قرآنِ کریم (قرآن مجید) کا اردو ترجمہ بمعہ عربی متن
از مولانا محمد علی
Urdu Translation of the Holy Quran
by Maulana Muhammad Ali
Surah 14: Ibrahim (Revealed at Makkah: 7 sections, 52 verses)
(14) سُوۡرَۃُ اِبۡرٰہِیۡمَ مَکِّیَّۃٌ
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
اللہ بے انتہا رحم والے ، بار بار رحم کرنے والےکے نام سے
رکوع 1
الٓرٰ ۟ کِتٰبٌ اَنۡزَلۡنٰہُ اِلَیۡکَ لِتُخۡرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ۬ۙ بِاِذۡنِ رَبِّہِمۡ اِلٰی صِرَاطِ الۡعَزِیۡزِ الۡحَمِیۡدِ ۙ﴿۱﴾
۱۔ میں اللہ دیکھنے والا ہوں۔ (یہ) کتاب (ہے) جو ہم نے تیری طرف اتاری تاکہ تو لوگوں کو ان کے رب کے حکم سے اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے۔ اس کے رستہ کی طرف جو غالب تعریف کیا گیا ہے۔
اللّٰہِ الَّذِیۡ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ؕ وَ وَیۡلٌ لِّلۡکٰفِرِیۡنَ مِنۡ عَذَابٍ شَدِیۡدِۣ ۙ﴿۲﴾
۲۔ اللہ (کی طرف) جس کےلیے سب کچھ ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور کافروں پر سخت عذاب کی وجہ سے افسوس ہے۔
الَّذِیۡنَ یَسۡتَحِبُّوۡنَ الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا عَلَی الۡاٰخِرَۃِ وَ یَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ یَبۡغُوۡنَہَا عِوَجًا ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍۭ بَعِیۡدٍ ﴿۳﴾
۳۔ جو دنیا کی زندگی آخرت پر پسند کرتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔ اور اس میں ٹیڑھا پن ڈھونڈتے ہیں۔ یہی پرلے درجے کی گمراہی میں ہیں۔
وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوۡمِہٖ لِیُبَیِّنَ لَہُمۡ ؕ فَیُضِلُّ اللّٰہُ مَنۡ یَّشَآءُ وَ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۴﴾
۴۔ اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اپنی قوم کی زبان میں تاکہ انہیں کھول کر بتادے، پھر اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ رہنے دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے وہ غالب حکمت والا ہے۔
وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا مُوۡسٰی بِاٰیٰتِنَاۤ اَنۡ اَخۡرِجۡ قَوۡمَکَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ۬ۙ وَ ذَکِّرۡہُمۡ بِاَیّٰىمِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّکُلِّ صَبَّارٍ شَکُوۡرٍ ﴿۵﴾
۵۔ اور ہم نے موسیٰؑ کو اپنی آیتوں کےساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیرے سے روشنی کی طرف نکال لا۔ اور ان کو اللہ (کی نعمتوں) کے دن یاد دلا، یقیناً اس میں ہر ایک صبر کرنے والے شکر کرنےوالے کے لیے نشان ہیں۔
