قرآنِ کریم (قرآن مجید) کا اردو ترجمہ بمعہ عربی متن

از مولانا محمد علی

Urdu Translation of the Holy Quran

by Maulana Muhammad Ali

Surah 20: Ta Ha (Revealed at Makkah: 8 sections, 135 verses)

(20) سُوۡرَۃُ طٰہٰ مَکِّیَّۃٌ

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

اللہ بے انتہا رحم والے ، بار بار رحم کرنے والےکے نام سے

رکوع  1

طٰہٰ ۚ﴿۱﴾

۱۔ اے مرد (کامل)۔

مَاۤ   اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکَ  الۡقُرۡاٰنَ  لِتَشۡقٰۤی ۙ﴿۲﴾

۲۔ ہم نے تجھ پر قرآن اس لیے نہیں اتارا کہ تو ناکام رہے۔

اِلَّا  تَذۡکِرَۃً   لِّمَنۡ  یَّخۡشٰی  ۙ﴿۳﴾

۳۔ بلکہ یہ اس کے لیے کہ نصیحت ہے جو ڈرتا ہے۔

تَنۡزِیۡلًا مِّمَّنۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ وَ السَّمٰوٰتِ الۡعُلٰی  ؕ﴿۴﴾

۴۔ اس کی طرف سے اتارا گیا ہے جس نے زمین اور بلند آسمانوں کو پیداکیا۔

اَلرَّحۡمٰنُ  عَلَی الۡعَرۡشِ  اسۡتَوٰی  ﴿۵﴾

۵۔ وہ رحمٰن (ہے جو ) عرش پر قائم ہے۔

لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ  وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا بَیۡنَہُمَا وَ مَا  تَحۡتَ الثَّرٰی  ﴿۶﴾

۶۔ اسی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور جو ان دونوں کے درمیان ہے اور جو گیلی مٹی کے نیچے ہے۔

وَ اِنۡ تَجۡہَرۡ بِالۡقَوۡلِ فَاِنَّہٗ یَعۡلَمُ السِّرَّ وَ اَخۡفٰی  ﴿۷﴾

۷۔ اور اگر تو پکار کر بات کہے تو وہ بھید کو اور اس سے مخفی بات کو بھی جانتا ہے۔

اَللّٰہُ  لَاۤ  اِلٰہَ  اِلَّا ہُوَ ؕ لَہُ  الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰی ﴿۸﴾

۸۔ اللہ، اس کے سوائے کوئی معبود نہیں، اچھے نام اسی کے ہیں۔

وَ ہَلۡ  اَتٰىکَ  حَدِیۡثُ  مُوۡسٰی  ۘ﴿۹﴾

۹۔ اور کیا تجھے موسیٰؑ  کی خبر پہنچی ہے؟

اِذۡ رَاٰ نَارًا فَقَالَ  لِاَہۡلِہِ  امۡکُثُوۡۤا  اِنِّیۡۤ اٰنَسۡتُ نَارًا لَّعَلِّیۡۤ  اٰتِیۡکُمۡ مِّنۡہَا بِقَبَسٍ  اَوۡ  اَجِدُ  عَلَی النَّارِ  ہُدًی ﴿۱۰﴾

۱۰۔ جب اسے آگ دکھائی دی تو اس نے اپنے گھر والوں  سے کہا ٹھیر جاؤ میں نے آگ دیکھی ہے، شاید میں تمہارے پاس اس میں سے (ایک) شعلہ لے آؤں یا (اسی) آگ پر رستہ پاؤں۔

فَلَمَّاۤ   اَتٰىہَا  نُوۡدِیَ  یٰمُوۡسٰی ﴿ؕ۱۱﴾

۱۱۔ سو جب اس کے پاس آیا آواز آئی اے موسیٰؑ !

اِنِّیۡۤ  اَنَا رَبُّکَ فَاخۡلَعۡ نَعۡلَیۡکَ ۚ اِنَّکَ بِالۡوَادِ  الۡمُقَدَّسِ طُوًی  ﴿ؕ۱۲﴾

۱۲۔ میں تیرا رب ہوں، سو تو اپنی جوتیاں اتار دے تو پاک وادی طویٰ میں ہے۔

وَ  اَنَا  اخۡتَرۡتُکَ  فَاسۡتَمِعۡ  لِمَا یُوۡحٰی ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور میں نے تجھے چُن لیا سو اسے سُن جو وحی کی جاتی ہے۔

اِنَّنِیۡۤ  اَنَا اللّٰہُ  لَاۤ  اِلٰہَ   اِلَّاۤ   اَنَا  فَاعۡبُدۡنِیۡ ۙ وَ  اَقِمِ  الصَّلٰوۃَ   لِذِکۡرِیۡ ﴿۱۴﴾

۱۴۔ میں اللہ ہوں میرے سوائے کوئی معبود نہیں، سو میری عبادت کر۔ اور میرے ذکر کے لیے نماز قائم کر۔

اِنَّ السَّاعَۃَ  اٰتِیَۃٌ  اَکَادُ اُخۡفِیۡہَا لِتُجۡزٰی کُلُّ  نَفۡسٍۭ  بِمَا  تَسۡعٰی ﴿۱۵﴾

۱۵۔ وہ گھڑی ضرور آنےو الی ہےمیں اسے مخفی ہی رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر نفس کو اس کے مطابق بدلہ دیا جائے جو وہ کوشش کرتا ہے۔

فَلَا یَصُدَّنَّکَ عَنۡہَا مَنۡ لَّا یُؤۡمِنُ بِہَا وَ اتَّبَعَ  ہَوٰىہُ  فَتَرۡدٰی ﴿۱۶﴾

۱۶۔ تجھے اس سے وہ شخص نہ روکے جو اس پر ایمان نہیں لاتا اور اپنی خواہش کے پیچھے چلتا ہے سو تو ہلاک ہوجائے۔

وَ  مَا تِلۡکَ بِیَمِیۡنِکَ  یٰمُوۡسٰی ﴿۱۷﴾

۱۷۔ اور اے موسیٰؑ ! یہ تیرے دائیں ہاتھ میں کیا ہے؟

قَالَ ہِیَ عَصَایَ ۚ اَتَوَکَّؤُا عَلَیۡہَا وَ اَہُشُّ بِہَا عَلٰی غَنَمِیۡ وَ لِیَ فِیۡہَا مَاٰرِبُ  اُخۡرٰی  ﴿۱۸﴾

