قرآنِ کریم (قرآن مجید) کا اردو ترجمہ بمعہ عربی متن

از مولانا محمد علی

Urdu Translation of the Holy Quran

by Maulana Muhammad Ali

Surah 2: Al-Baqarah (Revealed at Madinah: 40 sections, 286 verses)

(2) سُوۡرَۃُ الۡبَقَرَۃِ مَدَنِیَّۃٌ

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

اللہ بے انتہا رحم والے ، بار بار رحم کرنے والےکے نام سے

رکوع 1

الٓـمّٓ ۚ﴿۱﴾

۱۔ میں اللہ کامل علم رکھنے والا ہوں۔

ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚۖۛ فِیۡہِ ۚۛ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ۙ﴿۲﴾

۲۔ یہ کتاب اِس میں کوئی شک نہیں،متقیوں کے لیے ہدایت ہے۔

الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِالۡغَیۡبِ وَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ ۙ﴿۳﴾

۳۔ جو غیب پر ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور اس سے جو ہم نے اُن کو دیا خرچ کرتے ہیں۔

وَ الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ ۚ وَ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ ؕ﴿۴﴾

۴۔ اور جو اس پر ایمان لاتے ہیں جو تیری طرف اُتارا گیا اور جو تجھ سے پہلے اُتارا گیا اور آخرت پر وہ یقین رکھتے ہیں۔

اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنۡ رَّبِّہِمۡ ٭ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿۵﴾

۵۔ یہی اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی کامیاب ہونے والے ہیں۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا سَوَآءٌ عَلَیۡہِمۡ ءَاَنۡذَرۡتَہُمۡ اَمۡ لَمۡ تُنۡذِرۡہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۶﴾

۶۔ جنہوں نے انکار کیا (یہاں تک)  کہ ان کے لیے برابر ہے کہ تو اُن کو ڈرائے یا نہ ڈرائے وہ نہیں مانتے۔

خَتَمَ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ وَ عَلٰی سَمۡعِہِمۡ ؕ وَ عَلٰۤی اَبۡصَارِہِمۡ غِشَاوَۃٌ ۫ وَّ لَہُمۡ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ٪﴿۷﴾

۷۔ اللہ نے اُن کے دلوں پر اور اُن کے کانوں پر مہر لگادی اور اُن کی آنکھوں پر پردہ ہے اور اُن کے لیے بڑا عذاب ہے۔

رکوع 2

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّقُوۡلُ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ بِالۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ مَا ہُمۡ بِمُؤۡمِنِیۡنَ ۘ﴿۸﴾

۸۔ اور لوگو ںمیں سے بعض ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور وہ مومن نہیں۔

یُخٰدِعُوۡنَ اللّٰہَ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۚ وَ مَا یَخۡدَعُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡفُسَہُمۡ وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ ؕ﴿۹﴾

۹۔ وہ اللہ کو اور اُن کو جو ایمان لائے ہیں دھوکا دینا چاہتے ہیں اور سوائے اپنے آپ کے  (کسی کو) دھوکا نہیں دیتے اور وہ سمجھتے نہیں۔

فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ ۙ فَزَادَہُمُ اللّٰہُ مَرَضًا ۚ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌۢ ۬ۙ بِمَا کَانُوۡا یَکۡذِبُوۡنَ ﴿۱۰﴾

۱۰۔ اُن کے دلوں میں بیماری ہے سو اللہ نے اُن کی بیماری کو بڑھایا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہے اس  لیے کہ جھوٹ بولتے تھے۔

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ لَا تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّمَا نَحۡنُ مُصۡلِحُوۡنَ ﴿۱۱﴾

۱۱۔ اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو، کہتے ہیں ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں۔

اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ الۡمُفۡسِدُوۡنَ وَ لٰکِنۡ لَّا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۱۲﴾

۱۲۔ یقیناً یہ خود ہی فساد کرنے والے ہیں، پر سمجھتے نہیں۔

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ اٰمِنُوۡا کَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوۡۤا اَنُؤۡمِنُ کَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَہَآءُ ؕ اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ السُّفَہَآءُ وَ لٰکِنۡ لَّا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ ایمان لاؤ جس طرح اور لوگ ایمان لائے، کہتے ہیں کہ کیا ہم مان لیں جس طرح بے وقوفوں نے مان لیا، یقیناً یہ خود ہی بیوقوف ہیں لیکن نہیں جانتے۔

وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قَالُوۡۤا اٰمَنَّا ۚۖ وَ اِذَا خَلَوۡا اِلٰی شَیٰطِیۡنِہِمۡ ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا مَعَکُمۡ ۙ اِنَّمَا نَحۡنُ مُسۡتَہۡزِءُوۡنَ ﴿۱۴﴾

۱۴۔ اور جب انہیں ملتے ہیں جو ایمان لائے، کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے ساتھ اکیلے ہوتے ہیں کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں (ان سے)  ہم صرف ہنسی کرتے ہیں۔

اَللّٰہُ یَسۡتَہۡزِئُ بِہِمۡ وَ یَمُدُّہُمۡ فِیۡ طُغۡیَانِہِمۡ یَعۡمَہُوۡنَ ﴿۱۵﴾

۱۵۔ اللہ اُن کو ذلیل کرے گا اور وہ اُن کو مہلت دیتا ہے ، وہ اپنی سرکشی میں حیران پھر رہے ہیں۔

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ اشۡتَرَوُا الضَّلٰلَۃَ بِالۡہُدٰی ۪ فَمَا رَبِحَتۡ تِّجَارَتُہُمۡ وَ مَا کَانُوۡا مُہۡتَدِیۡنَ ﴿۱۶﴾

۱۶۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کو دے کر گمراہی خرید لی ۔سو اُن کی تجارت فائدہ مند نہ ہوئی اور نہ ہی وہ ہدایت پانے والے ہوئے۔

مَثَلُہُمۡ کَمَثَلِ الَّذِی اسۡتَوۡقَدَ نَارًا ۚ فَلَمَّاۤ اَضَآءَتۡ مَا حَوۡلَہٗ ذَہَبَ اللّٰہُ بِنُوۡرِہِمۡ وَ تَرَکَہُمۡ فِیۡ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبۡصِرُوۡنَ ﴿۱۷﴾

۱۷۔ اُن کی مثال اس شخص کی مثال کی طرح ہے جس نے آگ جلائی، پھر جب اس (آگ) نے جو کچھ اس کے گرد تھا روشن کردیا، اللہ اُن کے نور کو لے گیا اور ان کو اندھیرے میں چھوڑ دیا وہ کچھ نہیں دیکھتے۔

صُمٌّۢ بُکۡمٌ عُمۡیٌ فَہُمۡ لَا یَرۡجِعُوۡنَ ﴿ۙ۱۸﴾

۱۸۔ بہرے، گونگے، اندھے ہیں سو وہ نہیں لَوٹتے۔

اَوۡ کَصَیِّبٍ مِّنَ السَّمَآءِ فِیۡہِ ظُلُمٰتٌ وَّ رَعۡدٌ وَّ بَرۡقٌ ۚ یَجۡعَلُوۡنَ اَصَابِعَہُمۡ فِیۡۤ اٰذَانِہِمۡ مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الۡمَوۡتِ ؕ وَ اللّٰہُ مُحِیۡطٌۢ بِالۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۹﴾

۱۹۔ یا جیسے مینہ (جو)  بادل سے (برسا) اس میں اندھیرا اور کڑک اور بجلی ہے ہولناک آوازوں سے اپنی انگلیاں  موت کے ڈر سے اپنے کانوں میں دیتے ہیں اور اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔

یَکَادُ الۡبَرۡقُ یَخۡطَفُ اَبۡصَارَہُمۡ ؕ کُلَّمَاۤ اَضَآءَ لَہُمۡ مَّشَوۡا فِیۡہِ ٭ۙ وَ اِذَاۤ اَظۡلَمَ عَلَیۡہِمۡ قَامُوۡا ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ لَذَہَبَ بِسَمۡعِہِمۡ وَ اَبۡصَارِہِمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿٪۲۰﴾

۲۰۔ قریب ہے کہ بجلی اُن کی نظر کو اُچک لے جائے، جب کبھی وہ   اُن کو روشنی دیتی ہے اس میں چلنے لگتے ہیں اور جب اُن پر اندھیرا کرتی ہے ٹھہر جاتے ہیں اور اگر اللہ چاہتا تو ضرور اُن کی شنوائی اور ان کی بینائی کو لے جاتا، اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

رکوع 3

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اعۡبُدُوۡا رَبَّکُمُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ وَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ ﴿ۙ۲۱﴾

۲۱۔ اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور انہیں جو تم سے پہلے تھے تاکہ تم متقی ہوجاؤ۔

الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَرۡضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآءَ بِنَآءً ۪ وَّ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَخۡرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزۡقًا لَّکُمۡ ۚ فَلَا تَجۡعَلُوۡا لِلّٰہِ اَنۡدَادًا وَّ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۲﴾

۲۲۔ وہ جس نے زمین کو تمہارے لیے فرش بنایا اور آسمان کو عمارت اور اوپر سے پانی اتارا،  پھر اس کے ساتھ تمہارے لیے پھلوں سے رزق نکالا، پس تم اللہ کے ہمسر نہ ٹھہراؤ  اور تم جانتے ہو۔

وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ فِیۡ رَیۡبٍ مِّمَّا نَزَّلۡنَا عَلٰی عَبۡدِنَا فَاۡتُوۡا بِسُوۡرَۃٍ مِّنۡ مِّثۡلِہٖ ۪ وَ ادۡعُوۡا شُہَدَآءَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اور اگر تمہیں اس میں شک ہے جو ہم نے اپنے بندے پر اتارا ہے تو ایک سورت اس جیسی لے آؤ۔ اور اللہ کو چھوڑ کر اپنے مددگاروں کوبلا لو اگر تم سچے ہو۔

فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا وَ لَنۡ تَفۡعَلُوۡا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیۡ وَقُوۡدُہَا النَّاسُ وَ الۡحِجَارَۃُ ۚۖ اُعِدَّتۡ لِلۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۲۴﴾

۲۴۔ پھر اگر تم نے  (ایسا)نہ کیا اور ہرگز نہ کرسکو گے، تو اس  آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں یہ کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔

وَ بَشِّرِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ؕ کُلَّمَا رُزِقُوۡا مِنۡہَا مِنۡ ثَمَرَۃٍ رِّزۡقًا ۙ قَالُوۡا ہٰذَا الَّذِیۡ رُزِقۡنَا مِنۡ قَبۡلُ ۙ وَ اُتُوۡا بِہٖ مُتَشَابِہًا ؕ وَ لَہُمۡ فِیۡہَاۤ اَزۡوَاجٌ مُّطَہَّرَۃٌ ٭ۙ وَّ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۵﴾

۲۵۔ اور اُنہیں خوش خبری دے دو جو ایمان لاتے ہیں اور اچھے کام کرتے ہیں کہ اُن کے لیے باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جب کبھی اُن کو ان میں سے کوئی پھل رزق دیا جائے گا کہیں گے یہ وہی ہے جو ہمیں پہلے دیا گیا، ،اور انہیں ملتا جلتا  (رزق)  دیا جائے گا اور ان کے لیے اُن میں پاک ساتھی ہوں گے اور وہ انہی میں رہیں گے۔

اِنَّ اللّٰہَ لَا یَسۡتَحۡیٖۤ اَنۡ یَّضۡرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوۡضَۃً فَمَا فَوۡقَہَا ؕ فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فَیَعۡلَمُوۡنَ اَنَّہُ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّہِمۡ ۚ وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَیَقُوۡلُوۡنَ مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰہُ بِہٰذَا مَثَلًا ۘ یُضِلُّ بِہٖ کَثِیۡرًا ۙ وَّ یَہۡدِیۡ بِہٖ کَثِیۡرًا ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِہٖۤ اِلَّا الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿ۙ۲۶﴾

۲۶۔ اللہ اس بات سے شرم نہیں کرتا کہ کوئی سی مثال بیان کرے، مچھر کی اور اس سے بڑھ کر سو جو ایمان لائے وہ جانتے ہیں کہ یہ اُن کے رب کی طرف سے سچ ہے اور جنہوں نے انکار کیا وہ کہتے ہیں اللہ نے اس مثال سے کیا چاہا ہے وہ بہتیروں کو اس سے گمراہ ٹھہراتا ہے اور بہتیروں کو اس سے ہدایت دیتا ہے اور وہ اس سے سوائے فاسقوں کے کسی کو گمراہ نہیں ٹھہراتا۔

الَّذِیۡنَ یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَ اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِیۡثَاقِہٖ ۪ وَ یَقۡطَعُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ وَ یُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿۲۷﴾

۲۷۔ جو اللہ کے عہد کو اس کے پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں اور اُسے کاٹتے ہیں جس کا اللہ نے حکم دیا ہے کہ ملایا جائے،  اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں،  یہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔

کَیۡفَ تَکۡفُرُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ کُنۡتُمۡ اَمۡوَاتًا فَاَحۡیَاکُمۡ ۚ ثُمَّ یُمِیۡتُکُمۡ ثُمَّ یُحۡیِیۡکُمۡ ثُمَّ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۲۸﴾

۲۸۔ تم کس طرح اللہ کا انکار کرتے ہو اور تم مردہ تھے، پھر اُس نے تمہیں زندگی دی، پھر تم کو مارے گا، پھر تم کو زندہ کرے گا، پھر اُسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ لَکُمۡ مَّا فِی الۡاَرۡضِ جَمِیۡعًا ٭ ثُمَّ اسۡتَوٰۤی اِلَی السَّمَآءِ فَسَوّٰىہُنَّ سَبۡعَ سَمٰوٰتٍ ؕ وَ ہُوَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿٪۲۹﴾

۲۹۔ وہی ہے جس نے سب کچھ جو زمین میں ہے تمہارے لیے پیداکیا، پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو انہیں ٹھیک  سات آسمان بنایا اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔

رکوع 4

وَ اِذۡ قَالَ رَبُّکَ لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اِنِّیۡ جَاعِلٌ فِی الۡاَرۡضِ خَلِیۡفَۃً ؕ قَالُوۡۤا اَتَجۡعَلُ فِیۡہَا مَنۡ یُّفۡسِدُ فِیۡہَا وَ یَسۡفِکُ الدِّمَآءَ ۚ وَ نَحۡنُ نُسَبِّحُ بِحَمۡدِکَ وَ نُقَدِّسُ لَکَ ؕ قَالَ اِنِّیۡۤ اَعۡلَمُ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۰﴾

۳۰۔ اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں اُنہوں نے کہا  کہ کیا تو اس  میں (اسے) بناتا ہے جو اس میں فساد کرتا اورخون گراتا ہے اور ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور تیری تقدیس کرتے ہیں۔ فرمایا: میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الۡاَسۡمَآءَ کُلَّہَا ثُمَّ عَرَضَہُمۡ عَلَی الۡمَلٰٓئِکَۃِ ۙ فَقَالَ اَنۡۢبِـُٔوۡنِیۡ بِاَسۡمَآءِ ہٰۤؤُلَآءِ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۳۱﴾

۳۱۔  اور آدم کو سب کے نام سکھائے۔ پھر اُن (چیزوں) کو فرشتوں کے سامنے کیا اور کہا مجھے ان کے نام بتاؤ اگر تم سچے ہو۔

قَالُوۡا سُبۡحٰنَکَ لَا عِلۡمَ لَنَاۤ اِلَّا مَا عَلَّمۡتَنَا ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَلِیۡمُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۳۲﴾

۳۲۔ انہوں نے کہا تو پاک ہے ہمیں کوئی علم نہیں مگر وہی جو تو نے ہمیں سکھایا، بے شک تو علم والا ، حکمت والا ہے۔

قَالَ یٰۤاٰدَمُ اَنۡۢبِئۡہُمۡ بِاَسۡمَآئِہِمۡ ۚ فَلَمَّاۤ اَنۡۢبَاَہُمۡ بِاَسۡمَآئِہِمۡ ۙ قَالَ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّکُمۡ اِنِّیۡۤ اَعۡلَمُ غَیۡبَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۙ وَ اَعۡلَمُ مَا تُبۡدُوۡنَ وَ مَا کُنۡتُمۡ تَکۡتُمُوۡنَ ﴿۳۳﴾

۳۳۔کہا اے آدم ان کے نام انہیں بتادو، پس جب اُس نے اُن  کے نام اُنہیں بتا دیئے، فرمایا کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کے غیب کو جانتا ہوں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ تم چھپاتے تھے۔

وَ اِذۡ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا اِلَّاۤ اِبۡلِیۡسَ ؕ اَبٰی وَ اسۡتَکۡبَرَ ٭۫ وَ کَانَ مِنَ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۳۴﴾

۳۴۔ اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کی فرمانبرداری کرو  تو انہوں نے فرمانبرداری کی۔ مگر ابلیس (نے نہ کی)  اس نے انکار کیا اور تکبر کیا  اور وہ کافروں میں سے تھا۔

وَ قُلۡنَا یٰۤاٰدَمُ اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ وَ کُلَا مِنۡہَا رَغَدًا حَیۡثُ شِئۡتُمَا ۪ وَ لَا تَقۡرَبَا ہٰذِہِ الشَّجَرَۃَ فَتَکُوۡنَا مِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۳۵﴾

۳۵۔ اور ہم نے کہا اے آدم تو اور تیرا جوڑا باغ میں رہو اور  اس میں سے بافراغت کھاؤ  جہاں سے چاہو، اور اس درخت کے پاس نہ جاؤ  ورنہ تم ظالموں میں سے ہوجاؤ گے۔

فَاَزَلَّہُمَا الشَّیۡطٰنُ عَنۡہَا فَاَخۡرَجَہُمَا مِمَّا کَانَا فِیۡہِ ۪ وَ قُلۡنَا اہۡبِطُوۡا بَعۡضُکُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ ۚ وَ لَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ وَّ مَتَاعٌ اِلٰی حِیۡنٍ ﴿۳۶﴾

۳۶۔ پس شیطان نے اُن کو اس سے پھسلا دیا سو ان کو اس سے نکال دیا جس میں وہ تھے اور ہم نے کہا اُتر پڑو تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے زمین میں ایک  وقت تک ٹھہرنا اور فائدہ اٹھانا ہے۔

فَتَلَقّٰۤی اٰدَمُ مِنۡ رَّبِّہٖ کَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ ﴿۳۷﴾

۳۷۔ پھر آدم نے اپنے رب سے (کچھ) باتیں سیکھ لیں۔ پس اس نے اس پر (رحمت سے) توجہ کی،بے شک وہ (رحمت سے)  توجہ کرنے والارحم کرنے والا ہے۔

قُلۡنَا اہۡبِطُوۡا مِنۡہَا جَمِیۡعًا ۚ فَاِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ مِّنِّیۡ ہُدًی فَمَنۡ تَبِعَ ہُدَایَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۳۸﴾

۳۸۔ ہم نے کہا سب اس سے اُتر جاؤ،پھر اگر میری طرف  سے تمہارے پاس ہدایت آئے تو جو میری ہدایت پر چلا،  نہ اُن کو ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿٪۳۹﴾

۳۹۔ اور جنہوں نے انکار کیا اور ہماری باتوں کو جھٹلایا وہی آگ والے ہیں وہ اسی میں رہیں گے۔

رکوع 5

یٰبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَتِیَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ وَ اَوۡفُوۡا بِعَہۡدِیۡۤ اُوۡفِ بِعَہۡدِکُمۡ ۚ وَ اِیَّایَ فَارۡہَبُوۡنِ ﴿۴۰﴾

۴۰۔ اے بنی اسرائیل میری نعمت کو یاد کرو جو میں نے تمہیں عطا کی اور میرے عہد کو پورا کرو، میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرو۔

وَ اٰمِنُوۡا بِمَاۤ اَنۡزَلۡتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَکُمۡ وَ لَا تَکُوۡنُوۡۤا اَوَّلَ کَافِرٍۭ بِہٖ ۪ وَ لَا تَشۡتَرُوۡا بِاٰیٰتِیۡ ثَمَنًا قَلِیۡلًا ۫ وَّ اِیَّایَ فَاتَّقُوۡنِ ﴿۴۱﴾

۴۱۔ اور اُس پر ایمان لاؤ جو میں نے اتارا، اُسے سچا ٹھہراتا ہوا جو تمہارے پاس ہے اور تم اس کے پہلے منکر نہ ہو اور میری باتوں کے بدلے تھوڑا مول نہ لو اور میرا ہی تقویٰ اختیار کرو۔

وَ لَا تَلۡبِسُوا الۡحَقَّ بِالۡبَاطِلِ وَ تَکۡتُمُوا الۡحَقَّ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۴۲﴾

۴۲۔ اور سچ کو جھوٹ کے ساتھ نہ ملاؤ اور (نہ)  سچ کو چھپاؤ  اور تم جانتے ہو۔

وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ ارۡکَعُوۡا مَعَ الرّٰکِعِیۡنَ ﴿۴۳﴾

۴۳۔ اور نماز کو قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور جھک جانے والوں کے ساتھ جھکے رہو۔

اَتَاۡمُرُوۡنَ النَّاسَ بِالۡبِرِّ وَ تَنۡسَوۡنَ اَنۡفُسَکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ تَتۡلُوۡنَ الۡکِتٰبَ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۴۴﴾

۴۴۔کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم کرتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو، پس کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔

وَ اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ وَ اِنَّہَا لَکَبِیۡرَۃٌ اِلَّا عَلَی الۡخٰشِعِیۡنَ ﴿ۙ۴۵﴾

۴۵۔  اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد مانگتے رہو اور یقیناً یہ بڑی مشکل ہے مگر نہ ان پر جن کے دل پگھلتے ہیں۔

الَّذِیۡنَ یَظُنُّوۡنَ اَنَّہُمۡ مُّلٰقُوۡا رَبِّہِمۡ وَ اَنَّہُمۡ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ﴿٪۴۶﴾

۴۶۔ جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملنے و الے ہیں اور کہ وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔

رکوع 6

یٰبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَتِیَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ وَ اَنِّیۡ فَضَّلۡتُکُمۡ عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۴۷﴾

۴۷۔ اے بنی اسرائیل میری نعمت کو یاد کرو جو میں نے تمہیں عطا کی اور یہ کہ میں نے تمہیں قوموں پر فضیلت دی۔

وَ اتَّقُوۡا یَوۡمًا لَّا تَجۡزِیۡ نَفۡسٌ عَنۡ نَّفۡسٍ شَیۡئًا وَّ لَا یُقۡبَلُ مِنۡہَا شَفَاعَۃٌ وَّ لَا یُؤۡخَذُ مِنۡہَا عَدۡلٌ وَّ لَا ہُمۡ یُنۡصَرُوۡنَ ﴿۴۸﴾

۴۸۔ اور اُس دن سے بچاؤ کر لو جب کوئی جی کسی جی کے کچھ کام نہیں آئے گا اور نہ اس سے سفارش قبول کی جائے گی اور نہ اس سے بدل لیا جائے گا اور نہ اُنہیں مدد دی جائے گی۔

وَ اِذۡ نَجَّیۡنٰکُمۡ مِّنۡ اٰلِ فِرۡعَوۡنَ یَسُوۡمُوۡنَکُمۡ سُوۡٓءَ الۡعَذَابِ یُذَبِّحُوۡنَ اَبۡنَآءَکُمۡ وَ یَسۡتَحۡیُوۡنَ نِسَآءَکُمۡ ؕ وَ فِیۡ ذٰلِکُمۡ بَلَآ ءٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ عَظِیۡمٌ ﴿۴۹﴾

۴۹۔ اور جب ہم نے تم کو فرعون کے لوگوں سے چھڑا لیا جو تمہیں برا دکھ دیتے تھے، تمہارے بیٹوں کو مار ڈالتے  اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے ایک بڑی آزمائش تھی۔

وَ اِذۡ فَرَقۡنَا بِکُمُ الۡبَحۡرَ فَاَنۡجَیۡنٰکُمۡ وَ اَغۡرَقۡنَاۤ اٰلَ فِرۡعَوۡنَ وَ اَنۡتُمۡ تَنۡظُرُوۡنَ ﴿۵۰﴾

۵۰۔ اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑ دیا پس ہم نے تمہیں بچالیا اور فرعون کے لوگوں کو غرق کردیا اور تم دیکھ رہے تھے۔

وَ اِذۡ وٰعَدۡنَا مُوۡسٰۤی اَرۡبَعِیۡنَ لَیۡلَۃً ثُمَّ اتَّخَذۡتُمُ الۡعِجۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ وَ اَنۡتُمۡ ظٰلِمُوۡنَ ﴿۵۱﴾

۵۱۔ اور جب ہم نے موسیٰؑ سے چالیس رات کا وعدہ کیا پھر تم نے اس کے پیچھے بچھڑا بنا لیا اور تم ظالم تھے۔

ثُمَّ عَفَوۡنَا عَنۡکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿۵۲﴾

۵۲۔ پھر ہم نے تم کو اس کے بعد معاف کردیا،  تاکہ تم شکر کرو۔

وَ اِذۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَ الۡفُرۡقَانَ لَعَلَّکُمۡ تَہۡتَدُوۡنَ ﴿۵۳﴾

۵۳۔ اور جب ہم نے موسیٰؑ کو کتاب اور فرقان دیا تاکہ تم ہدایت پاؤ۔

وَ اِذۡ قَالَ مُوۡسٰی لِقَوۡمِہٖ یٰقَوۡمِ اِنَّکُمۡ ظَلَمۡتُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ بِاتِّخَاذِکُمُ الۡعِجۡلَ فَتُوۡبُوۡۤا اِلٰی بَارِئِکُمۡ فَاقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ عِنۡدَ بَارِئِکُمۡ ؕ فَتَابَ عَلَیۡکُمۡ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ ﴿۵۴﴾

۵۴۔ اور جب موسیٰؑ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم بچھڑا بنا کر تم نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا ہے پس اپنے پیدا کرنے والے کی طرف پھر آؤ اور اپنے نفسوں کو مار ڈالو یہ تمہارے لیے تمہارے پیدا کرنے والے کے حضور بہتر ہے پس وہ تم پر رحمت سے متوجہ ہوا بے شک وہ رحمت سے متوجہ ہونے والا رحم کرنے والا ہے۔

وَ اِذۡ قُلۡتُمۡ یٰمُوۡسٰی لَنۡ نُّؤۡمِنَ لَکَ حَتّٰی نَرَی اللّٰہَ جَہۡرَۃً فَاَخَذَتۡکُمُ الصّٰعِقَۃُ وَ اَنۡتُمۡ تَنۡظُرُوۡنَ ﴿۵۵﴾

