰی تُؤۡتُوۡنِ مَوۡثِقًا مِّنَ اللّٰہِ  لَتَاۡتُنَّنِیۡ بِہٖۤ اِلَّاۤ اَنۡ یُّحَاطَ بِکُمۡ ۚ فَلَمَّاۤ اٰتَوۡہُ مَوۡثِقَہُمۡ قَالَ اللّٰہُ عَلٰی مَا نَقُوۡلُ  وَکِیۡلٌ ﴿۶۶﴾

۶۶۔ اس نے کہا میں اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا جب تک مجھے خدا کا عہد نہ دو کہ تم اسے ضرور میرے پاس لے آؤ گے،  سوائےاس کے کہ تم سب ہی گھیر لیے جاؤ۔ پس جب انہوں نے اپنا عہد اسے دے دیا اس نے کہا جو ہم کہتےہیں اللہ ہی اس کاذمہ دار ہے۔

وَ قَالَ یٰبَنِیَّ  لَا تَدۡخُلُوۡا مِنۡۢ بَابٍ وَّاحِدٍ  وَّ ادۡخُلُوۡا  مِنۡ  اَبۡوَابٍ  مُّتَفَرِّقَۃٍ ؕ وَ مَاۤ  اُغۡنِیۡ عَنۡکُمۡ  مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ اِنِ الۡحُکۡمُ  اِلَّا لِلّٰہِ ؕ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ ۚ وَ عَلَیۡہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُتَوَکِّلُوۡنَ ﴿۶۷﴾

۶۷۔ اور اس نے کہا اے میرے بیٹو! ایک دروازے سے داخل نہ ہونا،  اور الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا اور اللہ کے مقابل پر میں تمہارے کچھ بھی کام نہیں آسکتا۔ حکم صرف اللہ کا ہے اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور اسی پر چاہیے کہ سب بھروسہ کرنےو الے بھروسہ کریں۔

وَ لَمَّا دَخَلُوۡا مِنۡ حَیۡثُ اَمَرَہُمۡ  اَبُوۡہُمۡ ؕ مَا کَانَ یُغۡنِیۡ عَنۡہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ اِلَّا حَاجَۃً فِیۡ نَفۡسِ یَعۡقُوۡبَ قَضٰہَا ؕ وَ اِنَّہٗ  لَذُوۡ عِلۡمٍ لِّمَا عَلَّمۡنٰہُ  وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ  النَّاسِ  لَا  یَعۡلَمُوۡنَ ﴿٪۶۸﴾

۶۸۔ اور جب وہ داخل ہوئے جس طرح ان کے باپ نے حکم دیا تھا وہ اللہ کےمقابل پر ان کے کچھ بھی کام نہ آسکتا تھا، ہاں یعقوبؑ کے دل میں ایک حاجت تھی جسے اس نے پورا کیا اور بلاشبہ وہ علم والا تھا  اس لیے کہ ہم نے اسے علم دیا تھا،  لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

رکوع 9

وَ لَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰی یُوۡسُفَ اٰوٰۤی اِلَیۡہِ اَخَاہُ  قَالَ  اِنِّیۡۤ   اَنَا  اَخُوۡکَ فَلَا تَبۡتَئِسۡ بِمَا  کَانُوۡا  یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۶۹﴾

۶۹۔ اور جب وہ یوسفؑ کے پاس آئے اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا میں تیرا بھائی ہوں، سو اس پر افسوس نہ کر جو یہ کرتے رہے ہیں۔

فَلَمَّا جَہَّزَہُمۡ بِجَہَازِہِمۡ جَعَلَ السِّقَایَۃَ  فِیۡ رَحۡلِ اَخِیۡہِ  ثُمَّ اَذَّنَ مُؤَذِّنٌ اَیَّتُہَا الۡعِیۡرُ اِنَّکُمۡ لَسٰرِقُوۡنَ ﴿۷۰﴾

۷۰۔ پھر جب اُن کا سامان دے کر تیار کردیا (ایک نے) پانی پینے کا کٹورا  اس کے بھائی کی بوری میں رکھ دیا  پھر ایک پکارنےو الے نے پکارا، اے قافلے والو! تم تو چور ہو۔

قَالُوۡا وَ اَقۡبَلُوۡا عَلَیۡہِمۡ  مَّا ذَا  تَفۡقِدُوۡنَ ﴿۷۱﴾

۷۱۔ انہوں نے کہا اور وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے تم کیا نہیں پاتے۔