وَ اِذۡ قَالَ مُوۡسٰی لِقَوۡمِہِ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَۃَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ اِذۡ اَنۡجٰکُمۡ مِّنۡ اٰلِ فِرۡعَوۡنَ یَسُوۡمُوۡنَکُمۡ سُوۡٓءَ الۡعَذَابِ وَ یُذَبِّحُوۡنَ اَبۡنَآءَکُمۡ وَ یَسۡتَحۡیُوۡنَ نِسَآءَکُمۡ ؕ وَ فِیۡ ذٰلِکُمۡ بَلَآءٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ عَظِیۡمٌ ٪﴿۶﴾
۶۔ اور جب موسیٰؑ نے اپنی قوم کو کہا اللہ کی نعمت کو یاد کرو (جو)تم پر (ہوئی ہے)جب اس نے تمہیں فرعون کی قوم سے چھڑایا جو تمہیں سخت عذاب دیتے تھے اور تمہارے بیٹوں کومار ڈالتے اور تمہاری عورتوں کوزندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی بھاری آزمائش تھی۔
رکوع 2
وَ اِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّکُمۡ لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ وَ لَئِنۡ کَفَرۡتُمۡ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ ﴿۷﴾
۷۔ اور جب تمہارے رب نے بتادیاکہ اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو میرا عذاب بھی سخت ہے۔
وَ قَالَ مُوۡسٰۤی اِنۡ تَکۡفُرُوۡۤا اَنۡتُمۡ وَ مَنۡ فِی الۡاَرۡضِ جَمِیۡعًا ۙ فَاِنَّ اللّٰہَ لَغَنِیٌّ حَمِیۡدٌ ﴿۸﴾
۸۔ اور موسیٰؑ نے کہا اگر تم اور جو زمین میں ہیں سب کے سب انکار کرو تو اللہ یقیناً بے نیاز تعریف کیاگیا ہے۔
اَلَمۡ یَاۡتِکُمۡ نَبَؤُا الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ قَوۡمِ نُوۡحٍ وَّ عَادٍ وَّ ثَمُوۡدَ ۬ؕۛ وَ الَّذِیۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ ؕۛ لَا یَعۡلَمُہُمۡ اِلَّا اللّٰہُ ؕ جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ فَرَدُّوۡۤا اَیۡدِیَہُمۡ فِیۡۤ اَفۡوَاہِہِمۡ وَ قَالُوۡۤا اِنَّا کَفَرۡنَا بِمَاۤ اُرۡسِلۡتُمۡ بِہٖ وَ اِنَّا لَفِیۡ شَکٍّ مِّمَّا تَدۡعُوۡنَنَاۤ اِلَیۡہِ مُرِیۡبٍ ﴿۹﴾
۹۔ کیا تمہارے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں آئی، جو تم سے پہلے تھے (یعنی) نوحؑ کی قوم اور عادؑ اور ثمودؑ کی۔ اور ان کی جو اُن کے پیچھے ہوئے، انہیں اللہ کے سوائے کوئی نہیں جانتا، ان کے رسول کھلی دلائل لے کر آئے تو انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں ڈالے اور کہا ہم اس کا انکار کرتے ہیں جو تمہیں دے کر بھیجا گیا ہے اور یقیناً ہمیں اس کے بارے میں سخت شک ہے جس کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو۔
قَالَتۡ رُسُلُہُمۡ اَفِی اللّٰہِ شَکٌّ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ یَدۡعُوۡکُمۡ لِیَغۡفِرَ لَکُمۡ مِّنۡ ذُنُوۡبِکُمۡ وَ یُؤَخِّرَکُمۡ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ قَالُوۡۤا اِنۡ اَنۡتُمۡ اِلَّا بَشَرٌ مِّثۡلُنَا ؕ تُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ تَصُدُّوۡنَا عَمَّا کَانَ یَعۡبُدُ اٰبَآؤُنَا فَاۡتُوۡنَا بِسُلۡطٰنٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۱۰﴾