۵۵۔ اور جب تم نے کہا اے موسیٰؑ ہم تیری بات کبھی نہ مانیں گے جب تک کہ کھلا کھلا اللہ کو (نہ) دیکھ لیں پس تم کو ہولناک آواز نے آلیا اور تم دیکھ رہے تھے۔

ثُمَّ بَعَثۡنٰکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَوۡتِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿۵۶﴾

۵۶۔ پھر ہم نے تم کو تمہاری موت (کی سی حالت)  کے بعد اٹھایا، تاکہ تم شکر کرو۔

وَ ظَلَّلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡغَمَامَ وَ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡمَنَّ وَ السَّلۡوٰی ؕ کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ ؕ وَ مَا ظَلَمُوۡنَا وَ لٰکِنۡ کَانُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ ﴿۵۷﴾

۵۷۔ اور ہم نے تم پر بادلوں کا سایہ کیا اور من اور سلویٰ تم پر اتارا ان ستھری چیزوں سے کھاؤ جو ہم نے تم کو دی ہیں اور انہوں نے ہمارا کچھ نقصان نہ کیا، بلکہ اپنے آپ کو ہی نقصان پہنچاتے تھے۔

وَ اِذۡ قُلۡنَا ادۡخُلُوۡا ہٰذِہِ الۡقَرۡیَۃَ فَکُلُوۡا مِنۡہَا حَیۡثُ شِئۡتُمۡ رَغَدًا وَّ ادۡخُلُوا الۡبَابَ سُجَّدًا وَّ قُوۡلُوۡا حِطَّۃٌ نَّغۡفِرۡ لَکُمۡ خَطٰیٰکُمۡ ؕ وَ سَنَزِیۡدُ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۵۸﴾

۵۸۔ اور جب ہم نے کہا کہ اس بستی میں داخل ہو جاؤ  اور اس سے جہاں چاہو بافراغت کھاؤ اور دروازے میں فرمانبردار بن کر داخل ہو اور کہو ہماری خطائیں معاف ہوں ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور احسان کرنے والوں کو اور زیادہ بھی دیں گے۔

فَبَدَّلَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا قَوۡلًا غَیۡرَ الَّذِیۡ قِیۡلَ لَہُمۡ فَاَنۡزَلۡنَا عَلَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا رِجۡزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا کَانُوۡا یَفۡسُقُوۡنَ ﴿٪۵۹﴾

۵۹۔ پھر اُن لوگوں نے جو ظالم تھے بات کو بدل کر اس کے خلاف بنا دیا جو انہیں کہا گیا تھا پس ہم نے اُن پر  جو ظالم تھے اوپر سے ایک عذاب اُتارا اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔

رکوع 7

وَ اِذِ اسۡتَسۡقٰی مُوۡسٰی لِقَوۡمِہٖ فَقُلۡنَا اضۡرِبۡ بِّعَصَاکَ الۡحَجَرَ ؕ فَانۡفَجَرَتۡ مِنۡہُ اثۡنَتَاعَشۡرَۃَ عَیۡنًا ؕ قَدۡ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشۡرَبَہُمۡ ؕ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا مِنۡ رِّزۡقِ اللّٰہِ وَ لَا تَعۡثَوۡا فِی الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِیۡنَ ﴿۶۰﴾

۶۰۔ اور جب موسیٰؑ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا، تو ہم نے کہا اپنا عصا چٹان پر مار۔ پس اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے سب قبیلوں نے اپنا اپنا گھاٹ جان لیا۔ اللہ کے دیئے سے کھاؤ اور پیئو اور ملک میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔

وَ اِذۡ قُلۡتُمۡ یٰمُوۡسٰی لَنۡ نَّصۡبِرَ عَلٰی طَعَامٍ وَّاحِدٍ فَادۡعُ لَنَا رَبَّکَ یُخۡرِجۡ لَنَا مِمَّا تُنۡۢبِتُ الۡاَرۡضُ مِنۡۢ بَقۡلِہَا وَ قِثَّآئِہَا وَ فُوۡمِہَا وَ عَدَسِہَا وَ بَصَلِہَا ؕ قَالَ اَتَسۡتَبۡدِلُوۡنَ الَّذِیۡ ہُوَ اَدۡنٰی بِالَّذِیۡ ہُوَ خَیۡرٌ ؕ اِہۡبِطُوۡا مِصۡرًا فَاِنَّ لَکُمۡ مَّا سَاَلۡتُمۡ ؕ وَ ضُرِبَتۡ عَلَیۡہِمُ الذِّلَّۃُ وَ الۡمَسۡکَنَۃُ ٭ وَ بَآءُوۡ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَانُوۡا یَکۡفُرُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ یَقۡتُلُوۡنَ النَّبِیّٖنَ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ ؕ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوۡا وَّ کَانُوۡا یَعۡتَدُوۡنَ ﴿٪۶۱﴾

۶۱۔ اور جب تم نے کہا اے موسیٰؑ ہم ایک کھانے پر صبر نہیں کرسکتے، پس اپنے رب سے ہمارے لیے دعا کر کہ وہ ہمارے لیے ان چیزوں سے نکالے جو زمین اگاتی ہے اس کی ترکاریوں اور اس کی ککڑیوں سے اور اس کے لہسن سے اوراس کے مسور سے اور اس کے پیاز سے، اس نے کہا کیا تم وہ چیز جو ادنیٰ ہے  اس کے بدلہ میں لینا چاہتے ہو جو بہتر ہے (کسی) شہر میں اُتر پڑو جو تم مانگتے ہو تمہیں مل جائے گا اور اُن پر ذلت اور محتاجی ڈالی گئی اور وہ اللہ کے غضب میں آگئے یہ اس لیے (ہوا) کہ وہ اللہ کی باتوں کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے۔ یہ اس لیے (ہوا) کہ وہ نافرمانی کرتے اور حد سے بڑھ جاتے تھے۔

رکوع 8

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا وَ النَّصٰرٰی وَ الصّٰبِئِیۡنَ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَہُمۡ اَجۡرُہُمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ۪ۚ وَ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۶۲﴾

۶۲۔ جو ایمان لائے اور جو یہودی  ہوئے اور عیسائی اور صابی، جو کوئی بھی  اللہ اور پیچھے آنے والے دن پر ایمان لاتا ہے اور اچھے کام کرتا ہے تو اُن کے لیے اُن کا بدلہ اپنے رب کے ہاں ہے اور اُن کو کوئی ڈر نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَکُمۡ وَ رَفَعۡنَا فَوۡقَکُمُ الطُّوۡرَ ؕ خُذُوۡا مَاۤ اٰتَیۡنٰکُمۡ بِقُوَّۃٍ وَّ اذۡکُرُوۡا مَا فِیۡہِ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ ﴿۶۳﴾

۶۳۔ اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا اور تمہارے اوپر پہاڑ بلند کیا، جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے زور سے پکڑ  رکھو اور جو اس میں ہے اس کو یاد رکھو تاکہ تم متقی بنو۔

ثُمَّ تَوَلَّیۡتُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ ۚ فَلَوۡ لَا فَضۡلُ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ رَحۡمَتُہٗ لَکُنۡتُمۡ مِّنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۶۴﴾

۶۴۔ پھر اس کے بعد تم پھر گئے سو اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم یقیناً نقصان اٹھانے  والوں میں سے ہوتے۔

وَ لَقَدۡ عَلِمۡتُمُ الَّذِیۡنَ اعۡتَدَوۡا مِنۡکُمۡ فِی السَّبۡتِ فَقُلۡنَا لَہُمۡ کُوۡنُوۡا قِرَدَۃً خٰسِئِیۡنَ ﴿ۚ۶۵﴾

۶۵۔ اور بے شک تم ان کو جانتے ہو جو تم میں سے سبت کے معاملہ میں حد سے نکل گئے، پس ہم نے ان سے کہا کہ تم ذلیل بندر ہوجاؤ۔

فَجَعَلۡنٰہَا نَکَالًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہَا وَ مَا خَلۡفَہَا وَ مَوۡعِظَۃً لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۶۶﴾

۶۶۔ پس ہم نے اُسے عبرت بنایا اُن کے لیے جو اُن کے سامنے تھے اور جو اُن کے بعد میں آنے و الے ہیں اور متقیوں کے لیے نصیحت۔

وَ اِذۡ قَالَ مُوۡسٰی لِقَوۡمِہٖۤ اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُکُمۡ اَنۡ تَذۡبَحُوۡا بَقَرَۃً ؕ قَالُوۡۤا اَتَتَّخِذُنَا ہُزُوًا ؕ قَالَ اَعُوۡذُ بِاللّٰہِ اَنۡ اَکُوۡنَ مِنَ الۡجٰہِلِیۡنَ ﴿۶۷﴾

۶۷۔ اور جب موسیٰؑ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے  کہ گائے ذبح کرو، انہوں نے کہا کیا آپ ہم سے ہنسی کرتے ہیں، (موسیٰؑ نے) کہا میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں کہ جاہلوں میں سے ہو جاؤں۔

قَالُوا ادۡعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنۡ لَّنَا مَا ہِیَ ؕ قَالَ اِنَّہٗ یَقُوۡلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ لَّا فَارِضٌ وَّ لَا بِکۡرٌ ؕ عَوَانٌۢ بَیۡنَ ذٰلِکَ ؕ فَافۡعَلُوۡا مَا تُؤۡمَرُوۡنَ ﴿۶۸﴾

۶۸۔ انہوں نے کہا اپنے رب سے ہمارے لیے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں کھول کر بتائے کہ وہ کیسی ہے، کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے جو نہ بوڑھی ہے نہ بچہ، جوان ہے ان کے بین بین، پس کرو جو کچھ تمہیں حکم دیا جاتا ہے۔

قَالُوا ادۡعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنۡ لَّنَا مَا لَوۡنُہَا ؕ قَالَ اِنَّہٗ یَقُوۡلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ صَفۡرَآءُ ۙ فَاقِعٌ لَّوۡنُہَا تَسُرُّ النّٰظِرِیۡنَ ﴿۶۹﴾

۶۹۔ انہوں نے کہا اپنے رب سے ہمارے لیے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں کھول کر بتائے کہ اس کا رنگ کیاہے، کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک زرد گائے ہے اس کا رنگ گہرا زرد ہے دیکھنے والوں کوخوش کرتی ہے۔

قَالُوا ادۡعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنۡ لَّنَا مَا ہِیَ ۙ اِنَّ الۡبَقَرَ تَشٰبَہَ عَلَیۡنَا ؕ وَ اِنَّاۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ لَمُہۡتَدُوۡنَ ﴿۷۰﴾

۷۰۔ انہوں نے کہا اپنے رب سے ہمارے لیے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں کھول کر بتائے کہ وہ کیسی ہے کیونکہ ہمارے لیے گائیں ایک سی ہیں اور اگر اللہ نے چاہا تو ہم ضرور پتہ لگالیں گے۔

قَالَ اِنَّہٗ یَقُوۡلُ اِنَّہَا بَقَرَۃٌ لَّا ذَلُوۡلٌ تُثِیۡرُ الۡاَرۡضَ وَ لَا تَسۡقِی الۡحَرۡثَ ۚ مُسَلَّمَۃٌ لَّا شِیَۃَ فِیۡہَا ؕ قَالُوا الۡـٰٔنَ جِئۡتَ بِالۡحَقِّ ؕ فَذَبَحُوۡہَا وَ مَا کَادُوۡا یَفۡعَلُوۡنَ ﴿٪۷۱﴾

۷۱۔کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے جو کام میں نہیں لگائی گئی کہ زمین کو پھاڑتی ہو اور نہ کھیت کو پانی دیتی ہے صحیح و سالم ہے اس میں کوئی داغ نہیں، انہوں نے کہا اب آپ نے ٹھیک (پتہ) بتایا ہے، سو انہوں نے اُسے ذبح کیا اور وہ کرنا نہ چاہتے تھے۔

رکوع 9

وَ اِذۡ قَتَلۡتُمۡ نَفۡسًا فَادّٰرَءۡتُمۡ فِیۡہَا ؕ وَ اللّٰہُ مُخۡرِجٌ مَّا کُنۡتُمۡ تَکۡتُمُوۡنَ ﴿ۚ۷۲﴾

۷۲۔ اور جب تم نے ایک شخص کو  (اپنی طرف سے) قتل کردیا، پھر آپس میں اختلاف کیا اور اللہ ظاہر کرنے والا تھا جو تم چھپاتے تھے۔

فَقُلۡنَا اضۡرِبُوۡہُ بِبَعۡضِہَا ؕ کَذٰلِکَ یُحۡیِ اللّٰہُ الۡمَوۡتٰی ۙ وَ یُرِیۡکُمۡ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۷۳﴾

۷۳۔ پس ہم نے کہا کہ اس کو اس کے بعض سے مارو، اِس طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تمہیں اپنے نشان دکھاتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔

ثُمَّ قَسَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ فَہِیَ کَالۡحِجَارَۃِ اَوۡ اَشَدُّ قَسۡوَۃً ؕ وَ اِنَّ مِنَ الۡحِجَارَۃِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنۡہُ الۡاَنۡہٰرُ ؕ وَ اِنَّ مِنۡہَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخۡرُجُ مِنۡہُ الۡمَآءُ ؕ وَ اِنَّ مِنۡہَا لَمَا یَہۡبِطُ مِنۡ خَشۡیَۃِ اللّٰہِ ؕوَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۷۴﴾

۷۴۔ پھر تمہارے دل اس کے بعد سخت ہو گئے، سو وہ پتھروں کی طرح ہیں بلکہ سختی میں اس سے بھی بڑھ کر، اور یقیناً پتھروں میں ایسے بھی ہیں جن سے نہریں بہتی ہیں اور بےشک اُن میں ایسے بھی ہیں جو پھٹتے ہیں تو اُن میں سے پانی نکلتا ہے اور بےشک اُن میں ایسے بھی ہیں جو اللہ کے خوف سے گرجاتے ہیں اور اللہ اس سے بے خبر نہیں جو تم کرتے ہو۔

اَفَتَطۡمَعُوۡنَ اَنۡ یُّؤۡمِنُوۡا لَکُمۡ وَ قَدۡ کَانَ فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ یَسۡمَعُوۡنَ کَلٰمَ اللّٰہِ ثُمَّ یُحَرِّفُوۡنَہٗ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا عَقَلُوۡہُ وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۷۵﴾

۷۵۔ پس کیا تم امید رکھتے ہو کہ وہ تمہاری بات مان لیں گے اور اُن میں ایک گروہ ایسا بھی ہے جو اللہ کے کلام کو سنتے ، پھر اس میں تحریف کرتے بعد اس کے کہ اُسے سمجھ لیا اور وہ جانتے ہیں۔

وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا قَالُوۡۤا اٰمَنَّا ۚۖ وَ اِذَا خَلَا بَعۡضُہُمۡ اِلٰی بَعۡضٍ قَالُوۡۤا اَتُحَدِّثُوۡنَہُمۡ بِمَا فَتَحَ اللّٰہُ عَلَیۡکُمۡ لِیُحَآجُّوۡکُمۡ بِہٖ عِنۡدَ رَبِّکُمۡ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۷۶﴾

۷۶۔ اور جب ان سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور جب ایک دوسرے کے ساتھ اکیلے ہوتے ہیں کہتے ہیں کیا تم ان سے وہ کہہ دیتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولاہے تاکہ وہ اس کے ساتھ تمہارے رب کے حضور تم سے جھگڑ سکیں، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔

اَ وَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا یُسِرُّوۡنَ وَ مَا یُعۡلِنُوۡنَ ﴿۷۷﴾

۷۷۔ بھلا کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں۔

وَ مِنۡہُمۡ اُمِّیُّوۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ الۡکِتٰبَ اِلَّاۤ اَمَانِیَّ وَ اِنۡ ہُمۡ اِلَّا یَظُنُّوۡنَ ﴿۷۸﴾

۷۸۔ اور کچھ اُن میں سے اَن پڑھ ہیں جو کتاب تو جانتے نہیں مگر جھوٹے خیالات کے پیچھے چلتے ہیں اور صرف اٹکل پچو خیال دوڑاتے ہیں۔

فَوَیۡلٌ لِّلَّذِیۡنَ یَکۡتُبُوۡنَ الۡکِتٰبَ بِاَیۡدِیۡہِمۡ ٭ ثُمَّ یَقُوۡلُوۡنَ ہٰذَا مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ لِیَشۡتَرُوۡا بِہٖ ثَمَنًا قَلِیۡلًا ؕ فَوَیۡلٌ لَّہُمۡ مِّمَّا کَتَبَتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ وَیۡلٌ لَّہُمۡ مِّمَّا یَکۡسِبُوۡنَ ﴿۷۹﴾

۷۹۔سو اُن کے لیے حسرت ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے عوض تھوڑی قیمت لے لیں پس ان کے لیے حسرت ہے اس کی وجہ سے جو ان کے ہاتھوں نے لکھا اور اُن کے لیے حسرت ہے اس کی وجہ سے جو وہ کماتے ہیں۔

وَ قَالُوۡا لَنۡ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعۡدُوۡدَۃً ؕ قُلۡ اَتَّخَذۡتُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ عَہۡدًا فَلَنۡ یُّخۡلِفَ اللّٰہُ عَہۡدَہٗۤ اَمۡ تَقُوۡلُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۸۰﴾

۸۰۔ اور کہتے ہیں کہ سوائے گنتی کے دنوں کے ہمیں آگ نہیں چھوئے گی۔ کہہ کیا تم نے اللہ سے کوئی اقرار لیا ہے، تو اللہ اپنے اقرار کے خلاف نہیں کرتا، بلکہ اللہ پر وہ بات بناتے ہو جو تم نہیں جانتے۔

بَلٰی مَنۡ کَسَبَ سَیِّئَۃً وَّ اَحَاطَتۡ بِہٖ خَطِیۡٓــَٔتُہٗ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۸۱﴾

۸۱۔ ہاں جو بدی کماتا ہے اور اس کی برائیاں اُسے گھیر لیتی ہیں،  وہی آگ والے ہیں وہ اسی میں رہیں گے۔

وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿٪۸۲﴾

۸۲۔ اور جو ایمان لاتے ہیں اور اچھے کام کرتے ہیں وہی جنت والے ہیں،  وہ اسی میں رہیں گے۔

رکوع 10

وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ لَا تَعۡبُدُوۡنَ اِلَّا اللّٰہَ ۟ وَ بِالۡوَالِدَیۡنِ اِحۡسَانًا وَّ ذِی ‌الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ قُوۡلُوۡا لِلنَّاسِ حُسۡنًا وَّ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ ثُمَّ تَوَلَّیۡتُمۡ اِلَّا قَلِیۡلًا مِّنۡکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ ﴿۸۳﴾

۸۳۔ اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے اقرار لیا کہ سوائے اللہ کے تم (کسی کی) عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں (کے ساتھ) اور لوگوں کو اچھی بات کہو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو، پھر تم پھر گئے مگر تم میں سے تھوڑے، اور تم منہ موڑنے والے ہو۔

وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَکُمۡ لَا تَسۡفِکُوۡنَ دِمَآءَکُمۡ وَ لَا تُخۡرِجُوۡنَ اَنۡفُسَکُمۡ مِّنۡ دِیَارِکُمۡ ثُمَّ اَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَنۡتُمۡ تَشۡہَدُوۡنَ ﴿۸۴﴾

۸۴۔ اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا کہ تم اپنے (لوگوں کے)  خون نہ گراؤ گے اور نہ اپنے لوگوں کو اپنے گھروں سے نکالو گے، پھر تم نے اقرار کیا اور تم گواہ ہو۔

ثُمَّ اَنۡتُمۡ ہٰۤـؤُلَآءِ تَقۡتُلُوۡنَ اَنۡفُسَکُمۡ وَ تُخۡرِجُوۡنَ فَرِیۡقًا مِّنۡکُمۡ مِّنۡ دِیَارِہِمۡ ۫ تَظٰہَرُوۡنَ عَلَیۡہِمۡ بِالۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ؕ وَ اِنۡ یَّاۡتُوۡکُمۡ اُسٰرٰی تُفٰدُوۡہُمۡ وَ ہُوَ مُحَرَّمٌ عَلَیۡکُمۡ اِخۡرَاجُہُمۡ ؕ اَفَتُؤۡمِنُوۡنَ بِبَعۡضِ الۡکِتٰبِ وَ تَکۡفُرُوۡنَ بِبَعۡضٍ ۚ فَمَا جَزَآءُ مَنۡ یَّفۡعَلُ ذٰلِکَ مِنۡکُمۡ اِلَّا خِزۡیٌ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ یُرَدُّوۡنَ اِلٰۤی اَشَدِّ الۡعَذَابِ ؕ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۸۵﴾

۸۵۔ پھر تم ہی وہ ہو کہ اپنے لوگوں کو قتل کرتے ہو اور اپنے میں سے ایک گروہ کو اُن کے گھروں سے نکالتے ہو، ان کے خلاف گناہ اور زیادتی سے ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو اور اگر قید ہوکر تمہارے پاس آئیں فدیہ دے کر انہیں چھڑاتے ہو حالانکہ اُن کا نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ تو کیا تم کتاب کے ایک حصّے کو مانتے ہو اور ایک حصّے کا انکار کرتے ہو، تو اس کی سزا جو تم میں سے ایسا کرتا ہے سوائے اس کے کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں رسوائی ہو اور قیامت کے دن زیادہ سخت عذاب کی طرف لوٹائے جائیں اور اللہ اس سے بے خبر نہیں جو تم کرتے ہو۔

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ اشۡتَرَوُا الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا بِالۡاٰخِرَۃِ ۫ فَلَا یُخَفَّفُ عَنۡہُمُ الۡعَذَابُ وَ لَا ہُمۡ یُنۡصَرُوۡنَ ﴿٪۸۶﴾

۸۶۔ یہی وہ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے اِس دنیا کی زندگی کو خرید لیا، پس نہ اُن سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ وہ مدد دیئے جائیں گے۔

رکوع 11

وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ وَ قَفَّیۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہٖ بِالرُّسُلِ ۫ وَ اٰتَیۡنَا عِیۡسَی ابۡنَ مَرۡیَمَ الۡبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدۡنٰہُ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ؕ اَفَکُلَّمَا جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌۢ بِمَا لَا تَہۡوٰۤی اَنۡفُسُکُمُ اسۡتَکۡبَرۡتُمۡ ۚ فَفَرِیۡقًا کَذَّبۡتُمۡ ۫ وَ فَرِیۡقًا تَقۡتُلُوۡنَ ﴿۸۷﴾

۸۷۔ اور یقیناً ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی اور اس کے بعد ہم نے پے بہ پے رسول بھیجے اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰؑ کو کھلے دلائل دیئے اور روح القدس کے ساتھ اس کی تائید کی پس کیا جب کبھی کوئی رسول تمہارے پاس وہ چیز لایا جسے تمہارا جی نہیں چاہتا تھا، تو تم نے تکبّر (ہی) کیا، پس ایک گروہ کو تم نے جھٹلایا اور ایک گروہ کو قتل کرنے لگے۔

وَ قَالُوۡا قُلُوۡبُنَا غُلۡفٌ ؕ بَلۡ لَّعَنَہُمُ اللّٰہُ بِکُفۡرِہِمۡ فَقَلِیۡلًا مَّا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۸۸﴾

۸۸۔ اور کہتے ہیں ہمارے دل پردوں میں ہیں بلکہ اللہ نے اُن کے کفر کی وجہ سے اُن پر لعنت کی، پس وہ بہت ہی کم مانتے ہیں۔

وَ لَمَّا جَآءَہُمۡ کِتٰبٌ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَہُمۡ ۙ وَ کَانُوۡا مِنۡ قَبۡلُ یَسۡتَفۡتِحُوۡنَ عَلَی الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ۚۖ فَلَمَّا جَآءَہُمۡ مَّا عَرَفُوۡا کَفَرُوۡا بِہٖ ۫ فَلَعۡنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۸۹﴾

۸۹۔ اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک کتاب آئی اس کی تصدیق کرتی ہوئی جو اُن کے پاس ہے اور پہلے وہ ان پر جو کافر تھے فتح مانگا کرتے تھے مگر جب اُن کے پاس وہ آیا جسے انہوں نے پہچانا اس کا انکار کردیا پس انکار کرنے و الوں پر اللہ کی لعنت ہے۔

بِئۡسَمَا اشۡتَرَوۡا بِہٖۤ اَنۡفُسَہُمۡ اَنۡ یَّکۡفُرُوۡا بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ بَغۡیًا اَنۡ یُّنَزِّلَ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ عَلٰی مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ ۚ فَبَآءُوۡ بِغَضَبٍ عَلٰی غَضَبٍ ؕ وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿۹۰﴾

۹۰۔کیا ہی بُرا ہے جس کے عوض انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالاکہ اس کا انکار کرتے ہیں جو اللہ نے اتارا، اس حسد سے کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے اتارے پس وہ غضب پر غضب میں آگئے اور کافروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ اٰمِنُوۡا بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ قَالُوۡا نُؤۡمِنُ بِمَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡنَا وَ یَکۡفُرُوۡنَ بِمَا وَرَآءَہٗ ٭ وَ ہُوَ الۡحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَہُمۡ ؕ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُوۡنَ اَنۡۢبِیَآءَ اللّٰہِ مِنۡ قَبۡلُ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۹۱﴾

۹۱۔ اور جب انہیں کہاجاتا ہے کہ اس پر ایمان لاؤ جو اللہ نے اتارا ہے، کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر اُتارا گیا اور اس کا انکار کرتے ہیں جو اس کے سوا ہے حالانکہ وہ حق ہے اس کی تصدیق کرنے و الا جو اُن کے پاس ہے کہہ تو پہلے تم اللہ کے نبیوں کوکیوں قتل کرتے تھے اگر تم مومن تھے۔

وَ لَقَدۡ جَآءَکُمۡ مُّوۡسٰی بِالۡبَیِّنٰتِ ثُمَّ اتَّخَذۡتُمُ الۡعِجۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ وَ اَنۡتُمۡ ظٰلِمُوۡنَ ﴿۹۲﴾

۹۲۔ اور بے شک موسیٰؑ تمہارے پاس کھلی دلیلیں لایا پھر اُس کے پیچھے تم نے بچھڑا (معبود) بنالیا اور تم ظالم تھے۔

وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَکُمۡ وَ رَفَعۡنَا فَوۡقَکُمُ الطُّوۡرَ ؕ خُذُوۡا مَاۤ اٰتَیۡنٰکُمۡ بِقُوَّۃٍ وَّ اسۡمَعُوۡا ؕ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَ عَصَیۡنَا ٭ وَ اُشۡرِبُوۡا فِیۡ قُلُوۡبِہِمُ الۡعِجۡلَ بِکُفۡرِہِمۡ ؕ قُلۡ بِئۡسَمَا یَاۡمُرُکُمۡ بِہٖۤ اِیۡمَانُکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۹۳﴾

۹۳۔ اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا اور تمہارے اوپر پہاڑ بلندکیا جو ہم نے تم کو دیا ہے اسے زور سے پکڑ لو اور سُن لو اُنہوں نے کہا ہم نے سُن لیا اور نہیں مانتے اور ان  کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں بچھڑا رچ گیا کہہ وہ بُرا ہے جس کے لیے تمہارا ایمان تمہیں حکم دیتا ہے اگر تم ایمان والے ہو۔

قُلۡ اِنۡ کَانَتۡ لَکُمُ الدَّارُ الۡاٰخِرَۃُ عِنۡدَ اللّٰہِ خَالِصَۃً مِّنۡ دُوۡنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الۡمَوۡتَ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۹۴﴾

۹۴۔ کہہ اگر آخرت کا گھر اللہ کے ہاں اور لوگوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے لیے ہے، تو موت کی آرزو کرو، اگر تم سچے ہو۔

وَ لَنۡ یَّتَمَنَّوۡہُ اَبَدًۢا بِمَا قَدَّمَتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِالظّٰلِمِیۡنَ ﴿۹۵﴾

۹۵۔ اور کبھی اس کی آرزو نہ کریں گے بسبب اس کے جو اُن کے ہاتھ پہلے بھیج چکے ہیں، اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے۔

وَ لَتَجِدَنَّہُمۡ اَحۡرَصَ النَّاسِ عَلٰی حَیٰوۃٍ ۚۛ وَ مِنَ الَّذِیۡنَ اَشۡرَکُوۡا ۚۛ یَوَدُّ اَحَدُہُمۡ لَوۡ یُعَمَّرُ اَلۡفَ سَنَۃٍ ۚ وَ مَا ہُوَ بِمُزَحۡزِحِہٖ مِنَ الۡعَذَابِ اَنۡ یُّعَمَّرَ ؕ وَ اللّٰہُ بَصِیۡرٌۢ بِمَا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿٪۹۶﴾

۹۶۔ اور یقیناً تُو اُن کو سب لوگوں سے بڑھ کر لمبی زندگی پر حریص پائے گا اور اُن سے بھی جنہوں نے شرک کیا ان میں سے ہر ایک چاہتا ہے کہ کاش اُسے ہزار برس کی عمر دی جائے اور یہ بات اُسے عذاب سے بچا نہیں سکتی کہ اُسے لمبی عمر دی جائے  اور اللہ دیکھتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔

رکوع 12

قُلۡ مَنۡ کَانَ عَدُوًّا لِّجِبۡرِیۡلَ فَاِنَّہٗ نَزَّلَہٗ عَلٰی قَلۡبِکَ بِاِذۡنِ اللّٰہِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہِ وَ ہُدًی وَّ بُشۡرٰی لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۹۷﴾

۹۷۔کہہ جو کوئی جبریل کا دشمن (ہو) اس نے تو اللہ کے حکم سے اس کو تیرے دل پر اتارا، اُس کی تصدیق کرتا  ہُوا جو اس سے پہلے ہے اور مومنوں کے لیے ہدایت اور خوش خبری (ہے)۔

مَنۡ کَانَ عَدُوًّا لِّلّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ وَ رُسُلِہٖ وَ جِبۡرِیۡلَ وَ مِیۡکٰىلَ فَاِنَّ اللّٰہَ عَدُوٌّ لِّلۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۹۸﴾

۹۸۔ جو کوئی اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اورجبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہے تو اللہ (اُن) کافروں کادشمن ہے۔

وَ لَقَدۡ اَنۡزَلۡنَاۤ اِلَیۡکَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ ۚ وَ مَا یَکۡفُرُ بِہَاۤ اِلَّا الۡفٰسِقُوۡنَ ﴿۹۹﴾

۹۹۔ اور یقیناً ہم نے تیری طرف کھلی باتیں اتاریں اور سوائے فاسقوں کے کوئی ان کا انکار نہیں کر سکتا۔

اَوَ کُلَّمَا عٰہَدُوۡا عَہۡدًا نَّبَذَہٗ فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ ؕ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۰۰﴾

۱۰۰۔ اور کیا جب کبھی وہ کوئی عہد باندھتے ہیں انہی کا ایک فریق اُسے پھینک دیتا ہے بلکہ ان میں سے اکثر ایمان نہیں لاتے۔

وَ لَمَّا جَآءَہُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَہُمۡ نَبَذَ فَرِیۡقٌ مِّنَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ ٭ۙ کِتٰبَ اللّٰہِ وَرَآءَ ظُہُوۡرِہِمۡ کَاَنَّہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۰۱﴾۫

۱۰۱۔ اور جب اللہ کی طرف سے اُن کے پاس ایک رسول آیا اس کی تصدیق کرنے والا جو اُن کے پاس ہے تو اُن میں سے جنہیں کتاب دی گئی تھی ایک گروہ نے اللہ کی کتاب کو اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دیا گویا وہ جانتے ہی نہیں۔

وَ اتَّبَعُوۡا مَا تَتۡلُوا الشَّیٰطِیۡنُ عَلٰی مُلۡکِ سُلَیۡمٰنَ ۚ وَ مَا کَفَرَ سُلَیۡمٰنُ وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیۡنَ کَفَرُوۡا یُعَلِّمُوۡنَ النَّاسَ السِّحۡرَ ٭ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ عَلَی الۡمَلَکَیۡنِ بِبَابِلَ ہَارُوۡتَ وَ مَارُوۡتَ ؕ وَ مَا یُعَلِّمٰنِ مِنۡ اَحَدٍ حَتّٰی یَقُوۡلَاۤ اِنَّمَا نَحۡنُ فِتۡنَۃٌ فَلَا تَکۡفُرۡ ؕ فَیَتَعَلَّمُوۡنَ مِنۡہُمَا مَا یُفَرِّقُوۡنَ بِہٖ بَیۡنَ الۡمَرۡءِ وَ زَوۡجِہٖ ؕ وَ مَا ہُمۡ بِضَآرِّیۡنَ بِہٖ مِنۡ اَحَدٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ یَتَعَلَّمُوۡنَ مَا یَضُرُّہُمۡ وَ لَا یَنۡفَعُہُمۡ ؕ وَ لَقَدۡ عَلِمُوۡا لَمَنِ اشۡتَرٰىہُ مَا لَہٗ فِی الۡاٰخِرَۃِ مِنۡ خَلَاقٍ ۟ؕ وَ لَبِئۡسَ مَا شَرَوۡا بِہٖۤ اَنۡفُسَہُمۡ ؕ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۰۲﴾

۱۰۲۔ اور ان باتوں کی پیروی کی جو شیطان سلیمانؑ کی نبوت پر افترا کرتے تھے اور سلیمانؑ نے کفر نہیں کیا مگر شیطان کفر کرتے ہیں (جو) لوگوں کو سحر سکھاتے ہیں اور وہ بابل میں دو فرشتوں ہاروت اور ماروت پر نہیں اُتارا گیا اور نہ وہ دونوں کسی کو سکھاتے تھے یہاں تک کہ کہتے ہم صرف فتنہ ہیں، پس کافر نہ بن سو وہ ان دونوں (ذریعوں) سے وہ باتیں سیکھتے ہیں جن سے مرد اور اس کی جورو کے درمیان تفریق کرتے ہیں  اور اس سے وہ کسی کو ضرر پہنچانے والے نہیں ہوں گے سوائے اس  کے جو اللہ کے حکم سے ہو  اور وہ باتیں سیکھتے ہیں جو انہیں ضرر دیتی ہیں اور انہیں نفع نہیں دیتیں اور یقیناً وہ جانتے ہیں کہ جس نے اس کو مول لیا اُس کا آخرت میں کوئی حِصّہ نہیں  اور کیا ہی بُرا ہے جس کے عوض انہوں نے اپنے آپ کو بیچ دیا، کاش وہ جانتے۔

وَ لَوۡ اَنَّہُمۡ اٰمَنُوۡا وَ اتَّقَوۡا لَمَثُوۡبَۃٌ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ خَیۡرٌ ؕ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۰۳﴾٪

۱۰۳۔ اور اگر وہ ایمان لاتے اور تقویٰ کرتے، اللہ کی طرف سے بدلہ بہتر تھا کاش وہ جانتے۔

رکوع 13

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَقُوۡلُوۡا رَاعِنَا وَ قُوۡلُوا انۡظُرۡنَا وَ اسۡمَعُوۡا ؕ  وَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۰۴﴾

۱۰۴۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو رَاعنا نہ کہو اور اُنظُرنا کہو اور سنو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔

مَا یَوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ وَ لَا الۡمُشۡرِکِیۡنَ اَنۡ یُّنَزَّلَ عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یَخۡتَصُّ بِرَحۡمَتِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ ذُو الۡفَضۡلِ الۡعَظِیۡمِ ﴿۱۰۵﴾

۱۰۵۔ اہلِ کتاب میں سے جو کافر ہیں پسند نہیں کرتے اور نہ ہی مشرک کہ تمہارے رب سے تم پر کوئی بھلائی اتاری جائے اور اللہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہتا ہے خاص کرلیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔

مَا نَنۡسَخۡ مِنۡ اٰیَۃٍ اَوۡ نُنۡسِہَا نَاۡتِ بِخَیۡرٍ مِّنۡہَاۤ  اَوۡ مِثۡلِہَا ؕ اَلَمۡ تَعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ  قَدِیۡرٌ ﴿۱۰۶﴾

۱۰۶۔ جو پیغام ہم منسوخ کرتے ہیں یا اُسے فراموش کرا دیتے ہیں تو اُس سے بہتر یا اُس جیسا لے آتے ہیں کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

اَلَمۡ تَعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰہَ لَہٗ  مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مِنۡ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیۡرٍ ﴿۱۰۷﴾

۱۰۷۔ کیا تو نہیں جانتا کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ کی ہی ہے اور تمہارا اللہ کے سوا کوئی کارساز نہیں اور نہ کوئی مددگار ہے۔

اَمۡ  تُرِیۡدُوۡنَ اَنۡ تَسۡـَٔلُوۡا رَسُوۡلَکُمۡ کَمَا سُئِلَ مُوۡسٰی مِنۡ قَبۡلُ ؕ وَ مَنۡ یَّتَبَدَّلِ الۡکُفۡرَ بِالۡاِیۡمَانِ فَقَدۡ ضَلَّ سَوَآءَ  السَّبِیۡلِ ﴿۱۰۸﴾

۱۰۸۔ بلکہ تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے سوال کرو، جس طرح پہلے موسیٰؑ سے سوال کیا گیا تھا اور جو کوئی ایمان کے بدلے کفر لے لیتا ہے وہ ضرور سیدھے رستے سے بھٹک گیا۔

وَدَّ کَثِیۡرٌ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ لَوۡ یَرُدُّوۡنَکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ اِیۡمَانِکُمۡ کُفَّارًا ۚۖ حَسَدًا مِّنۡ عِنۡدِ اَنۡفُسِہِمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الۡحَقُّ ۚ فَاعۡفُوۡا وَ اصۡفَحُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۱۰۹﴾

۱۰۹۔ اہلِ کتاب میں سے بہت سے چاہتے ہیں کہ تمہارے ایمان کے بعد تمہیں لوٹا کر کافر بنا دیں اپنے حسد کی وجہ سے، اِس کے بعد کہ اُن پر حق کُھل گیا، سو معاف کرو اور خیال میں نہ لاؤ یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے،  اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ وَ مَا تُقَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ تَجِدُوۡہُ عِنۡدَ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۱۱۰﴾

۱۱۰۔ اور نماز قائم کرو،  اور زکوٰۃ دو، اور جو کوئی بھلائی اپنے لیے آگے بھیجو گے اُسے اللہ کے پاس پاؤ گے، اللہ اُسے دیکھتا  ہے جو تم کرتے ہو۔

وَ قَالُوۡا لَنۡ یَّدۡخُلَ الۡجَنَّۃَ اِلَّا مَنۡ کَانَ ہُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰی ؕ تِلۡکَ اَمَانِیُّہُمۡ ؕ قُلۡ ہَاتُوۡا بُرۡہَانَکُمۡ  اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۱۱﴾

۱۱۱۔ اور کہتے ہیں کوئی جنت میں داخل نہ ہوگا سوائے اُن کے جو یہودی ہوں یا عیسائی، یہ اُن کی آرزوئیں ہیں۔ کہہ اپنی سند لاؤ  اگر تم سچے ہو۔

بَلٰی ٭  مَنۡ اَسۡلَمَ وَجۡہَہٗ  لِلّٰہِ وَ ہُوَ  مُحۡسِنٌ فَلَہٗۤ اَجۡرُہٗ عِنۡدَ رَبِّہٖ ۪ وَ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ  وَ لَا ہُمۡ  یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۱۱۲﴾٪

۱۱۲۔ ہاں جس نے اپنے آپ کو اللہ کا فرمانبردار بنایا اور وہ احسان کرنے والا ہے تو اُس کا اجر اُس کے رب کے پاس ہے  اور اُن کو کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

رکوع 14

وَ قَالَتِ الۡیَہُوۡدُ لَیۡسَتِ النَّصٰرٰی عَلٰی شَیۡءٍ ۪ وَّ قَالَتِ النَّصٰرٰی لَیۡسَتِ الۡیَہُوۡدُ عَلٰی شَیۡءٍ ۙ وَّ ہُمۡ یَتۡلُوۡنَ الۡکِتٰبَ ؕ کَذٰلِکَ قَالَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ مِثۡلَ قَوۡلِہِمۡ ۚ فَاللّٰہُ یَحۡکُمُ بَیۡنَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ فِیۡمَا کَانُوۡا فِیۡہِ یَخۡتَلِفُوۡنَ ﴿۱۱۳﴾

۱۱۳۔اور یہودی کہتے ہیں کہ عیسائی کسی (سچائی) پر نہیں اور عیسائی کہتے ہیں یہودی کسی (سچائی) پر نہیں حالانکہ وہ کتاب پڑھتے ہیں اِسی طرح اُنہی کے قول کی مانند وہ لوگ کہتے ہیں جو کچھ نہیں جانتے سو اللہ اُن کے درمیان  قیامت کے دن اُن باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف رکھتے تھے۔

وَ مَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰہِ اَنۡ یُّذۡکَرَ فِیۡہَا اسۡمُہٗ وَ سَعٰی فِیۡ خَرَابِہَا ؕ اُولٰٓئِکَ مَا کَانَ لَہُمۡ اَنۡ یَّدۡخُلُوۡہَاۤ اِلَّا خَآئِفِیۡنَ ۬ؕ لَہُمۡ فِی الدُّنۡیَا خِزۡیٌ وَّ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۱۴﴾

۱۱۴۔ اور اُس سے بڑا کون ظالم ہے جو اللہ کی مسجدوں سے روکتا ہے کہ اُن میں اُس کے نام کا ذکر کیا جائے اور اُن کے ویران کرنے کی کوشش کرتا ہے اُن کو مناسب نہ تھا کہ اُن میں داخل ہوتے مگر ڈرتے ہوئے، اُن کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور اُن کے لیے آخرت میں بڑا عذاب ہے۔

وَ لِلّٰہِ الۡمَشۡرِقُ وَ الۡمَغۡرِبُ ٭ فَاَیۡنَمَا تُوَلُّوۡا فَثَمَّ وَجۡہُ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۱۱۵﴾

۱۱۵۔ اور مشرق اور مغرب اللہ ہی کا ہے، پس جدھر تم متوجہ ہوگے اُدھر ہی اللہ کی توجہ بھی ہوئی، اللہ فراخی والا جاننے والا ہے۔

وَ قَالُوا اتَّخَذَ اللّٰہُ وَلَدًا ۙ سُبۡحٰنَہٗ ؕ بَلۡ لَّہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ کُلٌّ لَّہٗ قٰنِتُوۡنَ ﴿۱۱۶﴾

۱۱۶۔ اور کہتے ہیں کہ اللہ نے بیٹا بنا لیا، وہ پاک ہے بلکہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اُسی کا ہے، سب اُس کے فرمانبردار ہیں۔

بَدِیۡعُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ اِذَا قَضٰۤی اَمۡرًا فَاِنَّمَا یَقُوۡلُ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ ﴿۱۱۷﴾

۱۱۷۔ مادہ کے بغیر آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے اور جب ایک کام کا حکم کرتا ہے تو اُسے کہہ دیتا ہے، ہو، سو وہ ہوجاتا ہے۔

وَ قَالَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ لَوۡ لَا یُکَلِّمُنَا اللّٰہُ اَوۡ تَاۡتِیۡنَاۤ اٰیَۃٌ ؕ کَذٰلِکَ قَالَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ مِّثۡلَ قَوۡلِہِمۡ ؕ تَشَابَہَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ ؕ قَدۡ بَیَّنَّا الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یُّوۡقِنُوۡنَ ﴿۱۱۸﴾

۱۱۸۔ اور جو لوگ کچھ نہیں جانتے، کہتے ہیں کیوں اللہ ہم سے کلام نہیں کرتا یا ہمارے پاس نشان نہیں آتا، اِسی طرح اُنہی کے قول کی مانند اُن لوگوں نے کہا، جو اُن سے پہلے تھے، اُن کے دل ایک ہی جیسے ہیں، ہم نے اُن لوگوں کے لیے کھول کر باتیں بیان کردی ہیں جو یقین رکھتے ہیں۔

اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ بِالۡحَقِّ بَشِیۡرًا وَّ نَذِیۡرًا ۙ وَّ لَا تُسۡئَلُ عَنۡ اَصۡحٰبِ الۡجَحِیۡمِ ﴿۱۱۹﴾

۱۱۹۔ ہم نے تجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا اور تجھ سے دوزخ والوں کے متعلق بازپُرس نہ کی جائے گی۔

وَ لَنۡ تَرۡضٰی عَنۡکَ الۡیَہُوۡدُ وَ لَا النَّصٰرٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَہُمۡ ؕ قُلۡ اِنَّ ہُدَی اللّٰہِ ہُوَ الۡہُدٰی ؕ وَ لَئِنِ اتَّبَعۡتَ اَہۡوَآءَہُمۡ بَعۡدَ الَّذِیۡ جَآءَکَ مِنَ الۡعِلۡمِ ۙ مَا لَکَ مِنَ اللّٰہِ مِنۡ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیۡرٍ ﴿۱۲۰﴾ؔ

۱۲۰۔ اور یہودی تجھ سے ہرگز راضی نہ ہوں گے اورنہ ہی عیسائی، یہاں تک کہ تو اُن کے مذہب کی پیروی کرے، کہہ اللہ کی ہدایت وہی (کامل) ہدایت ہے اور اگر تو اُن کی گری ہوئی خواہشوں کی پیروی کرے اُس کے بعد جو تیرے پاس علم آیا تو تیرے لیے اللہ (کی سزا) سے بچانے والا نہ کوئی دوست اور نہ مددگار ہو گا۔

اَلَّذِیۡنَ اٰتَیۡنٰہُمُ الۡکِتٰبَ یَتۡلُوۡنَہٗ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ ؕ اُولٰٓئِکَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِہٖ ؕ وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِہٖ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿۱۲۱﴾٪

۱۲۱۔ جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اُس کی پیروی کرتے ہیں جیسا اُس کی پیروی کرنے کا حق ہے، وہی اُس پر ایمان لاتے ہیں اور جو کوئی اُس کا انکار کرتا ہے سو وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔

رکوع 15

یٰبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَتِیَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ وَ اَنِّیۡ فَضَّلۡتُکُمۡ عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۲۲﴾

۱۲۲۔ اے بنی اسرائیل! میری نعمت کو یاد کرو، جو میں نے تم کو دی، اور یہ کہ میں نے تم کو قوموں پر فضیلت دی۔

وَ اتَّقُوۡا یَوۡمًا لَّا تَجۡزِیۡ نَفۡسٌ عَنۡ نَّفۡسٍ شَیۡئًا وَّ لَا یُقۡبَلُ مِنۡہَا عَدۡلٌ وَّ لَا تَنۡفَعُہَا شَفَاعَۃٌ وَّ لَا ہُمۡ یُنۡصَرُوۡنَ ﴿۱۲۳﴾

۱۲۳۔ اور اُس دن سے بچا ؤ کر لو، جب کوئی جی کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ اس کی طرف سے کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ اُسے سفارش نفع دے گی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔

وَ اِذِ ابۡتَلٰۤی اِبۡرٰہٖمَ رَبُّہٗ بِکَلِمٰتٍ فَاَتَمَّہُنَّ ؕ قَالَ اِنِّیۡ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ اِمَامًا ؕ قَالَ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ؕ قَالَ لَا یَنَالُ عَہۡدِی الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۲۴﴾

۱۲۴۔ اور جب ابراہیمؑ کو اُس کے رب نے چند احکام سے آزمایا تو اُس نے اُن کو پورا کیا، فرمایا  میں تجھے لوگوں کے لیے پیشوا بنانے والا ہوں، (ابراہیمؑ نےکہا) اور میری اولاد سے؟ فرمایا میرا وعدہ ظالموں کونہیں پہنچے گا۔

وَ اِذۡ جَعَلۡنَا الۡبَیۡتَ مَثَابَۃً لِّلنَّاسِ وَ اَمۡنًا ؕ وَ اتَّخِذُوۡا مِنۡ مَّقَامِ اِبۡرٰہٖمَ مُصَلًّی ؕ وَ عَہِدۡنَاۤ اِلٰۤی اِبۡرٰہٖمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ اَنۡ طَہِّرَا بَیۡتِیَ لِلطَّآئِفِیۡنَ وَ الۡعٰکِفِیۡنَ وَ الرُّکَّعِ السُّجُوۡدِ ﴿۱۲۵﴾

۱۲۵۔ اور جب ہم نے خانۂ ( کعبہ) کو لوگوں کے لیے مرجع اور امن بنایا۔  اور ابراہیمؑ کے مقام کو قبلۂ نماز بناؤ اور ہم نے  ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ کو حکم دیا کہ میرے گھر کو پاک کر دو طواف کرنے والوں کے لیے اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں، سجدہ کرنے والوں (کے لیے)۔

وَ اِذۡ قَالَ اِبۡرٰہٖمُ رَبِّ اجۡعَلۡ ہٰذَا بَلَدًا اٰمِنًا وَّ ارۡزُقۡ اَہۡلَہٗ مِنَ الثَّمَرٰتِ مَنۡ اٰمَنَ مِنۡہُمۡ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ قَالَ وَ مَنۡ کَفَرَ فَاُمَتِّعُہٗ قَلِیۡلًا ثُمَّ اَضۡطَرُّہٗۤ اِلٰی عَذَابِ النَّارِ ؕ وَ بِئۡسَ الۡمَصِیۡرُ ﴿۱۲۶﴾

۱۲۶۔ اور جب ابراہیمؑ نے کہا میرے رب! اس کو امن والا شہر بنا دے اور اس کے رہنے والوں کو پھلوں سے رزق دے جو کوئی ان میں سے اللہ اورپیچھے آنے والے دن پر ایمان لائے، فرمایا اور جو کافر ہوگا تو اسے بھی تھوڑا فائدہ اٹھانے دوں گا، پھر اُسے آگ کے عذاب کی طرف بے بس کردوں گا اور وہ بُرا ٹھکانا ہے۔

وَ اِذۡ یَرۡفَعُ اِبۡرٰہٖمُ الۡقَوَاعِدَ مِنَ الۡبَیۡتِ وَ اِسۡمٰعِیۡلُ ؕ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۱۲۷﴾

۱۲۷۔ اور جب ابراہیمؑ گھر کی بنیادیں اُٹھاتا تھا اور اسماعیلؑ (بھی): اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما، تُو سننے والا جاننے والا ہے۔

رَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّۃً مُّسۡلِمَۃً لَّکَ ۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَ تُبۡ عَلَیۡنَا ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ ﴿۱۲۸﴾

۱۲۸۔ اے ہمارے رب! اور ہم کو اپنا فرمانبردار بنا، اور ہماری نسل سے ایک گروہ اپنا فرمانبردار (بنائیو) اور ہمیں ہمارے (حج کے) اعمال بتائیو اور ہم پر رحمت سے توجہ فرما، تُو رحمت سے توجہ فرمانے والا، رحم کرنے و الا ہے۔

رَبَّنَا وَ ابۡعَثۡ فِیۡہِمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡہُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ یُزَکِّیۡہِمۡ ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۱۲۹﴾٪

۱۲۹۔ اے ہمارے رب! اور اُن میں اُنہی میں سے ایک رسول اٹھا جو ان پر تیری آیات پڑھے اور ان کو کتاب اور حکمت سکھائے اور ان کو پاک کرے، تُو غالب حکمت والا ہے۔

رکوع 16

وَ مَنۡ یَّرۡغَبُ عَنۡ مِّلَّۃِ اِبۡرٰہٖمَ اِلَّا مَنۡ سَفِہَ نَفۡسَہٗ ؕ وَ لَقَدِ اصۡطَفَیۡنٰہُ فِی الدُّنۡیَا ۚ وَ اِنَّہٗ فِی الۡاٰخِرَۃِ لَمِنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۳۰﴾

۱۳۰۔ اور کون ابراہیمؑ کے مذہب سے منہ موڑتا ہے سوائے اس کے جس نے اپنے آپ کو احمق بنایا اور یقیناً ہم نے اسے دنیا میں برگزیدہ کیا اور بے شک وہ آخرت میں اچھے لوگوں میں سے ہے۔

اِذۡ قَالَ لَہٗ رَبُّہٗۤ اَسۡلِمۡ ۙ قَالَ اَسۡلَمۡتُ لِرَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۳۱﴾

۱۳۱۔ جب اُس کے رب نے اُسے کہا فرمانبردار رہ، کہا میں جہانوں کے رب کا فرمانبردار ہوں۔

وَ وَصّٰی بِہَاۤ اِبۡرٰہٖمُ بَنِیۡہِ وَ یَعۡقُوۡبُ ؕ یٰبَنِیَّ اِنَّ اللّٰہَ اصۡطَفٰی لَکُمُ الدِّیۡنَ فَلَا تَمُوۡتُنَّ اِلَّا وَ اَنۡتُمۡ مُّسۡلِمُوۡنَ ﴿۱۳۲﴾ؕ

