قرآنِ کریم (قرآن مجید) کا اردو ترجمہ بمعہ عربی متن
از مولانا محمد علی
Urdu Translation of the Holy Quran
by Maulana Muhammad Ali
Surah 17: Bani Israil (Revealed at Makkah: 12 sections, 111 verses)
(17) سُوۡرَۃُ بَنِیۡۤ اسۡرَآءِیۡلَ مَکِّیَّۃٌ
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
اللہ بے انتہا رحم والے ، بار بار رحم کرنے والےکے نام سے
رکوع 1
سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ اَسۡرٰی بِعَبۡدِہٖ لَیۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اِلَی الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا الَّذِیۡ بٰرَکۡنَا حَوۡلَہٗ لِنُرِیَہٗ مِنۡ اٰیٰتِنَا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡبَصِیۡرُ ﴿۱﴾
۱۔ وہ ذات پاک ہے جو ایک رات اپنےبندے (محمدؐ) کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ کی طرف لے گیا۔ بابرکت بنایا، تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں۔ وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
وَ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَ جَعَلۡنٰہُ ہُدًی لِّبَـنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اَلَّا تَتَّخِذُوۡا مِنۡ دُوۡنِیۡ وَکِیۡلًا ؕ﴿۲﴾
۲۔ اور ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت ٹھیرایا کہ میرے سوائے کسی کو کارساز نہ بناؤ۔
ذُرِّیَّۃَ مَنۡ حَمَلۡنَا مَعَ نُوۡحٍ ؕ اِنَّہٗ کَانَ عَبۡدًا شَکُوۡرًا ﴿۳﴾
۳۔ (تم) ان کی نسل (ہو) جنہیں ہم نے نوح ؑ کے ساتھ سوار کیا تھا۔ وہ شکرگزار بندہ تھا۔
وَ قَضَیۡنَاۤ اِلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ فِی الۡکِتٰبِ لَتُفۡسِدُنَّ فِی الۡاَرۡضِ مَرَّتَیۡنِ وَ لَتَعۡلُنَّ عُلُوًّا کَبِیۡرًا ﴿۴﴾
۴۔ اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں یقینی خبر دے دی تھی کہ ضرور تم ملک میں دو دفعہ فساد کرو گے اوربڑی سرکشی اختیار کرو گے۔
فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ اُوۡلٰىہُمَا بَعَثۡنَا عَلَیۡکُمۡ عِبَادًا لَّنَاۤ اُولِیۡ بَاۡسٍ شَدِیۡدٍ فَجَاسُوۡا خِلٰلَ الدِّیَارِ ؕ وَ کَانَ وَعۡدًا مَّفۡعُوۡلًا ﴿۵﴾
۵۔ سو جب دونوں میں سے پہلا وعدہ آپہنچا ہم نے تم پر اپنے سخت لڑنے والے بندے اُٹھا کھڑے کیے پس وہ شہروں کے اندر گھس گئے اور وعدہ پورا ہونا ہی تھا۔
ثُمَّ رَدَدۡنَا لَکُمُ الۡکَرَّۃَ عَلَیۡہِمۡ وَ اَمۡدَدۡنٰکُمۡ بِاَمۡوَالٍ وَّ بَنِیۡنَ وَ جَعَلۡنٰکُمۡ اَکۡثَرَ نَفِیۡرًا ﴿۶﴾
۶۔ پھر ہم نے لوٹا کر تمہیں اُن پر غلبہ دیا اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد کی اور تمہیں بڑا جتھا بنایا۔
اِنۡ اَحۡسَنۡتُمۡ اَحۡسَنۡتُمۡ لِاَنۡفُسِکُمۡ ۟ وَ اِنۡ اَسَاۡتُمۡ فَلَہَا ؕ فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ الۡاٰخِرَۃِ لِیَسُوۡٓءٗا وُجُوۡہَکُمۡ وَ لِیَدۡخُلُوا الۡمَسۡجِدَ کَمَا دَخَلُوۡہُ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّ لِیُتَبِّرُوۡا مَا عَلَوۡا تَتۡبِیۡرًا ﴿۷﴾
۷۔ اگر تم نے نیکی کی تو اپنا ہی بھلا کیا، اور اگر تم نے بُرائی کی تو اپنے لیے، پھر جب پچھلی بار کا وعدہ آیا، (اور بندے اٹھا کھڑے کیے) تاکہ وہ تمہارا بُرا حال کریں اور تاکہ وہ مسجدوں میں داخل ہوں جس طرح پہلی بار داخل ہوئے اور تاکہ جس چیز پر وہ غالب آئیں ویران کرتے ہوئے برباد کریں۔
عَسٰی رَبُّکُمۡ اَنۡ یَّرۡحَمَکُمۡ ۚ وَ اِنۡ عُدۡتُّمۡ عُدۡنَا ۘ وَ جَعَلۡنَا جَہَنَّمَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ حَصِیۡرًا ﴿۸﴾
۸۔ قریب ہے کہ تمہارا رب تم پر رحم کرے اور اگر تم پھر وہی (کام) کروگے ہم پھر وہی (سزا) دیں گے اور ہم نے دوزخ کو کافروں کےلیے قید خانہ بنایا ہے۔
اِنَّ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ یَہۡدِیۡ لِلَّتِیۡ ہِیَ اَقۡوَمُ وَ یُبَشِّرُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ الَّذِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمۡ اَجۡرًا کَبِیۡرًا ۙ﴿۹﴾
۹۔ یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو زیادہ مضبوط ہے اور ان مومنوں کو جو اچھے کام کرتے ہیں خوش خبری دیتا ہے کہ اُن کے لیے بڑا اجر ہے۔
وَّ اَنَّ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَۃِ اَعۡتَدۡنَا لَہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا ﴿٪۱۰﴾
۱۰۔ اور کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے اُن کے لیے دردناک دکھ تیار کررکھاہے۔
رکوع 2
وَ یَدۡعُ الۡاِنۡسَانُ بِالشَّرِّ دُعَآءَہٗ بِالۡخَیۡرِ ؕ وَ کَانَ الۡاِنۡسَانُ عَجُوۡلًا ﴿۱۱﴾
۱۱۔ اور انسان بھلائی مانگنے کی جگہ بُرائی مانگتا ہے، اور انسان جلد باز ہے۔
وَ جَعَلۡنَا الَّیۡلَ وَ النَّہَارَ اٰیَتَیۡنِ فَمَحَوۡنَاۤ اٰیَۃَ الَّیۡلِ وَ جَعَلۡنَاۤ اٰیَۃَ النَّہَارِ مُبۡصِرَۃً لِّتَبۡتَغُوۡا فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ لِتَعۡلَمُوۡا عَدَدَ السِّنِیۡنَ وَ الۡحِسَابَ ؕ وَ کُلَّ شَیۡءٍ فَصَّلۡنٰہُ تَفۡصِیۡلًا ﴿۱۲﴾