۱۰۔ ان کے رسولوں نے کہا کیا اللہ میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے وہ تمہیں بلاتا ہے تاکہ تمہارےقصور تمہیں بخش دے اور تمہیں ایک مقرر وقت تک مہلت دے۔ انہوں نے کہا تم بھی ہمارے جیسے انسان ہو۔ تم چاہتے ہو کہ ہمیں اس سے روک دو جس کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے تھے تو ہمارے سامنے کوئی کھلی سند لاؤ۔
قَالَتۡ لَہُمۡ رُسُلُہُمۡ اِنۡ نَّحۡنُ اِلَّا بَشَرٌ مِّثۡلُکُمۡ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَمُنُّ عَلٰی مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ ؕ وَ مَا کَانَ لَنَاۤ اَنۡ نَّاۡتِیَکُمۡ بِسُلۡطٰنٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۱﴾
۱۱۔ ان کے رسولوں نے انہیں کہا کہ ہم تمہارے جیسے ہی انسان ہیں لیکن اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان کرتا ہے اور یہ ہمارا کام نہیں کہ ہم تمہارے پاس سوائے اللہ کے حکم کے کوئی سند لائیں۔ اور چاہیے کہ مومن اللہ ہی پر بھروسا کریں۔
وَ مَا لَنَاۤ اَلَّا نَتَوَکَّلَ عَلَی اللّٰہِ وَ قَدۡ ہَدٰىنَا سُبُلَنَا ؕ وَ لَنَصۡبِرَنَّ عَلٰی مَاۤ اٰذَیۡتُمُوۡنَا ؕ وَ عَلَی اللّٰہِ فَلۡیَتَوَکَّلِ الۡمُتَوَکِّلُوۡنَ ﴿٪۱۲﴾
۱۲۔ اور کیوں کر ہوسکتا ہے کہ ہم اللہ پر بھروسا نہ کریں اور اسی نے ہمیں ہمارے رستوں کی ہدایت کی ہے اور ضرور ہم اس پر صبر کریں گے جو تم ہمیں ایذا دیتے ہو اور چاہیے کہ بھروسا کرنے والے اللہ پر ہی بھروسا کریں۔
رکوع 3
وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِرُسُلِہِمۡ لَنُخۡرِجَنَّکُمۡ مِّنۡ اَرۡضِنَاۤ اَوۡ لَتَعُوۡدُنَّ فِیۡ مِلَّتِنَا ؕ فَاَوۡحٰۤی اِلَیۡہِمۡ رَبُّہُمۡ لَنُہۡلِکَنَّ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿ۙ۱۳﴾
۱۳۔ اور جو کافر تھے انہوں نے اپنے رسولوں سے کہاہم تمہیں اپنےملک سے نکال دیں گے یا تمہیں ہمارے مذہب میں آجانا ہوگا۔ سو اُن کے رب نے ان کی طرف وحی کی کہ ہم یقیناً ظالموں کوہلاک کردیں گے۔
وَ لَنُسۡکِنَنَّـکُمُ الۡاَرۡضَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ ؕ ذٰلِکَ لِمَنۡ خَافَ مَقَامِیۡ وَ خَافَ وَعِیۡدِ ﴿۱۴﴾
۱۴۔ اور یقیناً ہم ان کے بعد تمہیں زمین میں آباد کریں گے۔ یہ اس کے لیے ہے جو میرے سامنے کھڑا ہونے سے اور میرے (عذاب کے) وعدے سے ڈرتا ہے۔
وَ اسۡتَفۡتَحُوۡا وَ خَابَ کُلُّ جَبَّارٍ عَنِیۡدٍ ﴿ۙ۱۵﴾
۱۵۔ اور انہوں نے فیصلہ چاہا اور ہر ایک سرکش باغی نامراد ہوا۔
مِّنۡ وَّرَآئِہٖ جَہَنَّمُ وَ یُسۡقٰی مِنۡ مَّآءٍ صَدِیۡدٍ ﴿ۙ۱۶﴾
۱۶۔ اس کے سامنے دوزخ ہے اور اُسے کھولتا ہُوا پانی پلایا جائے گا۔
یَّتَجَرَّعُہٗ وَ لَا یَکَادُ یُسِیۡغُہٗ وَ یَاۡتِیۡہِ الۡمَوۡتُ مِنۡ کُلِّ مَکَانٍ وَّ مَا ہُوَ بِمَیِّتٍ ؕ وَ مِنۡ وَّرَآئِہٖ عَذَابٌ غَلِیۡظٌ ﴿۱۷﴾