قَالُوۡا نَفۡقِدُ صُوَاعَ  الۡمَلِکِ  وَ لِمَنۡ  جَآءَ بِہٖ  حِمۡلُ  بَعِیۡرٍ  وَّ اَنَا  بِہٖ  زَعِیۡمٌ ﴿۷۲﴾

۷۲۔ انہوں نے کہا ہم بادشاہ کا پیالہ نہیں پاتے اور جو شخص اسے لائے اس کےلیے ایک اونٹ کا بوجھ (انعام) ہوگا اور میں اس کا ذمہ دار ہوں۔

قَالُوۡا تَاللّٰہِ  لَقَدۡ عَلِمۡتُمۡ مَّا جِئۡنَا لِنُفۡسِدَ فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا کُنَّا سٰرِقِیۡنَ ﴿۷۳﴾

۷۳۔ انہوں نے کہا اللہ کی قسم تم جانتے ہو ہم اس لیے نہیں آئے کہ ملک میں فساد کریں اور ہم چور نہیں ہیں۔

قَالُوۡا  فَمَا  جَزَآؤُہٗۤ   اِنۡ  کُنۡتُمۡ کٰذِبِیۡنَ ﴿۷۴﴾

۷۴۔ انہوں نے کہا پھر اس کی کیا سزا ہے اگر تم جھوٹے نکلے۔

قَالُوۡا جَزَآؤُہٗ  مَنۡ وُّجِدَ فِیۡ  رَحۡلِہٖ  فَہُوَ جَزَآؤُہٗ ؕ  کَذٰلِکَ  نَجۡزِی  الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۷۵﴾

۷۵۔ انہوں نے کہا اس کی سزا یہ ہے کہ جس شخص کی بوری میں وہ نکلے وہی اس کابدلہ ہوگا، ہم اسی طرح ظالموں کو سزا دیتے ہیں۔

فَبَدَاَ بِاَوۡعِیَتِہِمۡ قَبۡلَ وِعَآءِ اَخِیۡہِ ثُمَّ اسۡتَخۡرَجَہَا مِنۡ وِّعَآءِ اَخِیۡہِ ؕ کَذٰلِکَ  کِدۡنَا لِیُوۡسُفَ ؕ مَا  کَانَ  لِیَاۡخُذَ اَخَاہُ فِیۡ  دِیۡنِ الۡمَلِکِ  اِلَّاۤ  اَنۡ  یَّشَآءَ  اللّٰہُ ؕ نَرۡفَعُ دَرَجٰتٍ مَّنۡ نَّشَآءُ ؕ وَ فَوۡقَ کُلِّ ذِیۡ  عِلۡمٍ  عَلِیۡمٌ ﴿۷۶﴾

۷۶۔ تب اس نے ان کے بھائی کے شلیتے سے پہلے ان کے شلیتوں سے شروع کیا تب اس کے بھائی کے شلیتے سے اسے نکالا  اسی طرح ہم نے یوسفؑ کے لیے ارادہ کیا کہ وہ اپنے بھائی کو شاہی قانون کے مطابق نہ لے سکتا تھا، سوائے اس کے جو اللہ چاہے ، ہم جس کو چاہتے ہیں درجے بلند کرتے ہیں اور ہر ایک علم والے سے اوپر ایک علم والا ہے۔

قَالُوۡۤا اِنۡ یَّسۡرِقۡ فَقَدۡ سَرَقَ اَخٌ لَّہٗ  مِنۡ قَبۡلُ ۚ فَاَسَرَّہَا یُوۡسُفُ فِیۡ نَفۡسِہٖ وَ لَمۡ یُبۡدِہَا لَہُمۡ ۚ قَالَ اَنۡتُمۡ شَرٌّ مَّکَانًا ۚ وَ اللّٰہُ  اَعۡلَمُ  بِمَا تَصِفُوۡنَ ﴿۷۷﴾

۷۷۔ انہوں نے کہا اگر اس نے چوری کی ہے تو پہلے اس کے بھائی نے بھی چوری کی تھی۔سو یوسفؑ نے اُسے اپنے دل میں چھپایا اور اسے اُن پر ظاہر نہ کیا۔ کہا تم بُری حالت کے لوگ ہو اور اللہ بہتر جانتا ہے جو تم بیان کرتے ہو۔