۱۸۔ اس نے کہا یہ میرا عصا ہے میں اس پر سہارا لگاتا ہوں اور اس سے میں اپنی بکریوں کے لیے پتے جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے لیے اور بھی فائدے ہیں۔

قَالَ  اَلۡقِہَا یٰمُوۡسٰی ﴿۱۹﴾

۱۹۔ کہا، اے موسیٰؑ ! اسے ڈال دے۔

فَاَلۡقٰہَا فَاِذَا ہِیَ حَیَّۃٌ  تَسۡعٰی  ﴿۲۰﴾

۲۰۔ سو اُسے ڈال دیا تو کیا دیکھا کہ وہ سانپ ہے (جو) دوڑ رہا ہے۔

قَالَ خُذۡہَا وَ لَا تَخَفۡ ٝ سَنُعِیۡدُہَا سِیۡرَتَہَا الۡاُوۡلٰی ﴿۲۱﴾

۲۱۔ کہا  اسے پکڑ لے اور ڈر نہیں، ہم اسے اس کی پہلی حالت پر لوٹادیں گے۔

وَ اضۡمُمۡ یَدَکَ  اِلٰی جَنَاحِکَ تَخۡرُجۡ بَیۡضَآءَ  مِنۡ غَیۡرِ  سُوۡٓءٍ  اٰیَۃً  اُخۡرٰی ﴿ۙ۲۲﴾ 

۲۲۔ اور اپنا ہاتھ اپنے پہلو سے لگا، وہ سفید نکل آئے گا، بغیر اس کے کہ اس میں کوئی برائی ہو (یہ) دوسرا نشان (ہے)۔

لِنُرِیَکَ مِنۡ اٰیٰتِنَا الۡکُبۡرٰی  ﴿ۚ۲۳﴾

۲۳۔ تاکہ ہم تجھے اپنے بہت بڑے نشانوں میں سے دکھائیں۔

اِذۡہَبۡ  اِلٰی  فِرۡعَوۡنَ  اِنَّہٗ  طَغٰی  ﴿٪۲۴﴾

۲۴۔ فرعون کی طرف جا کہ وہ حد سے نکل گیا ہے۔

رکوع 2

قَالَ  رَبِّ  اشۡرَحۡ  لِیۡ  صَدۡرِیۡ ﴿ۙ۲۵﴾

۲۵۔ (موسیٰؑ  نے)کہا، میرے رب میرا سینہ کھول دے۔

وَ  یَسِّرۡ لِیۡۤ   اَمۡرِیۡ ﴿ۙ۲۶﴾

۲۶۔ اور میرا کام میرے لیے آسان کردے۔

وَ  احۡلُلۡ  عُقۡدَۃً   مِّنۡ  لِّسَانِیۡ ﴿ۙ۲۷﴾

۲۷۔ اور میری زبان کی گرہ کھول دے۔

یَفۡقَہُوۡا  قَوۡلِیۡ ﴿۪۲۸﴾

۲۸۔ تاکہ میری بات کو سمجھ لیں۔

وَ اجۡعَلۡ  لِّیۡ  وَزِیۡرًا مِّنۡ  اَہۡلِیۡ ﴿ۙ۲۹﴾

۲۹۔ اور میرے ساتھیوں میں سے ایک میرا بوجھ بٹانے والا بنادے۔

ہٰرُوۡنَ  اَخِی ﴿ۙ۳۰﴾

۳۰۔ ہارون میرا بھائی۔

اشۡدُدۡ  بِہٖۤ   اَزۡرِیۡ ﴿ۙ۳۱﴾

۳۱۔ میری قوت کو اس کےساتھ مضبوط کر۔

وَ  اَشۡرِکۡہُ   فِیۡۤ   اَمۡرِیۡ ﴿ۙ۳۲﴾

۳۲۔ اور میرے کام میں اسے شریک کر۔

کَیۡ  نُسَبِّحَکَ  کَثِیۡرًا ﴿ۙ۳۳﴾

۳۳۔ تاکہ ہم تیری بہت تسبیح کریں۔

وَّ  نَذۡکُرَکَ  کَثِیۡرًا ﴿ؕ۳۴﴾

۳۴۔ اور تجھے بہت یاد کریں۔

اِنَّکَ  کُنۡتَ  بِنَا بَصِیۡرًا ﴿۳۵﴾

۳۵۔ تو ہمیں ہرحال میں دیکھتا ہے۔

قَالَ  قَدۡ  اُوۡتِیۡتَ  سُؤۡلَکَ  یٰمُوۡسٰی ﴿۳۶﴾

۳۶۔ کہا، اے موسیٰؑ ! تیری درخواست منظور ہوئی۔

وَ لَقَدۡ مَنَنَّا عَلَیۡکَ  مَرَّۃً   اُخۡرٰۤی  ﴿ۙ۳۷﴾

۳۷۔ اور یقیناً ہم نے تجھ پر ایک بار اور احسان کیا۔

اِذۡ   اَوۡحَیۡنَاۤ  اِلٰۤی  اُمِّکَ  مَا یُوۡحٰۤی ﴿ۙ۳۸﴾

۳۸۔ جب ہم نے تیری ماں کی طرف وحی کی جو (اب) وحی کی جاتی ہے۔

اَنِ اقۡذِفِیۡہِ فِی التَّابُوۡتِ فَاقۡذِفِیۡہِ فِی الۡیَمِّ فَلۡیُلۡقِہِ الۡیَمُّ بِالسَّاحِلِ یَاۡخُذۡہُ عَدُوٌّ لِّیۡ وَ عَدُوٌّ لَّہٗ ؕ وَ اَلۡقَیۡتُ عَلَیۡکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیۡ ۬ۚ وَ لِتُصۡنَعَ  عَلٰی عَیۡنِیۡ  ﴿ۘ۳۹﴾