۱۷۔ وہ اسے گھونٹ گھونٹ پیٔے گا اور اُسے گلے سے نہیں اتار سکے گا اور ہر طرف سے اُسے موت آرہی ہوگی اور وہ مرے گا نہیں اور اس کےسامنے سخت عذاب ہوگا۔
مَثَلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِرَبِّہِمۡ اَعۡمَالُہُمۡ کَرَمَادِۣ اشۡتَدَّتۡ بِہِ الرِّیۡحُ فِیۡ یَوۡمٍ عَاصِفٍ ؕ لَا یَقۡدِرُوۡنَ مِمَّا کَسَبُوۡا عَلٰی شَیۡءٍ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الضَّلٰلُ الۡبَعِیۡدُ ﴿۱۸﴾
۱۸۔ ان لوگوں کی مثال جو اپنے رب کا انکار کرتے ہیں (یہ ہے کہ) اُن کے عمل راکھ کی طرح ہیں، جس پر آندھی کے دن ہوا زور سے چلے جو کچھ انہوں نے کمایا تھا، اس میں سے کوئی چیز ان کے ہاتھ نہ آئے گی۔ یہ پرلے درجہ کی گمراہی ہے۔
اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ بِالۡحَقِّ ؕ اِنۡ یَّشَاۡ یُذۡہِبۡکُمۡ وَ یَاۡتِ بِخَلۡقٍ جَدِیۡدٍ ﴿ۙ۱۹﴾
۱۹۔ کیا تو غور نہیں کرتا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا، اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور نئی مخلوق لے آئے۔
وَّ مَا ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیۡزٍ ﴿۲۰﴾
۲۰۔ اور یہ اللہ پر کچھ بھی مشکل نہیں۔
وَ بَرَزُوۡا لِلّٰہِ جَمِیۡعًا فَقَالَ الضُّعَفٰٓؤُا لِلَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡۤا اِنَّا کُنَّا لَکُمۡ تَبَعًا فَہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّغۡنُوۡنَ عَنَّا مِنۡ عَذَابِ اللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ ؕ قَالُوۡا لَوۡ ہَدٰىنَا اللّٰہُ لَہَدَیۡنٰکُمۡ ؕ سَوَآءٌ عَلَیۡنَاۤ اَجَزِعۡنَاۤ اَمۡ صَبَرۡنَا مَا لَنَا مِنۡ مَّحِیۡصٍ ﴿٪۲۱﴾
۲۱۔ اور سب اللہ کے سامنے نکل کھڑے ہوں گے۔ تب کمزور اُنہیں جو متکبر تھے، کہیں گے ہم تمہارے پیرو تھے، تو کیا آج تم کچھ اللہ کا عذاب ہم سے دُور کرسکتے ہو؟ وہ کہیں گے اگر اللہ ہمیں راہ دکھاتا تو ہم تمہیں راہ دکھاتے ہمارے لیے برابر ہے کہ ہم واویلا کریں یا صبر کریں، ہمارے لیے کوئی گریز کی جگہ نہیں۔
رکوع 4
وَ قَالَ الشَّیۡطٰنُ لَمَّا قُضِیَ الۡاَمۡرُ اِنَّ اللّٰہَ وَعَدَکُمۡ وَعۡدَ الۡحَقِّ وَ وَعَدۡتُّکُمۡ فَاَخۡلَفۡتُکُمۡ ؕ وَ مَا کَانَ لِیَ عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ اِلَّاۤ اَنۡ دَعَوۡتُکُمۡ فَاسۡتَجَبۡتُمۡ لِیۡ ۚ فَلَا تَلُوۡمُوۡنِیۡ وَ لُوۡمُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ مَاۤ اَنَا بِمُصۡرِخِکُمۡ وَ مَاۤ اَنۡتُمۡ بِمُصۡرِخِیَّ ؕ اِنِّیۡ کَفَرۡتُ بِمَاۤ اَشۡرَکۡتُمُوۡنِ مِنۡ قَبۡلُ ؕ اِنَّ الظّٰلِمِیۡنَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۲۲﴾