۱۳۲۔ اور ابراہیمؑ نے اپنے بیٹوں کو یہی وصیت کی اور یعقوبؑ نے (بھی)، اے میرے بیٹو! اللہ نے یہ دین تمہارے لیے چُن لیا ہے پس نہ مرنا مگر اس حالت میں کہ تم فرمانبردار ہو۔

اَمۡ کُنۡتُمۡ شُہَدَآءَ اِذۡ حَضَرَ یَعۡقُوۡبَ الۡمَوۡتُ ۙ اِذۡ قَالَ لِبَنِیۡہِ مَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِیۡ ؕ قَالُوۡا نَعۡبُدُ اِلٰہَکَ وَ اِلٰـہَ اٰبَآئِکَ اِبۡرٰہٖمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ اِلٰـہًا وَّاحِدًا ۚۖ وَّ نَحۡنُ لَہٗ مُسۡلِمُوۡنَ ﴿۱۳۳﴾

۱۳۳۔ یا کیا تم موجود تھے جب یعقوبؑ کو موت آئی جب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ انہوں نے کہا ہم تیرے خدا کی عبادت کریں گے اور تیرے بڑوں ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ اور اسحاقؑ کے خدا کی جو ایک ہی خدا ہے اور ہم اُسی کے فرمانبردار ہیں۔

تِلۡکَ اُمَّۃٌ قَدۡ خَلَتۡ ۚ لَہَا مَا کَسَبَتۡ وَ لَکُمۡ مَّا کَسَبۡتُمۡ ۚ وَ لَا تُسۡـَٔلُوۡنَ عَمَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۳۴﴾

۱۳۴۔ یہ ایک جماعت ہے جو گزر چکی، ان کے لیے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لیے ہے جو تم نے کمایا، اور اس کے متعلق تم سے بازپرس نہ کی جائے گی جو وہ کرتے تھے۔

وَ قَالُوۡا کُوۡنُوۡا ہُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰی تَہۡتَدُوۡا ؕ قُلۡ بَلۡ مِلَّۃَ اِبۡرٰہٖمَ حَنِیۡفًا ؕ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿۱۳۵﴾

۱۳۵۔ اور کہتے ہیں یہودی ہو جاؤ یا عیسائی تم ہدایت پا لو گے، کہہ بلکہ (ہم) ابراہیم کے مذہب (پر ہیں) جو راست رو تھا اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہ تھا۔

قُوۡلُوۡۤا اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡنَا وَ مَاۤ اُنۡزِلَ اِلٰۤی اِبۡرٰہٖمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ وَ یَعۡقُوۡبَ وَ الۡاَسۡبَاطِ وَ مَاۤ اُوۡتِیَ مُوۡسٰی وَ عِیۡسٰی وَ مَاۤ اُوۡتِیَ النَّبِیُّوۡنَ مِنۡ رَّبِّہِمۡ ۚ لَا نُفَرِّقُ بَیۡنَ اَحَدٍ مِّنۡہُمۡ ۫ۖ وَ نَحۡنُ لَہٗ مُسۡلِمُوۡنَ ﴿۱۳۶﴾

۱۳۶۔ تم کہو ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہماری طرف اتارا گیا اور اس پر جو ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ اور اسحاقؑ اور یعقوبؑ اور اس کی اولاد کی طرف اتارا گیا، اور اس پر جو موسیٰؑ اور عیسیٰؑ  کو دیا گیا، اور اس پر جو نبیوں کو اپنے رب کی طرف سے دیا گیا۔ ہم اُن میں سے کسی میں تفریق نہیں کرتے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں۔

فَاِنۡ اٰمَنُوۡا بِمِثۡلِ مَاۤ اٰمَنۡتُمۡ بِہٖ فَقَدِ اہۡتَدَوۡا ۚ وَ اِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّمَا ہُمۡ فِیۡ شِقَاقٍ ۚ فَسَیَکۡفِیۡکَہُمُ اللّٰہُ ۚ وَ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ﴿۱۳۷﴾ؕ

۱۳۷۔ پس اگر وہ ایمان لائیں اس کی مثل جو تم ایمان لائے تو یقیناً انہوں نے ہدایت پائی اور اگر پھر جائیں تو وہ صرف مخالفت پر ہیں پس اللہ ہی ان کے مقابلے میں تیرے لیے کافی ہے اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔

صِبۡغَۃَ اللّٰہِ ۚ وَ مَنۡ اَحۡسَنُ مِنَ اللّٰہِ صِبۡغَۃً ۫ وَّ نَحۡنُ لَہٗ عٰبِدُوۡنَ ﴿۱۳۸﴾

۱۳۸۔ اللہ کا رنگ، اور اللہ سے بہتر کس کا رنگ ہے اور ہم اسی کی عبادت کرنے والے ہیں۔

قُلۡ اَتُحَآجُّوۡنَنَا فِی اللّٰہِ وَ ہُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّکُمۡ ۚ وَ لَنَاۤ اَعۡمَالُنَا وَ لَکُمۡ اَعۡمَالُکُمۡ ۚ وَ نَحۡنُ لَہٗ مُخۡلِصُوۡنَ ﴿۱۳۹﴾ۙ

۱۳۹۔کہہ کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو اور وہ ہمارا رب اور تمہارا رب ہے اور ہمارے لیے ہمارے عمل اور تمہارے لیے تمہارے عمل ہیں اور ہم اسی کے لیے اخلاص رکھنے والے ہیں۔

اَمۡ تَقُوۡلُوۡنَ اِنَّ اِبۡرٰہٖمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ وَ یَعۡقُوۡبَ وَ الۡاَسۡبَاطَ کَانُوۡا ہُوۡدًا اَوۡ نَصٰرٰی ؕ قُلۡ ءَاَنۡتُمۡ اَعۡلَمُ اَمِ اللّٰہُ ؕ وَ مَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنۡ کَتَمَ شَہَادَۃً عِنۡدَہٗ مِنَ اللّٰہِ ؕ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۴۰﴾

۱۴۰۔ کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ اور اسحاقؑ اور یعقوبؑ اور اس کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے،کہہ کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اس گواہی کو چھپاوے جو اللہ کی طرف سے اس کے پاس ہے اور اللہ اس سے بے خبر نہیں جو تم کرتے ہو۔

تِلۡکَ اُمَّۃٌ قَدۡ خَلَتۡ ۚ لَہَا مَا کَسَبَتۡ وَ لَکُمۡ مَّا کَسَبۡتُمۡ ۚ وَ لَا تُسۡـَٔلُوۡنَ عَمَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۴۱﴾٪

۱۴۱۔ یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی ان کے لیے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لیے ہے جو تم نے کمایا اور تم سے اس کے متعلق باز پُرس نہ ہوگی جو وہ کرتے تھے۔

رکوع 17

سَیَقُوۡلُ السُّفَہَآءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلّٰىہُمۡ عَنۡ قِبۡلَتِہِمُ الَّتِیۡ کَانُوۡا عَلَیۡہَا ؕ قُلۡ لِّلّٰہِ الۡمَشۡرِقُ وَ الۡمَغۡرِبُ ؕ یَہۡدِیۡ مَنۡ  یَّشَآءُ  اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ ﴿۱۴۲﴾

۱۴۲۔  بے وقوف   لوگ بول اُٹھیں گے  کس چیز نے اُن کو اُن کے قبلہ سے پھیر دیا جس پر وہ تھے۔ کہہ مشرق اور مغرب اللہ کا ہی ہے، وہ جسے چاہتا ہے سیدھے رستہ کی طرف ہدایت کرتا ہے۔

وَ کَذٰلِکَ جَعَلۡنٰکُمۡ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوۡنُوۡا شُہَدَآءَ عَلَی النَّاسِ وَ یَکُوۡنَ الرَّسُوۡلُ عَلَیۡکُمۡ شَہِیۡدًا ؕ وَ مَا جَعَلۡنَا الۡقِبۡلَۃَ الَّتِیۡ کُنۡتَ عَلَیۡہَاۤ  اِلَّا لِنَعۡلَمَ مَنۡ یَّتَّبِعُ الرَّسُوۡلَ مِمَّنۡ یَّنۡقَلِبُ عَلٰی عَقِبَیۡہِ ؕ وَ اِنۡ کَانَتۡ لَکَبِیۡرَۃً  اِلَّا عَلَی الَّذِیۡنَ ہَدَی اللّٰہُ  ؕ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُضِیۡعَ اِیۡمَانَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِالنَّاسِ لَرَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۴۳﴾

۱۴۳۔  اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک اعلیٰ درجہ کا گروہ بنایا ہے تاکہ تم لوگوں کے پیشرو بنو اور رُسول تمہارا پیشروہو۔ اور ہم نے اُسے جس پر تو تھا قبلہ نہیں بنایا مگر اس لیے کہ ہم اُس شخص کو جو رُسول کی پیروی کرتا ہے اُس سے الگ کردیں جو اپنی ایڑیوں پر واپس ہوتا ہے اور بے شک یہ ایک بھاری بات تھی مگر (نہ) اُن لوگوں پر جنہیں اللہ نے ہدایت کی،  اور اللہ (ایسا) نہیں کہ تمہارے ایمان کوضائع کرے اللہ لوگوں پر مہربان،  رحم کرنے والا ہے۔

قَدۡ نَرٰی تَقَلُّبَ وَجۡہِکَ فِی السَّمَآءِ ۚ فَلَنُوَلِّیَنَّکَ قِبۡلَۃً  تَرۡضٰہَا  ۪  فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ  وَ حَیۡثُ مَا کُنۡتُمۡ   فَوَلُّوۡا  وُجُوۡہَکُمۡ شَطۡرَہٗ ؕ وَ  اِنَّ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ لَیَعۡلَمُوۡنَ اَنَّہُ  الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّہِمۡ ؕ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۴۴﴾

۱۴۴۔  ہم یقیناً  تیرے آسمان کی طرف توجہ کرنے کو دیکھتے ہیں پس ضرور ہم تجھے اُس قبلہ کا متولی بنادیں گے جِسے تُو پسند کرتا ہے، سو تُو اپنے منہ کو مسجد حرام کی طرف پھیر دے،  اور جہاں کہیں تم ہو اپنے مونہوں کو اسی کی طرف پھیر دو۔  او روہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے یقیناً جانتے ہیں کہ اُن کے رب کی طرف سے سچ ہے اور اللہ اُس سے بے خبر نہیں جو وہ کرتے ہیں۔

وَ لَئِنۡ اَتَیۡتَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ بِکُلِّ اٰیَۃٍ مَّا تَبِعُوۡا قِبۡلَتَکَ ۚ وَ مَاۤ اَنۡتَ بِتَابِعٍ قِبۡلَتَہُمۡ ۚ وَ مَا بَعۡضُہُمۡ  بِتَابِعٍ قِبۡلَۃَ بَعۡضٍ ؕ وَ لَئِنِ اتَّبَعۡتَ اَہۡوَآءَہُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَکَ مِنَ الۡعِلۡمِ  ۙ اِنَّکَ اِذًا  لَّمِنَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۴۵﴾ۘ

۱۴۵۔  اور اگر تُو  اُن لوگوں کے پاس جنہیں کتاب دی گئی ہے سب نشان بھی لے آئے وہ تیرے قبلہ کی تابعداری نہ کریں گے اور نہ تُو اُن کے قبلہ کا تابع ہے اور نہ وہ ایک دوسرے کے قبلہ کے تابع ہیں۔ اور اگر تُو اُن کی گری ہوئی خواہشوں کی  پیروی کرے اِس کے بعد جو تیرے پاس علم سے آچکا تو بے شک اُس وقت تو ظالموں میں سے ہوگا۔

اَلَّذِیۡنَ اٰتَیۡنٰہُمُ الۡکِتٰبَ یَعۡرِفُوۡنَہٗ کَمَا یَعۡرِفُوۡنَ اَبۡنَآءَہُمۡ ؕ وَ اِنَّ فَرِیۡقًا مِّنۡہُمۡ لَیَکۡتُمُوۡنَ الۡحَقَّ وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۴۶﴾ؔ

۱۴۶۔ وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے اِسے اُسی طرح پہچانتے ہیں جس طرح وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور اُن میں سے ایک فریق یقیناً حق کو چھپاتا ہے اور وہ جانتے ہیں۔

اَلۡحَقُّ  مِنۡ رَّبِّکَ فَلَا تَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُمۡتَرِیۡنَ ﴿۱۴۷﴾٪

۱۴۷۔  (یہ) حق تیرے رب کی طرف سے ہے پس ہرگز جھگڑنے والوں میں سے نہ ہو۔

رکوع 18

وَ  لِکُلٍّ وِّجۡہَۃٌ ہُوَ مُوَلِّیۡہَا فَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ ؕ؃ اَیۡنَ مَا تَکُوۡنُوۡا یَاۡتِ بِکُمُ اللّٰہُ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۱۴۸﴾

۱۴۸۔ اور ہر ایک کے لیے ایک طرف ہے جِدھر وہ مُنہ کرتا ہے پس نیکیوں کو ایک دوسرے سے آگے بڑھ کر لو۔ جہاں کہیں تم ہو گے اللہ تم کو اکٹھا کرکے لائے گا اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

وَ مِنۡ حَیۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ اِنَّہٗ  لَلۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۴۹﴾

۱۴۹۔ اور جہاں سے تو نکلے اَپنے مُنہ کو مسجد حرام کی طرف پھیر دے، او ریقیناً یہ تیرے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ اِس سے بے خبر نہیں جو تم کرتے ہو۔

وَ مِنۡ حَیۡثُ خَرَجۡتَ فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ حَیۡثُ مَا کُنۡتُمۡ  فَوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ شَطۡرَہٗ  ۙ لِئَلَّا یَکُوۡنَ  لِلنَّاسِ عَلَیۡکُمۡ حُجَّۃٌ ٭ۙ اِلَّا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡہُمۡ ٭ فَلَا تَخۡشَوۡہُمۡ وَ اخۡشَوۡنِیۡ ٭ وَ لِاُتِمَّ  نِعۡمَتِیۡ عَلَیۡکُمۡ وَ لَعَلَّکُمۡ تَہۡتَدُوۡنَ ﴿۱۵۰﴾ۙۛ

۱۵۰۔ اور جہاں سے تو نکلے اپنے مُنہ کو مسجدِ حرام کی طرف پھیر دے، اور جہاں کہیں تم ہو اپنے مونہوں کو اِس کی طرف پھیر دو، تاکہ لوگوں کے لیے کوئی دلیل تمہارے خلاف نہ رہے مگر وہ جو اُن میں سے ظالم ہیں، سو اُن سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو۔  او رتاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور تاکہ تم ہدایت پالو۔

کَمَاۤ  اَرۡسَلۡنَا فِیۡکُمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡکُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡکُمۡ  اٰیٰتِنَا وَ یُزَکِّیۡکُمۡ وَ یُعَلِّمُکُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ یُعَلِّمُکُمۡ مَّا لَمۡ تَکُوۡنُوۡا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۵۱﴾ؕۛ

۱۵۱۔ جیسا کہ ہم نے تم میں، تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا جو تم پر ہماری آیتیں پڑھتا ہے اور تم کو پاک کرتا ہے اور تم کو کتاب اور حکمت سکھاتا ہے اور تم کو وہ کچھ سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔

فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ  وَ اشۡکُرُوۡا لِیۡ وَ لَا تَکۡفُرُوۡنِ ﴿۱۵۲﴾٪

۱۵۲۔  پس مجھے یاد کرتے رہو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر کرو اور میری ناشکری نہ کرو۔

رکوع 19

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۵۳﴾

۱۵۳۔  اے لوگو! جو ایمان لائے ہو،  صبر اور نماز کے ساتھ مدد مانگو،  یقینا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

وَ لَا تَقُوۡلُوۡا لِمَنۡ یُّقۡتَلُ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اَمۡوَاتٌ ؕ بَلۡ اَحۡیَآءٌ وَّ لٰکِنۡ لَّا تَشۡعُرُوۡنَ ﴿۱۵۴﴾

 ۱۵۴۔  اور جو اللہ کی راہ میں مارے جاتے ہیں اُنہیں مردہ نہ کہو،  بلکہ وہ زندہ ہیں مگر تم محسوس نہیں کرتے۔

وَ لَنَبۡلُوَنَّکُمۡ بِشَیۡءٍ مِّنَ الۡخَوۡفِ وَ الۡجُوۡعِ وَ نَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ وَ الۡاَنۡفُسِ وَ الثَّمَرٰتِ ؕ وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۵۵﴾ۙ 

۱۵۵۔ اور ضرور ہم کسی قدر ڈر اور بُھوک اور مالوں او رجانوں اور پھلوں کے نقصان سے تمہارا  اِمتحان کریں گے اور صبر کرنے والوں کو خوش خبری دو۔

الَّذِیۡنَ اِذَاۤ  اَصَابَتۡہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌ  ۙ قَالُوۡۤا اِنَّا لِلّٰہِ وَ  اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ ﴿۱۵۶﴾ؕ

۱۵۶۔جنہیں جب کوئی مصیبت پہنچتی ہے کہتے ہیں ہم اللہ کے لیے ہی ہیں اور ہم اُسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔

اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ رَحۡمَۃٌ ۟ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُہۡتَدُوۡنَ ﴿۱۵۷﴾

۱۵۷۔ یہی وہ ہیں جن پر اُن کے رب کی طرف سے مغفرت اور رحمت  ہے اور یہی وہ ہیں جو ہدایت پانے والے ہیں۔

اِنَّ الصَّفَا وَ الۡمَرۡوَۃَ مِنۡ شَعَآئِرِ اللّٰہِ ۚ فَمَنۡ حَجَّ الۡبَیۡتَ اَوِ اعۡتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِ اَنۡ یَّطَّوَّفَ بِہِمَا ؕ وَ مَنۡ تَطَوَّعَ خَیۡرًا  ۙ فَاِنَّ اللّٰہَ شَاکِرٌ  عَلِیۡمٌ ﴿۱۵۸﴾

۱۵۸۔ صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں میں سے ہیں،  پس جو شخص خانہ کعبہ کا حج یا عمرہ کرے تو اُس پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے اور جو کوئی شوق سے نیکی کرتا ہے تو اللہ بڑا قدر دان جاننے والا ہے۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکۡتُمُوۡنَ مَاۤ اَنۡزَلۡنَا مِنَ الۡبَیِّنٰتِ وَ الۡہُدٰی مِنۡۢ بَعۡدِ مَا بَیَّنّٰہُ لِلنَّاسِ فِی الۡکِتٰبِ  ۙ  اُولٰٓئِکَ یَلۡعَنُہُمُ اللّٰہُ  وَ  یَلۡعَنُہُمُ  اللّٰعِنُوۡنَ ﴿۱۵۹﴾ۙ

۱۵۹۔ جو لوگ اُس کو چُھپاتے ہیں جو ہم نے کُھلی باتوں اور ہدایت سے اتارا ہے اِس کے بعد کہ ہم نے اُسے لوگوں کے لیے کھول کر کتاب میں بیان کردیا۔ یہی ہیں کہ اللہ ان پر لعنت کرتا ہے اورلعنت کرنیو الے ان پر لعنت کرتے ہیں۔

اِلَّا الَّذِیۡنَ تَابُوۡا وَ اَصۡلَحُوۡا وَ بَیَّنُوۡا فَاُولٰٓئِکَ اَتُوۡبُ عَلَیۡہِمۡ ۚ وَ اَنَا التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ ﴿۱۶۰﴾

۱۶۰۔  مگر وہ لوگ جنہوں نے توبہ کی اور اصلاح کی اورکھول کر بیان کردیا اُن پر میں (رحمت کے ساتھ) متوجہ ہوتا ہوں اور میں توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہوں۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ مَاتُوۡا وَ ہُمۡ کُفَّارٌ اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ لَعۡنَۃُ اللّٰہِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ وَ النَّاسِ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۱۶۱﴾ۙ

۱۶۱۔ جو کافر ہوئے اور مرگئے درآنحالیکہ وہ کافر ہی تھے یہی ہیں کہ اُن پر اللہ اور فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔

خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ۚ لَا یُخَفَّفُ عَنۡہُمُ الۡعَذَابُ وَ لَا ہُمۡ یُنۡظَرُوۡنَ ﴿۱۶۲﴾

۱۶۲۔ اسی میں رہیں گے نہ اُن کا دُکھ ہلکا کیا جائے گا اور نہ اُن کو مہلت دی جائے گی۔

وَ اِلٰـہُکُمۡ  اِلٰہٌ  وَّاحِدٌ ۚ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الرَّحۡمٰنُ  الرَّحِیۡمُ ﴿۱۶۳﴾٪

۱۶۳۔ اور تمہار امعبود ایک ہی معبود ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بے انتہا رحم والا بار بار رحم کرنے و الا ہے۔

رکوع 20

اِنَّ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ وَ الۡفُلۡکِ الَّتِیۡ تَجۡرِیۡ فِی الۡبَحۡرِ  بِمَا یَنۡفَعُ النَّاسَ وَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنَ السَّمَآءِ مِنۡ مَّآءٍ فَاَحۡیَا بِہِ الۡاَرۡضَ بَعۡدَ مَوۡتِہَا وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ  ۪ وَّ تَصۡرِیۡفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الۡمُسَخَّرِ بَیۡنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ  یَّعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۶۴﴾

 ۱۶۴۔ آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں،  اور رات اور دن کے ادل بدل میں، اور کشتیوں میں جو سمندر میں چلتی ہیں کہ اس کے ساتھ لوگوں کو نفع دے، اور پانی میں جو اللہ بادل سے اتارتا ہے پھر اُس کے ساتھ زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اس کے اندر ہر قسم کے جانور پھیلاتا ہے اور ہواؤں کے ہیر پھیر میں، اور بادل میں جو آسمان اور زمین کے درمیان کام میں لگایا گیا ہے، اُن لوگوں کے لیے یقینی نشان ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں۔

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّتَّخِذُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَنۡدَادًا یُّحِبُّوۡنَہُمۡ کَحُبِّ اللّٰہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَشَدُّ حُبًّا  لِّلّٰہِ ؕوَ لَوۡ  یَرَی الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡۤا اِذۡ یَرَوۡنَ الۡعَذَابَ  ۙ اَنَّ الۡقُوَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیۡعًا  ۙ وَّ اَنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعَذَابِ ﴿۱۶۵﴾

۱۶۵۔ اور لوگوں میں سے بعض ایسے ہیں جو اللہ کے سوا (اس کے) ہمسر بنالیتے ہیں ، ان سے اللہ کی محبّت کی طرح محبّت کرتے ہیں اور جو ایمان لائے وہ اللہ کی محبت بہت بڑھ کر رکھتے ہیں اور اگر وہ جو ظالم ہیں دیکھیں، جب عذاب کو دیکھیں گے کہ سب طاقت اللہ کے لیے ہی ہے اور کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔

اِذۡ  تَبَرَّاَ الَّذِیۡنَ اتُّبِعُوۡا مِنَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡا  وَ رَاَوُا  الۡعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتۡ بِہِمُ الۡاَسۡبَابُ ﴿۱۶۶﴾

۱۶۶۔ جب وہ جو پیشوا بنائے گئے تھے ان سے بیزار ہوجائیں گے جو ان کے پیرو تھے اور عذاب کو دیکھیں گے اور ان کے تعلقات کٹ جائیں گے۔

وَ قَالَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡا لَوۡ  اَنَّ لَنَا کَرَّۃً فَنَتَبَرَّاَ مِنۡہُمۡ کَمَا تَبَرَّءُوۡا مِنَّا ؕ کَذٰلِکَ یُرِیۡہِمُ اللّٰہُ  اَعۡمَالَہُمۡ حَسَرٰتٍ عَلَیۡہِمۡ ؕ وَ مَا ہُمۡ  بِخٰرِجِیۡنَ مِنَ النَّارِ ﴿۱۶۷﴾٪

۱۶۷۔  اور وہ جو پیرو تھے کہیں گے کاش ہمارے لیے پھر کر جانا ہوتا تو ہم اُن سے اُسی طرح بیزار ہوتے جس طرح وہ ہم سے بیزار ہیں اسی طرح اللہ اُن کو اُن کے عمل اُن پر حسرتیں بنا کر دکھائے گا اور وہ آگ سے باہر نکلنے والے نہ ہوں گے۔

رکوع 21

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ کُلُوۡا مِمَّا فِی الۡاَرۡضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ۫ۖ وَّ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۶۸﴾

۱۶۸۔  اے لوگو! اِس سے جو زمین میں ہے حلال اور پاکیزہ کھاؤ  اور شیطان کے قدموں کے پیچھے نہ چلو،  وہ تمہارا کُھلا دشمن ہے۔

اِنَّمَا یَاۡمُرُکُمۡ بِالسُّوۡٓءِ وَ الۡفَحۡشَآءِ وَ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۶۹﴾

۱۶۹۔  وہ تمہیں صرف بدی اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور یہ کہ تم اللہ پر وہ بات بناؤ  جو تم نہیں جانتے۔

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمُ  اتَّبِعُوۡا مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ قَالُوۡا بَلۡ نَتَّبِعُ مَاۤ اَلۡفَیۡنَا عَلَیۡہِ اٰبَآءَنَا ؕ اَوَ لَوۡ کَانَ اٰبَآؤُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ شَیۡئًا وَّ لَا  یَہۡتَدُوۡنَ ﴿۱۷۰﴾

۱۷۰۔  اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اِس کی پیروی کرو جو اللہ نے اتارا ہے، کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے بڑوں کو پایا۔ کیا اگرچہ ان کے بڑے نہ کچھ عقل سے کام لیتے ہوں اورنہ ہدایت پر ہوں۔

وَ مَثَلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا کَمَثَلِ الَّذِیۡ یَنۡعِقُ بِمَا لَا یَسۡمَعُ اِلَّا دُعَآءً  وَّ  نِدَآءً ؕ صُمٌّۢ  بُکۡمٌ عُمۡیٌ  فَہُمۡ  لَا  یَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۷۱﴾

۱۷۱۔  اور اُن لوگوں کی مثال جو کافر ہوئے ایک شخص کی مثال کی طرح ہے کہ وہ اسے آواز دے رہا ہو جو بجز پکار اور آواز کے کچھ نہیں سنتا۔ بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ عقل سے کام نہیں لیتے۔