۱۲۔ اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایاہے پھر ہم نے رات کی نشانی کو مٹادیا اور دن کی نشانی کو روشن بنالیا تاکہ تم اپنے رب کا فضل طلب کرو۔ اور تاکہ سالوں کی گنتی اور حساب کو جانو او رہر چیز کو ہم نے پوری تفصیل سے بیان کردیا ہے۔
وَ کُلَّ اِنۡسَانٍ اَلۡزَمۡنٰہُ طٰٓئِرَہٗ فِیۡ عُنُقِہٖ ؕ وَ نُخۡرِجُ لَہٗ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ کِتٰبًا یَّلۡقٰىہُ مَنۡشُوۡرًا ﴿۱۳﴾
۱۳۔ اور ہر انسان کے عملوں کو ہم نے اس کی گردن میں ڈالا اور ہم اس کے لیے قیامت کے دن ایک کتاب نکالیں گے جسے وہ کھلا ہوا پائے گا۔
اِقۡرَاۡ کِتٰبَکَ ؕ کَفٰی بِنَفۡسِکَ الۡیَوۡمَ عَلَیۡکَ حَسِیۡبًا ﴿ؕ۱۴﴾
۱۴۔ اپنی کتاب پڑھ، آج تو خود ہی اپنا حساب لینے کے لیے کافی ہے۔
مَنِ اہۡتَدٰی فَاِنَّمَا یَہۡتَدِیۡ لِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیۡہَا ؕ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزۡرَ اُخۡرٰی ؕ وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیۡنَ حَتّٰی نَبۡعَثَ رَسُوۡلًا ﴿۱۵﴾
۱۵۔ جو شخص سیدھی راہ پر چلا، وہ اپنے ہی لیے سیدھی راہ پر چلا اور جو گمراہ رہا تو تُو اپنے اوپر وبال کے لیے گمراہ رہا اور کوئی بوجھ اُٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھاتا اور ہم عذاب دینے والے نہ تھے یہاں تک کہ ایک رسول کو اُٹھا کر کھڑا کرتے۔
وَ اِذَاۤ اَرَدۡنَاۤ اَنۡ نُّہۡلِکَ قَرۡیَۃً اَمَرۡنَا مُتۡرَفِیۡہَا فَفَسَقُوۡا فِیۡہَا فَحَقَّ عَلَیۡہَا الۡقَوۡلُ فَدَمَّرۡنٰہَا تَدۡمِیۡرًا ﴿۱۶﴾
۱۶۔ اور جب ہم ارادہ کرتے ہیں کہ کسی بستی کو ہلاک کریں تو اس کے آسودہ حال لوگوں کو حکم بھیجتے ہیں پھر وہ اس میں نافرمانی کرتے ہیں تب (سزا کا) حکم اس پر ثابت ہوجاتا ہے۔ سو ہم اُسے ہلاک کردیتے ہیں جیسا ہلاک کرنا چاہیٔے۔
وَ کَمۡ اَہۡلَکۡنَا مِنَ الۡقُرُوۡنِ مِنۡۢ بَعۡدِ نُوۡحٍ ؕ وَ کَفٰی بِرَبِّکَ بِذُنُوۡبِ عِبَادِہٖ خَبِیۡرًۢا بَصِیۡرًا ﴿۱۷﴾
۱۷۔ اور کتنی نسلیں ہم نے نوحؑ کے بعد ہلاک کردیں، اور تیرا رب اپنے بندوں کے گناہوں سے خبردار دیکھنےوالا بس ہے۔
مَنۡ کَانَ یُرِیۡدُ الۡعَاجِلَۃَ عَجَّلۡنَا لَہٗ فِیۡہَا مَا نَشَآءُ لِمَنۡ نُّرِیۡدُ ثُمَّ جَعَلۡنَا لَہٗ جَہَنَّمَ ۚ یَصۡلٰىہَا مَذۡمُوۡمًا مَّدۡحُوۡرًا ﴿۱۸﴾
۱۸۔ جو کوئی جلد آنے والا نفع چاہتا ہے ہم اسے اسی (دنیا) میں جو کچھ ہم چاہتے ہیں جس کے لیے ارادہ کریں جلد دے دیتے ہیں پھر ہم نے اس کے لیے دوزخ ٹھیرائی ہے وہ اس میں بُرے حال میں دھتکارا ہُوا داخل ہوگا۔
وَ مَنۡ اَرَادَ الۡاٰخِرَۃَ وَ سَعٰی لَہَا سَعۡیَہَا وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَاُولٰٓئِکَ کَانَ سَعۡیُہُمۡ مَّشۡکُوۡرًا ﴿۱۹﴾
۱۹۔ اور جو آخرت کو چاہتا ہے اور اس کے لیے کوشش کرتا ہے جو اس کی کوشش کاحق ہے اور وہ مومن ہے تو یہی ہیں جن کی کوشش کی قدر کی جاتی ہے۔
کُلًّا نُّمِدُّ ہٰۤؤُلَآءِ وَ ہٰۤؤُلَآءِ مِنۡ عَطَآءِ رَبِّکَ ؕ وَ مَا کَانَ عَطَـآءُ رَبِّکَ مَحۡظُوۡرًا ﴿۲۰﴾
۲۰۔ ہم سب کو مدد دیتے ہیں اُن کو بھی اور ان کو بھی، تیرے رب کی عطا سے اور تیرے رب کی عطا کبھی رکتی نہیں۔
اُنۡظُرۡ کَیۡفَ فَضَّلۡنَا بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ؕ وَ لَلۡاٰخِرَۃُ اَکۡبَرُ دَرَجٰتٍ وَّ اَکۡبَرُ تَفۡضِیۡلًا ﴿۲۱﴾
۲۱۔ دیکھ ہم کس طرح بعض کو بعض پر فضیلت دیتے ہیں اور یقیناً آخرت درجات میں بڑھ کر اور فضیلت میں برتر ہے۔
لَا تَجۡعَلۡ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ فَتَقۡعُدَ مَذۡمُوۡمًا مَّخۡذُوۡلًا ﴿٪۲۲﴾
۲۲۔ اللہ کے ساتھ دوسرا معبود نہ بنانا ورنہ تو بُرے حال میں بے کس ہوکر بیٹھ جائے گا۔
رکوع 3
وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّاۤ اِیَّاہُ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا ؕ اِمَّا یَبۡلُغَنَّ عِنۡدَکَ الۡکِبَرَ اَحَدُہُمَاۤ اَوۡ کِلٰہُمَا فَلَا تَقُلۡ لَّہُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنۡہَرۡہُمَا وَ قُلۡ لَّہُمَا قَوۡلًا کَرِیۡمًا ﴿۲۳﴾
۲۳۔ اور تیرے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ اس کے سوائے (کسی کی) عبادت نہ کرو اور ماں باپ سے نیکی کرو، اگر تیرے سامنے دونوں میں سے ایک یادونوں ہی بڑھاپے کوپہنچ جائیں تو ان کو اُف (تک) نہ کہہ اورنہ ان کو ڈانٹ اور ان دونوں سے ادب سے بات کر۔
وَ اخۡفِضۡ لَہُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحۡمَۃِ وَ قُلۡ رَّبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا ﴿ؕ۲۴﴾
۲۴۔ اور ان دونوں کے آگے رحم کے ساتھ عاجزی کا بازو جھکا اور کہہ اے میرے رب تو ان پررحم کر جس طرح انہوں نے مجھے چھوٹے ہوتے پالا۔
رَبُّکُمۡ اَعۡلَمُ بِمَا فِیۡ نُفُوۡسِکُمۡ ؕ اِنۡ تَکُوۡنُوۡا صٰلِحِیۡنَ فَاِنَّہٗ کَانَ لِلۡاَوَّابِیۡنَ غَفُوۡرًا ﴿۲۵﴾
۲۵۔ تمہارا رب خوب جانتا ہے جو تمہارے دلوں میں ہے اگر تم نیک ہو تو وہ رجوع کرنے والوں کو بخشتا ہے۔
وَ اٰتِ ذَاالۡقُرۡبٰی حَقَّہٗ وَ الۡمِسۡکِیۡنَ وَ ابۡنَ السَّبِیۡلِ وَ لَا تُبَذِّرۡ تَبۡذِیۡرًا ﴿۲۶﴾
۲۶۔ اور قریبی کو اس کا حق دے اور مسکین اور مسافر کو (بھی) اور بے جا خرچ کرکے (مال کو) نہ اُڑا۔
اِنَّ الۡمُبَذِّرِیۡنَ کَانُوۡۤا اِخۡوَانَ الشَّیٰطِیۡنِ ؕ وَ کَانَ الشَّیۡطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوۡرًا ﴿۲۷﴾
