قرآنِ کریم (قرآن مجید) کا اردو ترجمہ بمعہ عربی متن

از مولانا محمد علی

Urdu Translation of the Holy Quran

by Maulana Muhammad Ali

Surah 18: Al-Kahf (Revealed at Makkah: 12 sections, 110 verses)

(18) سُوۡرَۃُ الۡکَہۡفِ مَکِّیَّۃٌ

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

اللہ بے انتہا رحم والے ، بار بار رحم کرنے والےکے نام سے

رکوع  1

اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡۤ  اَنۡزَلَ عَلٰی عَبۡدِہِ الۡکِتٰبَ  وَ لَمۡ  یَجۡعَلۡ  لَّہٗ عِوَجًا ؕ﴿ٜ۱﴾

۱۔ سب تعریف اللہ کےلیے ہے جس نے اپنے بندے پر کتاب اتاری اور ان کے لیے کوئی کجی نہ رہنے دی۔

قَیِّمًا  لِّیُنۡذِرَ بَاۡسًا شَدِیۡدًا مِّنۡ لَّدُنۡہُ وَ یُبَشِّرَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ الَّذِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ  لَہُمۡ  اَجۡرًا حَسَنًا ۙ﴿۲﴾

۲۔ قائم رکھنے والی، تاکہ اس کی طرف سے سخت عذاب سے ڈرائے اور ان مومنوں کو خوش خبری دے جو اچھے عمل  کرتے ہیں کہ ان کے لیے اچھا اجر ہے۔

مَّاکِثِیۡنَ فِیۡہِ اَبَدًا ۙ﴿۳﴾

۳۔ وہ اس میں ہمیشہ ٹھیرنےو الے ہیں۔

وَّ یُنۡذِرَ الَّذِیۡنَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا ٭﴿۴﴾

۴۔ اور انہیں ڈرائے، جو کہتے ہیں اللہ نے بیٹا بنالیا۔

مَا لَہُمۡ بِہٖ مِنۡ عِلۡمٍ وَّ لَا لِاٰبَآئِہِمۡ ؕ کَبُرَتۡ کَلِمَۃً  تَخۡرُجُ مِنۡ اَفۡوَاہِہِمۡ ؕ اِنۡ یَّقُوۡلُوۡنَ  اِلَّا کَذِبًا ﴿۵﴾

۵۔ انہیں اس کے متعلق کچھ بھی علم نہیں اور نہ ان کے بڑوں کو (تھا) بڑی بات ہے جو اُن کے مونہوں سے نکلتی ہے  وہ جھوٹ ہی کہتے ہیں۔

فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ نَّفۡسَکَ عَلٰۤی اٰثَارِہِمۡ  اِنۡ لَّمۡ  یُؤۡمِنُوۡا بِہٰذَا  الۡحَدِیۡثِ  اَسَفًا ﴿۶﴾

۶۔ تو کیا تو اپنی جان کو ان کے پیچھے غم سے ہلاک کردے گا اگر وہ اس بات پر ایمان نہ لائیں۔

اِنَّا جَعَلۡنَا مَا عَلَی الۡاَرۡضِ زِیۡنَۃً  لَّہَا لِنَبۡلُوَہُمۡ  اَیُّہُمۡ   اَحۡسَنُ  عَمَلًا ﴿۷﴾

۷۔ جو کچھ زمین پر ہے ہم نے اسے اس کے لیے زینت بنایا تاکہ انہیں آزمائیں کہ کون کون ان میں سے بہترین عمل کرنےو الاہے۔

وَ اِنَّا لَجٰعِلُوۡنَ مَا عَلَیۡہَا صَعِیۡدًا جُرُزًا  ؕ﴿۸﴾

۸۔ اور ہم یقیناً اسے جو اس پر ہے خالی زمین چٹیل میدان بنادیں گے۔

اَمۡ حَسِبۡتَ اَنَّ  اَصۡحٰبَ الۡکَہۡفِ وَ الرَّقِیۡمِ ۙ کَانُوۡا  مِنۡ  اٰیٰتِنَا  عَجَبًا ﴿۹﴾

۹۔ کیا تو سمجھتا ہے کہ غار اور کتبہ والے ہماری عجیب نشانیوںمیں سے تھے۔

اِذۡ اَوَی الۡفِتۡیَۃُ  اِلَی الۡکَہۡفِ فَقَالُوۡا رَبَّنَاۤ اٰتِنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃً  وَّ ہَیِّیٔۡ لَنَا مِنۡ  اَمۡرِنَا  رَشَدًا  ﴿۱۰﴾

۱۰۔ جب اِن نوجوانوں نے غار میں پناہ لی تو کہا اے ہمارے  رب ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما اور ہمارے کام میں ہمارے لیے بھلائی مہیا کردے۔

فَضَرَبۡنَا عَلٰۤی اٰذَانِہِمۡ فِی الۡکَہۡفِ سِنِیۡنَ عَدَدًا ﴿ۙ۱۱﴾

۱۱۔ سو ہم نے غار میں اُن کے کانوں پرگنتی کے سال (پردہ) ڈال رکھا۔

ثُمَّ بَعَثۡنٰہُمۡ لِنَعۡلَمَ اَیُّ الۡحِزۡبَیۡنِ اَحۡصٰی  لِمَا  لَبِثُوۡۤا  اَمَدًا ﴿٪۱۲﴾

۱۲۔ پھر ہم نے انہیں بھیجا تاکہ ہم ظاہر کریں کہ دونوں گروہوں میں سے کون اس مدت کی بہتر حفاظت کرنے والا ہے جو ٹھیرے رہے۔

رکوع 2

نَحۡنُ نَقُصُّ عَلَیۡکَ نَبَاَہُمۡ  بِالۡحَقِّ ؕ اِنَّہُمۡ فِتۡیَۃٌ  اٰمَنُوۡا بِرَبِّہِمۡ وَ زِدۡنٰہُمۡ ہُدًی  ﴿٭ۖ۱۳﴾

۱۳۔ ہم ان کی خبر تجھ پر حق کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ وہ (کئی) جوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے انہیں ہدایت میں بڑھایا۔

وَّ رَبَطۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ اِذۡ قَامُوۡا فَقَالُوۡا رَبُّنَا رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ لَنۡ نَّدۡعُوَا۠ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ  اِلٰـہًا لَّقَدۡ قُلۡنَاۤ  اِذًا  شَطَطًا ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اور ہم نے ان کے دلوں کو مضبوط کیا جب وہ اُٹھ کھڑے ہوئے اور کہا ہمارا رب آسمانوں اور زمین کارب ہے ہم اس کے سوائے کسی اور معبود کونہ پکاریں گے کیونکہ اس صورت میں ہم (ایسی بات) کہیں گے جو حق سے دُور ہے۔

ہٰۤؤُلَآءِ قَوۡمُنَا اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اٰلِہَۃً ؕ  لَوۡ لَا یَاۡتُوۡنَ عَلَیۡہِمۡ بِسُلۡطٰنٍۭ بَیِّنٍ ؕ فَمَنۡ اَظۡلَمُ  مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا ﴿ؕ۱۵﴾

۱۵۔ ان ہمارے لوگوں نے اس کے سوائے اور معبود بنالیے ہیں کیوں ان پر کوئی کھلی سند نہیں لاتے،  پس اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو اللہ پرجھوٹ افترا کرتاہے۔

وَ اِذِ اعۡتَزَلۡتُمُوۡہُمۡ وَمَا یَعۡبُدُوۡنَ  اِلَّا اللّٰہَ  فَاۡ وٗۤا اِلَی الۡکَہۡفِ یَنۡشُرۡ لَکُمۡ رَبُّکُمۡ مِّنۡ رَّحۡمَتِہٖ وَیُہَیِّیٔۡ لَکُمۡ مِّنۡ  اَمۡرِکُمۡ  مِّرۡفَقًا ﴿۱۶﴾

۱۶۔ اور جب تم اُن سے علیحدہ ہوگئے ہو،  اور اس سے جس کی وہ اللہ کے سوائے عبادت کرتے ہیں تو غار میں پناہ لو تاکہ تمہارا رب تمہارے لیے اپنی رحمت (کے سامان) پھیلادے اور تمہارے کام میں سہولت مہیا کردے۔