۳۹۔ کہ اسے صندوق میں ڈال دے، پھر اس (صندوق) کو دریا میں ڈال دے تو دریا اسے کنارے پر ڈال دے گا۔ تاکہ میرا ایک دشمن اور اس کا دشمن اسے لے لے اور میں نے تجھ پر اپنی طرف سے محبت ڈالی۔ اور تاکہ میرے سامنے تیری تربیت کی جائے۔

اِذۡ تَمۡشِیۡۤ اُخۡتُکَ فَتَقُوۡلُ ہَلۡ اَدُلُّکُمۡ  عَلٰی مَنۡ  یَّکۡفُلُہٗ ؕ فَرَجَعۡنٰکَ اِلٰۤی اُمِّکَ کَیۡ تَقَرَّ عَیۡنُہَا وَ لَا تَحۡزَنَ ۬ؕ وَ قَتَلۡتَ نَفۡسًا فَنَجَّیۡنٰکَ مِنَ الۡغَمِّ وَ فَتَنّٰکَ فُتُوۡنًا ۬۟ فَلَبِثۡتَ سِنِیۡنَ فِیۡۤ  اَہۡلِ مَدۡیَنَ ۬ۙ ثُمَّ جِئۡتَ عَلٰی قَدَرٍ یّٰمُوۡسٰی ﴿۴۰﴾

۴۰۔ جب تیری بہن گئی اور کہا کیا میں تمہیں بتاؤں جو (اس کی پرورش) کو اپنے ذمہ لے، سو ہم نے تجھے تیری  ماں کی طرف لوٹایا تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی رہے اور وہ غم نہ کرے اور تو نے ایک شخص کو مار ڈالا، سو ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور ہم نے تجھے طرح طرح کی تکلیفوں میں مبتلا کیا، پھر تو مدین کے لوگوں میں کئی سال رہا،  پھر تو اے موسیٰؑ  ایک اندازے پر آگیا۔

وَ اصۡطَنَعۡتُکَ  لِنَفۡسِیۡ ﴿ۚ۴۱﴾

۴۱۔اور میں نے تجھے اپنے لیے کمال خوبی میں بنایا۔

اِذۡہَبۡ اَنۡتَ وَ اَخُوۡکَ بِاٰیٰتِیۡ وَ لَا تَنِیَا فِیۡ  ذِکۡرِیۡ ﴿ۚ۴۲﴾

۴۲۔ تُو اور تیرا بھائی میری آیتوں کے ساتھ جاؤ اور میرے ذکر میں سُستی نہ کرنا۔

اِذۡہَبَاۤ  اِلٰی  فِرۡعَوۡنَ  اِنَّہٗ  طَغٰی  ﴿ۚۖ۴۳﴾

۴۳۔ دونوں فرعون کی طرف جاؤ کہ وہ حد سے نکل گیا ہے۔

فَقُوۡلَا لَہٗ  قَوۡلًا لَّیِّنًا لَّعَلَّہٗ  یَتَذَکَّرُ اَوۡ یَخۡشٰی ﴿۴۴﴾

۴۴۔ سو اُسے نرم بات کہو، شاید وہ نصیحت پکڑے یا ڈرے۔

قَالَا رَبَّنَاۤ  اِنَّنَا نَخَافُ اَنۡ یَّفۡرُطَ عَلَیۡنَاۤ اَوۡ  اَنۡ  یَّطۡغٰی  ﴿۴۵﴾

۴۵۔ دونوں نےکہا، ہمارے رب ہم ڈرتے ہیں کہ وہ ہم پر زیادتی کرے یا حد سے نکل جائے۔

قَالَ لَا تَخَافَاۤ اِنَّنِیۡ مَعَکُمَاۤ  اَسۡمَعُ وَ اَرٰی  ﴿۴۶﴾

۴۶۔ کہا، مت ڈرو میں تمہارے ساتھ ہوں، سُنتا ہوں اور دیکھتا ہوں۔

فَاۡتِیٰہُ  فَقُوۡلَاۤ  اِنَّا  رَسُوۡلَا  رَبِّکَ فَاَرۡسِلۡ مَعَنَا بَنِیۡۤ  اِسۡرَآءِیۡلَ ۬ۙ  وَ لَا تُعَذِّبۡہُمۡ ؕ قَدۡ جِئۡنٰکَ بِاٰیَۃٍ  مِّنۡ رَّبِّکَ ؕ وَ  السَّلٰمُ  عَلٰی  مَنِ  اتَّبَعَ  الۡہُدٰی ﴿۴۷﴾

۴۷۔ سو اُس کے پاس جاؤاور کہو ہم تیرے رب کے دو رسول ہیں سو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دے۔ اور اُنہیں دُکھ نہ دے ہم تیرے رب کی طرف سے تیرے پاس ایک نشان لائے ہیں اور اس پر سلامتی ہے جو ہدایت کی پیروی کرتا ہے۔

اِنَّا  قَدۡ اُوۡحِیَ  اِلَیۡنَاۤ  اَنَّ الۡعَذَابَ عَلٰی مَنۡ  کَذَّبَ  وَ تَوَلّٰی ﴿۴۸﴾

۴۸۔ ہماری طرف یہ وحی ہوئی ہے کہ عذاب اس پر ہے، جو جھٹلاتا ہے اور پھر جاتا ہے۔

قَالَ  فَمَنۡ  رَّبُّکُمَا  یٰمُوۡسٰی ﴿۴۹﴾

۴۹۔ (فرعون نے) کہا، اے موسیٰؑ ! تم دونوں کا رب کون ہے؟

قَالَ رَبُّنَا الَّذِیۡۤ اَعۡطٰی کُلَّ شَیۡءٍ خَلۡقَہٗ  ثُمَّ  ہَدٰی ﴿۵۰﴾

۵۰۔ کہا، ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی پیدائش عطا کی پھر اسے (اپنے کمال کی) راہ دکھائی۔

قَالَ  فَمَا  بَالُ  الۡقُرُوۡنِ  الۡاُوۡلٰی ﴿۵۱﴾

۵۱۔ اس نے کہا تو پھر پہلی نسلوں کا کیا حال ہے۔

قَالَ عِلۡمُہَا عِنۡدَ رَبِّیۡ فِیۡ  کِتٰبٍ ۚ  لَا یَضِلُّ  رَبِّیۡ  وَ لَا  یَنۡسَی ﴿۫۵۲﴾