۲۷۔ مال اُڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا ناشکرگزار ہے۔
وَ اِمَّا تُعۡرِضَنَّ عَنۡہُمُ ابۡتِغَآءَ رَحۡمَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکَ تَرۡجُوۡہَا فَقُلۡ لَّہُمۡ قَوۡلًا مَّیۡسُوۡرًا ﴿۲۸﴾
۲۸۔ اور اگر تو اپنے رب کی رحمت چاہتا ہُوا جس کی تجھے امید ہے اُن سے منہ پھیر لے تو ان سے نرمی کی بات کہہ دے۔
وَ لَا تَجۡعَلۡ یَدَکَ مَغۡلُوۡلَۃً اِلٰی عُنُقِکَ وَ لَا تَبۡسُطۡہَا کُلَّ الۡبَسۡطِ فَتَقۡعُدَ مَلُوۡمًا مَّحۡسُوۡرًا ﴿۲۹﴾
۲۹۔ اور اپنے ہاتھ کو اپنی گردن سے بندھا ہُوانہ رکھ اور نہ اسے حد سے زیادہ کھول ورنہ تو ملامت کیا ہُوا ، درماندہ ہوکر بیٹھ رہے گا۔
اِنَّ رَبَّکَ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یَقۡدِرُ ؕ اِنَّہٗ کَانَ بِعِبَادِہٖ خَبِیۡرًۢا بَصِیۡرًا ﴿٪۳۰﴾
۳۰۔ تیرا رب جسے چاہتا ہے رزق کی فراخی دیتا ہے اور وہی تنگ کرتا ہے کیونکہ وہ اپنے بندوں سے خبردار (انہیں) دیکھنے والا ہے۔
رکوع 4
وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ خَشۡیَۃَ اِمۡلَاقٍ ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُہُمۡ وَ اِیَّاکُمۡ ؕ اِنَّ قَتۡلَہُمۡ کَانَ خِطۡاً کَبِیۡرًا ﴿۳۱﴾
۳۱۔ اور اپنی اولاد کو مفلسی کے خوف سے نہ مار ڈالو، ہم ہی انہیں رزق دیتےہیں اور تمہیں (بھی) اُن کا مار ڈالنا بڑی غلطی ہے۔
وَ لَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ؕ وَ سَآءَ سَبِیۡلًا ﴿۳۲﴾
۳۲۔ اور زنا کے قریب مت جاؤ، کیونکہ وہ بے حیائی کی بات ہے اور بُری راہ ہے۔
وَ لَا تَقۡتُلُوا النَّفۡسَ الَّتِیۡ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالۡحَقِّ ؕ وَ مَنۡ قُتِلَ مَظۡلُوۡمًا فَقَدۡ جَعَلۡنَا لِوَلِیِّہٖ سُلۡطٰنًا فَلَا یُسۡرِفۡ فِّی الۡقَتۡلِ ؕ اِنَّہٗ کَانَ مَنۡصُوۡرًا ﴿۳۳﴾
۳۳۔ اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام ٹھیرایاہے مگر حق کے ساتھ اور جو ظلم سے قتل کیا جائے تو ہم نے اس کے ولی کو اختیار دیا ہے مگر وہ قتل میں زیادتی نہ کرے اس لیے کہ اسے مدد دی گئی ہے۔
وَ لَا تَقۡرَبُوۡا مَالَ الۡیَتِیۡمِ اِلَّا بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ حَتّٰی یَبۡلُغَ اَشُدَّہٗ ۪ وَ اَوۡفُوۡا بِالۡعَہۡدِ ۚ اِنَّ الۡعَہۡدَ کَانَ مَسۡـُٔوۡلًا ﴿۳۴﴾
۳۴۔ اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ مگر اس (طریق) سے جو نہایت عمدہ ہے یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کوپہنچ جائے اور عہد کو پوراکرو کیونکہ (ہر) عہد کے متعلق سوال کیاجائے گا۔
وَ اَوۡفُوا الۡکَیۡلَ اِذَا کِلۡتُمۡ وَ زِنُوۡا بِالۡقِسۡطَاسِ الۡمُسۡتَقِیۡمِ ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ وَّ اَحۡسَنُ تَاۡوِیۡلًا ﴿۳۵﴾
۳۵۔ اور جب تم ماپو تو ماپ کو پورا کرو اور سیدھی ترازو سے تولو، یہ بہتر اور انجام کار بہت خوبی کی بات ہے۔
وَ لَا تَقۡفُ مَا لَیۡسَ لَکَ بِہٖ عِلۡمٌ ؕ اِنَّ السَّمۡعَ وَ الۡبَصَرَ وَ الۡفُؤَادَ کُلُّ اُولٰٓئِکَ کَانَ عَنۡہُ مَسۡـُٔوۡلًا ﴿۳۶﴾
۳۶۔ اور اس کے پیچھے نہ لگ جس کا تجھے علم نہیں، کان اور آنکھ اور دل ان سب سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا۔
وَ لَا تَمۡشِ فِی الۡاَرۡضِ مَرَحًا ۚ اِنَّکَ لَنۡ تَخۡرِقَ الۡاَرۡضَ وَ لَنۡ تَبۡلُغَ الۡجِبَالَ طُوۡلًا ﴿۳۷﴾
۳۷۔ اور زمین میں اکڑتا ہوا نہ چل، کیونکہ نہ تو تُو زمین کو پھاڑ ڈالے گا اور نہ لمبائی میں پہاڑوں کو پہنچے گا۔
کُلُّ ذٰلِکَ کَانَ سَیِّئُہٗ عِنۡدَ رَبِّکَ مَکۡرُوۡہًا ﴿۳۸﴾
۳۸۔ ان سب کی بُرائی تیرے رب کے ہاں ناپسندیدہ ہے۔
ذٰلِکَ مِمَّاۤ اَوۡحٰۤی اِلَیۡکَ رَبُّکَ مِنَ الۡحِکۡمَۃِ ؕ وَ لَا تَجۡعَلۡ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ فَتُلۡقٰی فِیۡ جَہَنَّمَ مَلُوۡمًا مَّدۡحُوۡرًا ﴿۳۹﴾
۳۹۔ یہ اُن حکمت کی باتوں میں سے ہیں جو تیرے رب نے تیری طرف وحی کیں اور اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ ٹھیرا ورنہ تُو ملامت کیا گیا دھتکارا ہوا ہوکر جہنم میں ڈالا جائے گا۔
اَفَاَصۡفٰىکُمۡ رَبُّکُمۡ بِالۡبَنِیۡنَ وَ اتَّخَذَ مِنَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ اِنَاثًا ؕ اِنَّکُمۡ لَتَقُوۡلُوۡنَ قَوۡلًا عَظِیۡمًا ﴿٪۴۰﴾
۴۰۔ تو کیا تمہارے رب نے تمہیں بیٹوں کے لیے چُن لیا ہے اور خود فرشتوں کو بیٹیاں بنایا، یقیناً تم بڑا بول بولتے ہو۔
رکوع 5
وَ لَقَدۡ صَرَّفۡنَا فِیۡ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لِیَذَّکَّرُوۡا ؕ وَ مَا یَزِیۡدُہُمۡ اِلَّا نُفُوۡرًا ﴿۴۱﴾
۴۱۔ اور یقیناً ہم نے اس قرآن میں طرح طرح کے پیرائے اختیار کیے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں اور یہ بات (بھی) ان کی نفرت ہی بڑھاتی ہے۔
قُلۡ لَّوۡ کَانَ مَعَہٗۤ اٰلِـہَۃٌ کَمَا یَقُوۡلُوۡنَ اِذًا لَّابۡتَغَوۡا اِلٰی ذِی الۡعَرۡشِ سَبِیۡلًا ﴿۴۲﴾
۴۲۔ کہہ اگر اس کے ساتھ (اور) معبود ہوتے جیسایہ کہتے ہیں تو یہ ضرور عر ش کےمالک کی طرف رستہ ڈھونڈ نکالتے۔
سُبۡحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یَقُوۡلُوۡنَ عُلُوًّا کَبِیۡرًا ﴿۴۳﴾
۴۳۔ وہ پاک ہے اور جو کچھ یہ کہتے ہیں اس سے بہت ہی بلند ہے۔
تُسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّبۡعُ وَ الۡاَرۡضُ وَ مَنۡ فِیۡہِنَّ ؕ وَ اِنۡ مِّنۡ شَیۡءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمۡدِہٖ وَ لٰکِنۡ لَّا تَفۡقَہُوۡنَ تَسۡبِیۡحَہُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ حَلِیۡمًا غَفُوۡرًا ﴿۴۴﴾
۴۴۔ ساتوں آسمان اس کی تسبیح کرتے ہیں اور زمین، اور جو کوئی ان کے اندر ہیں (وہ بھی) اور کوئی چیز نہیں مگر اس کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتی ہے لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے۔ وہ تحمل والا بخشنے والا ہے۔
وَ اِذَا قَرَاۡتَ الۡقُرۡاٰنَ جَعَلۡنَا بَیۡنَکَ وَ بَیۡنَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡاٰخِرَۃِ حِجَابًا مَّسۡتُوۡرًا ﴿ۙ۴۵﴾
۴۵۔ اور جب تُو قرآن کو پڑھتا ہے تو ہم تیرے اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ایک چُھپا ہوا پردہ حائل کردیتے ہیں۔
وَّ جَعَلۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ اَکِنَّۃً اَنۡ یَّفۡقَہُوۡہُ وَ فِیۡۤ اٰذَانِہِمۡ وَقۡرًا ؕ وَ اِذَا ذَکَرۡتَ رَبَّکَ فِی الۡقُرۡاٰنِ وَحۡدَہٗ وَلَّوۡا عَلٰۤی اَدۡبَارِہِمۡ نُفُوۡرًا ﴿۴۶﴾
۴۶۔ اور ہم نے ان کے دلوں پرپردے ڈال دئیے ہیں تاکہ وہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانوںمیں بوجھ (ڈال دیا ہے) اور جب تو قرآن میں اپنے اکیلے رب کا ذکر کرتا ہے اپنی پیٹھیں پھیرتے ہوئے بدک کر چل دیتے ہیں۔
نَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَا یَسۡتَمِعُوۡنَ بِہٖۤ اِذۡ یَسۡتَمِعُوۡنَ اِلَیۡکَ وَ اِذۡ ہُمۡ نَجۡوٰۤی اِذۡ یَقُوۡلُ الظّٰلِمُوۡنَ اِنۡ تَتَّبِعُوۡنَ اِلَّا رَجُلًا مَّسۡحُوۡرًا ﴿۴۷﴾
۴۷۔ ہم خوب جانتے ہیں جیسا وہ سنتے ہیں جب تیری طرف کان لگاتے ہیں اور جب یہ خفیہ مشورہ کرتے ہیں، جب ظالم کہتے ہیں کہ تم صرف ایک جادو کیے ہوئے مرد کی پیروی کرتے ہو۔
اُنۡظُرۡ کَیۡفَ ضَرَبُوۡا لَکَ الۡاَمۡثَالَ فَضَلُّوۡا فَلَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ سَبِیۡلًا ﴿۴۸﴾
۴۸۔ دیکھ کس طرح تیرے لیے مثالیں بیان کرتے ہیں سو یہ گمراہ ہوگئے اور راستہ نہیں پاسکتے۔
وَ قَالُوۡۤاءَ اِذَا کُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًاءَ اِنَّا لَمَبۡعُوۡثُوۡنَ خَلۡقًا جَدِیۡدًا ﴿۴۹﴾
۴۹۔ اور کہتے ہیں کیا جب ہم ہڈیاں اور چُورا ہوجائیں گے تو کیا نئی پیدائش کے لیے اٹھائے جائیں گے۔
قُلۡ کُوۡنُوۡا حِجَارَۃً اَوۡ حَدِیۡدًا ﴿ۙ۵۰﴾
۵۰۔ کہہ پتھر ہو جاؤ یا لوہا۔
اَوۡ خَلۡقًا مِّمَّا یَکۡبُرُ فِیۡ صُدُوۡرِکُمۡ ۚ فَسَیَقُوۡلُوۡنَ مَنۡ یُّعِیۡدُنَا ؕ قُلِ الَّذِیۡ فَطَرَکُمۡ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ۚ فَسَیُنۡغِضُوۡنَ اِلَیۡکَ رُءُوۡسَہُمۡ وَ یَقُوۡلُوۡنَ مَتٰی ہُوَ ؕ قُلۡ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنَ قَرِیۡبًا ﴿۵۱﴾
۵۱۔ یا کوئی اور مخلوق جو تمہارے دلوں میں بڑی (سخت) معلوم ہوتی ہے پس کہیں گے ہمیں کون لوٹائے گا ۔ کہہ جس نے تمہیں پہلی مرتبہ پیداکیا ہے۔ تب وہ تیرے سامنے اپنے سر ہلائیں گے اور کہیں گے یہ کب ہوگا؟ کہہ شاید قریب ہی ہو۔
یَوۡمَ یَدۡعُوۡکُمۡ فَتَسۡتَجِیۡبُوۡنَ بِحَمۡدِہٖ وَ تَظُنُّوۡنَ اِنۡ لَّبِثۡتُمۡ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿٪۵۲﴾
۵۲۔ جس دن وہ تمہیں بلائے گا تب تم اس کی حمد کرتے ہوئے فرمانبرداری کرو گے اور جا ن لو گے کہ تم تھوڑا ہی رہے۔
رکوع 6
وَ قُلۡ لِّعِبَادِیۡ یَقُوۡلُوا الَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ ؕ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ یَنۡزَغُ بَیۡنَہُمۡ ؕ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ کَانَ لِلۡاِنۡسَانِ عَدُوًّا مُّبِیۡنًا ﴿۵۳﴾
۵۳۔ اور میرے بندوں کو کہہ دے وہ (بات) کہیں جوبہت اچھی ہے شیطان ان میں فساد ڈلواتا رہتا ہے۔ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
رَبُّکُمۡ اَعۡلَمُ بِکُمۡ ؕ اِنۡ یَّشَاۡ یَرۡحَمۡکُمۡ اَوۡ اِنۡ یَّشَاۡ یُعَذِّبۡکُمۡ ؕ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ عَلَیۡہِمۡ وَکِیۡلًا ﴿۵۴﴾
۵۴۔ تمہارا رب تمہیں خوب جانتا ہے اگر وہ چاہے تم پر رحم کرے اور اگر چاہے تمہیں عذاب دے اور ہم نے تجھے ان کا ذمہ دار (بنا کر) نہیں بھیجا۔
وَ رَبُّکَ اَعۡلَمُ بِمَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ لَقَدۡ فَضَّلۡنَا بَعۡضَ النَّبِیّٖنَ عَلٰی بَعۡضٍ وَّ اٰتَیۡنَا دَاوٗدَ زَبُوۡرًا ﴿۵۵﴾
۵۵۔ اور تیرا رب انہیں خوب جانتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور یقیناً ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت دی اور داؤدؑ کو ہم نے زبور دی۔
قُلِ ادۡعُوا الَّذِیۡنَ زَعَمۡتُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہٖ فَلَا یَمۡلِکُوۡنَ کَشۡفَ الضُّرِّ عَنۡکُمۡ وَ لَا تَحۡوِیۡلًا ﴿۵۶﴾
۵۶۔ کہہ انہیں پکارو جنہیں تم اس کے سوائے (معبود) خیال کرتے ہو تو وہ نہ تم سے تکلیف دور کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور نہ بدل دینے کا۔
اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ یَبۡتَغُوۡنَ اِلٰی رَبِّہِمُ الۡوَسِیۡلَۃَ اَیُّہُمۡ اَقۡرَبُ وَ یَرۡجُوۡنَ رَحۡمَتَہٗ وَ یَخَافُوۡنَ عَذَابَہٗ ؕ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحۡذُوۡرًا ﴿۵۷﴾
۵۷۔ وہ جنہیں یہ پکارتے ہیں ان میں سے وہ جو زیادہ قرب رکھتے ہیں خود اپنے رب تک پہنچنے کا وسیلہ ڈھونڈتے ہیں اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں تیرے رب کا عذاب ڈرنے کی چیز ہے۔
وَ اِنۡ مِّنۡ قَرۡیَۃٍ اِلَّا نَحۡنُ مُہۡلِکُوۡہَا قَبۡلَ یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ اَوۡ مُعَذِّبُوۡہَا عَذَابًا شَدِیۡدًا ؕ کَانَ ذٰلِکَ فِی الۡکِتٰبِ مَسۡطُوۡرًا ﴿۵۸﴾
۵۸۔ اور کوئی بستی نہیں مگر ہم اسے قیامت کے دن سے پہلے ہلاک کردیں گے یا اسے سخت عذاب دیں گے۔ یہ کتاب میں لکھا ہُوا ہے۔
وَ مَا مَنَعَنَاۤ اَنۡ نُّرۡسِلَ بِالۡاٰیٰتِ اِلَّاۤ اَنۡ کَذَّبَ بِہَا الۡاَوَّلُوۡنَ ؕ وَ اٰتَیۡنَا ثَمُوۡدَ النَّاقَۃَ مُبۡصِرَۃً فَظَلَمُوۡا بِہَا ؕ وَ مَا نُرۡسِلُ بِالۡاٰیٰتِ اِلَّا تَخۡوِیۡفًا ﴿۵۹﴾
۵۹۔ اور ہمیں کسی چیز نے نہیں روکا کہ نشان بھیجتے رہیں مگر یہ (ہُوا) کہ پہلے انہیں جھٹلاتے رہے او رہم نے ثمود کو اونٹنی روشن (نشان کے طور پر) دی، سو انہوں نے اس پر ظلم کیا اور ہم نشان صرف ڈرانے کو بھیجتے ہیں۔
وَ اِذۡ قُلۡنَا لَکَ اِنَّ رَبَّکَ اَحَاطَ بِالنَّاسِ ؕ وَ مَا جَعَلۡنَا الرُّءۡیَا الَّتِیۡۤ اَرَیۡنٰکَ اِلَّا فِتۡنَۃً لِّلنَّاسِ وَ الشَّجَرَۃَ الۡمَلۡعُوۡنَۃَ فِی الۡقُرۡاٰنِ ؕ وَ نُخَوِّفُہُمۡ ۙ فَمَا یَزِیۡدُہُمۡ اِلَّا طُغۡیَانًا کَبِیۡرًا ﴿٪۶۰﴾
۶۰۔ اور جب ہم نے تجھے کہا کہ تیرے رب نے لوگوں کوگھیر لیا ہے اور ہم نے اس رؤیا کو جو تجھے دکھایا صرف لوگوں کےلیے فتنہ بنایا اور اس درخت کو (بھی) جس پر قرآن میں لعنت کی گئی ہے او رہم انہیں خوف دلاتے ہیں تو اس سے ان کی خطرناک سرکشی اور بڑھتی ہے۔
رکوع 7
وَ اِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِیۡسَ ؕ قَالَ ءَاَسۡجُدُ لِمَنۡ خَلَقۡتَ طِیۡنًا ﴿ۚ۶۱﴾
۶۱۔ اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کی فرمانبرداری کرو تو انہوں نے فرمانبرداری کی مگر ابلیس (نے نہ کی) کہا کیا میں اس کی فرمانبرداری کروں جسے تو نے مٹی سے پیداکیا ہے۔
قَالَ اَرَءَیۡتَکَ ہٰذَا الَّذِیۡ کَرَّمۡتَ عَلَیَّ ۫ لَئِنۡ اَخَّرۡتَنِ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ لَاَحۡتَنِکَنَّ ذُرِّیَّتَہٗۤ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۶۲﴾
۶۲۔ کہا، بتا جسے تو نے مجھ پربزرگی دی ہے اگر تو مجھ کو قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں ضرور سوائے تھوڑوں کے اس کی نسل کو قابو میں کرلوں گا۔
قَالَ اذۡہَبۡ فَمَنۡ تَبِعَکَ مِنۡہُمۡ فَاِنَّ جَہَنَّمَ جَزَآؤُکُمۡ جَزَآءً مَّوۡفُوۡرًا ﴿۶۳﴾
۶۳۔ فرمایا چلاجا جو کوئی ان میں سے تیری پیروی کرے گا تو دوزخ تمہاری سزا ہے (اور) پوری سزا ہے۔
وَ اسۡتَفۡزِزۡ مَنِ اسۡتَطَعۡتَ مِنۡہُمۡ بِصَوۡتِکَ وَ اَجۡلِبۡ عَلَیۡہِمۡ بِخَیۡلِکَ وَ رَجِلِکَ وَ شَارِکۡہُمۡ فِی الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَوۡلَادِ وَ عِدۡہُمۡ ؕ وَ مَا یَعِدُہُمُ الشَّیۡطٰنُ اِلَّا غُرُوۡرًا ﴿۶۴﴾
۶۴۔ اور ان میں سے جس کو تو کرسکے اپنی آواز سے خفیف کردے اور ان پر اپنے سواروں اور اپنے پیادوں کو اکٹھا کرلا اور ان کے مالوں اور اولاد میں شریک ہوتا رہ اور ان سے وعدہ کرتا رہ اور شیطان جو اُن سے وعدہ کرتا ہے سو دھوکا ہے۔
اِنَّ عِبَادِیۡ لَیۡسَ لَکَ عَلَیۡہِمۡ سُلۡطٰنٌ ؕ وَ کَفٰی بِرَبِّکَ وَکِیۡلًا ﴿۶۵﴾
۶۵۔ میرے بندوں پر تیرا کوئی غلبہ نہیں۔ اور تیرا رب کافی کارساز ہے۔
رَبُّکُمُ الَّذِیۡ یُزۡجِیۡ لَکُمُ الۡفُلۡکَ فِی الۡبَحۡرِ لِتَبۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ اِنَّہٗ کَانَ بِکُمۡ رَحِیۡمًا ﴿۶۶﴾
۶۶۔ تمہارا رب وہ ہے جو تمہارے لیے دریا میں کشتیاں چلاتا ہے تاکہ تم اس کے فضل کو طلب کرو وہ تم پررحم کرنے والا ہے۔
وَ اِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فِی الۡبَحۡرِ ضَلَّ مَنۡ تَدۡعُوۡنَ اِلَّاۤ اِیَّاہُ ۚ فَلَمَّا نَجّٰىکُمۡ اِلَی الۡبَرِّ اَعۡرَضۡتُمۡ ؕ وَ کَانَ الۡاِنۡسَانُ کَفُوۡرًا ﴿۶۷﴾
۶۷۔ اور جب تمہیں دریا میں مصیبت پہنچتی ہے تو وہ کھوئے جاتے ہیں جنہیں تم پکارتے ہو سوائے اس کے پھر جب وہ تمہیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہےتم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان ناشکرگزار ہے۔
اَفَاَمِنۡتُمۡ اَنۡ یَّخۡسِفَ بِکُمۡ جَانِبَ الۡبَرِّ اَوۡ یُرۡسِلَ عَلَیۡکُمۡ حَاصِبًا ثُمَّ لَا تَجِدُوۡا لَکُمۡ وَکِیۡلًا ﴿ۙ۶۸﴾
۶۸۔ تو کیا تم (اس سے) نڈر ہوکر کہ وہ تم کو خشکی کے قطعہ پر ہی نابود کردے یا تم پر کنکر برسانے والی آندھی بھیج دے۔ پھر تم اپنے لیے کوئی کارساز نہ پاؤ۔
اَمۡ اَمِنۡتُمۡ اَنۡ یُّعِیۡدَکُمۡ فِیۡہِ تَارَۃً اُخۡرٰی فَیُرۡسِلَ عَلَیۡکُمۡ قَاصِفًا مِّنَ الرِّیۡحِ فَیُغۡرِقَکُمۡ بِمَا کَفَرۡتُمۡ ۙ ثُمَّ لَا تَجِدُوۡا لَکُمۡ عَلَیۡنَا بِہٖ تَبِیۡعًا ﴿۶۹﴾