وَ تَرَی الشَّمۡسَ  اِذَا طَلَعَتۡ  تَّزٰوَرُ عَنۡ کَہۡفِہِمۡ ذَاتَ الۡیَمِیۡنِ وَ اِذَا غَرَبَتۡ تَّقۡرِضُہُمۡ ذَاتَ الشِّمَالِ وَ ہُمۡ فِیۡ فَجۡوَۃٍ مِّنۡہُ ؕ ذٰلِکَ مِنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ ؕ مَنۡ یَّہۡدِ اللّٰہُ فَہُوَ الۡمُہۡتَدِ ۚ وَ مَنۡ  یُّضۡلِلۡ  فَلَنۡ تَجِدَ  لَہٗ   وَلِیًّا  مُّرۡشِدًا ﴿٪۱۷﴾

۱۷۔ اور تو سورج کو دیکھے گا کہ جب وہ نکلتا ہے تو ان کے غار سے دائیں طرف کو جھک جاتا ہے اورجب غروب ہوتا ہے تو اُن سےبائیں طرف کتراجاتا ہے اور وہ اس کے ایک کُھلے میدان میں ہیں  یہ اللہ کے نشانوں میں سے ہے جسے اللہ ہدایت دے تو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے وہ گمراہی میں چھوڑ دے تو تُو اس کے لیے کوئی دوست راہ بتانے والا نہ پائے گا۔

رکوع 3

وَ تَحۡسَبُہُمۡ اَیۡقَاظًا وَّ ہُمۡ رُقُوۡدٌ ٭ۖ وَّ نُقَلِّبُہُمۡ ذَاتَ الۡیَمِیۡنِ وَ ذَاتَ الشِّمَالِ ٭ۖ وَ کَلۡبُہُمۡ بَاسِطٌ ذِرَاعَیۡہِ  بِالۡوَصِیۡدِ ؕ لَوِ اطَّلَعۡتَ عَلَیۡہِمۡ لَوَلَّیۡتَ مِنۡہُمۡ فِرَارًا  وَّ  لَمُلِئۡتَ مِنۡہُمۡ  رُعۡبًا ﴿۱۸﴾

۱۸۔ اور تُو انہیں جاگتے ہوئے سمجھتا ہے اور وہ سوئے ہوئے ہیں اور ہم انہیں دائیں  بائیں پھیرتے ہیں، اور اُن کا کتّا چوکھٹ پر اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے ہے اگر تو ان پر جھانکے تو بھاگتا ہوا  ان سے پیٹھ پھیر لے، اور تجھ پر اُن کی دہشت چھاجائے۔

وَ کَذٰلِکَ بَعَثۡنٰہُمۡ  لِیَتَسَآءَلُوۡا  بَیۡنَہُمۡ ؕ قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ کَمۡ لَبِثۡتُمۡ ؕ قَالُوۡا لَبِثۡنَا یَوۡمًا اَوۡ بَعۡضَ یَوۡمٍ ؕ قَالُوۡا رَبُّکُمۡ  اَعۡلَمُ بِمَا لَبِثۡتُمۡ ؕ فَابۡعَثُوۡۤا اَحَدَکُمۡ بِوَرِقِکُمۡ ہٰذِہٖۤ  اِلَی الۡمَدِیۡنَۃِ فَلۡیَنۡظُرۡ  اَیُّہَاۤ   اَزۡکٰی  طَعَامًا فَلۡیَاۡتِکُمۡ بِرِزۡقٍ مِّنۡہُ  وَ لۡـیَؔ‍‍‍تَلَطَّفۡ وَ لَا  یُشۡعِرَنَّ  بِکُمۡ  اَحَدًا ﴿۱۹﴾

۱۹۔ اور اسی طرح ہم نے انہیں اُٹھا کھڑا کیا تاکہ ایک دوسرے سے سوال کریں  اُن میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ تم کتنی مدت ٹھیرے رہے (بعض نے) کہا ہم ایک دن یا دن کا کچھ حِصّہ ٹھیرے رہے (اوروں نے) کہا تمہارا رب خوب جانتا ہے تم کتنا ٹھیرے رہے۔ اب اپنے میں سے ایک کو اپنے اس روپے کے ساتھ شہر کی طرف بھیجو سو وہ دیکھے کہ کون سا اُن میں زیادہ ستھرا کھانا ہے  پس تمہارے پاس اس میں سے کھانا لائے اور چاہیٔے کہ وہ نرمی کرے اور تمہارا پتہ کسی کو نہ لگنے دے۔

اِنَّہُمۡ اِنۡ یَّظۡہَرُوۡا عَلَیۡکُمۡ یَرۡجُمُوۡکُمۡ اَوۡ یُعِیۡدُوۡکُمۡ فِیۡ مِلَّتِہِمۡ وَ لَنۡ تُفۡلِحُوۡۤا اِذًا  اَبَدًا ﴿۲۰﴾

۲۰۔ کیونکہ اگر وہ تم پر غالب آجائیں تو تمہیں سنگسار کریں گے یا اپنے مذہب میں لوٹادیں گے اور اس وقت تم کبھی کامیاب نہ ہو گے۔

وَ کَذٰلِکَ اَعۡثَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ لِیَعۡلَمُوۡۤا اَنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ اَنَّ السَّاعَۃَ  لَا رَیۡبَ فِیۡہَا ۚ٭ اِذۡ یَتَنَازَعُوۡنَ بَیۡنَہُمۡ اَمۡرَہُمۡ فَقَالُوا ابۡنُوۡا عَلَیۡہِمۡ بُنۡیَانًا ؕ رَبُّہُمۡ اَعۡلَمُ بِہِمۡ ؕ قَالَ الَّذِیۡنَ غَلَبُوۡا عَلٰۤی اَمۡرِہِمۡ  لَنَتَّخِذَنَّ  عَلَیۡہِمۡ  مَّسۡجِدًا ﴿۲۱﴾

۲۱۔ اور اسی طرح ہم نے (لوگوں کو) ان پر مطلع کردیا، تاکہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور کہ قیامت میں کچھ بھی شک نہیں۔ جب وہ ان کے معاملہ میں ایک دوسرے سے جھگڑنے لگے تو انہوں نے کہا ان پر ایک عمارت بنادو۔ ان کا رب ان کو خوب جانتا ہے جو لوگ اپنے امر پر غالب ہوئے۔ انہوں نے کہا ہم ضرور ان پر مسجد بنائیں گے۔

سَیَقُوۡلُوۡنَ ثَلٰثَۃٌ رَّابِعُہُمۡ کَلۡبُہُمۡ ۚ وَ یَقُوۡلُوۡنَ خَمۡسَۃٌ سَادِسُہُمۡ کَلۡبُہُمۡ رَجۡمًۢا بِالۡغَیۡبِ ۚ وَ یَقُوۡلُوۡنَ سَبۡعَۃٌ وَّ ثَامِنُہُمۡ کَلۡبُہُمۡ ؕ قُلۡ رَّبِّیۡۤ  اَعۡلَمُ بِعِدَّتِہِمۡ مَّا یَعۡلَمُہُمۡ  اِلَّا  قَلِیۡلٌ ۬۟ فَلَا تُمَارِ فِیۡہِمۡ  اِلَّا مِرَآءً  ظَاہِرًا ۪ وَّ لَا تَسۡتَفۡتِ  فِیۡہِمۡ  مِّنۡہُمۡ   اَحَدًا ﴿٪۲۲﴾

۲۲۔کہیں گے وہ تین ہیں، ان کا چوتھا اُن کا کتّا۔ اور کہیں گے پانچ ہیں اور ان کا چھٹا اُن کا کتّا ہے۔ اٹکل پچّو باتیں کرتے ہیں۔ اور کہیں گے سات ہیں اور ان کا آٹھواں ان کاکتّا ہے۔ کہہ دے میرا رب ان کی گنتی بہتر جانتا ہے سوائے تھوڑوں کے انہیں کوئی نہیں جانتا۔ سو ان کے بارے میں جھگڑا نہ کر،  سوائے (اس کے کہ) ظاہر جھگڑا (ہو) اور ان کے بارے میں ان میں سے کسی سے نہ پوچھ۔

رکوع 4

وَ لَا تَقُوۡلَنَّ لِشَایۡءٍ  اِنِّیۡ  فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًا ﴿ۙ۲۳﴾

۲۳۔ اور کسی چیز کی نسبت (یوں) نہ کہہ کہ میں اسے کل کرنے والا ہوں۔

اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ ۫ وَ اذۡکُرۡ رَّبَّکَ اِذَا نَسِیۡتَ وَ قُلۡ عَسٰۤی اَنۡ یَّہۡدِیَنِ رَبِّیۡ لِاَقۡرَبَ مِنۡ ہٰذَا  رَشَدًا ﴿۲۴﴾