قَالُوۡا یٰۤاَیُّہَا الۡعَزِیۡزُ اِنَّ لَہٗۤ  اَبًا شَیۡخًا کَبِیۡرًا فَخُذۡ اَحَدَنَا مَکَانَہٗ ۚ اِنَّا نَرٰىکَ مِنَ  الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۷۸﴾

۷۸۔ انہوں نے کہا اے عزیز اس کا باپ بہت بوڑھا آدمی ہے تو ہم میں سے ایک کو اس کی جگہ رکھ لے ہم تجھے نیکوکاروں میں سے دیکھتے ہیں۔

قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اَنۡ نَّاۡخُذَ اِلَّا مَنۡ وَّجَدۡنَا مَتَاعَنَا عِنۡدَہٗۤ ۙ اِنَّاۤ اِذًا لَّظٰلِمُوۡنَ ﴿٪۷۹﴾

۷۹۔ اس نےکہا اللہ کی پناہ کہ ہم کسی اور کو پکڑیں مگر جس کے پاس ہم نے اپنا سامان پایا تو تو ہم ظالم ہوں گے۔

رکوع 10

فَلَمَّا اسۡتَیۡـَٔسُوۡا مِنۡہُ خَلَصُوۡا نَجِیًّا ؕ قَالَ کَبِیۡرُہُمۡ اَلَمۡ تَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اَبَاکُمۡ قَدۡ اَخَذَ عَلَیۡکُمۡ  مَّوۡثِقًا مِّنَ اللّٰہِ وَ مِنۡ قَبۡلُ مَا فَرَّطۡتُّمۡ فِیۡ یُوۡسُفَ ۚ فَلَنۡ اَبۡرَحَ الۡاَرۡضَ حَتّٰی یَاۡذَنَ لِیۡۤ  اَبِیۡۤ  اَوۡ یَحۡکُمَ اللّٰہُ  لِیۡ ۚ وَ ہُوَ  خَیۡرُ  الۡحٰکِمِیۡنَ ﴿۸۰﴾

۸۰۔ جب اس سے مایوس ہوگئے تو مشورہ کرنے کے لیے الگ ہوگئے سب سے بڑے نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کا عہد لیا تھا اور پہلے جو یوسف ؑکے معاملہ میں تم قصور کرچکے ہو، سو میں ہرگز اس ملک کو نہیں چھوڑوں گا جب تک کہ میرا باپ مجھے اجازت نہ دے، یا اللہ میرے لیےفیصلہ نہ کرے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنےوالا ہے۔

اِرۡجِعُوۡۤا اِلٰۤی اَبِیۡکُمۡ  فَقُوۡلُوۡا یٰۤاَبَانَاۤ  اِنَّ ابۡنَکَ سَرَقَ ۚ وَ مَا شَہِدۡنَاۤ اِلَّا بِمَا عَلِمۡنَا وَ مَا کُنَّا لِلۡغَیۡبِ حٰفِظِیۡنَ ﴿۸۱﴾

۸۱۔ اپنے باپ کی طرف واپس جاؤ۔  اور کہو اے ہمارے باپ تیرے بیٹے نے چوری کی اور ہم وہی گواہی دیتے ہیں جو ہمیں معلوم ہے اور ہم غیب کے نگہبان نہ تھے۔

وَ سۡـَٔلِ الۡقَرۡیَۃَ  الَّتِیۡ  کُنَّا فِیۡہَا وَ الۡعِیۡرَ الَّتِیۡۤ  اَقۡبَلۡنَا فِیۡہَا ؕ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوۡنَ ﴿۸۲﴾

۸۲۔ اور اس بستی سے دریافت کرو جس میں ہم تھے اور اس قافلے سے جس میں ہم آئے ہیں اور ہم بالکل سچےّ ہیں۔

قَالَ  بَلۡ  سَوَّلَتۡ  لَکُمۡ  اَنۡفُسُکُمۡ  اَمۡرًا ؕ فَصَبۡرٌ جَمِیۡلٌ ؕ عَسَی اللّٰہُ  اَنۡ یَّاۡتِـیَنِیۡ بِہِمۡ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ  ہُوَ الۡعَلِیۡمُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۸۳﴾