۵۲۔ کہا  اُن کا علم میرے رب کے پاس کتاب میں ہے، میرا رب غلطی نہیں کرتا، نہ بُھولتا ہے۔

الَّذِیۡ جَعَلَ لَکُمُ الۡاَرۡضَ مَہۡدًا وَّ سَلَکَ  لَکُمۡ  فِیۡہَا سُبُلًا وَّ  اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ  مَآءً ؕ فَاَخۡرَجۡنَا بِہٖۤ  اَزۡوَاجًا مِّنۡ  نَّبَاتٍ  شَتّٰی ﴿۵۳﴾

۵۳۔ وہ جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش بنایا اور تمہارے لیے اس میں رستے چلائے اور بادل سے پانی اتارا، پھر ہم اس کے ساتھ مختلف سبزیوں کے جوڑے پیداکرتے ہیں۔

کُلُوۡا وَ ارۡعَوۡا اَنۡعَامَکُمۡ ؕ اِنَّ  فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ  لِّاُولِی  النُّہٰی ﴿٪۵۴﴾

۵۴۔ کھاؤ اور اپنے چارپایوں کو چراؤ یقیناً اس میں عقل والوں کے لیے نشان ہیں۔

رکوع 3

مِنۡہَا خَلَقۡنٰکُمۡ وَ فِیۡہَا نُعِیۡدُکُمۡ  وَ مِنۡہَا نُخۡرِجُکُمۡ  تَارَۃً   اُخۡرٰی ﴿۵۵﴾

۵۵۔ اسی (زمین) سے ہم نے تمہیں پیداکیا اور اسی میں تمہیں لوٹائیں گے اور اسی سے ہم تمہیں دوسری دفعہ نکالیں گے۔

وَ لَقَدۡ اَرَیۡنٰہُ  اٰیٰتِنَا کُلَّہَا فَکَذَّبَ وَ اَبٰی ﴿۵۶﴾

۵۶۔ اور ہم نے اسے اپنے سب کے سب نشان دکھائے مگر اس نے جھٹلایا اور انکار کیا۔

قَالَ  اَجِئۡتَنَا لِتُخۡرِجَنَا مِنۡ  اَرۡضِنَا بِسِحۡرِکَ یٰمُوۡسٰی ﴿۵۷﴾

۵۷۔ کہا  اے موسیٰؑ ! کیا تو ہمارے پاس آیا ہے کہ اپنے جادو سے ہمیں اپنے ملک سے نکال دے۔

فَلَنَاۡتِیَنَّکَ بِسِحۡرٍ مِّثۡلِہٖ فَاجۡعَلۡ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَکَ مَوۡعِدًا  لَّا نُخۡلِفُہٗ  نَحۡنُ  وَ لَاۤ  اَنۡتَ  مَکَانًا  سُوًی ﴿۵۸﴾

۵۸۔ سو ہم بھی ضرور تیرے پاس اسی طرح کا جادو لائیں گے  سو ہمارے اور اپنے درمیان ایک وعدہ ٹھیرالے جس کی نہ ہم خلاف ورزی کریں اور نہ تو، برابر مکان میں (ہوں)۔

قَالَ مَوۡعِدُکُمۡ یَوۡمُ الزِّیۡنَۃِ وَ اَنۡ یُّحۡشَرَ  النَّاسُ ضُحًی ﴿۵۹﴾

۵۹۔ کہا  تمہارا وعدے کا وقت جشن کا دن ہے اور یہ کہ لوگ چاشت کے وقت جمع کیے جائیں۔

فَتَوَلّٰی فِرۡعَوۡنُ فَجَمَعَ  کَیۡدَہٗ  ثُمَّ  اَتٰی ﴿۶۰﴾

۶۰۔ سو فرعون پھر گیا اور اپنی تدبیروں کو جمع کیا پھر آیا۔

قَالَ لَہُمۡ مُّوۡسٰی وَیۡلَکُمۡ لَا تَفۡتَرُوۡا عَلَی اللّٰہِ  کَذِبًا فَیُسۡحِتَکُمۡ  بِعَذَابٍ ۚ وَ قَدۡ  خَابَ  مَنِ افۡتَرٰی ﴿۶۱﴾

۶۱۔ موسیٰؑ  نے انہیں کہا، تم پر افسوس! اللہ پر جھوٹ نہ بناؤ ورنہ وہ تمہیں عذاب سے فنا کردے گا اورجو جھوٹ بناتا ہے وہ نامراد رہتا ہے۔

فَتَنَازَعُوۡۤا اَمۡرَہُمۡ بَیۡنَہُمۡ وَ اَسَرُّوا النَّجۡوٰی  ﴿۶۲﴾

۶۲۔ تب انہوں نے اپنے معاملہ میں باہم جھگڑا کیا اور مشورے کو مخفی رکھا۔

قَالُوۡۤا  اِنۡ ہٰذٰىنِ لَسٰحِرٰنِ یُرِیۡدٰنِ اَنۡ یُّخۡرِجٰکُمۡ  مِّنۡ اَرۡضِکُمۡ  بِسِحۡرِہِمَا وَ یَذۡہَبَا بِطَرِیۡقَتِکُمُ  الۡمُثۡلٰی ﴿۶۳﴾

۶۳۔ انہوں نےکہا یہ دو جادوگر ہیں (جو) چاہتے ہیں کہ اپنےجادو سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال دیں، اور تمہارے عمدہ طریقہ کو مٹادیں۔

فَاَجۡمِعُوۡا کَیۡدَکُمۡ  ثُمَّ  ائۡتُوۡا  صَفًّا ۚ وَ  قَدۡ  اَفۡلَحَ  الۡیَوۡمَ  مَنِ  اسۡتَعۡلٰی ﴿۶۴﴾

۶۴۔اس لیے اپنی تدبیر کو پختہ کرو، پھر صف باندھ کر آؤ، اور آج وہی کامیاب ہے جو غالب ہوا۔

قَالُوۡا یٰمُوۡسٰۤی  اِمَّاۤ  اَنۡ تُلۡقِیَ وَ  اِمَّاۤ  اَنۡ نَّکُوۡنَ  اَوَّلَ  مَنۡ  اَلۡقٰی ﴿۶۵﴾