۲۲۔ اور جب بات کا فیصلہ ہوجائے اور شیطان کہے گا اللہ نے تمہیں سچا وعدہ دیا تھا اور میں نے تمہارے ساتھ وعدہ کیا تھا تو تم سے وعدہ خلافی کی اور میرا تم پر کوئی غلبہ نہ تھا۔ مگر میں نے تمہیں بلایا تو تم نے میری بات مان لی، سو مجھے ملامت نہ کرو اور اپنے آپ کو ملامت کرو، نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کرسکتے ہو، میں اس کا انکار کرتا ہوں جو تم نے پہلے مجھے شریک بنایا۔ ظالموں کے لیے دردناک دکھ ہے۔
وَ اُدۡخِلَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا بِاِذۡنِ رَبِّہِمۡ ؕ تَحِیَّتُہُمۡ فِیۡہَا سَلٰمٌ ﴿۲۳﴾
۲۳۔ اور جو ایمان لائے اور انہوں نےا چھے کام کیے باغوں میں داخل کیے جائیں گے، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اپنے رب کے حکم سے انہی میں ہمیشہ رہیں گے ان میں ان کی دعائے ملاقات سلام ہوگی۔
اَلَمۡ تَرَ کَیۡفَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا کَلِمَۃً طَیِّبَۃً کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ اَصۡلُہَا ثَابِتٌ وَّ فَرۡعُہَا فِی السَّمَآءِ ﴿ۙ۲۴﴾
۲۴۔ کیا تو نہیں دیکھتا کہ اللہ نے اچھی بات کی مثال کس طرح بیان کی ہے جیسا ایک پاکیزہ درخت اس کی جڑ مضبوط ہے اور اس کی شاخیں آسمان میں (پھیلی ہوئی) ہیں۔
تُؤۡتِیۡۤ اُکُلَہَا کُلَّ حِیۡنٍۭ بِاِذۡنِ رَبِّہَا ؕ وَ یَضۡرِبُ اللّٰہُ الۡاَمۡثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿۲۵﴾
۲۵۔ وہ اپنے رب کے حکم سے اپنا پھل ہر موسم میں دیتا ہے اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
وَ مَثَلُ کَلِمَۃٍ خَبِیۡثَۃٍ کَشَجَرَۃٍ خَبِیۡثَۃِۣ اجۡتُثَّتۡ مِنۡ فَوۡقِ الۡاَرۡضِ مَا لَہَا مِنۡ قَرَارٍ ﴿۲۶﴾
۲۶۔ اور ناپاک بات کی مثال گندے درخت کی طرح ہے جو زمین کے اوپر سے ہی اُکھاڑ پھینکا جائے اس کو کچھ بھی قرار نہیں۔
یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِالۡقَوۡلِ الثَّابِتِ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ فِی الۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ یُضِلُّ اللّٰہُ الظّٰلِمِیۡنَ ۟ۙ وَ یَفۡعَلُ اللّٰہُ مَا یَشَآءُ ﴿٪۲۷﴾
۲۷۔ اللہ ان لوگوں کوجو ایمان لائے ہیں یقینی بات کے ساتھ مضبوط کرتا ہے دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی اور اللہ ظالموں کوہلاک کرتا ہے اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
رکوع 5
اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡنَ بَدَّلُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ کُفۡرًا وَّ اَحَلُّوۡا قَوۡمَہُمۡ دَارَ الۡبَوَارِ ﴿ۙ۲۸﴾
۲۸۔ کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو ناشکری سے بدلا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں اتارا۔
جَہَنَّمَ ۚ یَصۡلَوۡنَہَا ؕ وَ بِئۡسَ الۡقَرَارُ ﴿۲۹﴾
۲۹۔ (یعنی) دوزخ میں اس میں وہ داخل ہوں گے اور وہ بُرا ٹھکانا ہے۔