۸۳۔ اس نے کہا بلکہ تمہارے دلوں نے ایک (بُری) بات کو اچھا کر دکھایا سو نیک صبر ہی ہے،  امید ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے،  وہ علم والا حکمت والا ہے۔

وَ تَوَلّٰی عَنۡہُمۡ  وَ قَالَ یٰۤاَسَفٰی عَلٰی یُوۡسُفَ وَ ابۡیَضَّتۡ عَیۡنٰہُ مِنَ الۡحُزۡنِ فَہُوَ کَظِیۡمٌ ﴿۸۴﴾

۸۴۔ اور ان سے منہ پھیر لیا اور کہا ہائے افسوس یوسفؑ  کی وجہ سے اور اس کی آنکھیں غم سے ڈبڈبا آئیں۔  پس وہ (غم کو) دبائےتھے۔

قَالُوۡا تَاللّٰہِ تَفۡتَؤُا تَذۡکُرُ  یُوۡسُفَ حَتّٰی تَکُوۡنَ حَرَضًا اَوۡ تَکُوۡنَ مِنَ الۡہٰلِکِیۡنَ ﴿۸۵﴾

۸۵۔ انہوں نے کہا اللہ کی قسم تو یوسفؑ  کا ذکر کرتا ہی رہے گا یہاں تک کہ تو مرنے کے قریب ہوجائے یا ہلاک ہونے والوں میں سے ہوجائے۔

قَالَ اِنَّمَاۤ اَشۡکُوۡا بَثِّیۡ وَ حُزۡنِیۡۤ   اِلَی اللّٰہِ وَ اَعۡلَمُ  مِنَ  اللّٰہِ  مَا  لَا  تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۸۶﴾

۸۶۔ کہا میں اپنی پریشانی اور غم کی شکایت اللہ سے ہی کرتا ہوں اور اللہ کی طرف سے وہ بات جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

یٰبَنِیَّ اذۡہَبُوۡا فَتَحَسَّسُوۡا مِنۡ یُّوۡسُفَ وَ اَخِیۡہِ وَ لَا تَایۡـَٔسُوۡا مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ  لَا یَایۡـَٔسُ مِنۡ رَّوۡحِ اللّٰہِ  اِلَّا الۡقَوۡمُ  الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿۸۷﴾

۸۷۔ اے میرےبیٹو! جاؤ اور یوسفؑ اور اس کے بھائی کا پتہ لگاؤ اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو،  کیونکہ اللہ کی رحمت سے سوائے کافر لوگوں کے اور کوئی مایوس نہیں ہوتا۔

فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلَیۡہِ قَالُوۡا یٰۤاَیُّہَا الۡعَزِیۡزُ مَسَّنَا وَ اَہۡلَنَا الضُّرُّ وَ جِئۡنَا بِبِضَاعَۃٍ مُّزۡجٰىۃٍ فَاَوۡفِ لَنَا الۡکَیۡلَ وَ تَصَدَّقۡ عَلَیۡنَا ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَجۡزِی  الۡمُتَصَدِّقِیۡنَ ﴿۸۸﴾

۸۸۔ پھر جب اس کے پاس آئے کہا اے عزیز ہمیں اور ہمارے گھر والوں کوتکلیف پہنچی ہے اور ہم تھوڑا ساسرمایہ لے کر آئے ہیں سو ہمیں (غلّہ کا) پورا ماپ دے اور ہمیں خیرات دے اللہ خیرات دینے والوں کو (اچھا) بدلہ دیتا ہے۔

قَالَ ہَلۡ عَلِمۡتُمۡ مَّا فَعَلۡتُمۡ بِیُوۡسُفَ وَ اَخِیۡہِ   اِذۡ  اَنۡتُمۡ  جٰہِلُوۡنَ ﴿۸۹﴾

۸۹۔ اس نے کہا،  کیا تم جانتے ہو تم نے یوسفؑ  اور اس کے بھائی سے کیا کیا،  جب تم جاہل تھے۔

قَالُوۡۤا ءَاِنَّکَ لَاَنۡتَ یُوۡسُفُ ؕ قَالَ اَنَا یُوۡسُفُ وَ ہٰذَاۤ  اَخِیۡ ۫ قَدۡ مَنَّ اللّٰہُ عَلَیۡنَا ؕ اِنَّہٗ  مَنۡ یَّـتَّقِ وَ یَصۡبِرۡ  فَاِنَّ اللّٰہَ  لَا  یُضِیۡعُ  اَجۡرَ  الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۹۰﴾