۶۵۔ انہوں نے کہا ، اے موسیٰؑ ! کیا تو ڈالے گا یا ہم پہلے ڈالنے والے ہوں۔

قَالَ بَلۡ اَلۡقُوۡا ۚ فَاِذَا حِبَالُہُمۡ وَ عِصِیُّہُمۡ  یُخَیَّلُ   اِلَیۡہِ مِنۡ سِحۡرِہِمۡ  اَنَّہَا  تَسۡعٰی  ﴿۶۶﴾

۶۶۔ کہا، بلکہ تم ڈالو،  تو اُن کی رسیا ں اور اُن کی لاٹھیاں اُن کے جادو سے اُسے ایسا خیال ہوا کہ گویا وہ دوڑ رہی ہیں۔

فَاَوۡجَسَ  فِیۡ  نَفۡسِہٖ  خِیۡفَۃً  مُّوۡسٰی ﴿۶۷﴾

۶۷۔ پس موسیٰؑ  نے اپنے دل میں خوف معلوم کیا۔

قُلۡنَا لَا  تَخَفۡ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡاَعۡلٰی ﴿۶۸﴾

۶۸۔ ہم نے کہا ڈر نہیں، تو ہی غالب ہے۔

وَ اَلۡقِ مَا فِیۡ یَمِیۡنِکَ تَلۡقَفۡ مَا صَنَعُوۡا ؕ اِنَّمَا صَنَعُوۡا کَیۡدُ سٰحِرٍ ؕ وَ لَا  یُفۡلِحُ  السَّاحِرُ  حَیۡثُ  اَتٰی ﴿۶۹﴾

۶۹۔ اور جو تیرے دائیں ہاتھ میں ہے ڈال دے،  کہ جو انہوں نے بنایا   اُسے نگل جائے، جو انہوں نے بنایا ہے جادوگر کی چال ہے اور جادوگر کامیاب نہیں ہوتا خواہ کہیں سے آئے۔

فَاُلۡقِیَ السَّحَرَۃُ  سُجَّدًا قَالُوۡۤا  اٰمَنَّا بِرَبِّ ہٰرُوۡنَ  وَ  مُوۡسٰی ﴿۷۰﴾

۷۰۔ پس جادوگر سجدے میں گرگئے، کہنے لگے ہم ہارونؑ  اور موسیٰؑ  کے رب پر ایمان لائے۔

قَالَ اٰمَنۡتُمۡ لَہٗ  قَبۡلَ اَنۡ اٰذَنَ  لَکُمۡ ؕ اِنَّہٗ لَکَبِیۡرُکُمُ الَّذِیۡ عَلَّمَکُمُ السِّحۡرَ ۚ فَلَاُقَطِّعَنَّ  اَیۡدِیَکُمۡ وَ اَرۡجُلَکُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ وَّ لَاُصَلِّبَنَّکُمۡ فِیۡ جُذُوۡعِ النَّخۡلِ ۫ وَ لَتَعۡلَمُنَّ  اَیُّنَاۤ   اَشَدُّ  عَذَابًا  وَّ  اَبۡقٰی ﴿۷۱﴾

۷۱۔ (فرعون نے) کہا تم اس پر ایمان لائے اس سے پہلے کہ میں تمہیں اجازت دوں یقیناً وہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے۔ سو میں ضرور تمہارے ہاتھ اور تمہارے پاؤں مخالف اطراف سے کاٹ دوں گا اور تمہیں کھجوروں کے تنوں میں صلیب دوں گا اور تم جان لو گے ہم میں سے کون زیادہ سخت اور دیرپا عذاب دے سکتا ہے۔

قَالُوۡا  لَنۡ نُّؤۡثِرَکَ عَلٰی مَا جَآءَنَا مِنَ الۡبَیِّنٰتِ وَ الَّذِیۡ فَطَرَنَا فَاقۡضِ مَاۤ  اَنۡتَ قَاضٍ ؕ اِنَّمَا تَقۡضِیۡ ہٰذِہِ  الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا ﴿ؕ۷۲﴾

۷۲۔ انہوں نے کہا ہم تجھے اس پر ترجیح نہ دیں گے، جو  نشان ہمارے پاس آچکے، اور نہ اس پر جس نے ہمیں پیدا کیا۔ سو کر گزر جو تو کرنے والا ہے۔ تو صرف اس دنیا کی زندگی کے متعلق ہی حکم چلا سکتا ہے۔

اِنَّـاۤ  اٰمَنَّا بِرَبِّنَا لِیَغۡفِرَ لَنَا خَطٰیٰنَا وَ مَاۤ  اَکۡرَہۡتَنَا عَلَیۡہِ  مِنَ  السِّحۡرِ ؕ وَ اللّٰہُ  خَیۡرٌ  وَّ  اَبۡقٰی ﴿۷۳﴾

۷۳۔ ہم اپنے رب پر ایما ن لائے تاکہ وہ ہماری خطائیں ہمیں بخش دے۔ اور وہ جادو (بھی) جس پر تو نے ہمیں مجبور کیا اور اللہ ہی بہتر ہے اور باقی رہنے والا ہے۔

اِنَّہٗ  مَنۡ یَّاۡتِ رَبَّہٗ  مُجۡرِمًا فَاِنَّ  لَہٗ جَہَنَّمَ ؕ لَا  یَمُوۡتُ  فِیۡہَا وَ  لَا  یَحۡیٰی ﴿۷۴﴾

۷۴۔ بات یہ ہے کہ جو اپنے رب کے حضور مجرم بن کر آئے گا تو اس کے لیے دوزخ ہے وہ نہ اس میں مرے گا اور نہ زندہ رہے گا۔

وَ مَنۡ یَّاۡتِہٖ مُؤۡمِنًا قَدۡ عَمِلَ الصّٰلِحٰتِ فَاُولٰٓئِکَ  لَہُمُ  الدَّرَجٰتُ  الۡعُلٰی ﴿ۙ۷۵﴾

۷۵۔ اور جو کوئی اس کے حضور مومن بن کر آئے گاکہ اس نے اچھے عمل کیے ہیں تو یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے اونچے درجے ہیں۔