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ وَ اشۡکُرُوۡا لِلّٰہِ  اِنۡ  کُنۡتُمۡ اِیَّاہُ  تَعۡبُدُوۡنَ ﴿۱۷۲﴾

۱۷۲۔  اے لوگو! جو ایمان لائے ہو ان پاکیزہ چیزوں سے کھاؤ  جو ہم نے تم کو دی ہیں اور اللہ کا شکر کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔

اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃَ وَ الدَّمَ وَ لَحۡمَ الۡخِنۡزِیۡرِ وَ مَاۤ  اُہِلَّ بِہٖ لِغَیۡرِ اللّٰہِ ۚ فَمَنِ اضۡطُرَّ غَیۡرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ  غَفُوۡرٌ  رَّحِیۡمٌ ﴿۱۷۳﴾

۱۷۳۔ اس نے تم پر صرف مُردار اور خون اور سؤر کا گوشت اور وہ جسے اللہ کے سوا کسی دوسرے کے لیے پکارا جائے حرام کیا ہےمگر جو شخص لاچار ہوجائے نہ خواہش کرنے والاہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو اُس پر کوئی گناہ نہیں اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکۡتُمُوۡنَ مَاۤ  اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنَ الۡکِتٰبِ وَ یَشۡتَرُوۡنَ بِہٖ ثَمَنًا قَلِیۡلًا  ۙ اُولٰٓئِکَ مَا یَاۡکُلُوۡنَ فِیۡ بُطُوۡنِہِمۡ  اِلَّا النَّارَ وَ لَا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ وَ لَا  یُزَکِّیۡہِمۡ ۚۖ وَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۷۴﴾

۱۷۴۔ وہ جو اُسے چُھپاتے ہیں جو اللہ نے کتاب سے اُتارا ہے اور اس کے عوض تھوڑی سی قیمت لیتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں سوائے آگ کے کچھ نہیں ڈالتے اور اللہ قیامت کے دن اُن سے کلام نہیں کرے گا اور نہ اُن کو پاک کرے گا اور اُن کے لیے دردناک دُکھ ہے۔

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ اشۡتَرَوُا الضَّلٰلَۃَ بِالۡہُدٰی وَ الۡعَذَابَ بِالۡمَغۡفِرَۃِ ۚ فَمَاۤ اَصۡبَرَہُمۡ عَلَی النَّارِ ﴿۱۷۵﴾

۱۷۵۔ یہی وہ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی کو اور مغفرت کے بدلے عذاب کو خرید لیا ۔ سو اُن کا آگ پرجرأت کرناکیسا عجیب ہے۔

ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ نَزَّلَ الۡکِتٰبَ بِالۡحَقِّ ؕ وَ اِنَّ الَّذِیۡنَ اخۡتَلَفُوۡا فِی الۡکِتٰبِ لَفِیۡ شِقَاقٍۭ بَعِیۡدٍ ﴿۱۷۶﴾٪

۱۷۶۔ یہ اس لیے ہے کہ اللہ نے کتاب کو حق کے ساتھ اتارا ہے اور جو لوگ کتاب کا خلاف کرتے ہیں وہ یقیناً دور کی مخالفت میں ہیں۔

رکوع 22

لَیۡسَ الۡبِرَّ اَنۡ تُوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ  قِبَلَ الۡمَشۡرِقِ وَ الۡمَغۡرِبِ وَ لٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنۡ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ وَ الۡکِتٰبِ وَ النَّبِیّٖنَ ۚ وَ اٰتَی الۡمَالَ عَلٰی حُبِّہٖ ذَوِی الۡقُرۡبٰی وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنَ  وَ ابۡنَ السَّبِیۡلِ  ۙ وَ السَّآئِلِیۡنَ وَ فِی الرِّقَابِ ۚ وَ اَقَامَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَی الزَّکٰوۃَ ۚ وَ الۡمُوۡفُوۡنَ بِعَہۡدِہِمۡ  اِذَا عٰہَدُوۡا ۚ وَ الصّٰبِرِیۡنَ فِی الۡبَاۡسَآءِ وَ الضَّرَّآءِ  وَ حِیۡنَ الۡبَاۡسِ ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ صَدَقُوۡا ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ ﴿۱۷۷﴾

۱۷۷۔ بڑی نیکی یہ نہیں کہ تم اپنے مُونہوں کو مشرق او رمغرب کی طرف پھیرو،  لیکن بڑا نیک وہ ہے جو اللہ اور آخرت کے دن اور فرشتوں اور کتاب اور نبیوں پر ایمان لائے  اور اُس کی محبّت کے لیے قریبیوں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور سوالیوں کو اور غلام آزاد کرنے میں مال دے اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے اور اپنے اقرار کو پورا کرنے والے جب وہ اقرار کریں۔ اور صبر کرنے والے تنگی اور تکلیف میں اور مقابلہ کے وقت۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے سچ کر دکھایا اور یہی متقی ہیں۔

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِصَاصُ فِی الۡقَتۡلٰی ؕ اَلۡحُرُّ بِالۡحُرِّ وَ الۡعَبۡدُ بِالۡعَبۡدِ وَ الۡاُنۡثٰی بِالۡاُنۡثٰی ؕ فَمَنۡ عُفِیَ لَہٗ مِنۡ اَخِیۡہِ شَیۡءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ اَدَآءٌ اِلَیۡہِ بِاِحۡسَانٍ ؕ ذٰلِکَ تَخۡفِیۡفٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ رَحۡمَۃٌ ؕ فَمَنِ اعۡتَدٰی بَعۡدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ  اَلِیۡمٌ ﴿۱۷۸﴾

۱۷۸۔  اے لوگو! جو ایمان لائے ہو مقتولوں کے بارے میں تم پرقصاص مقرر کیا گیا ہے (قاتل) آزاد ہو تو آزاد (ہی مارا جائے) اور غلام ہو تو غلام اور عورت ہو تو عورت،  مگر جس کو اپنے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دی گئی ہے تو عمدگی سے پیروی کرنی چاہیے اور نیکی کے ساتھ اُسے ادا کیا جائے۔ یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور مہربانی ہے، پھر جو کوئی اس کے بعد زیادتی کرے اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔

وَ لَکُمۡ فِی الۡقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یّٰۤاُولِی الۡاَلۡبَابِ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ ﴿۱۷۹﴾

۱۷۹۔  اور تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے اے عقل والو تاکہ تم بچے رہو۔

کُتِبَ عَلَیۡکُمۡ  اِذَا حَضَرَ اَحَدَکُمُ الۡمَوۡتُ اِنۡ تَرَکَ خَیۡرَۨا ۚۖ  الۡوَصِیَّۃُ لِلۡوَالِدَیۡنِ وَ الۡاَقۡرَبِیۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ حَقًّا عَلَی الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۱۸۰﴾ؕ

۱۸۰۔  تم پر جب تم میں سے کسی کے لیے موت آموجود ہو عمدگی کے ساتھ وصیت کرنا ضروری ٹھہرایا گیاہے اگر وہ بہت سا مال ماں باپ کے لیے اور قریبیوں کے لیے چھوڑے یہ متقیوں پر لازم ہے۔

فَمَنۡۢ بَدَّلَہٗ بَعۡدَ مَا سَمِعَہٗ فَاِنَّمَاۤ اِثۡمُہٗ عَلَی الَّذِیۡنَ یُبَدِّلُوۡنَہٗ ؕ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۱۸۱﴾ؕ

۱۸۱۔ پھر جو کوئی اِس کے بعد جو اُس نے سُن لیا ہے اسے بدل دے تو اُس کا گناہ اُنہی پر ہے جو اسے بدلتے ہیں اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔

فَمَنۡ خَافَ مِنۡ مُّوۡصٍ جَنَفًا اَوۡ اِثۡمًا فَاَصۡلَحَ  بَیۡنَہُمۡ فَلَاۤ  اِثۡمَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۸۲﴾٪

۱۸۲۔ مگر جسے وصیت کرنے والے کی طرف سے طرفداری یا گناہ کا خوف ہو پھر وہ ان کے درمیان صلح کرادے تو اُس پر کوئی گناہ نہیں، اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔

رکوع 23

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ ﴿۱۸۳﴾ۙ

۱۸۳۔ اے لوگو! جو ایمان لائے ہو،  تمہارے لیے روزے ضروری ٹھیرائے گئے ہیں جیسے کہ ان لوگوں کے لیے ضروری ٹھیرائے گئے تھے جو تم سے پہلے تھےتاکہ تم متقی بنو۔

اَیَّامًا مَّعۡدُوۡدٰتٍ ؕ فَمَنۡ کَانَ مِنۡکُمۡ مَّرِیۡضًا اَوۡ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنۡ اَیَّامٍ اُخَرَ ؕ وَ عَلَی الَّذِیۡنَ یُطِیۡقُوۡنَہٗ فِدۡیَۃٌ طَعَامُ مِسۡکِیۡنٍ ؕ فَمَنۡ تَطَوَّعَ خَیۡرًا فَہُوَ خَیۡرٌ لَّہٗ ؕ وَ اَنۡ تَصُوۡمُوۡا خَیۡرٌ لَّکُمۡ   اِنۡ کُنۡتُمۡ  تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۸۴﴾

۱۸۴۔ چند دن، پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اور دنوں سے گنتی (پوری) کی جائے ۔  اور جو  اس میں مشقت پاتے ہوں وہ ایک مسکین کا کھانا فدیہ دیں۔   پھر جو کوئی تکلیف سے نیکی کرتا ہے وہ اس کے لیے بہتر ہے اور روزے رکھنا تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔

شَہۡرُ رَمَضَانَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ فِیۡہِ الۡقُرۡاٰنُ ہُدًی لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الۡہُدٰی وَ الۡفُرۡقَانِ ۚ فَمَنۡ شَہِدَ مِنۡکُمُ الشَّہۡرَ فَلۡیَصُمۡہُ ؕ وَ مَنۡ کَانَ مَرِیۡضًا اَوۡ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنۡ اَیَّامٍ اُخَرَ ؕ یُرِیۡدُ اللّٰہُ بِکُمُ الۡیُسۡرَ وَ لَا یُرِیۡدُ بِکُمُ الۡعُسۡرَ ۫ وَ لِتُکۡمِلُوا الۡعِدَّۃَ وَ لِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ہَدٰىکُمۡ وَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿۱۸۵﴾

۱۸۵۔رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اتارا گیا لوگوں کے لیے ہدایت، اور ہدایت کی  اور حق اور باطل کو الگ کردینے کی کُھلی دلیلیں ہیں۔  پس جو کوئی تم میں سے اس مہینے کو پائے تو چاہیے کہ اس کے روزے رکھےاور جو کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اور دنوں سے گنتی (پوری) کی جائے۔ اللہ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے اور تمہار ے لیے تنگی نہیں چاہتا اور کہ تم گنتی کو پورا کرو اور اللہ کی بڑائی بڑائی کرو اس لیے کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور تاکہ تم شکر کرو۔

وَ اِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیۡ عَنِّیۡ فَاِنِّیۡ قَرِیۡبٌ ؕ اُجِیۡبُ دَعۡوَۃَ الدَّاعِ  اِذَا دَعَانِ  ۙ فَلۡیَسۡتَجِیۡبُوۡا لِیۡ وَ لۡیُؤۡمِنُوۡا بِیۡ  لَعَلَّہُمۡ  یَرۡشُدُوۡنَ ﴿۱۸۶﴾

۱۸۶۔اور جب میرے بندے تجھ سے میرے متعلق پوچھیں تو میں قریب ہوں میں دعا کرنے والے کی دعا کو جب وہ مجھے پکارتا ہے قبول کرتا ہوں۔ پس چاہیے کہ میری فرمانبرداری کریں اور چاہیے کہ مجھ پر ایمان لائیں تاکہ ہدایت پائیں۔

اُحِلَّ لَکُمۡ لَیۡلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآئِکُمۡ ؕ ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ لِبَاسٌ لَّہُنَّ ؕ عَلِمَ اللّٰہُ  اَنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ تَخۡتَانُوۡنَ اَنۡفُسَکُمۡ فَتَابَ عَلَیۡکُمۡ وَ عَفَا عَنۡکُمۡ ۚ فَالۡـٰٔنَ بَاشِرُوۡہُنَّ وَ ابۡتَغُوۡا مَا کَتَبَ اللّٰہُ  لَکُمۡ  ۪ وَ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الۡخَیۡطُ الۡاَبۡیَضُ مِنَ الۡخَیۡطِ الۡاَسۡوَدِ  مِنَ الۡفَجۡرِ۪ ثُمَّ   اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیۡلِ ۚ وَ لَا تُبَاشِرُوۡہُنَّ وَ اَنۡتُمۡ عٰکِفُوۡنَ  ۙ فِی الۡمَسٰجِدِ ؕ تِلۡکَ حُدُوۡدُ  اللّٰہِ فَلَا تَقۡرَبُوۡہَا ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ  اٰیٰتِہٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ  یَتَّقُوۡنَ ﴿۱۸۷﴾

۱۸۷۔ تمہارے لیے روزہ کی رات میں اپنی عورتوں کی طرف رغبت کرنا حلال کیا گیا ہے وہ تمہارے لیے لباس  ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو، اللہ جانتا ہے کہ تم  اپنی جانوں کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے سو اس نے تم پر رجوع برحمت کیا اور تم کو معاف کیا پس اب ان سے میل جول کرو اور جو اللہ نے تمہارے لیے مقرر کیا ہے چاہو اور کھاؤ  اور پیؤ  یہاں تک کہ تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے الگ ہوجائے پھر رات تک روزے کو پُورا  کرو۔  اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف میں ہو تو اُن سے میل جول نہ کرو۔ یہ اللہ کی حدیں ہیں  پس تم  اِن کے قریب مت جاؤ  اس طرح اللہ اپنی باتیں لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ تقویٰ کریں۔

وَ لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمۡوَالَکُمۡ بَیۡنَکُمۡ بِالۡبَاطِلِ وَ تُدۡلُوۡا بِہَاۤ اِلَی الۡحُکَّامِ لِتَاۡکُلُوۡا فَرِیۡقًا مِّنۡ اَمۡوَالِ النَّاسِ بِالۡاِثۡمِ وَ اَنۡتُمۡ  تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۸۸﴾٪

۱۸۸۔ اور اپنے مالوں کو آپس میں ناجائز طور پر نہ کھاؤ  اور (نہ) ان کے ذریعہ حاکموں تک پہنچو، تاکہ لوگوں کے مال کا ایک حِصہ گناہ کے ساتھ کھاجاؤ،  حالانکہ تم جانتے ہو۔

رکوع 24

یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡاَہِلَّۃِ ؕ قُلۡ ہِیَ مَوَاقِیۡتُ لِلنَّاسِ وَ الۡحَجِّ ؕ وَ لَیۡسَ الۡبِرُّ بِاَنۡ تَاۡتُوا الۡبُیُوۡتَ مِنۡ ظُہُوۡرِہَا وَ لٰکِنَّ الۡبِرَّ مَنِ اتَّقٰیۚ وَ اۡتُوا الۡبُیُوۡتَ مِنۡ اَبۡوَابِہَا ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۸۹﴾

۱۸۹۔تجھ سے ہلالوں کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ کہہ یہ لوگوں کے فائدہ کے لیے اور حج کے لیے مقرر وقت ہیں۔ اور یہ بڑی نیکی نہیں کہ تم گھروںمیں اُن کے پچھواڑوں سے آؤ،  لیکن بڑا نیک وہ ہے جو تقویٰ اختیار کرتا ہے ، اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ۔ اور اللہ کا تقویٰ کرو تاکہ تم کامیاب ہو۔

وَ قَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ الَّذِیۡنَ یُقَاتِلُوۡنَکُمۡ وَ لَا تَعۡتَدُوۡا ؕ اِنَّ اللّٰہَ  لَا یُحِبُّ الۡمُعۡتَدِیۡنَ ﴿۱۹۰﴾

۱۹۰۔ اور اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے ہیں اور زیادتی نہ کرو ، اللہ زیادتی کرنے والوں سے پیار نہیں کرتا۔

وَ اقۡتُلُوۡہُمۡ حَیۡثُ ثَقِفۡتُمُوۡہُمۡ وَ اَخۡرِجُوۡہُمۡ مِّنۡ حَیۡثُ اَخۡرَجُوۡکُمۡ وَ الۡفِتۡنَۃُ اَشَدُّ مِنَ الۡقَتۡلِ ۚ وَ لَا تُقٰتِلُوۡہُمۡ عِنۡدَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ حَتّٰی یُقٰتِلُوۡکُمۡ فِیۡہِ ۚ فَاِنۡ قٰتَلُوۡکُمۡ فَاقۡتُلُوۡہُمۡ ؕ  کَذٰلِکَ جَزَآءُ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۹۱﴾

۱۹۱۔ اور جہاں اُن کو پاؤ  مارو اور انہیں نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے  اور فتنہ قتل سے بڑھ کر  سخت ہے  اور مسجد حرام کے قریب ان سے جنگ نہ کرو جب تک کہ وہ اس کے اندر تمہارے ساتھ جنگ (نہ) کریں پھر اگر وہ تم سے جنگ کریں تو تم ان کو مارو۔ کافروں کی یہی سزا ہے۔

فَاِنِ انۡتَہَوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۹۲﴾

۱۹۲۔ پھر اگر وہ رُک جائیں تو اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔

وَ قٰتِلُوۡہُمۡ حَتّٰی لَا تَکُوۡنَ فِتۡنَۃٌ وَّ یَکُوۡنَ الدِّیۡنُ  لِلّٰہِ ؕ فَاِنِ انۡتَہَوۡا فَلَا عُدۡوَانَ  اِلَّا عَلَی الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۹۳﴾

۱۹۳۔اور اُن سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین صرف اللہ کے لیے ہو، پھر اگر وہ رُک جائیں تو سزا ظالموں کے سوائے او رکسی کے لیے نہیں۔

اَلشَّہۡرُ الۡحَرَامُ  بِالشَّہۡرِ الۡحَرَامِ وَ الۡحُرُمٰتُ قِصَاصٌ ؕ فَمَنِ اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ فَاعۡتَدُوۡا عَلَیۡہِ بِمِثۡلِ مَا اعۡتَدٰی عَلَیۡکُمۡ  ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا  اَنَّ اللّٰہَ مَعَ  الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۱۹۴﴾

۱۹۴۔ حرمت والامہینہ حرمت والے مہینے کے بدلے ہے اور تمام حرمت والی چیزوں میں بدلہ ہے  پس جو کوئی تم پر زیادتی کرے تم اُس کو اُسی کے مطابق سزا دو جو اس نے تم پر زیادتی کی ہے،  اور اللہ کے تقویٰ پر رہو اور جان لو کہ اللہ ان کے ساتھ ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔

وَ اَنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ  اِلَی التَّہۡلُکَۃِ ۚۖۛ وَ اَحۡسِنُوۡا ۚۛ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۹۵﴾

۱۹۵۔ اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں سے اپنے تئیں ہلاکت میں نہ ڈالو اور احسان کرو۔  اللہ احسان کرنے والوں سے پیار کرتا ہے۔

وَ اَتِمُّوا الۡحَجَّ وَ الۡعُمۡرَۃَ  لِلّٰہِ ؕ فَاِنۡ اُحۡصِرۡتُمۡ  فَمَا اسۡتَیۡسَرَ مِنَ الۡہَدۡیِ ۚ وَ لَا تَحۡلِقُوۡا رُءُوۡسَکُمۡ حَتّٰی یَبۡلُغَ الۡہَدۡیُ  مَحِلَّہٗ ؕ فَمَنۡ کَانَ مِنۡکُمۡ مَّرِیۡضًا اَوۡ بِہٖۤ اَذًی مِّنۡ رَّاۡسِہٖ فَفِدۡیَۃٌ مِّنۡ صِیَامٍ اَوۡ صَدَقَۃٍ اَوۡ نُسُکٍ ۚ فَاِذَاۤ  اَمِنۡتُمۡ ٝ فَمَنۡ تَمَتَّعَ بِالۡعُمۡرَۃِ  اِلَی الۡحَجِّ فَمَا اسۡتَیۡسَرَ مِنَ الۡہَدۡیِ ۚ فَمَنۡ لَّمۡ  یَجِدۡ فَصِیَامُ ثَلٰثَۃِ اَیَّامٍ فِی الۡحَجِّ وَ سَبۡعَۃٍ اِذَا  رَجَعۡتُمۡ ؕ تِلۡکَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ  ؕ ذٰلِکَ لِمَنۡ لَّمۡ یَکُنۡ اَہۡلُہٗ حَاضِرِی الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا  اَنَّ اللّٰہَ  شَدِیۡدُ  الۡعِقَابِ ﴿۱۹۶﴾٪

۱۹۶۔اور حج اور عمرہ کو اللہ کے لیے پورا کرو، پھر اگر تم روکے جاؤ  تو جو کچھ قربانی آسانی سے میسّر آئے کرو اور اپنے سروں کو نہ منڈواؤ،  یہاں تک کہ قربانی اپنے ٹھکانے پر پہنچ جائے۔ پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو یا اس کے سر  میں کچھ دُکھ ہو تو اس کا فدیہ روزوں سے یا صدقہ سے یا قربانی سے دے۔پھر جب تم امن میں ہوتو جو کوئی حج کے ساتھ عمرہ کا فائدہ اٹھائے تو جو قربانی آسانی سے میسّر آئے کردے او رجو نہ پائے تو تین دن کے روزے حج میں رکھے،  اور سات جب تم لوٹ کر آؤ،  یہ پورے دس ہیں۔ یہ اُس کے لیے ہے جس کے اہل مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں،  اور اللہ کے تقویٰ پر رہو او رجان لو کہ اللہ (بدی کی) سزا دینے میں سخت ہے۔

رکوع 25

اَلۡحَجُّ اَشۡہُرٌ مَّعۡلُوۡمٰتٌ ۚ فَمَنۡ فَرَضَ فِیۡہِنَّ الۡحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوۡقَ  ۙ وَ لَا جِدَالَ فِی الۡحَجِّ ؕ وَ مَا تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ  یَّعۡلَمۡہُ اللّٰہُ  ؕؔ وَ تَزَوَّدُوۡا فَاِنَّ خَیۡرَ الزَّادِ التَّقۡوٰی ۫ وَ اتَّقُوۡنِ یٰۤاُولِی الۡاَلۡبَابِ ﴿۱۹۷﴾

۱۹۷۔ حج کے معلوم مہینے ہیں،  پس جس نے ان میں اپنے اوپر حج لازم کرلیا تو حج میں نہ فحش کلام اور نہ گالی گلوچ اور نہ کوئی جھگڑا ہو۔ اور جو کچھ تم نیکی کرتے ہو،  اللہ اُسے جانتا ہے،  اور زاد(راہ) لے لیا کرو البتہ بہترین  توشہ تقویٰ ہے۔  اور اے عقل والو میرا تقویٰ اختیار کرو۔

لَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَنۡ تَبۡتَغُوۡا فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ؕ فَاِذَاۤ اَفَضۡتُمۡ مِّنۡ عَرَفٰتٍ فَاذۡکُرُوا اللّٰہَ عِنۡدَ الۡمَشۡعَرِ الۡحَرَامِ ۪ وَ اذۡکُرُوۡہُ  کَمَا ہَدٰىکُمۡ ۚ وَ اِنۡ  کُنۡتُمۡ مِّنۡ قَبۡلِہٖ  لَمِنَ الضَّآلِّیۡنَ ﴿۱۹۸﴾

۱۹۸۔ تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اپنے رب سے فضل کی طلب میں لگو۔ پھر جب تم عرفات سے نکلو تو مشعرالحرام کے پاس اللہ کا ذکر کرواور اُسے یاد کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت دی اور گو اس سے پہلے تم  یقیناً  گمراہوں میں سے تھے۔

ثُمَّ  اَفِیۡضُوۡا مِنۡ حَیۡثُ اَفَاضَ النَّاسُ وَ اسۡتَغۡفِرُوا اللّٰہَ  ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۹۹﴾

۱۹۹۔  پھر تم وہاں سے ہوکر چلو جہاں سے لوگ ہوکر چلتے ہیں اور اللہ کی حفاظت مانگو اللہ حفاظت کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔

فَاِذَا قَضَیۡتُمۡ مَّنَاسِکَکُمۡ فَاذۡکُرُوا اللّٰہَ  کَذِکۡرِکُمۡ اٰبَآءَکُمۡ اَوۡ اَشَدَّ ذِکۡرًا ؕ فَمِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّقُوۡلُ رَبَّنَاۤ  اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا وَ مَا لَہٗ فِی الۡاٰخِرَۃِ  مِنۡ خَلَاقٍ ﴿۲۰۰﴾

۲۰۰۔ پھر جب تم اپنے حج کے ارکان کو پورا کرلو تو اللہ کا ذکر کرو جس طرح تم اپنے بڑوں کا ذکر کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بڑھ کر۔  پھر لوگوں میں سے کوئی کہتا ہے کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں (ہی) دیدے اور آخرت میں اُس کا کچھ حِصّہ نہیں۔

وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّقُوۡلُ رَبَّنَاۤ  اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا حَسَنَۃً  وَّ فِی الۡاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً  وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿۲۰۱﴾

۲۰۱۔ اور کوئی اُن میں سے کہتا ہے اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور آخرت میں (بھی) بھلائی (دے) اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔

اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ نَصِیۡبٌ مِّمَّا کَسَبُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ  سَرِیۡعُ  الۡحِسَابِ ﴿۲۰۲﴾

۲۰۲۔ یہی ہیں جنہیں اُس سے حِصّہ ملے گا جو انہوں نے کمایا اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔

وَ اذۡکُرُوا اللّٰہَ فِیۡۤ  اَیَّامٍ  مَّعۡدُوۡدٰتٍ ؕ فَمَنۡ تَعَجَّلَ فِیۡ یَوۡمَیۡنِ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ ۚ وَ مَنۡ تَاَخَّرَ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ  ۙ لِمَنِ اتَّقٰی ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّکُمۡ  اِلَیۡہِ تُحۡشَرُوۡنَ ﴿۲۰۳﴾

۲۰۳۔  اور گنتی کے دنوں میں اللہ کو یاد کرو۔ پھر جو کوئی جلدی کرکے دو دن میں چلا جائے اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو کوئی پیچھے رہے اس پر (بھی) کوئی گناہ نہیں (یہ) اس کے لیے ہے جو تقویٰ اختیار کرتا ہے اور اللہ کے تقویٰ پر رہو اور جان لو کہ تم اس کے حضور اکٹھے کیے جاؤ  گے۔