۹۰۔ انہوں نے کہا،  کیا تُو ہی یوسفؑ ہے؟ اس نے کہا،  میں یوسفؑ ہوں اور یہ میرا بھائی ہے اللہ نے ہم پر احسان کیا ہے،  ہاں جو کوئی تقویٰ اور صبر کرتا ہے،  تو اللہ بھی نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔

قَالُوۡا تَاللّٰہِ لَقَدۡ اٰثَرَکَ اللّٰہُ عَلَیۡنَا وَ  اِنۡ کُنَّا لَخٰطِئِیۡنَ ﴿۹۱﴾

۹۱۔ انہوں نے کہا اللہ کی قسم اللہ نے تجھے ہم پر فوقیت دی ہے اور یقیناً ہم خطا کار تھے۔

قَالَ لَا تَثۡرِیۡبَ عَلَیۡکُمُ الۡیَوۡمَ ؕ یَغۡفِرُ اللّٰہُ  لَکُمۡ ۫ وَ ہُوَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ ﴿۹۲﴾

۹۲۔ کہا،  آج تم پرکچھ الزام نہیں،  اللہ تمہیں معاف کرے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔

اِذۡہَبُوۡا بِقَمِیۡصِیۡ ہٰذَا فَاَلۡقُوۡہُ عَلٰی وَجۡہِ اَبِیۡ یَاۡتِ بَصِیۡرًا ۚ وَ اۡتُوۡنِیۡ بِاَہۡلِکُمۡ  اَجۡمَعِیۡنَ ﴿٪۹۳﴾

۹۳۔ یہ میری قمیص لے جاؤ اور اسے میرے باپ کے سامنے ڈال دو ، تا وہ یقین کرکے آجائے  اوراپنا سب کنبہ میرے پاس لے آؤ۔

رکوع 11

وَ لَمَّا فَصَلَتِ الۡعِیۡرُ قَالَ اَبُوۡہُمۡ اِنِّیۡ لَاَجِدُ رِیۡحَ یُوۡسُفَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ تُفَنِّدُوۡنِ ﴿۹۴﴾

۹۴۔ اور جب قافلہ (مصر سے) چلا،  ان کے باپ نے کہا،  میں یوسفؑ کی خوشبو پاتا ہوں اگر مجھے بہکا ہوا نہ سمجھو۔

قَالُوۡا تَاللّٰہِ  اِنَّکَ لَفِیۡ ضَلٰلِکَ الۡقَدِیۡمِ ﴿ٙ۹۵﴾

۹۵۔ انہوں نے کہا اللہ کی قسم تو اپنی پُرانی غلطی میں ہے۔

فَلَمَّاۤ  اَنۡ جَآءَ الۡبَشِیۡرُ اَلۡقٰىہُ عَلٰی وَجۡہِہٖ فَارۡتَدَّ بَصِیۡرًا ۚ قَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّکُمۡ ۚۙ اِنِّیۡۤ اَعۡلَمُ مِنَ اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۹۶﴾

۹۶۔ پھر جب خوش خبری دینے والا آ پہنچا (اور) اسے اس کے سامنے پیش کیا تو وہ یقین کرنے والا ہوا۔ کہا کیامیں تمہیں نہیں کہتا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

قَالُوۡا یٰۤاَبَانَا اسۡتَغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَاۤ اِنَّا کُنَّا خٰطِئِیۡنَ ﴿۹۷﴾

۹۷۔ انہوں نےکہا اے ہمارے باپ! ہمارے لیے ہمارے قصوروں کی معافی مانگ،   ہم قصور وار ہیں۔

قَالَ سَوۡفَ اَسۡتَغۡفِرُ لَکُمۡ رَبِّیۡ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ  الۡغَفُوۡرُ  الرَّحِیۡمُ ﴿۹۸﴾

۹۸۔ کہا،  میں اپنے رب سے تمہارے لیے بخشش مانگوں گا وہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔

فَلَمَّا دَخَلُوۡا عَلٰی یُوۡسُفَ اٰوٰۤی اِلَیۡہِ اَبَوَیۡہِ وَ قَالَ ادۡخُلُوۡا مِصۡرَ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ   اٰمِنِیۡنَ ﴿ؕ۹۹﴾