۶۹۔ یا تم (اس سے) نڈر ہوکر ایک دفعہ پھر تم کو اسی (دریا) میں لے جائے پھر تم پر کشتی توڑدینے والی ہوا چلائے اور تم کو غرق کردے اس لیے کہ تم نے ناشکری کی پھر تم اپنے لیے ہمارے خلاف اس کی کوئی پیروی کرنے والا نہ پاؤ۔
وَ لَقَدۡ کَرَّمۡنَا بَنِیۡۤ اٰدَمَ وَ حَمَلۡنٰہُمۡ فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ وَ رَزَقۡنٰہُمۡ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلۡنٰہُمۡ عَلٰی کَثِیۡرٍ مِّمَّنۡ خَلَقۡنَا تَفۡضِیۡلًا ﴿٪۷۰﴾
۷۰۔ اور یقیناً ہم نے بنی آدم کو بزرگی دی اور ہم نے ان کوخشکی اور تری میں سواری دی اور ان کو اچھی چیزوں سے رزق دیا اور ہم نے اُن کو بہتوں پر جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے بڑی فضیلت دی ہے۔
رکوع 8
یَوۡمَ نَدۡعُوۡا کُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِہِمۡ ۚ فَمَنۡ اُوۡتِیَ کِتٰبَہٗ بِیَمِیۡنِہٖ فَاُولٰٓئِکَ یَقۡرَءُوۡنَ کِتٰبَہُمۡ وَ لَا یُظۡلَمُوۡنَ فَتِیۡلًا ﴿۷۱﴾
۷۱۔ جس دن ہم سب لوگوں کو اُن کے سرداروں کے ساتھ بلائیں گے تو جسے اس کی کتاب اس کے داہنے ہاتھ میں دی جائے گی وہ اپنی کتاب کو پڑھیں گے اور ان پر ذرہ بھر ظلم نہ ہوگا۔
وَ مَنۡ کَانَ فِیۡ ہٰذِہٖۤ اَعۡمٰی فَہُوَ فِی الۡاٰخِرَۃِ اَعۡمٰی وَ اَضَلُّ سَبِیۡلًا ﴿۷۲﴾
۷۲۔ اور جو کوئی اس (دنیا) میں اندھا رہا تو وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا اور راہ سے بہت دور پڑا ہوا۔
وَ اِنۡ کَادُوۡا لَیَفۡتِنُوۡنَکَ عَنِ الَّذِیۡۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ لِتَفۡتَرِیَ عَلَیۡنَا غَیۡرَہٗ ٭ۖ وَ اِذًا لَّاتَّخَذُوۡکَ خَلِیۡلًا ﴿۷۳﴾
۷۳۔ اور وہ تجھے اس سے ہٹانے ہی لگے تھے جو ہم نے تیری طرف وحی کی تاکہ تو اس کے سوائے ہم پر جھوٹ بنالے اور تب یہ تجھے ضرور دوست بنالیتے۔
وَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ ثَبَّتۡنٰکَ لَقَدۡ کِدۡتَّ تَرۡکَنُ اِلَیۡہِمۡ شَیۡئًا قَلِیۡلًا ﴿٭ۙ۷۴﴾
۷۴۔ اور اگر ہم نے تجھے ثابت قدم نہ بنایا ہوتا تو تُو تھوڑا سا ضرور ان کی طرف جھک جاتا۔
اِذًا لَّاَذَقۡنٰکَ ضِعۡفَ الۡحَیٰوۃِ وَ ضِعۡفَ الۡمَمَاتِ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَکَ عَلَیۡنَا نَصِیۡرًا ﴿۷۵﴾
۷۵۔ تب البتہ ہم تجھے دُگنا (عذاب) زندگی میں اور دُگنامرنے پر چکھاتے پھر تو ہمارے خلاف کوئی مددگار نہ پاتا۔
وَ اِنۡ کَادُوۡا لَیَسۡتَفِزُّوۡنَکَ مِنَ الۡاَرۡضِ لِیُخۡرِجُوۡکَ مِنۡہَا وَ اِذًا لَّا یَلۡبَثُوۡنَ خِلٰفَکَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۷۶﴾
۷۶۔ اور وہ تجھے اس سرزمین میں خفیف بنانے لگے تھے تاکہ تجھے اس سے نکال دیں اور اس صورت میں یہ بھی تیرے پیچھے نہ ٹھیرتے مگر تھوڑی مدت۔
سُنَّۃَ مَنۡ قَدۡ اَرۡسَلۡنَا قَبۡلَکَ مِنۡ رُّسُلِنَا وَ لَا تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحۡوِیۡلًا ﴿٪۷۷﴾
۷۷۔ یہی (ہمارا) طریق ان رسولوں سے رہا جنہیں ہم نےتجھ سے پہلے بھیجا اور تو ہمارے طریق میں کوئی تبدیلی نہ پائے گا۔
رکوع 9
اَقِمِ الصَّلٰوۃَ لِدُلُوۡکِ الشَّمۡسِ اِلٰی غَسَقِ الَّیۡلِ وَ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ ؕ اِنَّ قُرۡاٰنَ الۡفَجۡرِ کَانَ مَشۡہُوۡدًا ﴿۷۸﴾
۷۸۔ سورج کے ڈھلنے سے (شروع کرکے) رات کے اندھیرے تک نماز کو قائم رکھ اور صبح کے قرآن کو (بھی) صبح کے قرآن میں حضور ہوتا ہے۔
وَ مِنَ الَّیۡلِ فَتَہَجَّدۡ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ ٭ۖ عَسٰۤی اَنۡ یَّبۡعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحۡمُوۡدًا ﴿۷۹﴾
۷۹۔ اور رات کے کچھ حِصّے میں اس (قرآن) کے ساتھ جاگتا رہ یہ تیرے لیے نفل کے طور پر ہے امید ہے کہ تیرا رب تجھے بڑی تعریف کے مقام پر کھڑا کرے۔
وَ قُلۡ رَّبِّ اَدۡخِلۡنِیۡ مُدۡخَلَ صِدۡقٍ وَّ اَخۡرِجۡنِیۡ مُخۡرَجَ صِدۡقٍ وَّ اجۡعَلۡ لِّیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ سُلۡطٰنًا نَّصِیۡرًا ﴿۸۰﴾
۸۰۔ اور کہہ اے میرے رب مجھے سچائی کے داخلہ سے داخل کیجیو اور سچائی کانکلنا نکالیو اور مجھے اپنے پاس سے مدد دینے والی قوت دے۔
وَ قُلۡ جَآءَ الۡحَقُّ وَ زَہَقَ الۡبَاطِلُ ؕ اِنَّ الۡبَاطِلَ کَانَ زَہُوۡقًا ﴿۸۱﴾
۸۱۔ اور کہہ حق آگیا اور باطل بھاگ گیا۔ باطل بھاگنے والا ہی تھا۔
وَ نُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۙ وَ لَا یَزِیۡدُ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا خَسَارًا ﴿۸۲﴾
۸۲۔ اور ہم قرآن سے وہ کچھ اتارتے ہیں جومومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے اور ظالموں کویہ صرف نقصان میں بڑھاتا ہے۔
وَ اِذَاۤ اَنۡعَمۡنَا عَلَی الۡاِنۡسَانِ اَعۡرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِہٖ ۚ وَ اِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ کَانَ یَــُٔوۡسًا ﴿۸۳﴾
۸۳۔ اور جب ہم انسان پر انعام کرتے ہیں تو وہ مُنہ پھیر لیتا ہے اور پہلو تہی کرتا ہے اور جب اُسے برائی پہنچتی ہے تو ناامید ہوجاتا ہے۔
قُلۡ کُلٌّ یَّعۡمَلُ عَلٰی شَاکِلَتِہٖ ؕ فَرَبُّکُمۡ اَعۡلَمُ بِمَنۡ ہُوَ اَہۡدٰی سَبِیۡلًا ﴿٪۸۴﴾
۸۴۔ کہہ ہر ایک اپنے طریق پر عمل کرتا ہے سو تمہارا رب اسے خوب جانتا ہے جو سب سے بڑھ کر سیدھی راہ پر ہے۔
رکوع 10
وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الرُّوۡحِ ؕ قُلِ الرُّوۡحُ مِنۡ اَمۡرِ رَبِّیۡ وَ مَاۤ اُوۡتِیۡتُمۡ مِّنَ الۡعِلۡمِ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿۸۵﴾
۸۵۔ اور تجھ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں، کہہ روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمہیں تھوڑا سا ہی علم دیاگیاہے۔
وَ لَئِنۡ شِئۡنَا لَنَذۡہَبَنَّ بِالَّذِیۡۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَکَ بِہٖ عَلَیۡنَا وَکِیۡلًا ﴿ۙ۸۶﴾
۸۶۔ اور اگر ہم چاہتے تو اسے لے جاتے جو ہم نے تیری طرف وحی کی پھر تو اپنے واسطے اس کے (لادینے کے) لیے ہمارے اوپر کوئی ذمہ لینے والانہ پاتا۔
اِلَّا رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ ؕ اِنَّ فَضۡلَہٗ کَانَ عَلَیۡکَ کَبِیۡرًا ﴿۸۷﴾
۸۷۔ مگر یہ تیرے رب کی طرف سے رحمت ہے۔ اس کا فضل تجھ پر بہت بڑا ہے۔
قُلۡ لَّئِنِ اجۡتَمَعَتِ الۡاِنۡسُ وَ الۡجِنُّ عَلٰۤی اَنۡ یَّاۡتُوۡا بِمِثۡلِ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لَا یَاۡتُوۡنَ بِمِثۡلِہٖ وَ لَوۡ کَانَ بَعۡضُہُمۡ لِبَعۡضٍ ظَہِیۡرًا ﴿۸۸﴾
۸۸۔ کہہ اگر انسان اور جن اس بات پر اکٹھے ہوجائیں کہ اس قرآن کی مانند بنالائیں تو اس کی مانند نہ لاسکیں گے اگرچہ وہ ایک دوسرے کے مددگا ر ہوں۔
وَ لَقَدۡ صَرَّفۡنَا لِلنَّاسِ فِیۡ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ مِنۡ کُلِّ مَثَلٍ ۫ فَاَبٰۤی اَکۡثَرُ النَّاسِ اِلَّا کُفُوۡرًا ﴿۸۹﴾
۸۹۔ اور یقیناً ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی نادر باتیں بار بار بیان کردی ہیں، مگر اکثر لوگوں کو سوائے انکار کے کچھ منظور نہیں۔
وَ قَالُوۡا لَنۡ نُّؤۡمِنَ لَکَ حَتّٰی تَفۡجُرَ لَنَا مِنَ الۡاَرۡضِ یَنۡۢبُوۡعًا ﴿ۙ۹۰﴾
۹۰۔ اور کہتے ہیں ہم تجھ پر ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ تو ہمارے لیے اس زمین سے چشمہ بہادے۔
اَوۡ تَکُوۡنَ لَکَ جَنَّۃٌ مِّنۡ نَّخِیۡلٍ وَّ عِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الۡاَنۡہٰرَ خِلٰلَہَا تَفۡجِیۡرًا ﴿ۙ۹۱﴾
۹۱۔ یا تیرا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو۔ پھر تو اس کے اندر خوب نہریں بہا نکالے۔
اَوۡ تُسۡقِطَ السَّمَآءَ کَمَا زَعَمۡتَ عَلَیۡنَا کِسَفًا اَوۡ تَاۡتِیَ بِاللّٰہِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ قَبِیۡلًا ﴿ۙ۹۲﴾
۹۲۔ یا تُو آسمان کو جیسا کہا کرتا ہے ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہم پر گرادے یا تو اللہ اور فرشتوں کو سامنے لے آئے۔
اَوۡ یَکُوۡنَ لَکَ بَیۡتٌ مِّنۡ زُخۡرُفٍ اَوۡ تَرۡقٰی فِی السَّمَآءِ ؕ وَ لَنۡ نُّؤۡمِنَ لِرُقِیِّکَ حَتّٰی تُنَزِّلَ عَلَیۡنَا کِتٰبًا نَّقۡرَؤُہٗ ؕ قُلۡ سُبۡحَانَ رَبِّیۡ ہَلۡ کُنۡتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوۡلًا ﴿٪۹۳﴾
۹۳۔ یا تیرا سونے کا گھر ہو، یا تو آسمان میں چڑھ جائے اور ہم تیرے چڑھنے کو بھی نہیں مانیں گے، جب تک کہ تو ہم پر کتاب نہ اتارے جسے ہم پڑھ لیں، کہہ میرا رب پاک ہے میں صرف ایک بشر رسول ہوں۔
رکوع 11
وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡۤا اِذۡ جَآءَہُمُ الۡہُدٰۤی اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوۡۤا اَبَعَثَ اللّٰہُ بَشَرًا رَّسُوۡلًا ﴿۹۴﴾
۹۴۔ اور لوگوں کو کوئی چیز ایمان لانے سے مانع نہیں ہوتی جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر یہ کہ انہوں نے کہا کیا اللہ نے ایک انسان کو رسول بنا کر بھیجا ہے۔
قُلۡ لَّوۡ کَانَ فِی الۡاَرۡضِ مَلٰٓئِکَۃٌ یَّمۡشُوۡنَ مُطۡمَئِنِّیۡنَ لَنَزَّلۡنَا عَلَیۡہِمۡ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَکًا رَّسُوۡلًا ﴿۹۵﴾
۹۵۔ کہہ اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چلتے پھرتے تو ضرور ہم ان پر آسمان سے فرشتہ رسول بنا کر بھیجتے۔
قُلۡ کَفٰی بِاللّٰہِ شَہِیۡدًۢا بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنَکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ بِعِبَادِہٖ خَبِیۡرًۢا بَصِیۡرًا ﴿۹۶﴾
۹۶۔کہہ اللہ میرے اور تمہارے درمیان کافی گواہ ہے۔کیونکہ وہ اپنے بندوں سے خبردار (انہیں) دیکھنے والا ہے۔
وَ مَنۡ یَّہۡدِ اللّٰہُ فَہُوَ الۡمُہۡتَدِ ۚ وَ مَنۡ یُّضۡلِلۡ فَلَنۡ تَجِدَ لَہُمۡ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِہٖ ؕ وَ نَحۡشُرُہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ عَلٰی وُجُوۡہِہِمۡ عُمۡیًا وَّ بُکۡمًا وَّ صُمًّا ؕ مَاۡوٰىہُمۡ جَہَنَّمُ ؕ کُلَّمَا خَبَتۡ زِدۡنٰہُمۡ سَعِیۡرًا ﴿۹۷﴾
۹۷۔ اور جسے اللہ ہدایت دے تو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے وہ گمراہ ٹھیرائے تو تُو ان کے لیے اس کے سوائے اور کوئی حمایتی نہ پائے گا اور ہم انہیں قیامت کے دن تک ان کے مونہوں کے بل (گرتے ہوئے) اکٹھا کریں گے اندھے اور گونگے اور بہرے، ان کا ٹھکانا دوزخ ہے جب کبھی وہ آگ بجھنے لگے گی ہم اُن پر اور زیادہ بھڑکادیں گے۔
ذٰلِکَ جَزَآؤُہُمۡ بِاَنَّہُمۡ کَفَرُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ قَالُوۡۤاءَ اِذَا کُنَّا عِظَامًا وَّ رُفَاتًاءَ اِنَّا لَمَبۡعُوۡثُوۡنَ خَلۡقًا جَدِیۡدًا ﴿۹۸﴾