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یُّعۡجِبُکَ قَوۡلُہٗ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ یُشۡہِدُ اللّٰہَ عَلٰی مَا فِیۡ  قَلۡبِہٖ  ۙ وَ ہُوَ  اَلَدُّ  الۡخِصَامِ ﴿۲۰۴﴾

۲۰۴۔  اور لوگوں میں سے وہ  (بھی) ہے کہ جس کی بات دنیاکی زندگی میں تجھے تعجب میں ڈالتی ہے اور وہ اللہ کو اس پر گواہ بناتا ہے جو اُس کے دل میں ہے اور وہ جھگڑا کرنے میں بہت سخت ہے۔

وَ اِذَا تَوَلّٰی سَعٰی فِی الۡاَرۡضِ لِیُفۡسِدَ فِیۡہَا وَ یُہۡلِکَ الۡحَرۡثَ وَ النَّسۡلَ ؕ وَ اللّٰہُ  لَا  یُحِبُّ الۡفَسَادَ ﴿۲۰۵﴾

۲۰۵۔ اور جب حاکم بنتا ہے تو ملک میں کوشش کرتا ہے کہ اس میں فساد ڈالے او رکھیتی اور نسل کو ہلاک کرے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا۔

وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُ  اتَّقِ اللّٰہَ اَخَذَتۡہُ الۡعِزَّۃُ بِالۡاِثۡمِ فَحَسۡبُہٗ جَہَنَّمُ ؕ وَ لَبِئۡسَ الۡمِہَادُ ﴿۲۰۶﴾

۲۰۶۔  اور جب اسے کہا جاتا ہے کہ اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تو جھوٹی شیخی اسے گناہ میں لگادیتی ہے سو اس کے لیے دوزخ بس ہے اور یقیناً  وہ بُری جگہ ہے۔

وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡرِیۡ نَفۡسَہُ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ  رَءُوۡفٌۢ بِالۡعِبَادِ ﴿۲۰۷﴾

۲۰۷۔ اور لوگوں میں سے وہ (بھی) ہے جو اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے اپنے آپ کو بیچ ڈالتا ہے اور اللہ بندوں پر بہت مہربان ہے۔

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا ادۡخُلُوۡا فِی السِّلۡمِ  کَآفَّۃً  ۪ وَ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۲۰۸﴾

۲۰۸۔ اے لوگو جوایمان لائے ہو! تم سارے کے سارے فرمانبرداری میں داخل ہوجاؤ  اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو، وہ تو تمہارا کھلا دشمن ہے۔

فَاِنۡ زَلَلۡتُمۡ  مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡکُمُ الۡبَیِّنٰتُ فَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۰۹﴾

۲۰۹۔  پھر اگر تم اس کے بعد جو تمہارے پاس کُھلے دلائل آچکے پِھسل جاؤ ، تو جان لو کہ اللہ غالب حکمت والا ہے۔

ہَلۡ یَنۡظُرُوۡنَ  اِلَّاۤ  اَنۡ یَّاۡتِیَہُمُ اللّٰہُ فِیۡ ظُلَلٍ مِّنَ الۡغَمَامِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ وَ قُضِیَ الۡاَمۡرُ ؕ وَ  اِلَی اللّٰہِ تُرۡجَعُ  الۡاُمُوۡرُ ﴿۲۱۰﴾٪

۲۱۰۔ وہ کسی بات کے منتظر نہیں مگر یہ کہ اللہ بادلوں کے سایوں میں اور فرشتے ان کے پاس آئیں اور معاملہ کا فیصلہ کردیا جائے اور سب کام اللہ کی طرف ہی لوٹائے جاتے ہیں۔

رکوع 26

سَلۡ بَنِیۡۤ  اِسۡرَآءِیۡلَ  کَمۡ اٰتَیۡنٰہُمۡ مِّنۡ اٰیَۃٍۭ بَیِّنَۃٍ ؕ وَ مَنۡ یُّبَدِّلۡ نِعۡمَۃَ اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡہُ فَاِنَّ اللّٰہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ ﴿۲۱۱﴾

۲۱۱۔ بنی اسرائیل سے پُوچھ کہ کس قدر کُھلے نشان ہم نے ان کو دِیئے اور جو اللہ کی نعمت کو بدل دے اس کے بعد کہ وہ  اس کے پاس آگئی تو اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔

زُیِّنَ لِلَّذِیۡنَ کَفَرُوا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا وَ یَسۡخَرُوۡنَ مِنَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۘ وَ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا فَوۡقَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ وَ اللّٰہُ یَرۡزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ ﴿۲۱۲﴾

۲۱۲۔  جو کافر ہیں ان کے لیے دنیا کی زندگی آراستہ کی گئی ہے اور وہ اُن سے ہنسی کرتے ہیں جو ایمان لائے اور جو تقویٰ کرتے ہیں۔ وہ قیامت کے دن ان سے اوپر ہوں گے اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے۔

کَانَ النَّاسُ اُمَّۃً  وَّاحِدَۃً ۟ فَبَعَثَ اللّٰہُ النَّبِیّٖنَ مُبَشِّرِیۡنَ وَ مُنۡذِرِیۡنَ  ۪ وَ اَنۡزَلَ مَعَہُمُ  الۡکِتٰبَ بِالۡحَقِّ لِیَحۡکُمَ بَیۡنَ النَّاسِ فِیۡمَا اخۡتَلَفُوۡا فِیۡہِ ؕ وَ مَا اخۡتَلَفَ فِیۡہِ اِلَّا الَّذِیۡنَ اُوۡتُوۡہُ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡہُمُ الۡبَیِّنٰتُ بَغۡیًۢا بَیۡنَہُمۡ ۚ فَہَدَی اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لِمَا اخۡتَلَفُوۡا فِیۡہِ مِنَ الۡحَقِّ بِاِذۡنِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ  یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ  اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ ﴿۲۱۳﴾

۲۱۳۔ سب لوگ ایک ہی جماعت ہیں۔ پس اللہ نے نبیوں کو بھیجا خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے اور ان کے ساتھ حق کے ساتھ کتاب اتاری تاکہ لوگوں میں اُن باتوں کا فیصلہ کرے جن میں وہ باہم اختلاف کرتے تھے اور جنہیں وہ (کتاب) دی گئی تھی، انہی نے آپس کی ضد کی وجہ سے اس میں اختلاف کیا اس کے بعد کہ ان کے پاس کھلی دلیلیں آچکی تھیں۔ پس اللہ نے اپنے حکم سے ان کو جو ایمان لائے اس حق کی طرف ہدایت دی جس میں (لوگ) اختلاف کرتے تھے اور اللہ جسے چاہتا ہے  سیدھے رستہ کی طرف ہدایت کرتا ہے۔

اَمۡ حَسِبۡتُمۡ  اَنۡ تَدۡخُلُوا الۡجَنَّۃَ وَ لَمَّا یَاۡتِکُمۡ مَّثَلُ الَّذِیۡنَ خَلَوۡا مِنۡ قَبۡلِکُمۡ ؕ مَسَّتۡہُمُ الۡبَاۡسَآءُ  وَ الضَّرَّآءُ وَ زُلۡزِلُوۡا حَتّٰی یَقُوۡلَ الرَّسُوۡلُ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَہٗ مَتٰی نَصۡرُ  اللّٰہِ ؕ اَلَاۤ اِنَّ نَصۡرَ اللّٰہِ  قَرِیۡبٌ ﴿۲۱۴﴾

۲۱۴۔ کیا تم خیال کرتے ہو کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ  گے اور ابھی تمہیں اُن لوگوں کی سی حالت پیش نہیں آئی جو تم سے  پہلے گزرچکے،  ان کو سختی اور دُکھ پہنچے اور خوب ہلائے گئے  یہاں تک کہ رسول اور وہ لوگ جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے بول اُٹھے کہ اللہ کی نصرت کب آئے گی سنو اللہ کی نصرت قریب ہے۔

یَسۡـَٔلُوۡنَکَ مَا ذَا یُنۡفِقُوۡنَ ۬ؕ قُلۡ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ  مِّنۡ خَیۡرٍ فَلِلۡوَالِدَیۡنِ وَ الۡاَقۡرَبِیۡنَ وَ الۡیَتٰمٰی وَ الۡمَسٰکِیۡنِ وَ ابۡنِ‌السَّبِیۡلِ ؕ وَ مَا تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ ﴿۲۱۵﴾

۲۱۵۔ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں، کہہ جو کچھ بھی اچھے مال سے خرچ کرو وہ ماں باپ اور قریبیوں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافر کے لیے ہے اور جو کچھ بھی تم نیکی کرو گے تو اللہ اسے جانتا ہے۔

کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِتَالُ وَ ہُوَ کُرۡہٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تُحِبُّوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ شَرٌّ لَّکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ  وَ اَنۡتُمۡ  لَا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۱۶﴾٪

۲۱۶۔ تم پر جنگ کرنی لکھی گئی  اور وہ تم کو ناگوار ہے اور ہوسکتا ہے کہ تمہیں ایک چیز ناگوار ہو حالانکہ وہ تمہارے لیے اچھی ہو اور ہوسکتا ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے بُری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

رکوع 27

یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الشَّہۡرِ الۡحَرَامِ  قِتَالٍ فِیۡہِ ؕ قُلۡ قِتَالٌ فِیۡہِ کَبِیۡرٌ ؕ وَ صَدٌّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ کُفۡرٌۢ بِہٖ وَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ ٭ وَ  اِخۡرَاجُ اَہۡلِہٖ مِنۡہُ اَکۡبَرُ عِنۡدَ  اللّٰہِ ۚ وَ  الۡفِتۡنَۃُ  اَکۡبَرُ مِنَ الۡقَتۡلِ ؕ وَ لَا یَزَالُوۡنَ یُقَاتِلُوۡنَکُمۡ حَتّٰی یَرُدُّوۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِکُمۡ   اِنِ  اسۡتَطَاعُوۡا ؕ وَ مَنۡ یَّرۡتَدِدۡ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَیَمُتۡ وَ ہُوَ کَافِرٌ فَاُولٰٓئِکَ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُہُمۡ  فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ   فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۱۷﴾ 

۲۱۷۔  تجھ سے حرمت والے مہینہ کی نسبت پوچھتے ہیں (یعنی) اس میں لڑائی کی نسبت،  کہہ دے، اس میں جنگ کرنی بہت بُری ہے۔ اور اللہ کی راہ سے روکنا اور اس کے ساتھ کفر کرنا اور مسجد حرام سے (روکنا) اور اس کے لوگوں کا اس سے نکال دینا اللہ کے نزدیک اس سے بھی بُرا ہے اور فتنہ قتل سے بڑھ کر بُرا ہے او روہ تم سے ہمیشہ  جنگ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے لوٹادیں اگر انہیں طاقت ہو  اور جو شخص تم میں سے اپنے دین سے پھرے پھر مرجائے حالانکہ وہ کافرہی ہو،سو یہی ہیں جن کے عمل دنیا اور آخرت میں کام نہ آئے۔  اور یہی آگ والے ہیں وہ اسی میں رہیں گے۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ الَّذِیۡنَ  ہَاجَرُوۡا وَ جٰہَدُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ  ۙ اُولٰٓئِکَ یَرۡجُوۡنَ  رَحۡمَتَ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۲۱۸﴾

۲۱۸۔ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا،  وہی اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اللہ حفاظت کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔

یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡخَمۡرِ وَ الۡمَیۡسِرِؕ قُلۡ فِیۡہِمَاۤ اِثۡمٌ  کَبِیۡرٌ  وَّ مَنَافِعُ  لِلنَّاسِ ۫ وَ اِثۡمُہُمَاۤ  اَکۡبَرُ مِنۡ نَّفۡعِہِمَا ؕ وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ مَا ذَا یُنۡفِقُوۡنَ ۬ؕ قُلِ الۡعَفۡوَؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ  لَکُمُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۲۱۹﴾ۙ

۲۱۹۔ تجھ سے شراب اورجُوئے کے متعلق پوچھتے ہیں،  کہہ ان دونوں میں بڑی بُرائی ہے  اور لوگوں کے لیے فائدے بھی ہیں اور اِن کی بُرائی ان کے فائدے سے  بڑھ کر ہے  اور تجھ سے پوچھتے ہیں کہ  کیا خرچ  کریں  کہہ جو کچھ (حاجت سے) بڑھ رہے  اسی طرح اللہ تمہارے لیے کھول کر باتیں بیان کرتا ہے تاکہ تم فکر کرو۔

فِی الدُّنۡیَا وَ الۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡیَتٰمٰی ؕ قُلۡ  اِصۡلَاحٌ لَّہُمۡ خَیۡرٌ ؕ وَ اِنۡ تُخَالِطُوۡہُمۡ  فَاِخۡوَانُکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ الۡمُفۡسِدَ مِنَ الۡمُصۡلِحِ ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ  لَاَعۡنَتَکُمۡ ؕ اِنَّ  اللّٰہَ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۲۰﴾

۲۲۰۔ دنیا اور آخرت میں۔ اور تجھ سے یتیموں کی نسبت پوچھتے ہیں، کہہ ان کی اصلاح کرنا اچھا ہے اور اگر تم ان سے میل جول کرو تو تمہارے بھائی ہیں اور اللہ بگاڑنے والے کو اصلاح کرنے والے سے (الگ) پہچانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشکل میں ڈالتا۔ اللہ غالب حکمت والا ہے۔

وَ لَا تَنۡکِحُوا الۡمُشۡرِکٰتِ حَتّٰی یُؤۡمِنَّ ؕ وَ لَاَمَۃٌ مُّؤۡمِنَۃٌ  خَیۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِکَۃٍ  وَّ لَوۡ اَعۡجَبَتۡکُمۡ ۚ وَ لَا تُنۡکِحُوا الۡمُشۡرِکِیۡنَ حَتّٰی یُؤۡمِنُوۡا ؕ وَ لَعَبۡدٌ مُّؤۡمِنٌ خَیۡرٌ مِّنۡ مُّشۡرِکٍ وَّ لَوۡ اَعۡجَبَکُمۡ ؕ اُولٰٓئِکَ یَدۡعُوۡنَ  اِلَی النَّارِ ۚۖ وَ اللّٰہُ  یَدۡعُوۡۤا اِلَی الۡجَنَّۃِ وَ الۡمَغۡفِرَۃِ  بِاِذۡنِہٖ ۚ وَ یُبَیِّنُ  اٰیٰتِہٖ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ  یَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿۲۲۱﴾٪

۲۲۱۔ اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں اور یقیناً ایک مومن لونڈی ایک مشرک (بی بی) سے بہتر ہے گو وہ تمہیں اچھی لگتی ہو اور مشرکوں کو (عورتیں) نکاح میں نہ دو یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں اور یقیناً  ایک مومن غلام مشرک (آزاد) سے بہتر ہے گو وہ تمہیں اچھا لگے۔  یہ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اور وہ اپنی باتیں لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

رکوع 28

وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡمَحِیۡضِ ؕ قُلۡ ہُوَ اَذًی  ۙ فَاعۡتَزِلُوا النِّسَآءَ فِی الۡمَحِیۡضِ  ۙ وَ لَا تَقۡرَبُوۡہُنَّ حَتّٰی یَطۡہُرۡنَ ۚ فَاِذَا تَطَہَّرۡنَ  فَاۡتُوۡہُنَّ مِنۡ حَیۡثُ اَمَرَکُمُ اللّٰہُ  ؕ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ  وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ ﴿۲۲۲﴾

۲۲۲۔ اور تجھ سے حیض کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ یہ ضرر (کی بات) ہے۔ پس حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور ان کے نزدیک نہ جاؤ ،  یہاں تک کہ وہ صاف ہوجائیں پھر جب غسل کرلیں تو ان کے پاس جاؤ  جس طرح تمہیں اللہ  نے حکم دیا ہے۔ اللہ (اپنی طرف) رجوع کرنیو الوں سےمحبّت رکھتا ہے ۔اور وہ پاکیزگی اختیا کرنے والوں سے محبّت رکھتا ہے۔

نِسَآؤُکُمۡ حَرۡثٌ لَّکُمۡ  ۪ فَاۡتُوۡا حَرۡثَکُمۡ اَنّٰی شِئۡتُمۡ ۫ وَ قَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّکُمۡ  مُّلٰقُوۡہُ  ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۲۲۳﴾

۲۲۳۔  تمہاری عورتیں تمہارے لیے کھیتی ہیں پس جب چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ  اور اپنے لیے (کچھ) آگے بھیجو اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو،  او رجان لو کہ تم اس سے ملنے والے ہو اور مومنوں کو خوشخبری دو۔

وَ لَا تَجۡعَلُوا اللّٰہَ عُرۡضَۃً  لِّاَیۡمَانِکُمۡ اَنۡ تَبَرُّوۡا وَ تَتَّقُوۡا وَ تُصۡلِحُوۡا بَیۡنَ النَّاسِ ؕ وَ اللّٰہُ  سَمِیۡعٌ  عَلِیۡمٌ ﴿۲۲۴﴾

۲۲۴۔ اور اللہ کو اپنی قسموں کی آڑ نہ بناؤ  کہ نیک سلوک اور تقویٰ  اور لوگوں کے درمیان اصلاح نہ کرو اور اللہ سننے والا  جاننے والاہے۔

لَا  یُؤَاخِذُکُمُ  اللّٰہُ بِاللَّغۡوِ فِیۡۤ  اَیۡمَانِکُمۡ وَ لٰکِنۡ یُّؤَاخِذُکُمۡ  بِمَا کَسَبَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ غَفُوۡرٌ  حَلِیۡمٌ ﴿۲۲۵﴾

۲۲۵۔ اللہ تمہاری بلا ارادہ قسموں پر تمہیں نہیں پکڑتا، لیکن وہ اس پر تمہیں پکڑتا ہے جو تمہارے دلوں نے کمایا ہے اور اللہ بخشنے والا بردبار ہے۔

لِلَّذِیۡنَ یُؤۡلُوۡنَ مِنۡ نِّسَآئِہِمۡ تَرَبُّصُ اَرۡبَعَۃِ اَشۡہُرٍ ۚ فَاِنۡ فَآءُوۡ فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ  رَّحِیۡمٌ ﴿۲۲۶﴾

۲۲۶۔  ان لوگوں کے لیے جو اپنی عورتوں کے حق نہ دینے کی قسم کھالیتے ہیں چار ماہ کا انتظار ہے پھر اگر وہ رجوع کریں تو اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔

وَ اِنۡ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۲۷﴾

۲۲۷۔ اور اگر طلاق کا پختہ ارادہ کریں تو اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔

وَ الۡمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصۡنَ بِاَنۡفُسِہِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوۡٓءٍ ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَہُنَّ اَنۡ یَّکۡتُمۡنَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِیۡۤ  اَرۡحَامِہِنَّ  اِنۡ  کُنَّ یُؤۡمِنَّ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ  الۡاٰخِرِ ؕ وَ بُعُوۡلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّہِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ اِنۡ اَرَادُوۡۤا اِصۡلَاحًا ؕ وَ لَہُنَّ مِثۡلُ الَّذِیۡ عَلَیۡہِنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ  ۪ وَ لِلرِّجَالِ عَلَیۡہِنَّ دَرَجَۃٌ ؕ وَ اللّٰہُ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۲۸﴾٪

۲۲۸۔ اور طلاق دی ہوئی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک انتظار میں رکھیں اور ان کے لیے جائز نہیں کہ اسے چھپائیں جو اللہ نے اُن کے رحموں میں پیدا کیا ہے  اگر  وہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں اور اس (اثناء) میں اُن کے خاوند اُن کو واپس لینے کے زیادہ حقدار ہیں اگر وہ اصلاح چاہیں اور ان کے لیے پسندیدہ طور پر (حقوق) ہیں جیسے ان پر (حقوق) ہیں اور مردوں کو ان پر ایک فضیلت ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔

رکوع 29

اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪ فَاِمۡسَاکٌۢ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ تَسۡرِیۡحٌۢ بِاِحۡسَانٍ ؕ وَ لَا  یَحِلُّ  لَکُمۡ اَنۡ تَاۡخُذُوۡا مِمَّاۤ  اٰتَیۡتُمُوۡہُنَّ شَیۡئًا اِلَّاۤ اَنۡ یَّخَافَاۤ  اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ خِفۡتُمۡ  اَلَّا یُقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ  ۙ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا فِیۡمَا افۡتَدَتۡ بِہٖ ؕ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ فَلَا تَعۡتَدُوۡہَا ۚ وَ مَنۡ یَّتَعَدَّ حُدُوۡدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۲۹﴾

۲۲۹۔  (یہ) طلاق دو دفعہ ہے پھر پسندیدہ طور پر رکھنا یا حسن سلوک کے ساتھ رخصت کرنا ہے  اور تمہارے لیے  جائز نہیں کہ تم اس (مال) سے کچھ لو جو تم نے اُنہیں دیا ہے سوائے اس کے کہ دونوں کو ڈر ہو کہ اللہ کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے  پس اگر تمہیں یہ ڈر ہو کہ وہ  دونوں اللہ کی حدوں کو قائم نہیں رکھ سکیں گے تو پھر ان پر اس میں کچھ گناہ نہیں جو عورت فدیہ میں دے دے  یہ اللہ کی حدیں ہیں۔ پس ان سے آگے نہ  بڑھو۔  اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھتے ہیں وہی ظالم ہیں۔

فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ  اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ  اِنۡ ظَنَّاۤ  اَنۡ یُّقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوۡمٍ  یَّعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۳۰﴾

۲۳۰۔ پھر اگر وہ اسے (تیسری بار) طلاق دے تو وہ عورت اس  کے بعد اس کے لیے حلال نہیں یہاں تک کہ وہ کسی دوسرے خاوند سے نکاح کرے پھر اگر وہ اسے طلاق دیدے تو ان دونوں پرکچھ گناہ نہیں اگر وہ ایک دوسرے کی طرف رجوع کرلیں اگر ان کو یقین ہو کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھیں گے  اور یہ اللہ کی حدیں ہیں وہ انہیں ان لوگوں کیلئے کھول کر بیان کرتا ہے جو علم رکھتے ہیں۔

وَ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَاَمۡسِکُوۡہُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ سَرِّحُوۡہُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ  ۪ وَ لَا تُمۡسِکُوۡہُنَّ ضِرَارًا لِّتَعۡتَدُوۡا ۚ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ فَقَدۡ  ظَلَمَ نَفۡسَہٗ ؕ وَ لَا تَتَّخِذُوۡۤا اٰیٰتِ اللّٰہِ ہُزُوًا ۫ وَّ اذۡکُرُوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ عَلَیۡکُمۡ وَ مَاۤ  اَنۡزَلَ عَلَیۡکُمۡ مِّنَ الۡکِتٰبِ وَ الۡحِکۡمَۃِ یَعِظُکُمۡ  بِہٖ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا  اَنَّ اللّٰہَ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۲۳۱﴾٪

۲۳۱۔ اور جب تم عورتوں کو طلاق دو پھر وہ اپنی میعاد کو پہنچنے لگیں تو یا انہیں اچھی طرح سے رکھو یا حُسن سلوک کے ساتھ رخصت کردو اور اُن کو دُکھ دینے کے لیے نہ روک رکھو تاکہ تم زیادتی کرو۔ اور جو ایسا کرتا ہے وہ اپنی جان پر ظلم کرتا ہے۔  اور اللہ کی باتوں سے ہنسی نہ کرو اور اللہ کی نعمت کو جو تم پر ہے،  یاد کرو اور اس کو بھی جو تم پر کتاب اور حکمت اتاری جس کے ساتھ تمہیں نصیحت کرتا ہے اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور جان لو کہ اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔

رکوع 30

وَ اِذَا طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَلَا تَعۡضُلُوۡہُنَّ اَنۡ یَّنۡکِحۡنَ اَزۡوَاجَہُنَّ  اِذَا تَرَاضَوۡا بَیۡنَہُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ ذٰلِکَ یُوۡعَظُ بِہٖ مَنۡ کَانَ مِنۡکُمۡ  یُؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ  الۡاٰخِرِ ؕ ذٰلِکُمۡ اَزۡکٰی لَکُمۡ وَ اَطۡہَرُ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ  وَ اَنۡتُمۡ  لَا  تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۳۲﴾

۲۳۲۔اور جب تم عورتوں کو طلاق دو پھر وہ اپنی میعاد کو پہنچ جائیں،  تو انہیں (اِس بات سے) مت روکو کہ وہ اپنے خاوندوں سے نکاح کرلیں جب آپس میں پسندیدہ طور پر راضی ہوں۔ اس کے ساتھ تم میں سےاس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے یہ تمہارے لیے بہت پاکیزہ اور بہت صفائی (کی بات) ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

وَ الۡوَالِدٰتُ یُرۡضِعۡنَ اَوۡلَادَہُنَّ حَوۡلَیۡنِ کَامِلَیۡنِ لِمَنۡ اَرَادَ  اَنۡ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ ؕ وَ عَلَی الۡمَوۡلُوۡدِ لَہٗ رِزۡقُہُنَّ وَ کِسۡوَتُہُنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ لَا تُکَلَّفُ نَفۡسٌ اِلَّا وُسۡعَہَا ۚ لَا تُضَآرَّ وَالِدَۃٌۢ بِوَلَدِہَا وَ لَا مَوۡلُوۡدٌ لَّہٗ بِوَلَدِہٖ ٭ وَ عَلَی الۡوَارِثِ مِثۡلُ ذٰلِکَ ۚ فَاِنۡ اَرَادَا فِصَالًا عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡہُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَا ؕ وَ اِنۡ اَرَدۡتُّمۡ اَنۡ تَسۡتَرۡضِعُوۡۤا اَوۡلَادَکُمۡ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ  اِذَا سَلَّمۡتُمۡ مَّاۤ  اٰتَیۡتُمۡ  بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۲۳۳﴾

۲۳۳۔ اور مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال دُودھ پلائیں، اس کے لیے جو دودھ پلانے کے زمانہ کو پورا کرانا چاہتا ہے اور جس کا بچہ ہے اس پر اچھے طور پر ان کا کھانا اور ان کا کپڑا ہے۔ کسی شخص پر بوجھ نہیں ڈالا جاتا مگر جہاں تک اس کی طاقت ہے نہ ماں کو اپنے بچّے کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور نہ باپ کو اپنے بچّے کی وجہ سے اور وارث پر بھی ایسی ہی (ذمہ داری) ہے۔ پھر اگر وہ دونوں آپس کی رضامندی اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو اُن پر کوئی گناہ نہیں، اور اگر تم چاہتے ہو کہ اپنی اولاد کے لیے  (اور) دُودھ پلانے والی رکھ لو تو تم پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ جو تم نے دینا تھا عمدگی سے پورا دے دو اور اللہ کا تقویٰ کرو اور جان لو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھتا ہے۔