۹۹۔ پھر جب وہ یوسفؑ کے پاس آئے، اس نے اپنے والدین کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا مصر میں خدا چاہے تو امن سے داخل ہوجاؤ۔

وَ رَفَعَ اَبَوَیۡہِ عَلَی الۡعَرۡشِ وَ خَرُّوۡا لَہٗ سُجَّدًا ۚ وَ قَالَ یٰۤاَبَتِ ہٰذَا تَاۡوِیۡلُ رُءۡیَایَ مِنۡ قَبۡلُ ۫ قَدۡ جَعَلَہَا رَبِّیۡ حَقًّا ؕ وَ قَدۡ  اَحۡسَنَ  بِیۡۤ   اِذۡ  اَخۡرَجَنِیۡ مِنَ السِّجۡنِ وَ جَآءَ بِکُمۡ مِّنَ الۡبَدۡوِ مِنۡۢ بَعۡدِ اَنۡ  نَّزَغَ  الشَّیۡطٰنُ  بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنَ اِخۡوَتِیۡ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ  لَطِیۡفٌ لِّمَا یَشَآءُ ؕ اِنَّہٗ  ہُوَ  الۡعَلِیۡمُ  الۡحَکِیۡمُ ﴿۱۰۰﴾

۱۰۰۔ اور اس نے اپنے والدین کو تخت پر اونچا بٹھایا اور وہ اس کی خاطر سجدہ میں گر گئے اور اس نے کہا اے میرے باپ! یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے، میرے رب نے اسے سچ کردیا ۔ اور اس نے مجھ پر احسان کیا، جب مجھے قید خانہ سے نکالا اور تمہیں بادیہ سے لے آیا اس کے بعد کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈلوادیا تھا، میرا رب جو بات چاہے اسے باریک تدبیر سے کرتا ہے۔ وہ علم والا، حکمت والا ہے۔

رَبِّ قَدۡ اٰتَیۡتَنِیۡ مِنَ الۡمُلۡکِ وَ عَلَّمۡتَنِیۡ مِنۡ تَاۡوِیۡلِ الۡاَحَادِیۡثِ ۚ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۟ اَنۡتَ وَلِیّٖ فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ۚ تَوَفَّنِیۡ مُسۡلِمًا وَّ اَلۡحِقۡنِیۡ  بِالصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۰۱﴾

۱۰۱۔ میرے رب تو نے مجھے حکومت سے حصہ دیا اور مجھے باتوں کی حقیقت سکھائی، اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا ولی ہے ، مجھے فرمانبرداری کی حالت میں وفات دے اور مجھے نیکوں کے ساتھ ملا۔

ذٰلِکَ  مِنۡ  اَنۡۢبَآءِ الۡغَیۡبِ نُوۡحِیۡہِ  اِلَیۡکَ ۚ وَ مَا کُنۡتَ لَدَیۡہِمۡ  اِذۡ  اَجۡمَعُوۡۤا  اَمۡرَہُمۡ  وَ ہُمۡ  یَمۡکُرُوۡنَ ﴿۱۰۲﴾

۱۰۲۔ یہ غیب کی خبروں میں سے ہیں جوہم تیری طرف وحی کرتے ہیں اور تو ان کے پاس نہیں تھا جب انہوں نے اپنے معاملہ پر اتفاق کرلیا اور وہ باریک تدبیر کررہے ہیں۔

وَ مَاۤ  اَکۡثَرُ النَّاسِ وَ لَوۡ حَرَصۡتَ بِمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۰۳﴾

۱۰۳۔ اور اکثر لوگ گو تم کتنا ہی چاہو ایمان نہیں لاتے۔

وَ مَا تَسۡـَٔلُہُمۡ عَلَیۡہِ مِنۡ اَجۡرٍ ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا ذِکۡرٌ  لِّلۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۰۴﴾٪

۱۰۴۔ اور تو ان سے اس پر کوئی اجر نہیں مانگتا وہ صرف تمام قوموں کے لیے نصیحت ہے۔

رکوع 12

وَ کَاَیِّنۡ مِّنۡ اٰیَۃٍ  فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ یَمُرُّوۡنَ عَلَیۡہَا وَ ہُمۡ عَنۡہَا مُعۡرِضُوۡنَ ﴿۱۰۵﴾