۲۴۔ مگر جو اللہ چاہے اور جب تو بُھول جائے تو اپنے رب کو یاد کر اور کہہ امید ہے کہ میرا رب مجھے اس سے قریب تر بھلائی کا رستہ دکھائے گا۔

وَ لَبِثُوۡا فِیۡ  کَہۡفِہِمۡ ثَلٰثَ مِائَۃٍ سِنِیۡنَ وَ ازۡدَادُوۡا  تِسۡعًا ﴿۲۵﴾

۲۵۔ اور وہ اپنے غار میں تین سو سال رہے اور نو (اور) بڑھائے۔

قُلِ اللّٰہُ  اَعۡلَمُ بِمَا لَبِثُوۡا ۚ لَہٗ غَیۡبُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ اَبۡصِرۡ بِہٖ  وَ  اَسۡمِعۡ ؕ مَا  لَہُمۡ  مِّنۡ  دُوۡنِہٖ مِنۡ وَّلِیٍّ ۫ وَّ لَا یُشۡرِکُ  فِیۡ  حُکۡمِہٖۤ   اَحَدًا ﴿۲۶﴾

۲۶۔ کہہ،  اللہ خوب جانتا ہے جتنا رہے۔  آسمانوں اور زمین کے بھید اسی کو (معلوم) ہیں کیاخوب دیکھنے والا اور کیا خوب سننےو الا ہے  اس کے سوائے کوئی ان کا حمایتی نہیں، اور وہ اپنے حکم میں کسی کوشریک نہیں کرتا۔

وَ اتۡلُ مَاۤ  اُوۡحِیَ  اِلَیۡکَ مِنۡ  کِتَابِ رَبِّکَ ۚؕ  لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِہٖ ۚ۟ وَ لَنۡ تَجِدَ مِنۡ دُوۡنِہٖ  مُلۡتَحَدًا ﴿۲۷﴾

۲۷۔ اور پڑھ جو تیرے رب کی کتاب سے تیری طرف وحی کی گئی ہے۔ کوئی اس کی باتوں کو بدلنے والانہیں،  اور اس کے سوائے تو کہیں پناہ نہیں پائے گا۔

وَ اصۡبِرۡ نَفۡسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ  وَ الۡعَشِیِّ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ  وَ لَا  تَعۡدُ عَیۡنٰکَ عَنۡہُمۡ ۚ تُرِیۡدُ زِیۡنَۃَ الۡحَیٰوۃِ  الدُّنۡیَا ۚ وَ لَا تُطِعۡ مَنۡ  اَغۡفَلۡنَا قَلۡبَہٗ عَنۡ  ذِکۡرِنَا وَ اتَّبَعَ ہَوٰىہُ  وَ کَانَ   اَمۡرُہٗ   فُرُطًا ﴿۲۸﴾

۲۸۔ اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ روک رکھ جو صبح اور شام اپنے رب کو پکارتے ہیں (اور) اسی کی رضا کو چاہتے ہیں۔ اور اپنی نگاہیں اُن سے ہٹا کر (اور طرف) نہ دوڑا (کہ) تُو دنیا کی زندگی کی آرائش کاارادہ کرے اور اس کی بات نہ مان جس کا دل ہم نے اپنے ذکر سے غافل رکھا ہے اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کرتا ہے اور اس کا معاملہ حد سے گزرا ہُوا ہے۔

وَ قُلِ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکُمۡ ۟ فَمَنۡ شَآءَ فَلۡیُؤۡمِنۡ وَّ مَنۡ شَآءَ  فَلۡیَکۡفُرۡ ۙ اِنَّاۤ اَعۡتَدۡنَا لِلظّٰلِمِیۡنَ نَارًا ۙ اَحَاطَ بِہِمۡ سُرَادِقُہَا ؕ وَ اِنۡ یَّسۡتَغِیۡثُوۡا یُغَاثُوۡا بِمَآءٍ کَالۡمُہۡلِ یَشۡوِی الۡوُجُوۡہَ ؕ بِئۡسَ الشَّرَابُ ؕ وَ سَآءَتۡ  مُرۡتَفَقًا ﴿۲۹﴾

۲۹۔ اور کہہ حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، سو جو کوئی چاہے ایمان لائے اور جو کوئی چاہے انکار کرے۔ ہم نے ظالموں کے لیے آگ تیار کی ہے،  جس کی قناتیں ان کو گھیر لیں گی۔  اور اگر پانی مانگیں گے تو انہیں تلچھٹ جیسا پانی دیا جائے گا جو ان کے مونہوں کو جلادے گا۔ کیا ہی بُرا پانی ہوگا اور جائے آرام بھی بری ہوگی۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا  لَا نُضِیۡعُ اَجۡرَ مَنۡ اَحۡسَنَ عَمَلًا ﴿ۚ۳۰﴾

۳۰۔ جو لوگ ایمان لاتے اور اچھے عمل کرتے رہے (تو) ہم اس کا اجر ضائع نہیں کرتے جو اچھا عمل کرتا ہے۔

اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ جَنّٰتُ عَدۡنٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہِمُ الۡاَنۡہٰرُ یُحَلَّوۡنَ فِیۡہَا مِنۡ اَسَاوِرَ مِنۡ ذَہَبٍ وَّ یَلۡبَسُوۡنَ ثِیَابًا خُضۡرًا مِّنۡ سُنۡدُسٍ وَّ اِسۡتَبۡرَقٍ مُّتَّکِئِیۡنَ فِیۡہَا عَلَی الۡاَرَآئِکِ ؕ نِعۡمَ الثَّوَابُ ؕ وَ حَسُنَتۡ  مُرۡتَفَقًا ﴿٪۳۱﴾

۳۱۔ ان کے لیے ہمیشگی کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں انہیں سونے کے کڑے پہنائے جائیں گے اور وہ باریک اور موٹے ریشم کے سبز کپڑے پہنیں گے، ان کے اندر تختوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے، کیا ہی اچھا بدلہ ہے اورجائے آرام بھی اچھی ہوگی۔

رکوع 5

وَ اضۡرِبۡ لَہُمۡ مَّثَلًا رَّجُلَیۡنِ جَعَلۡنَا لِاَحَدِہِمَا جَنَّتَیۡنِ مِنۡ اَعۡنَابٍ وَّ حَفَفۡنٰہُمَا بِنَخۡلٍ وَّ جَعَلۡنَا بَیۡنَہُمَا زَرۡعًا ﴿ؕ۳۲﴾

۳۲۔ اور ان کے لیے دو شخصوں کی مثال بیان کر، جن میں سے ایک کے لیے ہم نے انگوروں کے دو باغ بنائے اور ان کے گردا گرد کھجوریں لگائیں اور ان دونوں کے درمیان کھیتی لگائی۔

کِلۡتَا الۡجَنَّتَیۡنِ اٰتَتۡ اُکُلَہَا وَ لَمۡ تَظۡلِمۡ مِّنۡہُ  شَیۡئًا ۙ وَّ  فَجَّرۡنَا خِلٰلَہُمَا نَہَرًا ﴿ۙ۳۳﴾

۳۳۔ یہ دونوں باغ اپنے پھل دیتے تھے اور اس میں کوئی کمی نہ کرتے تھے اور ان دونوں کے درمیان ہم نے نہر بہائی تھی۔

وَّ کَانَ لَہٗ  ثَمَرٌ ۚ فَقَالَ لِصَاحِبِہٖ وَ ہُوَ یُحَاوِرُہٗۤ  اَنَا  اَکۡثَرُ  مِنۡکَ مَالًا وَّ اَعَزُّ   نَفَرًا ﴿۳۴﴾

۳۴۔ اور اس کے پاس طرح طرح کا مال تھا تو اس نے اپنے ساتھی کو کہا اور وہ اس سے باتیں کررہا تھا میں مال میں تجھ سے بڑھ کر ہوں اور جتھے کے لحاظ سے غالب تر ہوں۔

وَ دَخَلَ جَنَّتَہٗ  وَ ہُوَ ظَالِمٌ  لِّنَفۡسِہٖ ۚ قَالَ مَاۤ   اَظُنُّ  اَنۡ  تَبِیۡدَ  ہٰذِہٖۤ   اَبَدًا ﴿ۙ۳۵﴾

۳۵۔ اور وہ اپنے باغ میں داخل ہوا اور وہ اپنے آپ پر ظلم کرنے والا تھا۔ کہنے لگا میں یقین نہیں کرتا کہ یہ کبھی برباد ہوگا۔

وَّ مَاۤ  اَظُنُّ السَّاعَۃَ قَآئِمَۃً ۙ وَّ لَئِنۡ رُّدِدۡتُّ اِلٰی رَبِّیۡ  لَاَجِدَنَّ خَیۡرًا مِّنۡہَا مُنۡقَلَبًا ﴿۳۶﴾