وَ الَّذِیۡنَ یُتَوَفَّوۡنَ مِنۡکُمۡ وَ یَذَرُوۡنَ اَزۡوَاجًا یَّتَرَبَّصۡنَ بِاَنۡفُسِہِنَّ اَرۡبَعَۃَ اَشۡہُرٍ وَّ عَشۡرًا ۚ فَاِذَا بَلَغۡنَ اَجَلَہُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا فَعَلۡنَ فِیۡۤ  اَنۡفُسِہِنَّ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ  خَبِیۡرٌ ﴿۲۳۴﴾

۲۳۴۔  اور تم میں سے جو مرجائیں اور وہ عورتیں چھوڑ جائیں،  وہ اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن انتظار میں رکھیں پھر جب وہ اپنی میعاد کو پہنچ جائیں تو اس کا تم پر کوئی گناہ نہیں جو وہ  اپنے حق میں پسندیدہ طریق پر کریں۔ اورجو تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے خبردار ہے۔

وَ لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡمَا عَرَّضۡتُمۡ بِہٖ مِنۡ خِطۡبَۃِ النِّسَآءِ اَوۡ اَکۡنَنۡتُمۡ فِیۡۤ  اَنۡفُسِکُمۡ ؕ عَلِمَ اللّٰہُ  اَنَّکُمۡ سَتَذۡکُرُوۡنَہُنَّ وَ لٰکِنۡ لَّا تُوَاعِدُوۡہُنَّ سِرًّا اِلَّاۤ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا  ۬ؕ وَ لَا تَعۡزِمُوۡا عُقۡدَۃَ النِّکَاحِ حَتّٰی یَبۡلُغَ الۡکِتٰبُ اَجَلَہٗ ؕ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُ مَا فِیۡۤ اَنۡفُسِکُمۡ فَاحۡذَرُوۡہُ ۚ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ حَلِیۡمٌ ﴿۲۳۵﴾٪

۲۳۵۔ اور اس کے لیے تم پر کوئی گناہ نہیں جو تم اشارۃً (بیوہ) عورتوں کو پیغامِ نکاح دو یا اپنے دلوں میں چھپائے رکھو اللہ جانتا ہے کہ تم ان کاخیال رکھو گے،  لیکن ان سے خفیہ وعدہ مت کرو ہاں پسندیدہ بات بے شک کہو۔ اور نکاح کی گرہ کو پختہ مت کرو یہاں تک کہ مقرر کیا ہوا وقت اپنی انتہا کو پہنچ  جائے اور جان لو کہ اللہ اسے جانتا ہے جو تمہارے دلوں میں ہے پس اس سے خبردار رہو اور جان لو کہ اللہ بخشنے والا بردبار ہے۔

رکوع 31

لَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ  اِنۡ طَلَّقۡتُمُ النِّسَآءَ مَا لَمۡ تَمَسُّوۡہُنَّ اَوۡ تَفۡرِضُوۡا لَہُنَّ فَرِیۡضَۃً ۚۖ وَّ مَتِّعُوۡہُنَّ ۚ عَلَی الۡمُوۡسِعِ قَدَرُہٗ  وَ عَلَی الۡمُقۡتِرِ قَدَرُہٗ ۚ مَتَاعًۢا بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۚ حَقًّا عَلَی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۲۳۶﴾

۲۳۶۔ تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو جب کہ تم  نے ابھی ان کو چُھوا نہ ہو یا مہر مقرر نہ کیا ہو۔  اور ان کو کچھ سامان دو فراخی والا اپنی قدر کے موافق اور تنگ دست اپنی قدر کے مطابق اچھے طریق پر نفع پہنچانا ہے یہ نیکی کرنے والوں پر ایک حق ہے۔

وَ اِنۡ طَلَّقۡتُمُوۡہُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡہُنَّ وَ قَدۡ فَرَضۡتُمۡ لَہُنَّ فَرِیۡضَۃً فَنِصۡفُ مَا فَرَضۡتُمۡ  اِلَّاۤ  اَنۡ یَّعۡفُوۡنَ اَوۡ یَعۡفُوَا الَّذِیۡ بِیَدِہٖ عُقۡدَۃُ النِّکَاحِ ؕ وَ اَنۡ تَعۡفُوۡۤا اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰی ؕ وَ لَا تَنۡسَوُا الۡفَضۡلَ بَیۡنَکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۲۳۷﴾

۲۳۷۔ اور اگر تم اُن کو طلاق دے دو اس سے پہلے کہ تم نے اُن کو  چھو اہو،  اور تم ان کے لیے مہر مقرر کرچکے ہو تو اُس کا آدھا دے دو جو مقرر کیا ہو،  مگر یہ کہ وہ معاف کردیں یا وہ شخص جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے (اپنا حق) معاف کردے اور یہ کہ تم  (مرد) معاف کرو تقویٰ سے بہت  نزدیک ہے اور آپس میں نیک سلوک کرنا نہ بھلاؤ  جو تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھتا ہے۔

حٰفِظُوۡا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوۃِ الۡوُسۡطٰی ٭ وَ قُوۡمُوۡا لِلّٰہِ  قٰنِتِیۡنَ ﴿۲۳۸﴾

۲۳۸۔  تم اپنی نمازوں اور درمیانی نماز کی محافظت کرو اور اللہ کے فرمانبردار بن کر کھڑے ہوجاؤ۔

فَاِنۡ خِفۡتُمۡ  فَرِجَالًا اَوۡ  رُکۡبَانًا ۚ فَاِذَاۤ اَمِنۡتُمۡ  فَاذۡکُرُوا اللّٰہَ  کَمَا عَلَّمَکُمۡ مَّا لَمۡ تَکُوۡنُوۡا تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۳۹﴾

۲۳۹۔ پھر اگر تم کو ڈر ہو تو پیدل یا سوار (جس طرح ہو نماز پڑھ لو)  پھر جب امن میں ہوجائو تو اللہ کو یاد کرو جس طرح  اس نے تمہیں سکھایا جو تم نہیں جانتے تھے۔

وَ الَّذِیۡنَ یُتَوَفَّوۡنَ مِنۡکُمۡ وَ یَذَرُوۡنَ اَزۡوَاجًا ۚۖ وَّصِیَّۃً  لِّاَزۡوَاجِہِمۡ مَّتَاعًا اِلَی الۡحَوۡلِ غَیۡرَ   اِخۡرَاجٍ ۚ فَاِنۡ  خَرَجۡنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡکُمۡ فِیۡ مَا فَعَلۡنَ فِیۡۤ  اَنۡفُسِہِنَّ مِنۡ مَّعۡرُوۡفٍ ؕ وَ اللّٰہُ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۲۴۰﴾

۲۴۰۔ اور تم میں سے جو مرجائیں اور وہ عورتیں چھوڑ جائیں،  اپنی عورتوں کے لیے وصیت کرجائیں کہ ایک سال تک گھر سے نکالے بغیر خرچ دیا جائے۔ پھر اگر وہ خود چلی جائیں تو تم پر اس کا کوئی گناہ نہیں جو انہوں نے بھلائی سے اپنے حق میں کیا ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔

وَ لِلۡمُطَلَّقٰتِ مَتَاعٌۢ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ؕ حَقًّا عَلَی  الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۲۴۱﴾

۲۴۱۔ اور طلاق دی ہوئی عورتوں کو پسندیدہ طور پر فائدہ پہنچانا چاہیے یہ متقیوں پر ایک حق ہے۔

کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمۡ اٰیٰتِہٖ لَعَلَّکُمۡ تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۲۴۲﴾٪

۲۴۲۔ اسی طرح اللہ اپنی باتیں تمہارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھو۔

رکوع 32

اَلَمۡ تَرَ  اِلَی الَّذِیۡنَ خَرَجُوۡا مِنۡ دِیَارِہِمۡ وَ ہُمۡ اُلُوۡفٌ حَذَرَ الۡمَوۡتِ  ۪ فَقَالَ لَہُمُ اللّٰہُ  مُوۡتُوۡا ۟ ثُمَّ  اَحۡیَاہُمۡ  ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَذُوۡ فَضۡلٍ عَلَی النَّاسِ وَ لٰکِنَّ  اَکۡثَرَ  النَّاسِ لَا یَشۡکُرُوۡنَ ﴿۲۴۳﴾

۲۴۳۔ کیا تو نے ان کے حال پر غور نہیں کیا جو موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل پڑے اور وہ ہزاروں تھے۔ پس اللہ نے اُن کو فرمایا کہ تم مرجاؤ،  پھر ان کو زندہ کیا یقینا اللہ لوگوں پر بڑے فضل کرنے والا ہے،  لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔

وَ قَاتِلُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۴۴﴾

۲۴۴۔ اور اللہ کی راہ میں جنگ کرو اور جان لو کہ اللہ سننے والا  جاننے والا ہے۔

مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یُقۡرِضُ اللّٰہَ  قَرۡضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَہٗ لَہٗۤ اَضۡعَافًا کَثِیۡرَۃً ؕ وَ اللّٰہُ یَقۡبِضُ وَ یَبۡصُۜطُ  ۪ وَ اِلَیۡہِ  تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۲۴۵﴾

۲۴۵۔ کون ہے جو اللہ کے لیے اچھا مال الگ کرے تو وہ اسے اس کے لیے کئی گنا بڑھاتا ہے اور اللہ گھٹاتا اور بڑھاتا ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ  گے۔

اَلَمۡ تَرَ  اِلَی الۡمَلَاِ مِنۡۢ بَنِیۡۤ  اِسۡرَآءِیۡلَ مِنۡۢ بَعۡدِ مُوۡسٰی ۘ اِذۡ  قَالُوۡا لِنَبِیٍّ لَّہُمُ ابۡعَثۡ لَنَا مَلِکًا نُّقَاتِلۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ قَالَ ہَلۡ عَسَیۡتُمۡ  اِنۡ کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِتَالُ اَلَّا تُقَاتِلُوۡا ؕ قَالُوۡا وَ مَا لَنَاۤ  اَلَّا نُقَاتِلَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ قَدۡ اُخۡرِجۡنَا مِنۡ دِیَارِنَا وَ اَبۡنَآئِنَا ؕ فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیۡہِمُ الۡقِتَالُ تَوَلَّوۡا اِلَّا قَلِیۡلًا مِّنۡہُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ  بِالظّٰلِمِیۡنَ ﴿۲۴۶﴾

۲۴۶۔ کیا تو نے موسیٰؑ کے بعد بنی اسرائیل کے سرداروں (کے حال) پر غور نہیں کیا  جب انہوں نے اپنے ایک نبی سے کہا کہ ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کردو،  تاکہ ہم اللہ کی راہ میں لڑیں۔ اس نے کہا کہ تم سے کچھ بعید نہیں کہ اگر جنگ کرنا تم پر ضروری ٹھہرایا گیا تو جنگ نہ کرو۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کیا عذر ہے کہ ہم اللہ کی راہ میں جنگ نہ کریں حالانکہ ہم اپنے گھروں سے اور اپنے بیٹوں سے جدا کیے گئے ہیں پھر جب ان کے لیے لڑائی کرنا ضروری ٹھیرایا  گیا ان میں سے تھوڑوں کے سوا (باقی) پھر گئے اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے۔

وَ قَالَ لَہُمۡ نَبِیُّہُمۡ  اِنَّ اللّٰہَ قَدۡ بَعَثَ لَکُمۡ طَالُوۡتَ مَلِکًا ؕ قَالُوۡۤا  اَنّٰی یَکُوۡنُ لَہُ الۡمُلۡکُ عَلَیۡنَا وَ نَحۡنُ اَحَقُّ بِالۡمُلۡکِ مِنۡہُ وَ لَمۡ یُؤۡتَ سَعَۃً مِّنَ الۡمَالِ ؕ قَالَ  اِنَّ اللّٰہَ  اصۡطَفٰىہُ عَلَیۡکُمۡ وَ زَادَہٗ بَسۡطَۃً فِی الۡعِلۡمِ وَ الۡجِسۡمِ ؕ وَ اللّٰہُ یُؤۡتِیۡ مُلۡکَہٗ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ  وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۴۷﴾

۲۴۷۔ اور اُن کے نبی نے انہیں کہا کہ اللہ نے تمہارے لیے طالوت کو بادشاہ مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے ہم پر بادشاہی کس طرح مل سکتی ہے اور ہم اس کی نسبت بادشاہی کے زیادہ حق دار ہیں،  اور اسے مال کی فراخی نہیں دی گئی۔ (نبی نے) کہا اللہ نے اُسے تم پر برگزیدہ کیا ہے اور علم اور  جسم میں اس کو بہت بڑھایا ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنا ملک دیتا ہے اور اللہ فراخی والاجاننے والا ہے۔

وَ قَالَ لَہُمۡ نَبِیُّہُمۡ اِنَّ اٰیَۃَ مُلۡکِہٖۤ اَنۡ یَّاۡتِیَکُمُ التَّابُوۡتُ فِیۡہِ سَکِیۡنَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ وَ بَقِیَّۃٌ   مِّمَّا تَرَکَ اٰلُ مُوۡسٰی وَ اٰلُ ہٰرُوۡنَ تَحۡمِلُہُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمۡ  اِنۡ  کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۲۴۸﴾٪

۲۴۸۔ اور اُن کے نبی نے انہیں کہا کہ اس کی بادشاہی کا نشان یہ ہے کہ تمہارے پاس تابوت آئے جس میں تمہارے رب کی طرف سے سکون اور اس کا بقیہ ہے جو موسیٰؑ کے سچے تابعداروں اور ہارونؑ کے سچےّ تابعداروں نے چھوڑا ہے  فرشتے اُسے اُٹھائے ہوں گے یقیناً اس میں تمہارے لیے نشان ہے اگر تم مومن ہو۔

رکوع 33

فَلَمَّا فَصَلَ طَالُوۡتُ بِالۡجُنُوۡدِ  ۙ قَالَ  اِنَّ اللّٰہَ مُبۡتَلِیۡکُمۡ بِنَہَرٍ ۚ فَمَنۡ شَرِبَ مِنۡہُ فَلَیۡسَ مِنِّیۡ ۚ وَ مَنۡ لَّمۡ یَطۡعَمۡہُ فَاِنَّہٗ مِنِّیۡۤ  اِلَّا مَنِ اغۡتَرَفَ غُرۡفَۃًۢ بِیَدِہٖ ۚ فَشَرِبُوۡا مِنۡہُ اِلَّا قَلِیۡلًا مِّنۡہُمۡ ؕ فَلَمَّا جَاوَزَہٗ ہُوَ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَہٗ  ۙ قَالُوۡا لَا طَاقَۃَ لَنَا الۡیَوۡمَ بِجَالُوۡتَ وَ جُنُوۡدِہٖ ؕ قَالَ الَّذِیۡنَ یَظُنُّوۡنَ اَنَّہُمۡ مُّلٰقُوا اللّٰہِ  ۙ  کَمۡ مِّنۡ فِئَۃٍ قَلِیۡلَۃٍ غَلَبَتۡ فِئَۃً  کَثِیۡرَۃًۢ بِاِذۡنِ  اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ مَعَ  الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۲۴۹﴾

۲۴۹۔ پھر جب طالوت فوجوں کے ساتھ روانہ ہوا، اس نے کہا کہ اللہ نہر کے ذریعے تمہارا امتحان کرنے والا ہے۔ پس جو اس میں سے پانی پی لے گا وہ مجھ سے نہیں ہے اور جو اسے نہ چکھے وہ مجھ سے ہے، مگر وہ جو اپنے ہاتھ سے ایک چُلّو بھرلے،  پھر اُن میں سے تھوڑوں کے سوائے (باقیوں نے) اس  سے پیا۔  پس جب وہ اس سے گزر گیا اور وہ جو ایمان لائے اس کے ساتھ تھے انہوں نے کہا کہ آج ہم میں جالوت اور اس کی فوجوں کے مقابلے کی طاقت نہیں۔ جنہیں یقین تھا کہ وہ اللہ سے ملنے والے ہیں وہ بولے  بسااوقات چھوٹا گروہ بڑے گروہ پر اللہ کے حکم سے غالب آگیا ہے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

وَ لَمَّا بَرَزُوۡا لِجَالُوۡتَ وَ جُنُوۡدِہٖ قَالُوۡا رَبَّنَاۤ  اَفۡرِغۡ عَلَیۡنَا صَبۡرًا وَّ ثَبِّتۡ  اَقۡدَامَنَا وَ انۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۲۵۰﴾ؕ

۲۵۰۔ اور جب وہ جالوت اور اس کی فوجوں کے سامنے نکلے،  انہوں نے کہا اے ہمارے رب ہم پر صبر ڈال دے اور ہمارے قدموں کو مضبوط رکھ اور کافر قوم پر ہمیں مدد دے۔

فَہَزَمُوۡہُمۡ  بِاِذۡنِ اللّٰہِ ۟ۙ وَ قَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوۡتَ وَ اٰتٰىہُ اللّٰہُ  الۡمُلۡکَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ عَلَّمَہٗ مِمَّا یَشَآءُ ؕ وَ لَوۡ لَا دَفۡعُ اللّٰہِ النَّاسَ بَعۡضَہُمۡ بِبَعۡضٍ ۙ لَّفَسَدَتِ الۡاَرۡضُ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ ذُوۡ فَضۡلٍ عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۲۵۱﴾

۲۵۱۔ پس اللہ کے حکم سے انہوں نے اُن کو بھگادیا اور داؤدؑ نے جالوت کو قتل کیا اور اللہ نے اُسے بادشاہی اور حکمت دی اور  جو کچھ چاہا اُسے سکھایا  اور اگر اللہ بعض لوگوں لوگوں کو بعض سے دفع نہ کرے تو زمین تباہ ہوجائے،  لیکن اللہ تعالیٰ جہانوں پر فضل کرنے والا ہے۔

تِلۡکَ اٰیٰتُ اللّٰہِ نَتۡلُوۡہَا عَلَیۡکَ بِالۡحَقِّ ؕ وَ  اِنَّکَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۲۵۲﴾

۲۵۲۔ یہ اللہ کی باتیں ہیں،  جن کو ہم حق کے ساتھ تجھ پر پڑھتے ہیں۔ اور یقینا تو مرسلوں میں سے ہے۔

تِلۡکَ الرُّسُلُ  فَضَّلۡنَا بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ ۘ مِنۡہُمۡ مَّنۡ کَلَّمَ اللّٰہُ وَ رَفَعَ بَعۡضَہُمۡ  دَرَجٰتٍ ؕ وَ اٰتَیۡنَا عِیۡسَی  ابۡنَ مَرۡیَمَ الۡبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدۡنٰہُ بِرُوۡحِ الۡقُدُسِ ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ مَا اقۡتَتَلَ الَّذِیۡنَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡہُمُ الۡبَیِّنٰتُ وَ لٰکِنِ اخۡتَلَفُوۡا فَمِنۡہُمۡ مَّنۡ اٰمَنَ وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ  کَفَرَ ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ  مَا اقۡتَتَلُوۡا ۟ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَفۡعَلُ  مَا یُرِیۡدُ ﴿۲۵۳﴾٪

۲۵۳۔ اِن رسولوں میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے  اِن میں سے وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا اور بعض کو مراتب میں (اور) بلند کیا   اور ہم نے عیسیٰ ؑبن مریم کو کھُلے دلائل دیئے اور رُوح القدس سے  اس کی تائید کی  اور اگر اللہ چاہتا تو وہ لوگ جو اُن  کے بعد ہوئے آپس میں نہ لڑتے۔ اس کے بعد اُن کے پاس کھلی دلیلیں آچکی تھیں،  لیکن انہوں نے اختلاف کیا،  پس اُن میں سے وہ ہے جو ایمان لایا اور ان میں سے وہ ہے جس نے انکار کیا اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ جو کچھ ارادہ کرتا ہے،  کردیتا ہے۔

رکوع 34

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡفِقُوۡا مِمَّا رَزَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ قَبۡلِ اَنۡ یَّاۡتِیَ یَوۡمٌ لَّا بَیۡعٌ فِیۡہِ وَ لَا خُلَّۃٌ وَّ لَا شَفَاعَۃٌ ؕ وَ الۡکٰفِرُوۡنَ ہُمُ  الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۵۴﴾

۲۵۴۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اُس میں سے جو ہم نے تم کو دیا ہے خرچ کرو  اس سے پہلے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی اور نہ کوئی دوستی اور نہ ہی کوئی سفارش اور کافر ہی ظالم ہیں۔

اَللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَۚ اَلۡحَیُّ الۡقَیُّوۡمُ ۬ۚ لَا تَاۡخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّ لَا نَوۡمٌ ؕ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ؕ مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَشۡفَعُ  عِنۡدَہٗۤ  اِلَّا بِاِذۡنِہٖ ؕ یَعۡلَمُ مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مَا خَلۡفَہُمۡ  ۚ وَ لَا یُحِیۡطُوۡنَ بِشَیۡءٍ مِّنۡ عِلۡمِہٖۤ اِلَّا بِمَا شَآءَ ۚ وَسِعَ کُرۡسِیُّہُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ ۚ وَ لَا یَـُٔوۡدُہٗ حِفۡظُہُمَا ۚ وَ ہُوَ الۡعَلِیُّ  الۡعَظِیۡمُ ﴿۲۵۵﴾

۲۵۵۔ اللہ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ہمیشہ زندہ خود قائم، قائم رکھنے والا ہے۔  اُس پر نہ اونگھ غالب آتی ہے اور نہ نیند، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اورجو کچھ زمین میں ہے  وہ کون ہے جو اُس کے پاس سوائے اُس کی اجازت کے سفارش کرے  وہ جانتا ہے جو کچھ اُن کے سامنے ہے اور جو کچھ اُن کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز پر احاطہ نہیں کرسکتے سوائے اس  کے جو وہ چاہے۔ اس کا علم آسمانوں اور زمین  پر حاوی ہے  اور اِن دونوں کی حفاظت اُس پر  بوجھ نہیں اور وہ بہت بلند عظمت والا ہے۔  

لَاۤ اِکۡرَاہَ فِی الدِّیۡنِ ۟ۙ قَدۡ تَّبَیَّنَ الرُّشۡدُ مِنَ الۡغَیِّ ۚ فَمَنۡ یَّکۡفُرۡ بِالطَّاغُوۡتِ وَ یُؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسۡتَمۡسَکَ بِالۡعُرۡوَۃِ الۡوُثۡقٰی ٭ لَا انۡفِصَامَ  لَہَا ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۵۶﴾

۲۵۶۔ دین میں کوئی زبردستی (منوانا) نہیں۔ ہدایت (کی راہ) گمراہی سے واضح ہوچکی ہے۔  پس جو شخص شیطان  کا انکار کرتا ہے اور اللہ پر ایمان لاتا ہے،  اُس نے ایک محکم جائے گرفت کو مضبوط پکڑ لیا جو ٹوٹنے والی نہیں اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔

اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ۙ یُخۡرِجُہُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ۬ؕ وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اَوۡلِیٰٓـُٔہُمُ الطَّاغُوۡتُ ۙ یُخۡرِجُوۡنَہُمۡ مِّنَ النُّوۡرِ اِلَی الظُّلُمٰتِ ؕ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ  فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۵۷﴾٪

۲۵۷۔ اللہ اُن لوگوں کا ولی ہے جو ایمان لائے، وہ اُن کو سخت اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے ۔ اور جو کافر  ہیں اُن کے ولی شیطان ہیں وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیرے کی طر ف لے جاتے ہیں۔ یہ آگ والے ہیں وہ اسی میں رہیں گے۔

رکوع 35

اَلَمۡ تَرَ اِلَی الَّذِیۡ حَآجَّ اِبۡرٰہٖمَ فِیۡ رَبِّہٖۤ اَنۡ اٰتٰىہُ اللّٰہُ الۡمُلۡکَ ۘ اِذۡ  قَالَ اِبۡرٰہٖمُ رَبِّیَ الَّذِیۡ یُحۡیٖ وَ یُمِیۡتُ ۙ قَالَ اَنَا اُحۡیٖ وَ اُمِیۡتُ ؕ قَالَ اِبۡرٰہٖمُ  فَاِنَّ اللّٰہَ یَاۡتِیۡ بِالشَّمۡسِ مِنَ الۡمَشۡرِقِ فَاۡتِ بِہَا مِنَ الۡمَغۡرِبِ فَبُہِتَ الَّذِیۡ کَفَرَ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۲۵۸﴾ۚ

۲۵۸۔ کیا تو نے اس (کی حالت) پر غور نہیں کیا جس نے ابراہیمؑ سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑا کیا  اس لیے کہ اللہ نے اُسے ملک دیا۔ جب ابراہیم ؑنے کہا میرا  رب وہ ہے جو زندگی بخشتا اور مارتا ہے۔ اس نے کہا میں بھی زندگی دیتا   اور مارتا ہوں۔ اور ابراہیمؑ نے کہا کہ اللہ تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تو تُو اسے مغرب سے نکال۔ پھر وہ جو کافر تھا حیرا ن رہ گیا۔ اور اللہ ظالم لوگوں کو راہ نہیں دکھاتا۔

اَوۡ کَالَّذِیۡ مَرَّ عَلٰی قَرۡیَۃٍ وَّ ہِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوۡشِہَا ۚ قَالَ اَنّٰی یُحۡیٖ ہٰذِہِ  اللّٰہُ بَعۡدَ مَوۡتِہَا ۚ فَاَمَاتَہُ اللّٰہُ مِائَۃَ عَامٍ ثُمَّ بَعَثَہٗ ؕ قَالَ کَمۡ لَبِثۡتَ ؕ قَالَ لَبِثۡتُ یَوۡمًا اَوۡ بَعۡضَ یَوۡمٍ ؕ قَالَ بَلۡ لَّبِثۡتَ مِائَۃَ عَامٍ فَانۡظُرۡ  اِلٰی طَعَامِکَ وَ شَرَابِکَ لَمۡ یَتَسَنَّہۡ ۚ وَ انۡظُرۡ اِلٰی حِمَارِکَ وَ لِنَجۡعَلَکَ اٰیَۃً لِّلنَّاسِ وَ انۡظُرۡ اِلَی الۡعِظَامِ کَیۡفَ نُنۡشِزُہَا ثُمَّ نَکۡسُوۡہَا لَحۡمًا ؕ فَلَمَّا تَبَیَّنَ لَہٗ ۙ قَالَ اَعۡلَمُ  اَنَّ اللّٰہَ  عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۲۵۹﴾