جَنّٰتُ عَدۡنٍ  تَجۡرِیۡ مِنۡ  تَحۡتِہَا  الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَ ذٰلِکَ جَزٰٓؤُا  مَنۡ  تَزَکّٰی ﴿٪۷۶﴾

۷۶۔ ہمیشگی کے باغ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، انہی میں رہیں گے اور یہ اس کا بدلہ ہے جو پاک ہوا۔

رکوع 4

وَ لَقَدۡ اَوۡحَیۡنَاۤ  اِلٰی مُوۡسٰۤی ۬ۙ اَنۡ  اَسۡرِ بِعِبَادِیۡ فَاضۡرِبۡ لَہُمۡ طَرِیۡقًا فِی الۡبَحۡرِ یَبَسًا ۙ لَّا  تَخٰفُ دَرَکًا وَّ لَا  تَخۡشٰی ﴿۷۷﴾

۷۷۔ اور ہم نے موسیٰؑ  کی طرف وحی بھیجی  کہ میرے بندوں کو راتوں رات لے جا، پھر انہیں سمندر میں خشک رستہ پر جلد لے جا نہ تجھے پکڑا جانے کا خوف ہے اور نہ تو (غرق ہونے سے) ڈرے۔

فَاَتۡبَعَہُمۡ فِرۡعَوۡنُ بِجُنُوۡدِہٖ فَغَشِیَہُمۡ مِّنَ  الۡیَمِّ  مَا غَشِیَہُمۡ ﴿ؕ۷۸﴾

۷۸۔ تب فرعون نے اپنے لشکروں کےساتھ ان کا پیچھا کیا، سو دریا نے انہیں جیسے ڈھانکنا تھا ڈھانک لیا۔

وَ اَضَلَّ فِرۡعَوۡنُ  قَوۡمَہٗ  وَ مَا ہَدٰی ﴿۷۹﴾

۷۹۔ اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا اور سیدھا رستہ نہ دکھایا۔

یٰبَنِیۡۤ  اِسۡرَآءِیۡلَ قَدۡ  اَنۡجَیۡنٰکُمۡ مِّنۡ عَدُوِّکُمۡ وَ وٰعَدۡنٰکُمۡ جَانِبَ الطُّوۡرِ الۡاَیۡمَنَ وَ نَزَّلۡنَا عَلَیۡکُمُ الۡمَنَّ وَ السَّلۡوٰی ﴿۸۰﴾

۸۰۔ اے بنی اسرائیل ہم نے تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دی۔ اور طور کی بابرکت جانب کا تمہارے ساتھ عہد کیااور تم پر منّ اور سلویٰ اتارا۔

کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ وَ لَا تَطۡغَوۡا فِیۡہِ فَیَحِلَّ عَلَیۡکُمۡ غَضَبِیۡ ۚ وَ مَنۡ یَّحۡلِلۡ عَلَیۡہِ غَضَبِیۡ فَقَدۡ ہَوٰی ﴿۸۱﴾

۸۱۔ ستھری چیزوں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں دی ہیں اور اس میں حد سے نہ بڑھو، ورنہ میرا غضب تم پر اُترے گا اور جس پر میرا غضب اُترا وہ پستی میں گر گیا۔

وَ اِنِّیۡ لَغَفَّارٌ لِّمَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا  ثُمَّ  اہۡتَدٰی ﴿۸۲﴾

۸۲۔ اور یقیناً میں اس کو بخشنے والا ہوں جو توبہ کرتا ہے اور ایمان لاتا ہے اور اچھا عمل کرتا ہے، پھر ہدایت پر قائم رہتا ہے۔

وَ  مَاۤ   اَعۡجَلَکَ  عَنۡ  قَوۡمِکَ  یٰمُوۡسٰی ﴿۸۳﴾

۸۳۔ اور اے موسیٰؑ  کیا چیز تجھے اپنی قوم سے (آگے)جلدی لے آئی۔

قَالَ ہُمۡ اُولَآءِ عَلٰۤی  اَثَرِیۡ وَ عَجِلۡتُ اِلَیۡکَ  رَبِّ  لِتَرۡضٰی ﴿۸۴﴾

۸۴۔ کہا  وہ بھی میرے نقش قدم پر ہیں۔ اور اے میرے رب  میں نے تیری طرف جلدی کی تاکہ تو راضی ہو۔

قَالَ فَاِنَّا قَدۡ فَتَنَّا قَوۡمَکَ مِنۡۢ بَعۡدِکَ وَ اَضَلَّہُمُ  السَّامِرِیُّ ﴿۸۵﴾

۸۵۔ کہا تو ہم نے تیری قوم کو تیرے پیچھے فتنہ میں ڈالا،  اور سامری نے انہیں گمراہ کیا۔

فَرَجَعَ مُوۡسٰۤی اِلٰی قَوۡمِہٖ غَضۡبَانَ  اَسِفًا ۬ۚ  قَالَ یٰقَوۡمِ  اَلَمۡ  یَعِدۡکُمۡ  رَبُّکُمۡ وَعۡدًا حَسَنًا ۬ؕ اَفَطَالَ عَلَیۡکُمُ الۡعَہۡدُ اَمۡ  اَرَدۡتُّمۡ اَنۡ یَّحِلَّ عَلَیۡکُمۡ غَضَبٌ  مِّنۡ  رَّبِّکُمۡ فَاَخۡلَفۡتُمۡ مَّوۡعِدِیۡ ﴿۸۶﴾

۸۶۔ سو موسیٰؑ  اپنی قوم کی طرف ناراض افسوس کرتا ہُوا لوٹا، کہا، اے میری قوم! کیا تمہارے رب نے تم سے اچھا وعدہ نہ کیا تھا، توکیا وہ وعدہ تمہیں لمبا معلوم ہُوا،  بلکہ تم نے یہ ارادہ کرلیا کہ تم پر تمہارے رب کا غضب اُترے، سو تم نے میرے (ساتھ) وعدہ کا خلاف کیا۔

قَالُوۡا مَاۤ  اَخۡلَفۡنَا مَوۡعِدَکَ بِمَلۡکِنَا وَ لٰکِنَّا حُمِّلۡنَاۤ  اَوۡزَارًا مِّنۡ زِیۡنَۃِ الۡقَوۡمِ فَقَذَفۡنٰہَا فَکَذٰلِکَ اَلۡقَی  السَّامِرِیُّ ﴿ۙ۸۷﴾