۳۶۔ اور میں یقین نہیں کرتا کہ قیامت آئے  اور اگر میں اپنے رب کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو یقیناً لوٹنے کی جگہ اس سے بہتر پاؤں گا۔

قَالَ لَہٗ  صَاحِبُہٗ  وَ ہُوَ یُحَاوِرُہٗۤ اَکَفَرۡتَ بِالَّذِیۡ خَلَقَکَ مِنۡ تُرَابٍ ثُمَّ  مِنۡ  نُّطۡفَۃٍ   ثُمَّ  سَوّٰىکَ  رَجُلًا ﴿ؕ۳۷﴾

۳۷۔ اس کے ساتھی نے اسے کہا اور وہ اس سے باتیں کررہا تھاکیا تو اس کا انکار کرتا ہے جس نے تجھے (پہلے) مٹی سے پیداکیا پھر نطفہ سے پھر تجھے پُورا انسان بنایا۔

لٰکِنَّا۠ ہُوَ اللّٰہُ  رَبِّیۡ وَ لَاۤ  اُشۡرِکُ بِرَبِّیۡۤ اَحَدًا ﴿۳۸﴾

۳۸۔ لیکن میں (جانتا ہوں کہ) وہی اللہ میرا رب ہے،  اور میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔

وَ لَوۡ لَاۤ  اِذۡ دَخَلۡتَ جَنَّتَکَ قُلۡتَ مَا شَآءَ  اللّٰہُ ۙ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ ۚ اِنۡ تَرَنِ  اَنَا  اَقَلَّ  مِنۡکَ  مَالًا  وَّ  وَلَدًا ﴿ۚ۳۹﴾

۳۹۔ اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا کیوں نہ تو نے کہا جو اللہ چاہتا ہے (وہی ہوتا ہے) اللہ کے سوائے کوئی بھی قوت نہیں۔ اگر تو مال اور اولاد میں مجھے اپنے سے کمتر سمجھتا ہے۔

فَعَسٰی رَبِّیۡۤ  اَنۡ یُّؤۡتِیَنِ خَیۡرًا مِّنۡ جَنَّتِکَ وَ یُرۡسِلَ عَلَیۡہَا حُسۡبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ  فَتُصۡبِحَ  صَعِیۡدًا  زَلَقًا ﴿ۙ۴۰﴾

۴۰۔ سو امید ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر عطا فرمائے اور اس پر آسمان سے بلا بھیجے،  تو وہ خالی زمین چٹیل میدان رہ جائے۔

اَوۡ یُصۡبِحَ  مَآؤُہَا غَوۡرًا  فَلَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ  لَہٗ  طَلَبًا ﴿۴۱﴾

۴۱۔ یا اس کا پانی اُتر جائے پھر تُو اُسے نکال نہ سکے۔

وَ اُحِیۡطَ بِثَمَرِہٖ  فَاَصۡبَحَ یُقَلِّبُ کَفَّیۡہِ عَلٰی مَاۤ  اَنۡفَقَ فِیۡہَا وَ ہِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوۡشِہَا وَ یَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِیۡ لَمۡ اُشۡرِکۡ بِرَبِّیۡۤ   اَحَدًا ﴿۴۲﴾

۴۲۔ اور اس کا مال و دولت تباہ کردیا گیا تو اس پر اپنے ہاتھ ملنے لگاجو اس پر خرچ کیا تھا اور وہ ویران تھا اپنی چھتوں پر گرا ہُوا اور کہنے لگا اے کاش! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کوشریک نہ کرتا۔

وَ لَمۡ تَکُنۡ لَّہٗ  فِئَۃٌ  یَّنۡصُرُوۡنَہٗ  مِنۡ  دُوۡنِ  اللّٰہِ  وَ مَا  کَانَ  مُنۡتَصِرًا  ﴿ؕ۴۳﴾

۴۳۔ اور اس کے لیے کوئی جتھا نہ تھا جو اللہ کے سوائے اس کی مدد کرتا اور نہ ہی وہ خود اپنی مدد کرسکا۔

ہُنَالِکَ الۡوَلَایَۃُ لِلّٰہِ الۡحَقِّ ؕ ہُوَ خَیۡرٌ ثَوَابًا  وَّ  خَیۡرٌ  عُقۡبًا ﴿٪۴۴﴾

۴۴۔ وہاں اختیار اللہ کے لیے ہے جو حق ہے، وہی بدلہ دینے میں اچھا اور اچھا انجام لانے میں بہتر ہے۔

رکوع 6

وَ اضۡرِبۡ لَہُمۡ مَّثَلَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا کَمَآءٍ اَنۡزَلۡنٰہُ مِنَ السَّمَآءِ فَاخۡتَلَطَ بِہٖ نَبَاتُ الۡاَرۡضِ فَاَصۡبَحَ ہَشِیۡمًا تَذۡرُوۡہُ  الرِّیٰحُ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ  مُّقۡتَدِرًا ﴿۴۵﴾

۴۵۔ اور ان کے لیے دنیا کی زندگی کی مثال بیان کر (اس کی مثال) پانی کی طرح ہے جو ہم بادل سے برساتے ہیں تو اس کے ساتھ زمین کی روئیدگی (بڑھ کر) مل جاتی ہے پھر وہ چورا چورا ہوجاتی ہے جسے ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں اور اللہ ہر چیز پر پوری پوری قدرت رکھتا ہے۔

اَلۡمَالُ وَ الۡبَنُوۡنَ زِیۡنَۃُ  الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ الۡبٰقِیٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَیۡرٌ عِنۡدَ  رَبِّکَ  ثَوَابًا  وَّ  خَیۡرٌ  اَمَلًا ﴿۴۶﴾

۴۶۔ مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی زینت ہے اور باقی رہنے والے اچھے عمل تیرے رب کے نزدیک بدلے میں بہتر ہیں اور امید کے لحاظ سے (بھی) بہت اچھے ہیں۔

وَ یَوۡمَ نُسَیِّرُ الۡجِبَالَ وَ تَرَی الۡاَرۡضَ بَارِزَۃً ۙ وَّ حَشَرۡنٰہُمۡ  فَلَمۡ  نُغَادِرۡ  مِنۡہُمۡ اَحَدًا ﴿ۚ۴۷﴾

۴۷۔ اور جس دن ہم پہاڑوں کودور کردیں گے اور تو زمین کوکھلا میدان دیکھے گا اور ہم انہیں اکٹھا کریں گے سو ان میں سے کسی کو پیچھے نہیں چھوڑیں گے۔

وَ عُرِضُوۡا عَلٰی رَبِّکَ صَفًّا ؕ لَقَدۡ جِئۡتُمُوۡنَا کَمَا خَلَقۡنٰکُمۡ  اَوَّلَ مَرَّۃٍۭ ۫ بَلۡ زَعَمۡتُمۡ  اَلَّنۡ نَّجۡعَلَ  لَکُمۡ  مَّوۡعِدًا ﴿۴۸﴾

۴۸۔ اور وہ تیرے رب کے سامنے صف باندھ کر پیش کیے جائیں گے۔ یقیناً تم ہمارے پاس آجاؤ گے جس طرح ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیداکیا بلکہ تم سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہارے لیے وعدے کے پورا ہونے کا کوئی وقت مقرر نہیں کیا۔

وَ وُضِعَ الۡکِتٰبُ فَتَرَی الۡمُجۡرِمِیۡنَ مُشۡفِقِیۡنَ  مِمَّا فِیۡہِ وَ یَقُوۡلُوۡنَ یٰوَیۡلَتَنَا مَالِ ہٰذَا الۡکِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیۡرَۃً وَّ لَا کَبِیۡرَۃً  اِلَّاۤ  اَحۡصٰہَا ۚ وَ  وَجَدُوۡا مَا عَمِلُوۡا حَاضِرًا ؕ وَ لَا یَظۡلِمُ  رَبُّکَ  اَحَدًا ﴿٪۴۹﴾

۴۹۔ اور کتاب رکھی جائے گی تو تُو مجرموں کو اس سے جو اس میں ہے،  ڈرتے ہوئے دیکھے گا اور وہ کہیں گے اے ہم پر افسوس! یہ کیسی کتاب ہے کہ نہ چھوٹی بات کو پیچھے چھوڑتی ہے اورنہ بڑی کو مگر اسے محفوظ کرلیا ہے، او رجو کچھ انہوں نے کیا تھا موجو دپائیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔

رکوع 7

وَ اِذۡ  قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا  لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا  اِلَّاۤ  اِبۡلِیۡسَ ؕ کَانَ مِنَ  الۡجِنِّ فَفَسَقَ عَنۡ اَمۡرِ رَبِّہٖ ؕ اَفَتَتَّخِذُوۡنَہٗ وَ ذُرِّیَّتَہٗۤ  اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِیۡ  وَ ہُمۡ  لَکُمۡ عَدُوٌّ ؕ بِئۡسَ  لِلظّٰلِمِیۡنَ  بَدَلًا ﴿۵۰﴾

۵۰۔ اور جب ہم نے فرشتوں کو کہا آدم کی فرمانبرداری کرو تو انہوں نے فرمانبرداری کی مگر ابلیس نے (نہ کی) وہ جِنّوں میں سے تھا سو اپنے رب کے حکم سے باہر نکل گیا تو کیا تم مجھے چھوڑ کر اُسے اور اس کی نسل کو دوست بناتے ہو۔  اور وہ تمہارے دشمن ہیں ظالموں کے لیے کیا ہی بُرا بدل ہے۔

مَاۤ  اَشۡہَدۡتُّہُمۡ خَلۡقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ لَا خَلۡقَ اَنۡفُسِہِمۡ ۪ وَ مَا کُنۡتُ مُتَّخِذَ  الۡمُضِلِّیۡنَ  عَضُدًا ﴿۵۱﴾

۵۱۔ میں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرتے وقت انہیں گواہ نہ بنایا تھا اور نہ خود انہیں پیداکرتے وقت۔ اور میں ایسا نہ تھا کہ گمراہ کرنے والوں کو (اپنا قوتِ بازو) بناتا۔

وَ یَوۡمَ یَقُوۡلُ نَادُوۡا شُرَکَآءِیَ  الَّذِیۡنَ زَعَمۡتُمۡ فَدَعَوۡہُمۡ فَلَمۡ یَسۡتَجِیۡبُوۡا لَہُمۡ وَ جَعَلۡنَا بَیۡنَہُمۡ  مَّوۡبِقًا ﴿۵۲﴾

۵۲۔ اور جس دن کہے گا (انہیں) پکارو جنہیں تم میرا شریک قرار دیتے تھے، پس وہ انہیں پکاریں گے مگر وہ انہیں جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے درمیان ہلاکت کو حائل کریں گے۔

وَ رَاَ الۡمُجۡرِمُوۡنَ النَّارَ فَظَنُّوۡۤا اَنَّہُمۡ مُّوَاقِعُوۡہَا وَ لَمۡ  یَجِدُوۡا عَنۡہَا مَصۡرِفًا ﴿٪۵۳﴾

۵۳۔ اور مجرم آگ کو دیکھیں گے تو یقین کرلیں گے کہ وہ اس میں پڑنے والے ہیں اور وہ اس سے ہٹ کر جانے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے۔

رکوع 8

وَ لَقَدۡ صَرَّفۡنَا فِیۡ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ لِلنَّاسِ مِنۡ کُلِّ مَثَلٍ ؕ وَ کَانَ الۡاِنۡسَانُ اَکۡثَرَ  شَیۡءٍ  جَدَلًا ﴿۵۴﴾

۵۴۔ اور بلاشبہ ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر قسم کی مثالیں بار بار بیان کی ہیں اور انسان بہت ہی جھگڑالو ہے۔

وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡۤا اِذۡ جَآءَہُمُ الۡہُدٰی وَ یَسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّہُمۡ  اِلَّاۤ  اَنۡ تَاۡتِیَہُمۡ سُنَّۃُ  الۡاَوَّلِیۡنَ اَوۡ یَاۡتِیَہُمُ الۡعَذَابُ  قُبُلًا ﴿۵۵﴾

۵۵۔ اور کسی چیز نے لوگوں کو جب ہدایت ان کے پاس آگئی اس بات سے نہیں روکا کہ وہ ایمان لائیں اور اپنے رب سے استغفار کریں مگر یہ کہ پہلوں کا طریق اُن سے برتا جائے یا عذاب ان کے سامنے آموجود ہو۔

وَ مَا نُرۡسِلُ الۡمُرۡسَلِیۡنَ  اِلَّا مُبَشِّرِیۡنَ وَ مُنۡذِرِیۡنَ ۚ وَ یُجَادِلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِالۡبَاطِلِ لِیُدۡحِضُوۡا بِہِ  الۡحَقَّ وَ اتَّخَذُوۡۤا اٰیٰتِیۡ  وَ مَاۤ   اُنۡذِرُوۡا ہُزُوًا ﴿۵۶﴾

۵۶۔ اور ہم رسولوں کونہیں بھیجتے مگر خوش خبری دینے والے اور  ڈرانے والے۔ اور جو کافر ہیں وہ باطل پر جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس کےساتھ حق کو زائل کردیں اور میری آیتوں کو اور اسے جو انہیں ڈرایا جاتا ہے ہنسی سمجھتے ہیں۔

وَ مَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ ذُکِّرَ بِاٰیٰتِ رَبِّہٖ فَاَعۡرَضَ عَنۡہَا وَ نَسِیَ مَا قَدَّمَتۡ یَدٰہُ ؕ اِنَّا جَعَلۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ  اَکِنَّۃً  اَنۡ یَّفۡقَہُوۡہُ  وَ فِیۡۤ  اٰذَانِہِمۡ  وَقۡرًا ؕ وَ  اِنۡ تَدۡعُہُمۡ  اِلَی الۡہُدٰی فَلَنۡ یَّہۡتَدُوۡۤا  اِذًا  اَبَدًا ﴿۵۷﴾

۵۷۔ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اس کے رب کی آیتیں یاد دلائی جاتی ہیں تو وہ ان سے منہ پھیر لیتا ہے اور اسے بھول جاتا ہے جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے۔ (پس) ہم نے ان کے دلوں پرپردے ڈال دیئےہیں تاکہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں بوجھ (ڈال دیا) ہے اور اگر تو انہیں ہدایت کی طرف بلائے تو وہ کبھی بھی ہدایت پر نہ آئیں گے۔

وَ رَبُّکَ الۡغَفُوۡرُ ذُو الرَّحۡمَۃِ ؕ لَوۡ یُؤَاخِذُہُمۡ بِمَا کَسَبُوۡا لَعَجَّلَ لَہُمُ الۡعَذَابَ ؕ بَلۡ لَّہُمۡ مَّوۡعِدٌ  لَّنۡ یَّجِدُوۡا مِنۡ  دُوۡنِہٖ  مَوۡئِلًا  ﴿۵۸﴾

۵۸۔ اور تیرا رب بخشنے والا رحمت کامالک ہے اگر وہ انہیں اس پر پکڑے جو وہ کماتے ہیں،  تو فوراً  اُن پر عذاب بھیج دے۔ بلکہ اُن کے لیے ایک وعدے کا وقت ہے جس کے مقابل پر وہ کوئی پناہ نہ پائیں گے۔

وَ تِلۡکَ الۡقُرٰۤی اَہۡلَکۡنٰہُمۡ  لَمَّا ظَلَمُوۡا  وَ جَعَلۡنَا لِمَہۡلِکِہِمۡ مَّوۡعِدًا ﴿٪۵۹﴾

۵۹۔ اور ان بستیوں نے جب ظلم کیا ہم نے انہیں ہلاک کردیا اور ان کی ہلاکت کے لیے (بھی) ہم نے ایک وعدے کا وقت مقرر کردیا ہے۔

رکوع 9

وَ اِذۡ قَالَ مُوۡسٰی لِفَتٰىہُ لَاۤ  اَبۡرَحُ حَتّٰۤی اَبۡلُغَ  مَجۡمَعَ الۡبَحۡرَیۡنِ اَوۡ اَمۡضِیَ حُقُبًا ﴿۶۰﴾

۶۰۔ اور جب موسیٰؑ نے اپنے نوجوان (ساتھی) کو کہا میں (چلنا) نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے اکٹھا ہونے کی جگہ پہنچ جاؤں یا برسوں چلتا رہوں۔

فَلَمَّا بَلَغَا مَجۡمَعَ بَیۡنِہِمَا نَسِیَا حُوۡتَہُمَا فَاتَّخَذَ سَبِیۡلَہٗ  فِی الۡبَحۡرِ  سَرَبًا ﴿۶۱﴾

۶۱۔ پس جب وہ ان دونوں (دریاؤں) کے اکٹھا ہونے کی جگہ پہنچے وہ اپنی مچھلی بُھول گئے تو اس نے چلتے چلتے اپنارستہ دریا میں لے لیا۔

فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتٰىہُ اٰتِنَا غَدَآءَنَا ۫ لَقَدۡ لَقِیۡنَا مِنۡ سَفَرِنَا ہٰذَا نَصَبًا ﴿۶۲﴾

۶۲۔ سو جب وہ دونوں آگے نکل گئے (موسیٰؑ نے) اپنے نوجوان (ساتھی) سے کہا ہمارا صبح کا ناشتہ لے آ ہمیں اس (آج کے) سفر سے تکان ہوگئی ہے۔

قَالَ اَرَءَیۡتَ اِذۡ اَوَیۡنَاۤ  اِلَی الصَّخۡرَۃِ فَاِنِّیۡ نَسِیۡتُ الۡحُوۡتَ ۫ وَ مَاۤ  اَنۡسٰنِیۡہُ  اِلَّا الشَّیۡطٰنُ اَنۡ اَذۡکُرَہٗ ۚ  وَ اتَّخَذَ سَبِیۡلَہٗ  فِی الۡبَحۡرِ ٭ۖ عَجَبًا ﴿۶۳﴾

۶۳۔ کہادیکھیٔے، جب ہم نے چٹان پرپناہ لی تھی تو میں مچھلی بھول گیا اور شیطان نے یہ مجھے بُھلادیا کہ اس کا ذکر کروں اور اس نے سمندر میں اپنا رستہ لے لیا، تعجب ہے۔

قَالَ ذٰلِکَ مَا کُنَّا نَبۡغِ ٭ۖ فَارۡتَدَّا عَلٰۤی اٰثَارِہِمَا قَصَصًا  ﴿ۙ۶۴﴾

۶۴۔ کہا، یہی تو ہے جو ہم تلاش کرتے تھے، سو وہ دونوں اپنے (پاؤں کے) نشانوں کا پیچھا کرتے ہوئے واپس لوٹے۔

فَوَجَدَا عَبۡدًا مِّنۡ عِبَادِنَاۤ اٰتَیۡنٰہُ رَحۡمَۃً  مِّنۡ عِنۡدِنَا وَ عَلَّمۡنٰہُ مِنۡ لَّدُنَّا عِلۡمًا ﴿۶۵﴾

۶۵۔ پس انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنے پاس سے رحمت عطا فرمائی تھی اور اپنے پاس سے اسے علم سکھایا تھا۔

قَالَ لَہٗ مُوۡسٰی ہَلۡ اَتَّبِعُکَ عَلٰۤی اَنۡ تُعَلِّمَنِ  مِمَّا عُلِّمۡتَ رُشۡدًا ﴿۶۶﴾

۶۶۔ موسیٰؑ  نے اسے کہامیں تیرے ساتھ چلوں اس (شرط) پر کہ تو مجھے اس میں سے سکھائے جو بھلائی تجھے سکھائی گئی ہے۔

قَالَ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا ﴿۶۷﴾

۶۷۔ اس نے کہا تو میرے ساتھ صبر نہیں کرسکے گا۔

وَ کَیۡفَ تَصۡبِرُ  عَلٰی مَا لَمۡ تُحِطۡ بِہٖ خُبۡرًا ﴿۶۸﴾

۶۸۔ اور تُو کس طرح اس پر صبر کرے گا جس کی تجھے پوری پوری خبر نہیں۔

قَالَ سَتَجِدُنِیۡۤ  اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ صَابِرًا وَّ لَاۤ اَعۡصِیۡ  لَکَ  اَمۡرًا ﴿۶۹﴾

۶۹۔ (موسیٰؑ نے) کہا تو مجھے انشاء اللہ صابر پائے گا اور میں کسی معاملہ میں تیری نافرمانی نہیں کروں گا۔

قَالَ فَاِنِ اتَّبَعۡتَنِیۡ فَلَا تَسۡـَٔلۡنِیۡ عَنۡ شَیۡءٍ  حَتّٰۤی  اُحۡدِثَ  لَکَ  مِنۡہُ  ذِکۡرًا ﴿٪۷۰﴾

۷۰۔ کہا اگر تو میرے ساتھ چلے تو مجھ سے کسی بات کا سوال نہ کرنا یہاں تک کہ میں خود تجھ سے اس کا ذکر کروں۔

رکوع 10

فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَا رَکِبَا فِی السَّفِیۡنَۃِ خَرَقَہَا ؕ قَالَ اَخَرَقۡتَہَا لِتُغۡرِقَ اَہۡلَہَا ۚ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا اِمۡرًا ﴿۷۱﴾

۷۱۔ پس وہ دونوں چلے۔ یہاں تک کہ کشتی میں سوار ہوئے تو اس نے کشتی کوپھاڑ دیا،  (موسیٰؑ نے) کہا کیا تو نے اسے پھاڑ دیا تاکہ اس کے سواروں کوغرق کردے، یقیناً تو نے ایک خطرناک بات کی۔

قَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا ﴿۷۲﴾

۷۲۔ کہا، کیا میں نے تجھے نہیں کہا تھا کہ تُو میرےساتھ صبر نہیں کرسکے گا۔

قَالَ لَا تُؤَاخِذۡنِیۡ بِمَا نَسِیۡتُ وَ لَا تُرۡہِقۡنِیۡ مِنۡ  اَمۡرِیۡ  عُسۡرًا ﴿۷۳﴾

۷۳۔ (موسیٰؑ نے) کہا ، آپ گرفت نہ کیجیے جو میں بُھول گیا اورمیرے معاملہ میں مجھ پر تنگی نہ ڈالیے۔

فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی   اِذَا  لَقِیَا غُلٰمًا فَقَتَلَہٗ ۙ قَالَ  اَقَتَلۡتَ نَفۡسًا  زَکِیَّۃًۢ بِغَیۡرِ  نَفۡسٍ ؕ لَقَدۡ جِئۡتَ شَیۡئًا نُّکۡرًا ﴿۷۴﴾

۷۴۔ پھر دونوں چلے،  یہاں تک کہ جب ایک جوان سے ملے تو اس نے اسے قتل کردیا (موسیٰؑ نے)  کہا کیا تو نے ایک بے گناہ جان کوبغیر جان کے (بدلہ کے) مار ڈالا یقیناً تو نے بہت بُری بات کی۔

قَالَ اَلَمۡ  اَقُلۡ لَّکَ اِنَّکَ لَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ مَعِیَ صَبۡرًا ﴿۷۵﴾

۷۵۔ کہا، کیا میں نے تجھے نہیں کہا تھا کہ تُو میرے ساتھ صبر نہ کرسکے گا۔

قَالَ اِنۡ سَاَلۡتُکَ عَنۡ شَیۡءٍۭ بَعۡدَہَا فَلَا تُصٰحِبۡنِیۡ ۚ قَدۡ بَلَغۡتَ مِنۡ لَّدُنِّیۡ عُذۡرًا ﴿۷۶﴾

۷۶۔ (موسیٰؑ  نے) کہا اگر میں تجھ سے اِس کے بعد کسی بات کے متعلق سوال کروں تو مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا،  تُومیری طرف سے عذر (کی حد) کو پہنچ چکا۔

فَانۡطَلَقَا ٝ حَتّٰۤی اِذَاۤ  اَتَیَاۤ اَہۡلَ قَرۡیَۃِۣ اسۡتَطۡعَمَاۤ اَہۡلَہَا فَاَبَوۡا اَنۡ یُّضَیِّفُوۡہُمَا فَوَجَدَا فِیۡہَا جِدَارًا یُّرِیۡدُ اَنۡ یَّنۡقَضَّ فَاَقَامَہٗ ؕ قَالَ لَوۡ شِئۡتَ  لَتَّخَذۡتَ  عَلَیۡہِ  اَجۡرًا ﴿۷۷﴾

۷۷۔ پھر دونوں چلے۔ یہاں تک کہ جب ایک گاؤں والوں کے پاس آئے جہاں کے لوگوں سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے انکار کیا کہ ان کی مہمانی کریں۔ پس انہوں نے اُس میں ایک دیوار پائی جو گرا چاہتی تھی، تو (خضر نے) اسے کھڑا کردیا (موسیٰؑ نے) کہا اگر تو چاہتا تو اس کی مزدوری لے لیتا۔

قَالَ ہٰذَا فِرَاقُ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنِکَ ۚ سَاُنَبِّئُکَ بِتَاۡوِیۡلِ مَا لَمۡ تَسۡتَطِعۡ عَّلَیۡہِ صَبۡرًا ﴿۷۸﴾