۹۸۔ یہ ان کی سزا ہے اس لیے کہ وہ ہماری باتوں کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کیا جب ہم ہڈیاں اور چُورا ہوجائیں گے تو نئی پیدائش میں اٹھائے جائیں گے۔
اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ قَادِرٌ عَلٰۤی اَنۡ یَّخۡلُقَ مِثۡلَہُمۡ وَ جَعَلَ لَہُمۡ اَجَلًا لَّا رَیۡبَ فِیۡہِ ؕ فَاَبَی الظّٰلِمُوۡنَ اِلَّا کُفُوۡرًا ﴿۹۹﴾
۹۹۔ کیا وہ غور نہیں کرتے کہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس بات پر قادر ہے کہ ان جیسے پیدا کرے اور اس نے ان کے لیے ایک میعاد ٹھیرائی ہے جس میں کوئی شک نہیں مگر ظالموں کو سوائے انکار کے کچھ منظور نہیں۔
قُلۡ لَّوۡ اَنۡتُمۡ تَمۡلِکُوۡنَ خَزَآئِنَ رَحۡمَۃِ رَبِّیۡۤ اِذًا لَّاَمۡسَکۡتُمۡ خَشۡیَۃَ الۡاِنۡفَاقِ ؕ وَ کَانَ الۡاِنۡسَانُ قَتُوۡرًا ﴿۱۰۰﴾٪
۱۰۰۔ کہہ اگر تم میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو تب تم اُن کے خرچ ہوجانے کے ڈر سے (انہیں) روک رکھتے اور انسان تنگ دل ہے۔
رکوع 12
وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسٰی تِسۡعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ فَسۡـَٔلۡ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اِذۡ جَآءَہُمۡ فَقَالَ لَہٗ فِرۡعَوۡنُ اِنِّیۡ لَاَظُنُّکَ یٰمُوۡسٰی مَسۡحُوۡرًا ﴿۱۰۱﴾
۱۰۱۔ اور یقیناً ہم نے موسیٰؑ کو نو کھلے نشان دیئے۔ سو بنی اسرائیل سے پوچھ، جب وہ ان کے پاس آیا۔تو فرعون کے اسے کہا، اے موسیٰؑ میں سمجھتا ہوں کہ تجھ پرجادو کیا گیاہے۔
قَالَ لَقَدۡ عَلِمۡتَ مَاۤ اَنۡزَلَ ہٰۤؤُلَآءِ اِلَّا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ بَصَآئِرَ ۚ وَ اِنِّیۡ لَاَظُنُّکَ یٰفِرۡعَوۡنُ مَثۡبُوۡرًا ﴿۱۰۲﴾
۱۰۲۔ اس نے کہا تو خوب جانتا ہے کہ یہ آسمانوں اور زمین کے رب کے سوائے اور کسی نے نہیں اتارے روشن دلائل کے طور پر اور میں اے فرعون تجھے ہلاک شدہ خیال کرتا ہوں۔
فَاَرَادَ اَنۡ یَّسۡتَفِزَّہُمۡ مِّنَ الۡاَرۡضِ فَاَغۡرَقۡنٰہُ وَ مَنۡ مَّعَہٗ جَمِیۡعًا ﴿۱۰۳﴾ۙ
۱۰۳۔ سو اس نے چاہا کہ انہیں زمین میں خفیف کردے، سوہم نے اسے غرق کردیا اور ان سب کو بھی جو اس کے ساتھ تھے۔
وَّ قُلۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ لِبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اسۡکُنُوا الۡاَرۡضَ فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ الۡاٰخِرَۃِ جِئۡنَا بِکُمۡ لَفِیۡفًا ﴿۱۰۴﴾ؕ
۱۰۴۔ اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا (وعدے کی) زمین میں آباد ہوجاؤ، پھر جب پچھلا وعدہ آئے گا ہم تمہیں اکٹھا کر لائیں گے۔
وَ بِالۡحَقِّ اَنۡزَلۡنٰہُ وَ بِالۡحَقِّ نَزَلَ ؕ وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیۡرًا ﴿۱۰۵﴾ۘ
۱۰۵۔ اور ہم نے اسے حق کے ساتھ اتارا اور وہ حق کے ساتھ اترا اور ہم نے تجھے صرف خوشخبری دینےو الا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔
وَ قُرۡاٰنًا فَرَقۡنٰہُ لِتَقۡرَاَہٗ عَلَی النَّاسِ عَلٰی مُکۡثٍ وَّ نَزَّلۡنٰہُ تَنۡزِیۡلًا ﴿۱۰۶﴾
۱۰۶۔ اور قرآن کو ہم نے جدا جدا کردیا ہے تاکہ تو اسے ٹھیر ٹھیر کر لوگوں پر پڑھے اور ہم نے اسے تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا ہے۔
قُلۡ اٰمِنُوۡا بِہٖۤ اَوۡ لَا تُؤۡمِنُوۡا ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ مِنۡ قَبۡلِہٖۤ اِذَا یُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ یَخِرُّوۡنَ لِلۡاَذۡقَانِ سُجَّدًا ﴿۱۰۷﴾ۙ
۱۰۷۔ کہہ اسے مانو یا نہ مانو، جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا ہے، جب یہ ان پر پڑھا جاتا ہے وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ کرتے ہوئے گر پڑتے ہیں۔
وَّ یَقُوۡلُوۡنَ سُبۡحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنۡ کَانَ وَعۡدُ رَبِّنَا لَمَفۡعُوۡلًا ﴿۱۰۸﴾
۱۰۸۔ اور کہتے ہیں ہمارا رب پاک ہے، یقیناً ہمارے رب کا وعدہ پُورا ہونا تھا۔
وَ یَخِرُّوۡنَ لِلۡاَذۡقَانِ یَبۡکُوۡنَ وَ یَزِیۡدُہُمۡ خُشُوۡعًا ﴿۱۰۹﴾ٛ
۱۰۹۔ اور وہ ٹھوڑیوں کے بل گر پڑتے ہیں، روتے ہیں اور یہ ان کی عاجزی بڑھاتا ہے۔
قُلِ ادۡعُوا اللّٰہَ اَوِ ادۡعُوا الرَّحۡمٰنَ ؕ اَیًّامَّا تَدۡعُوۡا فَلَہُ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰی ۚ وَ لَا تَجۡہَرۡ بِصَلَاتِکَ وَ لَا تُخَافِتۡ بِہَا وَ ابۡتَغِ بَیۡنَ ذٰلِکَ سَبِیۡلًا ﴿۱۱۰﴾
۱۱۰۔ کہہ اللہ کا پکارو یا رحمٰن کو پکارو، جس نام سے پکارو، اس کے سب نام اچھے ہیں اور پکار پکار کر دعا نہ کر اور نہ چُپکا ہی رہ اور اس کے بیچ بیچ ایک طریق اختیار کر۔
وَ قُلِ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ لَمۡ یَتَّخِذۡ وَلَدًا وَّ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ شَرِیۡکٌ فِی الۡمُلۡکِ وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ کَبِّرۡہُ تَکۡبِیۡرًا ﴿۱۱۱﴾٪
۱۱۱۔ اور کہہ سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے بیٹا نہیں بنایا اور نہ بادشاہی میں اس کا کوئی شریک ہے اور نہ وہ عاجز ہے کہ اس کا کوئی مددگار ہو اور اس کی بڑائی بیان کر جو حق بڑائی بیان کرنے کا ہے۔