وَ جَعَلُوۡا لِلّٰہِ اَنۡدَادًا لِّیُضِلُّوۡا عَنۡ سَبِیۡلِہٖ ؕ قُلۡ تَمَتَّعُوۡا فَاِنَّ مَصِیۡرَکُمۡ اِلَی النَّارِ ﴿۳۰﴾
۳۰۔ اور اللہ کے شریک بناتے ہیں تاکہ اس کے رستہ سے گمراہ کریں، کہہ (دنیا میں) فائدہ اُٹھالو آخر کارتمہیں دوزخ کی طرف ہی جانا ہے۔
قُلۡ لِّعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا یُقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ یُنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ یَوۡمٌ لَّا بَیۡعٌ فِیۡہِ وَ لَا خِلٰلٌ ﴿۳۱﴾
۳۱۔ میرے بندوں کو جو ایمان لائے ہیں کہہ دے کہ وہ نماز کو قائم کریں اور اس سے جو ہم نے ان کو دیا ہے چُھپے اور کُھلے خرچ کریں اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جن میں نہ لین دین ہوگا اور نہ دوستی کام آئے گی۔
اَللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخۡرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزۡقًا لَّکُمۡ ۚ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الۡفُلۡکَ لِتَجۡرِیَ فِی الۡبَحۡرِ بِاَمۡرِہٖ ۚ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الۡاَنۡہٰرَ ﴿ۚ۳۲﴾
۳۲۔ اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کوپیداکیا اور اوپر سے پانی اتارا پھر اس کے ساتھ تمہارے لیے پھلوں سے رزق نکالا اور کشتیوں کو تمہارے کام میں لگایا تاکہ وہ سمندر میں اس کے حکم سے چلیں اور دریاؤں کو تمہارے کام میں لگایا۔
وَ سَخَّرَ لَکُمُ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ دَآئِبَیۡنِ ۚ وَ سَخَّرَ لَکُمُ الَّیۡلَ وَ النَّہَارَ ﴿ۚ۳۳﴾
۳۳۔ اور سورج اور چاند کو جو ایک قانون پر چل رہے ہیں تمہارے کام میں لگایا اور رات اور دن کو بھی تمہارے کام میں لگایا۔
وَ اٰتٰىکُمۡ مِّنۡ کُلِّ مَا سَاَلۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اِنۡ تَعُدُّوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ لَا تُحۡصُوۡہَا ؕ اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لَظَلُوۡمٌ کَفَّارٌ ﴿٪۳۴﴾
۳۴۔ اور جو کچھ تم اس سے مانگو اس میں سے تمہیں دیتا ہے اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننا چاہو تو انہیں گن نہ سکو گے، یقیناً انسان بڑا ہی ظالم بڑا ناشکر گزار ہے۔
رکوع 6
وَ اِذۡ قَالَ اِبۡرٰہِیۡمُ رَبِّ اجۡعَلۡ ہٰذَا الۡبَلَدَ اٰمِنًا وَّ اجۡنُبۡنِیۡ وَ بَنِیَّ اَنۡ نَّعۡبُدَ الۡاَصۡنَامَ ﴿ؕ۳۵﴾
۳۵۔ اور جب ابراہیمؑ نے کہا، میرے رب! اس شہر کو امن والا بنا، اور مجھے اور میری اولاد کو اس سے بچا کہ ہم بتوں کی پرستش کریں۔
رَبِّ اِنَّہُنَّ اَضۡلَلۡنَ کَثِیۡرًا مِّنَ النَّاسِ ۚ فَمَنۡ تَبِعَنِیۡ فَاِنَّہٗ مِنِّیۡ ۚ وَ مَنۡ عَصَانِیۡ فَاِنَّکَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳۶﴾