۸۷۔ انہوں نے کہا ہم نے تیرے (ساتھ) وعدہ کا خلاف اپنے اختیار سے نہیں کیا بلکہ ہم پر قوم کی زینت سے بوجھ ڈالا گیا سو ہم نے اُسے پھینک دیا اور ایسا ہی سامری نے (خیال) ڈالا۔

فَاَخۡرَجَ لَہُمۡ عِجۡلًا جَسَدًا لَّہٗ خُوَارٌ فَقَالُوۡا ہٰذَاۤ  اِلٰـہُکُمۡ وَ اِلٰہُ  مُوۡسٰی ۬ فَنَسِیَ ﴿ؕ۸۸﴾

۸۸۔ پس ان کے لیے ایک بچھڑا نکال کھڑا کیا (محض) ایک جسم جس سے بچھڑے کی آواز نکلتی تھی،  تو انہوں نے کہا یہ تمہارا معبود ہےاور موسیٰؑ  کا معبود ہے مگر (موسیٰؑ ) بھول گیا۔

اَفَلَا  یَرَوۡنَ  اَلَّا  یَرۡجِعُ  اِلَیۡہِمۡ  قَوۡلًا ۬ۙ وَّ لَا یَمۡلِکُ  لَہُمۡ  ضَرًّا  وَّ لَا  نَفۡعًا ﴿٪۸۹﴾

۸۹۔کیا وہ غور نہ کرتے تھے کہ وہ ان کی بات کا جواب نہیں دیتا اور نہ ان کے لیے کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہے اور نہ نفع کا۔

رکوع 5

وَ لَقَدۡ قَالَ لَہُمۡ ہٰرُوۡنُ مِنۡ قَبۡلُ یٰقَوۡمِ اِنَّمَا فُتِنۡتُمۡ بِہٖ ۚ وَ  اِنَّ رَبَّکُمُ  الرَّحۡمٰنُ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ  وَ اَطِیۡعُوۡۤا  اَمۡرِیۡ ﴿۹۰﴾

۹۰۔ اور ہارونؑ نے ان سے پہلے ہی کہہ دیا تھا اے میری قوم  تم اس سے صرف آزمائش میں ڈالے گئے ہو اور تمہارا رب بہت رحم کرنے والا ہے۔ سو میری پیروی کرو اور میرے حکم کی فرمانبرداری کرو۔

قَالُوۡا لَنۡ نَّبۡرَحَ عَلَیۡہِ عٰکِفِیۡنَ حَتّٰی یَرۡجِعَ   اِلَیۡنَا مُوۡسٰی  ﴿۹۱﴾

۹۱۔ انہوں نے کہا ہم اس کی عبادت میں لگے رہیں گے جب تک کہ موسیٰؑ  ہماری طرف لوٹ کر نہ آئے۔

قَالَ یٰہٰرُوۡنُ مَا مَنَعَکَ اِذۡ  رَاَیۡتَہُمۡ ضَلُّوۡۤا ﴿ۙ۹۲﴾

۹۲۔ (موسیٰؑ  نے) کہا، اے ہارون کس چیز نے تجھے روکا جب تو نے انہیں دیکھا تھا کہ گمراہ ہوگئے۔

اَلَّا  تَتَّبِعَنِ ؕ اَفَعَصَیۡتَ   اَمۡرِیۡ ﴿۹۳﴾

۹۳۔ کہ تو نے میری اتباع نہ کی توکیا تو نے میرے حکم کی نافرمانی کی ہے۔

قَالَ یَبۡنَؤُمَّ  لَا تَاۡخُذۡ بِلِحۡیَتِیۡ  وَ لَا بِرَاۡسِیۡ ۚ اِنِّیۡ خَشِیۡتُ اَنۡ تَقُوۡلَ فَرَّقۡتَ بَیۡنَ بَنِیۡۤ  اِسۡرَآءِیۡلَ وَ لَمۡ تَرۡقُبۡ قَوۡلِیۡ ﴿۹۴﴾

۹۴۔ کہا  اے میری ماں کے بیٹے میری داڑھی اور میرا سر نہ پکڑ، میں ڈر گیا کہ تو کہے گا تونےبنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور میری بات کا پاس نہ کیا۔

قَالَ فَمَا خَطۡبُکَ  یٰسَامِرِیُّ ﴿۹۵﴾

۹۵۔ (موسیٰؑ  نے) کہا، اے سامری تیرا کیا معاملہ ہے۔

قَالَ بَصُرۡتُ بِمَا لَمۡ یَبۡصُرُوۡا بِہٖ فَقَبَضۡتُ قَبۡضَۃً  مِّنۡ  اَثَرِ الرَّسُوۡلِ فَنَبَذۡتُہَا وَ کَذٰلِکَ سَوَّلَتۡ لِیۡ نَفۡسِیۡ ﴿۹۶﴾

۹۶۔ اس نے کہا میں نے وہ کچھ جانا جو انہوں نے نہیں جانا۔ پس میں نے رسول کے نقش قدم سے کچھ حاصل کیا پھر اسے پھینک دیا اور ایسا ہی میرے دل نے مجھے (یہ کام) اچھا کر دکھایا۔

قَالَ فَاذۡہَبۡ فَاِنَّ لَکَ فِی الۡحَیٰوۃِ  اَنۡ تَقُوۡلَ لَا مِسَاسَ ۪ وَ اِنَّ لَکَ مَوۡعِدًا لَّنۡ تُخۡلَفَہٗ ۚ وَ انۡظُرۡ  اِلٰۤی  اِلٰـہِکَ الَّذِیۡ ظَلۡتَ عَلَیۡہِ عَاکِفًا ؕ لَنُحَرِّقَنَّہٗ  ثُمَّ لَنَنۡسِفَنَّہٗ  فِی الۡیَمِّ  نَسۡفًا ﴿۹۷﴾

۹۷۔ کہا، تو چلاجا تیرے لیے زندگی میں یہ (سزا) ہے کہ توکہتا رہے، چھونا نہیں اور تیرے لیے ایک (اور) وعدہ ہے جس کے خلاف تجھ سے نہ ہوگا اور اپنے اس معبود کو دیکھ جس کی عبادت میں تو لگا ہوا تھا ہم اسے جلادیں گے، پھر اسے دریا میں اچھی طرح بکھیر دیں گے۔