۷۸۔ کہا،  یہ مجھ میں اور تجھ میں جدائی ہے،  اب میں تجھے اس کی اصل حقیقت کی خبر دیتاہوں،  جس پر تو صبر نہیں کرسکا۔

اَمَّا السَّفِیۡنَۃُ  فَکَانَتۡ لِمَسٰکِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ فِی الۡبَحۡرِ فَاَرَدۡتُّ اَنۡ اَعِیۡبَہَا وَ کَانَ  وَرَآءَہُمۡ مَّلِکٌ یَّاۡخُذُ کُلَّ  سَفِیۡنَۃٍ  غَصۡبًا ﴿۷۹﴾

۷۹۔ جو کشتی تھی وہ تو مسکین لوگوں کی تھی،  جو دریا میں مزدوری کرتے تھے،  تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں اور اُن سے پرے ایک بادشاہ تھا جو ہر ایک کشتی کو زبردستی پکڑ لیتا تھا۔

وَ اَمَّا الۡغُلٰمُ فَکَانَ اَبَوٰہُ  مُؤۡمِنَیۡنِ  فَخَشِیۡنَاۤ  اَنۡ یُّرۡہِقَہُمَا طُغۡیَانًا وَّ کُفۡرًا ﴿ۚ۸۰﴾

۸۰۔ اور جو جوان تھا تو اس کے ماں باپ مومن تھے تو ہم ڈرے کہ وہ انہیں سرکشی اور کفر میں مبتلا کردے گا۔

فَاَرَدۡنَاۤ  اَنۡ یُّبۡدِلَہُمَا رَبُّہُمَا خَیۡرًا مِّنۡہُ  زَکٰوۃً  وَّ  اَقۡرَبَ  رُحۡمًا ﴿۸۱﴾

۸۱۔ تو ہم نے چاہا کہ اُن کا رب انہیں صلاحیت میں اس سے بہتر اور رحم سے قریب تر (چیز) بدلہ میں دے۔

وَ اَمَّا الۡجِدَارُ فَکَانَ لِغُلٰمَیۡنِ یَتِیۡمَیۡنِ فِی الۡمَدِیۡنَۃِ  وَ کَانَ تَحۡتَہٗ کَنۡزٌ لَّہُمَا وَ کَانَ اَبُوۡہُمَا صَالِحًا ۚ فَاَرَادَ  رَبُّکَ اَنۡ یَّبۡلُغَاۤ  اَشُدَّہُمَا وَ یَسۡتَخۡرِجَا کَنۡزَہُمَا ٭ۖ رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ ۚ وَ مَا فَعَلۡتُہٗ عَنۡ اَمۡرِیۡ ؕ ذٰلِکَ تَاۡوِیۡلُ  مَا  لَمۡ تَسۡطِعۡ  عَّلَیۡہِ صَبۡرًا ﴿ؕ٪۸۲﴾

۸۲۔ اور جو دیوار تھی، تو وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی،  اور اس کے نیچے اُن دونوں کا خزانہ تھا اور اُن کا باپ نیک تھا،  سو تیرے رب نے چاہا کہ وہ اپنی قوت کو پہنچیں اور اپنا خزانہ نکال لیں۔ (یہ) تیرے رب کی طرف سے رحمت (ہوئی) اور میں نے اپنے اختیار سے یہ نہیں کیا۔ یہ اس کی اصل حقیقت ہے جس پر تو صبر نہ کرسکا۔

رکوع 11

وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنۡ ذِی الۡقَرۡنَیۡنِ ؕ قُلۡ سَاَتۡلُوۡا  عَلَیۡکُمۡ  مِّنۡہُ  ذِکۡرًا ﴿ؕ۸۳﴾

۸۳۔ اور تجھ سے ذوالقرنین کے متعلق سوال کرتے ہیں،  کہہ میں اس کا کچھ ذکر تم پر پڑھوں گا۔

اِنَّا مَکَّنَّا لَہٗ فِی الۡاَرۡضِ وَ اٰتَیۡنٰہُ مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ سَبَبًا ﴿ۙ۸۴﴾

۸۴۔ ہم نے اُسے زمین میں طاقت دی تھی اور ہر قسم کا سامان اُسے دیا تھا۔

فَاَتۡبَعَ  سَبَبًا ﴿۸۵﴾

۸۵۔ سو وہ ایک راہ پر چلا۔

حَتّٰۤی  اِذَا بَلَغَ  مَغۡرِبَ الشَّمۡسِ وَجَدَہَا تَغۡرُبُ فِیۡ عَیۡنٍ حَمِئَۃٍ  وَّ وَجَدَ عِنۡدَہَا قَوۡمًا ۬ؕ قُلۡنَا یٰذَا الۡقَرۡنَیۡنِ  اِمَّاۤ  اَنۡ تُعَذِّبَ وَ اِمَّاۤ  اَنۡ تَتَّخِذَ فِیۡہِمۡ حُسۡنًا ﴿۸۶﴾

۸۶۔ یہاں تک کہ جب وہ (ادھر) پہنچا ، جدھر سورج ڈوبتا تھا،  اسے ایک سیاہ کیچڑ والے پانی میں غائب ہوتا ہوا پایا اور اس کے پاس ایک قوم کو (بھی) پایا۔ ہم نے کہا،  اے ذوالقرنین! چاہو تو سزا دو اور چاہو تو ان سے بھلائی کا معاملہ کرو۔

قَالَ اَمَّا مَنۡ ظَلَمَ فَسَوۡفَ نُعَذِّبُہٗ ثُمَّ یُرَدُّ  اِلٰی رَبِّہٖ فَیُعَذِّبُہٗ عَذَابًا نُّکۡرًا ﴿۸۷﴾

۸۷۔ اس نے کہا جو ظلم کرے ہم اُسے سزا دیں گے۔ پھر وہ اپنے رب کی طرف لوٹایا جائے گا تو وہ اسے بہت بڑا عذاب دے گا۔

وَ اَمَّا مَنۡ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَہٗ جَزَآءَۨ  الۡحُسۡنٰی ۚ وَ سَنَقُوۡلُ لَہٗ مِنۡ اَمۡرِنَا  یُسۡرًا ﴿ؕ۸۸﴾

۸۸۔ اور جو کوئی ایمان لاتا ہےاور اچھے عمل کرتا ہے،  تو اس کے لیے بہت اچھا بدلہ ہے اور ہم اسے اپنے معاملہ میں سہل بات کہیں گے۔

ثُمَّ   اَتۡبَعَ سَبَبًا ﴿۸۹﴾

۸۹۔ پھر وہ ایک (اور) راہ پر چلا۔

حَتّٰۤی  اِذَا بَلَغَ  مَطۡلِعَ  الشَّمۡسِ وَجَدَہَا تَطۡلُعُ عَلٰی قَوۡمٍ لَّمۡ نَجۡعَلۡ لَّہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِہَا سِتۡرًا ﴿ۙ۹۰﴾

۹۰۔ یہاں تک کہ وہ جب وہ (ادھر) پہنچا جدھر سورج نکلتا تھا تو اسے ایک ایسی قوم پر نکلتے ہوئے پایا،  جن کے لیے ہم نے اس سے بچنےکے لیے کوئی اوٹ نہیں بنائی تھی۔

کَذٰلِکَ ؕ وَ قَدۡ اَحَطۡنَا بِمَا لَدَیۡہِ خُبۡرًا ﴿۹۱﴾

۹۱۔ ایسا ہی تھا اور جو اس کے پاس تھا ہمیں اس کا پورا علم تھا۔

ثُمَّ  اَتۡبَعَ  سَبَبًا ﴿۹۲﴾

۹۲۔ پھر ایک (اور) راہ پر چلا۔

حَتّٰۤی  اِذَا بَلَغَ  بَیۡنَ السَّدَّیۡنِ وَجَدَ مِنۡ دُوۡنِہِمَا قَوۡمًا ۙ لَّا یَکَادُوۡنَ یَفۡقَہُوۡنَ قَوۡلًا ﴿۹۳﴾

۹۳۔یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا  تو اُن سے ورے ایک قوم کو پایا جو قریب نہ تھا کہ بات سمجھیں۔

قَالُوۡا یٰذَاالۡقَرۡنَیۡنِ  اِنَّ یَاۡجُوۡجَ وَ مَاۡجُوۡجَ مُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ فَہَلۡ نَجۡعَلُ لَکَ خَرۡجًا عَلٰۤی اَنۡ  تَجۡعَلَ بَیۡنَنَا وَ  بَیۡنَہُمۡ  سَدًّا ﴿۹۴﴾