۳۶۔ میرے رب! انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے، سو جو میری پیروی کرےتو وہ مجھ سے ہے اور جو میری نافرمانی کرے تو تُو بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔
رَبَّنَاۤ اِنِّیۡۤ اَسۡکَنۡتُ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ بِوَادٍ غَیۡرِ ذِیۡ زَرۡعٍ عِنۡدَ بَیۡتِکَ الۡمُحَرَّمِ ۙ رَبَّنَا لِیُـقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ فَاجۡعَلۡ اَفۡئِدَۃً مِّنَ النَّاسِ تَہۡوِیۡۤ اِلَیۡہِمۡ وَارۡ زُقۡہُمۡ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّہُمۡ یَشۡکُرُوۡنَ ﴿۳۷﴾
۳۷۔ ہمارے رب! میں نے اپنی کچھ اولاد کو تیرے عزّت والے گھر کے پاس اس وادی میں بسایا ہے جہاں کھیتی نہیں ہمارے رب! تاکہ وہ نماز قائم کریں سو تو کچھ لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے اور ان کوپھلوں سے رزق دے، تاکہ وہ شکر کریں۔
رَبَّنَاۤ اِنَّکَ تَعۡلَمُ مَا نُخۡفِیۡ وَ مَا نُعۡلِنُ ؕ وَ مَا یَخۡفٰی عَلَی اللّٰہِ مِنۡ شَیۡءٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا فِی السَّمَآءِ ﴿۳۸﴾
۳۸۔ ہمارے رب تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ہم ظاہر کرتے ہیں اور اللہ پر کوئی چیز بھی چھپی نہیں رہتی (نہ) زمین میں اور نہ آسمان میں۔
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ وَہَبَ لِیۡ عَلَی الۡکِبَرِ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ ؕ اِنَّ رَبِّیۡ لَسَمِیۡعُ الدُّعَآءِ ﴿۳۹﴾
۳۹۔ سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے مجھے بڑھاپے میں باوجود اسماعیلؑ اور اسحاقؑ دئیے، یقیناً میرا رب دعا کا سننے والا ہے۔
رَبِّ اجۡعَلۡنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ٭ۖ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلۡ دُعَآءِ ﴿۴۰﴾
۴۰۔ میرے رب مجھے نماز کا قائم کرنے والا بنا اور میرے اولاد میں سے (بھی) ہمارے رب اور میری دعا کو قبول فرما۔
رَبَّنَا اغۡفِرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَوۡمَ یَقُوۡمُ الۡحِسَابُ ﴿٪۴۱﴾
۴۱۔ہمارے رب! میری حفاظت فرما اور میرے ماں باپ کی اور مومنوں کی بھی، جس دن حساب قائم ہو۔
رکوع 7
وَ لَا تَحۡسَبَنَّ اللّٰہَ غَافِلًا عَمَّا یَعۡمَلُ الظّٰلِمُوۡنَ ۬ؕ اِنَّمَا یُؤَخِّرُہُمۡ لِیَوۡمٍ تَشۡخَصُ فِیۡہِ الۡاَبۡصَارُ ﴿ۙ۴۲﴾
۴۲۔ اور اللہ کو اس سے بے خبر نہ سمجھ جو ظالم کرتے ہیں، وہ صرف ان (کے معاملہ ) کو اس دن تک پیچھے ڈال رہا ہے جب آنکھیں کھلی رہ جائیں گی۔
مُہۡطِعِیۡنَ مُقۡنِعِیۡ رُءُوۡسِہِمۡ لَا یَرۡتَدُّ اِلَیۡہِمۡ طَرۡفُہُمۡ ۚ وَ اَفۡـِٕدَتُہُمۡ ہَوَآءٌ ﴿ؕ۴۳﴾
۴۳۔ بھاگے جارہے ہوں گے اپنے سر اٹھائے ہوئے ان کی نگاہ ان کی طرف نہ پھرے گی اور ان کے دل خالی ہوں گے۔