۱۰۵۔ اور آسمانوں اور زمین میں کتنے نشان ہیں جن پر لوگ گزرتے ہیں اور وہ ان سے منہ پھیرے ہوئے ہیں۔

وَ مَا یُؤۡمِنُ اَکۡثَرُہُمۡ بِاللّٰہِ  اِلَّا وَ ہُمۡ مُّشۡرِکُوۡنَ ﴿۱۰۶﴾

۱۰۶۔ اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان نہیں لاتے مگر وہ شرک (بھی) کرتے ہیں۔

اَفَاَمِنُوۡۤا اَنۡ تَاۡتِیَہُمۡ غَاشِیَۃٌ مِّنۡ عَذَابِ اللّٰہِ  اَوۡ  تَاۡتِیَہُمُ السَّاعَۃُ بَغۡتَۃً   وَّ ہُمۡ  لَا  یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۱۰۷﴾

۱۰۷۔ تو کیا وہ اِس بات سے نڈر ہوگئے ہیں کہ اُن پر اللہ کے عذاب کی بھاری مصیبت آپڑے یا ناگہاںوہ گھڑی ان پر آجائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو۔

قُلۡ ہٰذِہٖ سَبِیۡلِیۡۤ  اَدۡعُوۡۤا  اِلَی اللّٰہِ ۟ؔ عَلٰی بَصِیۡرَۃٍ  اَنَا  وَ مَنِ اتَّبَعَنِیۡ ؕ وَ سُبۡحٰنَ اللّٰہِ  وَ مَاۤ   اَنَا مِنَ  الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿۱۰۸﴾

۱۰۸۔ کہہ دے یہ میرا رستہ ہے میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں سمجھ بوجھ کر میں اور جو میری پیروی کرتے ہیں اور اللہ سب نقصوں سے پاک ہے اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔

وَ مَاۤ  اَرۡسَلۡنَا مِنۡ قَبۡلِکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوۡحِیۡۤ  اِلَیۡہِمۡ مِّنۡ اَہۡلِ الۡقُرٰی ؕ اَفَلَمۡ یَسِیۡرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ فَیَنۡظُرُوۡا کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ  الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ وَ لَدَارُ الۡاٰخِرَۃِ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا ؕ اَفَلَا  تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۰۹﴾

۱۰۹۔ اور ہم نے تجھ سے پہلے بھی بستیوں کے رہنے والوں میں سے مردوں کو ہی بھیجا تھا جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے تو کیا یہ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھ لیتے کہ ان لوگوں کاانجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھےاور آخرت کا گھر ان کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔

حَتّٰۤی اِذَا اسۡتَیۡـَٔسَ الرُّسُلُ وَ ظَنُّوۡۤا اَنَّہُمۡ قَدۡ کُذِبُوۡا جَآءَہُمۡ نَصۡرُنَا ۙ فَنُجِّیَ مَنۡ  نَّشَآءُ ؕ وَلَا  یُرَدُّ بَاۡسُنَا عَنِ الۡقَوۡمِ  الۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿۱۱۰﴾

۱۱۰۔ یہاں تک کہ جب رسول (لوگوں کی طرف سے) ناامید ہوگئے اور لوگوں نے سمجھ لیا کہ ان کے ساتھ جھوٹ بولا گیا  ہماری مدد ان کے پاس آپہنچی۔ سو جسے ہم نے چاہا بچ گیا اور ہمارا عذاب مجرم لوگوں سے پھیرا نہیں جاتا۔

لَقَدۡ کَانَ فِیۡ قَصَصِہِمۡ عِبۡرَۃٌ  لِّاُولِی الۡاَلۡبَابِ ؕ مَا کَانَ حَدِیۡثًا یُّفۡتَرٰی وَ لٰکِنۡ تَصۡدِیۡقَ الَّذِیۡ بَیۡنَ یَدَیۡہِ وَ تَفۡصِیۡلَ کُلِّ شَیۡءٍ وَّ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً لِّقَوۡمٍ  یُّؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۱۱﴾٪

۱۱۱۔ اِن کے ذکر میں عقل والوں کے لیے عبرت ہے یہ کوئی ایسی بات نہیں جو بنائی گئی ہو لیکن اس کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے ہے اور ہر چیز کی تفصیل ہے اور ہدایت ہے اور ان لوگوں کے لیے رحمت ہے جو ایمان لاتےہیں۔

Top