۲۵۹۔ یا اُس کی مثال پر غور نہیں کیا جو ایک بستی پر گزرا اور وہ ویران تھی، اُس کی عمارتیں گری ہوئی تھیں۔ اُس نے کہا اللہ اسے اس کی موت کے بعد کب زندہ کرے گا۔  سو اللہ نے اسے ایک سو سال موت کی حالت میں رکھا پھر اُسے اُٹھایا، کہا تو کتنا ٹھہرا،  ُاس نے کہا میں ایک دن یا دن کا کوئی حِصّہ ٹھیرا ہوں،  کہا بلکہ تو سو سال ٹھہرا۔ پس تو  اپنے کھانے اور پانی کو دیکھ وہ نہیں سڑا اور اپنے گدھے کو دیکھ اور تاکہ ہم تجھے لوگوں کے لیے نشان بنائیں اور  ہڈیوں کو بھی دیکھ،  ہم انہیں کیونکر اُٹھاتے ہیں پھر اُن پر گوشت چڑھاتے ہیں۔  پس جب اس کے لیے  بات کھل گئی تو اس نے کہا میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

وَ اِذۡ قَالَ اِبۡرٰہٖمُ  رَبِّ اَرِنِیۡ  کَیۡفَ تُحۡیِ الۡمَوۡتٰی ؕ  قَالَ اَوَ لَمۡ تُؤۡمِنۡ ؕ قَالَ بَلٰی وَ لٰکِنۡ لِّیَطۡمَئِنَّ قَلۡبِیۡ ؕ قَالَ فَخُذۡ اَرۡبَعَۃً مِّنَ الطَّیۡرِ فَصُرۡہُنَّ اِلَیۡکَ ثُمَّ اجۡعَلۡ عَلٰی کُلِّ جَبَلٍ مِّنۡہُنَّ جُزۡءًا ثُمَّ ادۡعُہُنَّ یَاۡتِیۡنَکَ سَعۡیًا ؕ وَ اعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰہَ عَزِیۡزٌ  حَکِیۡمٌ ﴿۲۶۰﴾٪

۲۶۰۔ اور جب ابراہیمؑ نے کہا اے میرے رب مجھے دکھا تو کس طرح مُردوں کو زندہ کرتا ہے،  کہا کیا تو نے نہیں مانا کہا ہاں مگر اس لیے کہ میرے دل کو اطمینا ن حاصل ہو۔ کہا تو چار پرند لے پھر انہیں اپنے ساتھ ہلالے پھر ان میں سے ایک ایک حِصّہ ہر ایک پہاڑ پر رکھ دے،  پھر ان کو بلاؤ  تیرے پاس دوڑتے ہوئے آجائیں گے اور جان لے کہ اللہ غالب حکمت والا ہے۔

رکوع 36

مَثَلُ الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ کَمَثَلِ حَبَّۃٍ اَنۡۢبَتَتۡ سَبۡعَ سَنَابِلَ فِیۡ کُلِّ سُنۡۢبُلَۃٍ مِّائَۃُ حَبَّۃٍ ؕ وَ اللّٰہُ یُضٰعِفُ لِمَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ  وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۶۱﴾

۲۶۱۔ ان لوگوں کی مثال جو اپنے مالوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ایک دانہ کی مثال ہے جو سات بالیں اُگائے۔ ہر ایک بال میں سو دانے ہوں اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے کئی گنا کرکے دیتاہے  اور اللہ کشایش  والا جاننے والا ہے۔

اَلَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ثُمَّ لَا یُتۡبِعُوۡنَ مَاۤ  اَنۡفَقُوۡا مَنًّا وَّ لَاۤ  اَذًی ۙ لَّہُمۡ اَجۡرُہُمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ۚ وَ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ  وَ لَا ہُمۡ  یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۲۶۲﴾

۲۶۲۔ وہ لوگ جو اپنے مالوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں،  پھر اُس کے پیچھے جو خرچ کیا نہ احسان جتاتے ہیں اورنہ دکھ دیتے ہیں اُن کے لیے اُن کا اجر اُن کے رب کے پاس  ہے اور انہیں کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

قَوۡلٌ مَّعۡرُوۡفٌ وَّ مَغۡفِرَۃٌ خَیۡرٌ مِّنۡ صَدَقَۃٍ یَّتۡبَعُہَاۤ  اَذًی ؕ وَ اللّٰہُ غَنِیٌّ حَلِیۡمٌ ﴿۲۶۳﴾

۲۶۳۔ نیک بات کہنا اور معاف کردینا اُس صدقہ سے بہتر ہے جس کے پیچھے دکھ پہنچایا جائے اور اللہ بے نیاز بردبار ہے۔

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُبۡطِلُوۡا صَدَقٰتِکُمۡ بِالۡمَنِّ وَ الۡاَذٰی ۙ کَالَّذِیۡ یُنۡفِقُ مَالَہٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِؕ فَمَثَلُہٗ  کَمَثَلِ صَفۡوَانٍ عَلَیۡہِ تُرَابٌ فَاَصَابَہٗ وَابِلٌ فَتَرَکَہٗ صَلۡدًا ؕ لَا  یَقۡدِرُوۡنَ عَلٰی شَیۡءٍ مِّمَّا کَسَبُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ  لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۲۶۴﴾

۲۶۴۔ اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اپنی خیرات کو احسان جتا کر  اور ستاکر باطل نہ کرو  اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھانے کے لیے خرچ کرتا ہے اور اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتا۔  سو اُس کی مثال اُس صاف چٹان کی سی ہے جس پر مٹی ہو، پھر اس پر زو رکا مینہ برسے اور اسے بالکل صاف کرکے چھوڑدے اس میں سے کچھ بھی نہ پاسکیں گے جو کمایا تھا اور اللہ کافر لوگوں کو راہ نہیں دکھاتا۔

وَ مَثَلُ الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمُ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ وَ تَثۡبِیۡتًا مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ کَمَثَلِ جَنَّۃٍۭ بِرَبۡوَۃٍ اَصَابَہَا وَابِلٌ فَاٰتَتۡ اُکُلَہَا ضِعۡفَیۡنِ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یُصِبۡہَا وَابِلٌ فَطَلٌّ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ  بَصِیۡرٌ ﴿۲۶۵﴾

۲۶۵۔ اور ان لوگو ں کی مثال جو اپنے مالوں کو اللہ کی رضا چاہتے  ہوئے اور اپنے آپ کو مضبوط رکھنے کے لیے خرچ کرتے ہیں،  اس باغ کی مثال کی طرح ہے جو اعلیٰ درجہ کی زمین پر ہو،  پھر اس پر زور کا مینہ پڑے تو وہ اپنا پھل دو چند دے اور اگر اس پرزور کا مینہ نہ پڑے تو ہلکا مینہ ہی (کافی ہے) اور اللہ جو تم کرتے ہو دیکھتا ہے۔

اَیَوَدُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ تَکُوۡنَ لَہٗ جَنَّۃٌ مِّنۡ نَّخِیۡلٍ وَّ اَعۡنَابٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۙ لَہٗ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ الثَّمَرٰتِ ۙ وَ اَصَابَہُ الۡکِبَرُ وَ لَہٗ ذُرِّیَّۃٌ ضُعَفَآءُ ۪ۖ فَاَصَابَہَاۤ اِعۡصَارٌ فِیۡہِ نَارٌ فَاحۡتَرَقَتۡ ؕ  کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۲۶۶﴾٪

۲۶۶۔ کیا تم میں سے کوئی چاہتا ہے کہ اس کا ایک باغ کھجوروں اور انگوروں کا ہو اس کے نیچے نہریں بہتی ہوں اس کے لیے اس میں ہرقسم کے پھل ہوں اور اسے بڑھاپے نے آلیا ہو اوراس کی اولاد چھوٹی چھوٹی ہو،  پھر اُسے ایک بگولا پہنچے جس میں آگ ہو،  پس وہ جل جائے  اسی طرح اللہ تمہارے لیے باتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم فکر کرو۔

رکوع 37

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡفِقُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبۡتُمۡ وَ مِمَّاۤ اَخۡرَجۡنَا لَکُمۡ مِّنَ الۡاَرۡضِ ۪ وَ لَا تَیَمَّمُوا الۡخَبِیۡثَ مِنۡہُ تُنۡفِقُوۡنَ وَ لَسۡتُمۡ بِاٰخِذِیۡہِ اِلَّاۤ اَنۡ تُغۡمِضُوۡا فِیۡہِ ؕ وَ اعۡلَمُوۡۤا  اَنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ حَمِیۡدٌ ﴿۲۶۷﴾

۲۶۷۔ اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اُن اچھی چیزوں سے خرچ کرو جو تم کماتے ہو اور اس سے جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالا ہے،  اور ردّی چیز (دینے) کا قصد نہ کرو اس میں سے تم خرچ کرو گے حالانکہ تم خود اس کو لینے والے نہیں سوائے اس کے کہ اس کی قیمت کم کراؤ  اور جان لو کہ اللہ بے نیاز تعریف کیا گیا ہے۔

اَلشَّیۡطٰنُ یَعِدُکُمُ الۡفَقۡرَ وَ یَاۡمُرُکُمۡ بِالۡفَحۡشَآءِ ۚ وَ اللّٰہُ یَعِدُکُمۡ مَّغۡفِرَۃً مِّنۡہُ  وَ فَضۡلًا ؕ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۲۶۸﴾ۖۙ

۲۶۸۔ شیطان تم کو تنگدستی سے ڈراتا ہے او رتمہیں بخل کا حکم دیتا ہے اور اللہ تمہیں اپنی طرف سے مغفرت اور فضل کا وعدہ دیتا ہے،  اور اللہ کشایش والا جاننے والا ہے۔

یُّؤۡتِی الۡحِکۡمَۃَ مَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ مَنۡ یُّؤۡتَ الۡحِکۡمَۃَ فَقَدۡ اُوۡتِیَ خَیۡرًا کَثِیۡرًا ؕ وَ مَا یَذَّکَّرُ  اِلَّاۤ  اُولُوا الۡاَلۡبَابِ ﴿۲۶۹﴾

۲۶۹۔ وہ جسے چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے اور جس کو حکمت دی جائے تو اسے بہت بھلائی دی گئی۔  اورنصیحت قبول نہیں کرتے مگر (وہی جو) عقل والے (ہیں)۔

وَ مَاۤ اَنۡفَقۡتُمۡ مِّنۡ نَّفَقَۃٍ اَوۡ نَذَرۡتُمۡ مِّنۡ نَّذۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ یَعۡلَمُہٗ ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیۡنَ مِنۡ  اَنۡصَارٍ ﴿۲۷۰﴾

۲۷۰۔ اور جو کچھ خرچ کرنے کی چیز تم خرچ کرو یا کوئی منت مان لو،  تو اللہ اُسے جانتا ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد گار نہیں۔

اِنۡ تُبۡدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا ہِیَ ۚ وَ اِنۡ تُخۡفُوۡہَا وَ تُؤۡتُوۡہَا الۡفُقَرَآءَ فَہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ؕ وَ یُکَفِّرُ عَنۡکُمۡ مِّنۡ سَیِّاٰتِکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ ﴿۲۷۱﴾

۲۷۱۔ اگر تم خیرات کھلے طور پر دو تو کیا ہی اچھی بات ہے اور اگر تم اُسے چھپاؤ  اور محتاجوں کو دو تو وہ تمہارے لیے اچھا ہے اور  وہ بعض تمہاری برائیاں تم سے دور کردے گا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے۔

لَیۡسَ عَلَیۡکَ ہُدٰىہُمۡ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَلِاَنۡفُسِکُمۡ ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡنَ اِلَّا ابۡتِغَآءَ وَجۡہِ اللّٰہِ ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ یُّوَفَّ اِلَیۡکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ لَا تُظۡلَمُوۡنَ ﴿۲۷۲﴾

۲۷۲۔ ان کی ہدایت تیرے ذمے نہیں  لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ تمہارے اپنے ہی لیے ہے۔ اور تم خرچ نہیں کرتے سوائے اس کے کہ اللہ کی رضا چاہو  اور جو کچھ مال تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا دیا جائے گا اور تمہیں نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

لِلۡفُقَرَآءِ الَّذِیۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ ضَرۡبًا فِی الۡاَرۡضِ ۫ یَحۡسَبُہُمُ الۡجَاہِلُ اَغۡنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ ۚ تَعۡرِفُہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ ۚ لَا یَسۡـَٔلُوۡنَ النَّاسَ اِلۡحَافًا ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ ﴿۲۷۳﴾٪

۲۷۳۔ اُن محتاجوں کے لیے جو اللہ کی راہ میں روکے گئے ہیں،  زمین میں چلنے پھرنے کی طاقت نہیں رکھتے (سوال سے) بچنے کے باعث ناواقف اُن کو دولت مند سمجھتا ہے تو انہیں ان کی نشانیوں سے پہچان لے گا۔ وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے  اور جو کچھ مال تم خر چ کرو اللہ اسے یقیناً جانتا ہے۔

رکوع 38

اَلَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمۡ بِالَّیۡلِ وَ النَّہَارِ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً فَلَہُمۡ اَجۡرُہُمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ۚ وَ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۲۷۴﴾ؔ

۲۷۴۔ جو لوگ رات اور دن چھپ کر اور ظاہر اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں تو ان کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور ان کو کوئی ڈر نہیں  اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَیۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الۡبَیۡعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنۡ جَآءَہٗ مَوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ؕ وَ اَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۷۵﴾

۲۷۵۔ جو لوگ سُود کھاتے ہیں وہ کھڑے نہیں ہوں گے مگر اس طرح جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان نے چھو کر باؤلا بنادیا ہو۔   یہ اس لیے ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ خریدوفروخت بھی سود ہی کی طرح ہے۔حالانکہ اللہ نے خریدوفروخت کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا ہے،  سو جس کے  پاس اپنے رب سے نصیحت آگئی پھر وہ رک گیا تو اس کے  لیے ہے جو گزرچکا اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اور جو  پھر لینے لگے تو وہی آگ والے ہیں وہ اس میں رہ پڑیں گے۔

یَمۡحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَ یُرۡبِی الصَّدَقٰتِ ؕ وَ اللّٰہُ  لَا یُحِبُّ کُلَّ  کَفَّارٍ اَثِیۡمٍ ﴿۲۷۶﴾

۲۷۶۔اللہ سُود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ کسی  ناشکرگزار گنہگار کو پسند نہیں کرتا۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتَوُا الزَّکٰوۃَ لَہُمۡ اَجۡرُہُمۡ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ۚ وَ لَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ  یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۲۷۷﴾

۲۷۷۔ جو لوگ ایمان لاتے اور اچھے کام کرتے ہیں اور نماز کو قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں ان کے لیے اُن کا اجر اُن کے رب کے پاس ہے اور اُن کو کوئی ڈر نہیں اور نہ وہ  غمگین ہوں گے۔

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ ذَرُوۡا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۲۷۸﴾

۲۷۸۔ اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ کا تقویٰ کرو، اور جو کچھ سود سے باقی رہ گیا ہے اُسے چھوڑ دو،  اگر تم مومن ہو۔

فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرۡبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ۚ وَ  اِنۡ تُبۡتُمۡ  فَلَکُمۡ رُءُوۡسُ اَمۡوَالِکُمۡ ۚ لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَ لَا تُظۡلَمُوۡنَ ﴿۲۷۹﴾

۲۷۹۔ پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ لڑائی کے لیے خبر دار ہوجاؤ  اور اگر تم توبہ کرلو تو تمہارے لیے تمہارے اصل مال ہیں  نہ تم نقصان پہنچاؤ   اور نہ تمہیں نقصان پہنچایا جائے۔

وَ اِنۡ کَانَ ذُوۡ عُسۡرَۃٍ فَنَظِرَۃٌ اِلٰی مَیۡسَرَۃٍ ؕ وَ اَنۡ تَصَدَّقُوۡا خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ  کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۸۰﴾

۲۸۰۔ اور اگر مقروض تنگ دست ہو تو فراخی تک مہلت دینی چاہیئے اور اگر تم خیرات کر دو تو تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔

وَ اتَّقُوۡا یَوۡمًا تُرۡجَعُوۡنَ فِیۡہِ  اِلَی اللّٰہِ ٭۟ ثُمَّ تُوَفّٰی کُلُّ نَفۡسٍ مَّا کَسَبَتۡ وَ ہُمۡ لَا  یُظۡلَمُوۡنَ ﴿۲۸۱﴾٪

۲۸۱۔ اور اس دن سے اپنا بچاؤ  کرلو جس میں تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ  گے،  پھر ہر شخص کو جو اس نے کمایا پورا دیا جائے گا،  اور انہیں نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔

رکوع 39

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا تَدَایَنۡتُمۡ بِدَیۡنٍ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی فَاکۡتُبُوۡہُ ؕ وَ لۡیَکۡتُبۡ بَّیۡنَکُمۡ کَاتِبٌۢ بِالۡعَدۡلِ ۪ وَ لَا یَاۡبَ کَاتِبٌ اَنۡ یَّکۡتُبَ کَمَا عَلَّمَہُ اللّٰہُ فَلۡیَکۡتُبۡ ۚ وَ لۡیُمۡلِلِ الَّذِیۡ عَلَیۡہِ الۡحَقُّ وَ لۡیَتَّقِ اللّٰہَ رَبَّہٗ وَ لَا یَبۡخَسۡ مِنۡہُ شَیۡئًا ؕ فَاِنۡ کَانَ الَّذِیۡ عَلَیۡہِ الۡحَقُّ سَفِیۡہًا اَوۡ ضَعِیۡفًا اَوۡ لَا یَسۡتَطِیۡعُ اَنۡ یُّمِلَّ ہُوَ  فَلۡیُمۡلِلۡ وَلِیُّہٗ بِالۡعَدۡلِ ؕ وَ اسۡتَشۡہِدُوۡا شَہِیۡدَیۡنِ مِنۡ رِّجَالِکُمۡ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یَکُوۡنَا رَجُلَیۡنِ فَرَجُلٌ وَّ امۡرَاَتٰنِ مِمَّنۡ تَرۡضَوۡنَ مِنَ الشُّہَدَآءِ اَنۡ تَضِلَّ اِحۡدٰىہُمَا فَتُذَکِّرَ اِحۡدٰىہُمَا الۡاُخۡرٰی ؕ وَ لَا یَاۡبَ الشُّہَدَآءُ اِذَا مَا دُعُوۡا ؕ وَ لَا تَسۡـَٔمُوۡۤا اَنۡ تَکۡتُبُوۡہُ صَغِیۡرًا اَوۡ کَبِیۡرًا اِلٰۤی اَجَلِہٖ ؕ ذٰلِکُمۡ اَقۡسَطُ عِنۡدَ اللّٰہِ وَ اَقۡوَمُ لِلشَّہَادَۃِ وَ اَدۡنٰۤی اَلَّا تَرۡتَابُوۡۤا اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً حَاضِرَۃً  تُدِیۡرُوۡنَہَا بَیۡنَکُمۡ فَلَیۡسَ عَلَیۡکُمۡ جُنَاحٌ اَلَّا تَکۡتُبُوۡہَا ؕ وَ اَشۡہِدُوۡۤا اِذَا تَبَایَعۡتُمۡ ۪ وَ لَا یُضَآرَّ کَاتِبٌ وَّ لَا شَہِیۡدٌ ۬ؕ وَ  اِنۡ تَفۡعَلُوۡا فَاِنَّہٗ فُسُوۡقٌۢ بِکُمۡ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ وَ یُعَلِّمُکُمُ اللّٰہُ ؕ وَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ  عَلِیۡمٌ ﴿۲۸۲﴾

۲۸۲۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم آپس میں مقرر وقت کے لیے قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لو۔  اور چاہیے کہ تمہارے درمیان لکھنے والا عدل کے ساتھ لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے  جیسا اللہ نے اُسے سکھایا،  اور ضرور لکھ دے اور چاہیے کہ وہ جس پر حق ہے لکھائے اور وہ اللہ اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرے اور اس سے کچھ کمی نہ کرے،  پھر اگر وہ شخص جس پر حق ہے کم عقل یا ضعیف ہو یا لکھوانے کی قابلیت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ لکھوائے۔ اور دو گواہ اپنے مردوں میں سے گواہی کے لیے بلالیا کرو۔ پھر اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں اِن گواہوں میں سے ہوں جن کو تم پسند کرو،  تاکہ اگر ایک بھول جائے تو ایک ان دونوں میں سے دوسری کو یاد دلادے۔  اور گواہ جب بلائے جائیں انکار نہ کریں  اوراس کے وقت تک اسے لکھنے میں کاہلی نہ کرو تھوڑا ہو یا بہت۔ یہ اللہ کے نزدیک بہت انصاف کی بات ہے  اور گواہی کو بہت مضبوط رکھنے و الی ہے اور اس سے بہت قریب ہے کہ تم شک میں نہ پڑو، لیکن  اگر نقد سودا ہو جس کو تم آپس میں لیتے دیتے ہو تو پھرتم پر کوئی گناہ نہیں کہ اُسے نہ لکھو۔  اور جب خریدوفروخت کرو تو گواہ رکھ لیا کرو۔  اور نہ لکھنے والے کو نقصان پہنچایا جائے اور نہ گواہ کو۔ اور اگر تم (ایسا) کرو گے تو یہ تمہاری طرف سے نافرمانی ہوگی اور اللہ کا تقویٰ کرو، اور اللہ تم کو سکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز کوجاننے والا ہے۔

وَ اِنۡ کُنۡتُمۡ عَلٰی سَفَرٍ وَّ لَمۡ تَجِدُوۡا کَاتِبًا فَرِہٰنٌ مَّقۡبُوۡضَۃٌ ؕ فَاِنۡ اَمِنَ بَعۡضُکُمۡ بَعۡضًا فَلۡیُؤَدِّ الَّذِی اؤۡتُمِنَ اَمَانَتَہٗ وَ لۡیَتَّقِ اللّٰہَ رَبَّہٗ ؕ وَ لَا تَکۡتُمُوا الشَّہَادَۃَ ؕ وَ مَنۡ یَّکۡتُمۡہَا فَاِنَّہٗۤ اٰثِمٌ قَلۡبُہٗ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ عَلِیۡمٌ ﴿۲۸۳﴾٪

۲۸۳۔ اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ  تو (کچھ) باقبضہ گرو  رکھ لیا جائے  پھر اگر تم میں سے ایک دوسرے کا اعتبار کرے تو جس کا اعتبار کیاگیا ہے چاہیئے کہ وہ امانت کو ادا کرے اور اللہ اپنے رب کا تقویٰ اختیار کرے۔  اور گواہی کو نہ چھپاؤ،   اور جو شخص اسے چُھپاتا ہے تو اس کا دل ضرور گنہگار ہوتا ہے  اور جو کچھ کرتے ہو اللہ اسے جانتا ہے۔

رکوع 40

لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ؕ وَ اِنۡ تُبۡدُوۡا مَا فِیۡۤ  اَنۡفُسِکُمۡ اَوۡ تُخۡفُوۡہُ یُحَاسِبۡکُمۡ بِہِ  اللّٰہُ ؕ فَیَغۡفِرُ   لِمَنۡ یَّشَآءُ  وَ یُعَذِّبُ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ  قَدِیۡرٌ ﴿۲۸۴﴾

۲۸۴۔ اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے  اور اگر تم ظاہر کرو جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے یا اسے چھپاؤ،  اللہ اس کا تم سے حساب لے گا،  پھر وہ جس کو  چاہے بخش دے اور جس کو چاہے عذاب دے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

اٰمَنَ الرَّسُوۡلُ بِمَاۤ  اُنۡزِلَ اِلَیۡہِ مِنۡ رَّبِّہٖ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ ؕ کُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ وَ کُتُبِہٖ وَ رُسُلِہٖ ۟ لَا نُفَرِّقُ بَیۡنَ  اَحَدٍ مِّنۡ رُّسُلِہٖ ۟ وَ قَالُوۡا سَمِعۡنَا وَ اَطَعۡنَا ٭۫ غُفۡرَانَکَ رَبَّنَا وَ اِلَیۡکَ الۡمَصِیۡرُ ﴿۲۸۵﴾

۲۸۵۔رسول اس پر ایمان لایا جو اس کے رب سے اس کی طرف اتارا گیا اور مومن (بھی)  سب اللہ اور اس کے فرشتوں اور  اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتے ہیں ہم اس کے رسولوں میں سے کسی میں کچھ تفرقہ نہیں کرتے،  اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور ہم نے فرمانبرداری کی۔ اے ہمارے رب تیری حفاظت (چاہیئے) اور تیری طرف ہی انجام کار پہنچنا ہے۔

لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا ؕ لَہَا مَا کَسَبَتۡ وَ عَلَیۡہَا مَا اکۡتَسَبَتۡ ؕ رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذۡنَاۤ  اِنۡ نَّسِیۡنَاۤ  اَوۡ اَخۡطَاۡنَا ۚ رَبَّنَا وَ لَا  تَحۡمِلۡ  عَلَیۡنَاۤ  اِصۡرًا کَمَا حَمَلۡتَہٗ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِنَا ۚ رَبَّنَا وَ لَا  تُحَمِّلۡنَا مَا لَا طَاقَۃَ لَنَا بِہٖ ۚ وَ اعۡفُ عَنَّا ٝ وَ اغۡفِرۡ لَنَا ٝ وَ ارۡحَمۡنَا ٝ اَنۡتَ مَوۡلٰىنَا فَانۡصُرۡنَا عَلَی الۡقَوۡمِ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۲۸۶﴾٪

۲۸۶۔ اللہ کسی پر کچھ لازم نہیں کرتا مگر جس قدر اس کی طاقت ہو  اسی کے لیے ہے جو وہ (اچھی) کمائی کرے  اور  اسی پر ہے جو وہ (بُری) کمائی کرے۔  اے ہمارے رب ہم کو نہ پکڑ اگر ہم بُھول جائیں یا چُوک جائیں۔  اے ہمارے رب  اور ہم پر بھاری بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے اُن پر ڈالا جو ہم سے پہلے تھے۔  اے ہمارے رب  اور ہم پر ایسا بوجھ نہ رکھ جس کی طاقت ہم میں نہیں اور ہمیں معاف فرما اور ہماری حفاظت فرما  اور ہم پر رحم  فرما تو ہمارا مولیٰ ہے۔  پس ہمیں کافر قوم پر مدد دے۔

Top