۹۴۔ انہوں نے کہا،  اے ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج اس ملک میں فساد کرنے والے ہیں ، تو کیا  ہم تیرے لیے کچھ مہیّا کردیں،  تاکہ تو ہمارے اور اُن کے درمیان ایک روک بنادے۔

قَالَ مَا مَکَّنِّیۡ فِیۡہِ رَبِّیۡ خَیۡرٌ فَاَعِیۡنُوۡنِیۡ بِقُوَّۃٍ  اَجۡعَلۡ بَیۡنَکُمۡ وَ بَیۡنَہُمۡ  رَدۡمًا ﴿ۙ۹۵﴾

۹۵۔ اس نے کہا جو میرے رب نے مجھے طاقت دی ہے وہ بہتر ہے سو تم مجھے (اپنی) قوت سے مدد دو،  میں تمہارے اور اُن کے درمیان ایک دیوار بنادوں گا۔

اٰتُوۡنِیۡ زُبَرَ الۡحَدِیۡدِ ؕ حَتّٰۤی  اِذَا سَاوٰی بَیۡنَ الصَّدَفَیۡنِ قَالَ انۡفُخُوۡا ؕ حَتّٰۤی  اِذَا جَعَلَہٗ  نَارًا ۙ قَالَ اٰتُوۡنِیۡۤ  اُفۡرِغۡ عَلَیۡہِ قِطۡرًا ﴿ؕ۹۶﴾

۹۶۔ میرے پاس لوہے کے (بڑے بڑے) ٹکڑے لے آؤ،  پھر جب اس نے پہاڑو کی دونوں طرفوں کے درمیان (دیوار کو) برابر کردیاکہا دھونکو، یہاں تک کہ جب اُسے  آگ (کی طرح) کردیا کہا مجھے پگھلا ہوا تانبا لادو تاکہ اس کے اوپر ڈالوں۔

فَمَا اسۡطَاعُوۡۤا اَنۡ یَّظۡہَرُوۡہُ  وَ مَا اسۡتَطَاعُوۡا  لَہٗ  نَقۡبًا ﴿۹۷﴾

۹۷۔ سو نہ تو وہ اس قابل تھے کہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ اس میں سوراخ کرسکتے تھے۔

قَالَ ہٰذَا رَحۡمَۃٌ مِّنۡ رَّبِّیۡ ۚ فَاِذَا جَآءَ وَعۡدُ رَبِّیۡ جَعَلَہٗ  دَکَّآءَ ۚ وَ کَانَ وَعۡدُ رَبِّیۡ  حَقًّا  ﴿ؕ۹۸﴾

۹۸۔ کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے،  پس جب میرے رب کا  وعدہ آجائے گا تو اسے ہموار (زمین) کردے گا اورمیرے رب کا وعدہ سچّا ہے۔

وَ تَرَکۡنَا بَعۡضَہُمۡ یَوۡمَئِذٍ یَّمُوۡجُ فِیۡ بَعۡضٍ وَّ نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ فَجَمَعۡنٰہُمۡ جَمۡعًا ﴿ۙ۹۹﴾

۹۹۔ اور ہم انہیں اس دن ایک دوسرے پر موجیں مارتے ہوئے چھوڑ دیں گے اور صور پھونکا جائے گا  پس ہم اُن کو اکٹھا کردیں گے۔

وَّ عَرَضۡنَا جَہَنَّمَ  یَوۡمَئِذٍ  لِّلۡکٰفِرِیۡنَ  عَرۡضَۨا ﴿۱۰۰﴾ۙ

۱۰۰۔ اور اس دن ہم دوزخ کو کافروں کے سامنے لے آئیں گے۔

الَّذِیۡنَ کَانَتۡ اَعۡیُنُہُمۡ فِیۡ غِطَـآءٍ عَنۡ ذِکۡرِیۡ وَ کَانُوۡا لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ سَمۡعًا ﴿۱۰۱﴾٪

۱۰۱۔ وہ جن کی آنکھیں میرے ذکر سے پردے میں تھیں اور وہ سن بھی نہ سکتے تھے۔

رکوع 12

اَفَحَسِبَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَنۡ یَّتَّخِذُوۡا عِبَادِیۡ مِنۡ دُوۡنِیۡۤ  اَوۡلِیَآءَ ؕ اِنَّـاۤ  اَعۡتَدۡنَا جَہَنَّمَ  لِلۡکٰفِرِیۡنَ نُزُلًا ﴿۱۰۲﴾

۱۰۲۔ تو کیا جو کافر ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ میرے مقابل میں میرے بندوں کو کارساز بنائیں، ہم نے دوزخ کو کافروں کے لیے مہمانی (کے طور پر) تیار کیا ہے۔

قُلۡ ہَلۡ نُنَبِّئُکُمۡ  بِالۡاَخۡسَرِیۡنَ اَعۡمَالًا ﴿۱۰۳﴾ؕ

۱۰۳۔ کہہ کیا ہم تمہیں عملوں میں بہت بڑھ کر گھاٹے میں رہنے والوں کی خبر دیں۔

اَلَّذِیۡنَ ضَلَّ سَعۡیُہُمۡ فِی الۡحَیٰوۃِ  الدُّنۡیَا وَ ہُمۡ یَحۡسَبُوۡنَ اَنَّہُمۡ یُحۡسِنُوۡنَ صُنۡعًا ﴿۱۰۴﴾

۱۰۴۔ وہ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں برباد ہوگئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ صنعت کے بہت اچھے کام بنارہے ہیں۔

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا بِاٰیٰتِ رَبِّہِمۡ وَ لِقَآئِہٖ فَحَبِطَتۡ اَعۡمَالُہُمۡ فَلَا نُقِیۡمُ لَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ  وَزۡنًا ﴿۱۰۵﴾

۱۰۵۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی باتوں اور اس  کی ملاقات کا انکار کیا، سو اُن کے عمل اُن کے کام نہ آئے اس لیے ہم قیامت کے دن ان کے لیے وزن قائم نہیں کریں گے۔

ذٰلِکَ جَزَآؤُہُمۡ جَہَنَّمُ بِمَا کَفَرُوۡا وَ اتَّخَذُوۡۤا اٰیٰتِیۡ وَ  رُسُلِیۡ  ہُزُوًا ﴿۱۰۶﴾

۱۰۶۔ یہ اُن کی سزا ہے (یعنی) دوزخ۔اس لیے کہ انہوں نے کفر کیا اور میری باتوں اور میرے رسولوں کو ہنسی بنایا۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَانَتۡ لَہُمۡ  جَنّٰتُ الۡفِرۡدَوۡسِ نُزُلًا ﴿۱۰۷﴾ۙ

۱۰۷۔ جو ایمان لاتے اور اچھے عمل کرتے ہیں ان کے لیے فردوس کے باغ مہمانی ہیں۔

خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا لَا  یَبۡغُوۡنَ عَنۡہَا حِوَلًا ﴿۱۰۸﴾

۱۰۸۔ انہی میں رہیں گے وہاں سے جگہ بدلنا نہیں چاہیں گے۔

قُلۡ لَّوۡ کَانَ الۡبَحۡرُ مِدَادًا لِّکَلِمٰتِ رَبِّیۡ لَنَفِدَ الۡبَحۡرُ  قَبۡلَ اَنۡ تَنۡفَدَ کَلِمٰتُ رَبِّیۡ وَ لَوۡ  جِئۡنَا بِمِثۡلِہٖ  مَدَدًا ﴿۱۰۹﴾

۱۰۹۔ کہہ اگر سمندر میرے رب کے کلمات کے لیے سیاہی بن جائے تو سمندر ختم ہوجائے گا قبل اس کے کہ میرے رب کے کلمات ختم ہوں  گو ہم اسی جیسا (اور اس کی) مدد کو لائیں۔

قُلۡ اِنَّمَاۤ  اَنَا بَشَرٌ  مِّثۡلُکُمۡ  یُوۡحٰۤی  اِلَیَّ اَنَّمَاۤ  اِلٰـہُکُمۡ  اِلٰہٌ  وَّاحِدٌ ۚ فَمَنۡ کَانَ یَرۡجُوۡا لِقَآءَ رَبِّہٖ فَلۡیَعۡمَلۡ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشۡرِکۡ بِعِبَادَۃِ  رَبِّہٖۤ  اَحَدًا ﴿۱۱۰﴾٪

۱۱۰۔ کہہ میں صرف تمہاری طرح بشر ہوں (لیکن) میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے۔ پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کی امید رکھتا ہے تو چاہیٔے کہ وہ اچھے عمل کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے۔

Top