وَ اَنۡذِرِ النَّاسَ یَوۡمَ یَاۡتِیۡہِمُ الۡعَذَابُ فَیَقُوۡلُ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا رَبَّنَاۤ اَخِّرۡنَاۤ اِلٰۤی اَجَلٍ قَرِیۡبٍ ۙ نُّجِبۡ دَعۡوَتَکَ وَ نَتَّبِعِ الرُّسُلَ ؕ اَوَ لَمۡ تَکُوۡنُوۡۤا اَقۡسَمۡتُمۡ مِّنۡ قَبۡلُ مَا لَکُمۡ مِّنۡ زَوَالٍ ﴿ۙ۴۴﴾
۴۴۔ اور اس دن سے لوگوں کو ڈرا جب اُن پر عذاب آجائے گا جو ظالم ہیں کہیں گے ہمارے رب! ہمیں ایک قریب وقت تک تاخیر دے ، ہم تیری دعوت کو مانیں اور رسولوں کی پیروی کریں اور کیا تم پہلے قسمیں نہ کھایا کرتے تھے کہ تم پرزوال نہیں آئے گا۔
وَّ سَکَنۡتُمۡ فِیۡ مَسٰکِنِ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ وَ تَبَیَّنَ لَکُمۡ کَیۡفَ فَعَلۡنَا بِہِمۡ وَ ضَرَبۡنَا لَکُمُ الۡاَمۡثَالَ ﴿۴۵﴾
۴۵۔ اور تم ان لوگوں کی جگہوں میں آباد ہوئے جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور تمہارے لیے کھل چکا ہے کہ ہم نے ان سے کیا کیا اور ہم نے تمہارے لیے مثالیں بیان کیں۔
وَ قَدۡ مَکَرُوۡا مَکۡرَہُمۡ وَ عِنۡدَ اللّٰہِ مَکۡرُہُمۡ ؕ وَ اِنۡ کَانَ مَکۡرُہُمۡ لِتَزُوۡلَ مِنۡہُ الۡجِبَالُ ﴿۴۶﴾
۴۶۔ اور انہوں نے اپنی چال چلی اور ان کی چال اللہ کے اختیار میں ہے اور گو اُن کی چال ایسی ہی ہو کہ اس سے پہاڑ ٹل جائیں۔
فَلَا تَحۡسَبَنَّ اللّٰہَ مُخۡلِفَ وَعۡدِہٖ رُسُلَہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ ذُو انۡتِقَامٍ ﴿ؕ۴۷﴾
۴۷۔ سو یہ گمان نہ کر کہ اللہ اپنے رسولوں سے اپنے وعدے کا خلاف کرے گا، اللہ غالب سزا دینے والا ہے۔
یَوۡمَ تُبَدَّلُ الۡاَرۡضُ غَیۡرَ الۡاَرۡضِ وَ السَّمٰوٰتُ وَ بَرَزُوۡا لِلّٰہِ الۡوَاحِدِ الۡقَہَّارِ ﴿۴۸﴾
۴۸۔ جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل جائے گی اور آسمان بھی اور (لوگ) اللہ اکیلے سب پر غالب کے سامنے نکل کھڑے ہوں گے۔
وَ تَـرَی الۡمُجۡرِمِیۡنَ یَوۡمَئِذٍ مُّقَرَّنِیۡنَ فِی الۡاَصۡفَادِ ﴿ۚ۴۹﴾
۴۹۔ اور تُو اُس دن مجرموں کو زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھے گا۔
سَرَابِیۡلُہُمۡ مِّنۡ قَطِرَانٍ وَّ تَغۡشٰی وُجُوۡہَہُمُ النَّارُ ﴿ۙ۵۰﴾
۵۰۔ اُن کے کُرتے رال کے ہوں گے اور ان کے مونہوں کو آگ ڈھانک لے گی۔
لِیَجۡزِیَ اللّٰہُ کُلَّ نَفۡسٍ مَّا کَسَبَتۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَرِیۡعُ الۡحِسَابِ ﴿۵۱﴾
۵۱۔ تاکہ اللہ ہر نفس کو وہ بدلہ دے ، جو اس نے کمایا بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔
ہٰذَا بَلٰغٌ لِّلنَّاسِ وَ لِیُنۡذَرُوۡا بِہٖ وَ لِیَعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَا ہُوَ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ وَّ لِیَذَّکَّرَ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ ﴿٪۵۲﴾
۵۲۔ یہ لوگوں کوکھول کر پہنچادینا ہے تاکہ وہ اس کے ذریعہ سے ڈرائے جائیں اور تاکہ وہ جان لیں کہ وہ صرف ایک ہی معبود ہے اور تاکہ خالص عقل والے نصیحت حاصل کریں۔