اِنَّمَاۤ  اِلٰـہُکُمُ  اللّٰہُ  الَّذِیۡ لَاۤ اِلٰہَ  اِلَّا ہُوَ ؕ وَسِعَ  کُلَّ  شَیۡءٍ  عِلۡمًا ﴿۹۸﴾

۹۸۔ تمہارا معبود صرف اللہ ہے، جس کے سوائے کوئی معبود نہیں، اس کا علم ہر چیز پر پھیلا ہوا ہے۔

کَذٰلِکَ نَقُصُّ عَلَیۡکَ مِنۡ اَنۡۢبَآءِ مَا قَدۡ سَبَقَ ۚ وَ قَدۡ اٰتَیۡنٰکَ مِنۡ لَّدُنَّا ذِکۡرًا ﴿ۖۚ۹۹﴾

۹۹۔ اسی طرح ہم تجھ پر اس کی خبر بیان کرتے ہیں، جو پہلے گزرچُکا، اور ہم نے تجھے اپنے پاس سے ذکر دیا ہے۔

مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡہُ فَاِنَّہٗ یَحۡمِلُ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ  وِزۡرًا ﴿۱۰۰﴾ۙ

۱۰۰۔ جو کوئی اس سے منہ پھیرے گا تو وہ قیامت کے دن بوجھ اٹھائے گا۔

خٰلِدِیۡنَ فِیۡہِ ؕ وَ سَآءَ لَہُمۡ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ  حِمۡلًا ﴿۱۰۱﴾ۙ

۱۰۱۔اسی میں رہیں گے اور قیامت کے دن اُن کا بوجھ بُرا ہوگا۔

یَّوۡمَ یُنۡفَخُ فِی الصُّوۡرِ وَ نَحۡشُرُ الۡمُجۡرِمِیۡنَ  یَوۡمَئِذٍ  زُرۡقًا ﴿۱۰۲﴾ۚۖ

۱۰۲۔ جس دن صور پُھونکا جائےگا اور ہم اس دن مجرموں کو اکٹھا کریں گے ان کی آنکھیں نیلی ہوں گی۔

یَّتَخَافَتُوۡنَ بَیۡنَہُمۡ  اِنۡ لَّبِثۡتُمۡ اِلَّا عَشۡرًا ﴿۱۰۳﴾

۱۰۳۔ آپس میں آہستہ آہستہ باتیں کریں گے کہ تم صرف دس (دن) ہی ٹھیرے۔

نَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ اِذۡ یَقُوۡلُ اَمۡثَلُہُمۡ طَرِیۡقَۃً اِنۡ لَّبِثۡتُمۡ اِلَّا یَوۡمًا ﴿۱۰۴﴾٪

۱۰۴۔ ہم خوب جانتے ہیں جو وہ کہیں گے۔ جب ان میں سے اچھے طریق والا کہے گا تم صرف ایک دن ہی ٹھیرے۔

رکوع 6

وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡجِبَالِ فَقُلۡ یَنۡسِفُہَا رَبِّیۡ  نَسۡفًا ﴿۱۰۵﴾ۙ

۱۰۵۔ اور تجھ سے پہاڑوں کے متعلق پوچھتے ہیں۔ تو کہہ دے کہ میرا رب انہیں اڑا کر بکھیر دے گا۔

فَیَذَرُہَا  قَاعًا صَفۡصَفًا ﴿۱۰۶﴾ۙ

۱۰۶۔ پھر ان کو صاف ہموار میدان کر چھوڑے گا۔

لَّا  تَرٰی  فِیۡہَا عِوَجًا  وَّ  لَاۤ   اَمۡتًا ﴿۱۰۷﴾ؕ

۱۰۷۔ نہ تُو ان میں ٹیڑھا پن دیکھے گا اور نہ اُونچ نیچ۔

یَوۡمَئِذٍ یَّتَّبِعُوۡنَ الدَّاعِیَ لَا عِوَجَ لَہٗ ۚ وَ خَشَعَتِ الۡاَصۡوَاتُ لِلرَّحۡمٰنِ فَلَا تَسۡمَعُ   اِلَّا ہَمۡسًا ﴿۱۰۸﴾

۱۰۸۔ اس دن بلانےو الے کی پیروی کریں گے جس میں کوئی کجی نہیں۔ اور رحمٰن کے سامنے آوازیں پست ہوجائیں گی،  پس تو سوائے ہلکی آواز کے کچھ نہ سنے گا۔

یَوۡمَئِذٍ لَّا تَنۡفَعُ الشَّفَاعَۃُ  اِلَّا مَنۡ اَذِنَ  لَہُ  الرَّحۡمٰنُ  وَ رَضِیَ  لَہٗ  قَوۡلًا ﴿۱۰۹﴾

۱۰۹۔ اس دن سفارش کسی کو نفع نہ دے گی سوائے اس کے جس کے لیے رحمٰن اجازت دے اور اس کےلیے یہ بات پسند کرے۔

یَعۡلَمُ مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ  وَ مَا خَلۡفَہُمۡ  وَ لَا یُحِیۡطُوۡنَ  بِہٖ  عِلۡمًا ﴿۱۱۰﴾

۱۱۰۔ وہ جانتا ہے جو اُن کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اپنے علم سے اس کا احاطہ نہیں کرسکتے۔

وَ عَنَتِ الۡوُجُوۡہُ  لِلۡحَیِّ الۡقَیُّوۡمِ ؕ وَ قَدۡ خَابَ  مَنۡ  حَمَلَ  ظُلۡمًا ﴿۱۱۱﴾

۱۱۱۔ اور زندہ قائم (خدا) کے سامنے بڑے بڑے لوگ ذلیل ہوجائیں گے اور وہ نامرا د ہُوا جس نے ظلم (کا بوجھ) اٹھایا۔

وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَا یَخٰفُ ظُلۡمًا وَّ لَا ہَضۡمًا  ﴿۱۱۲﴾

۱۱۲۔ اور جو اچھے عمل کرے اور وہ مومن ہے تو اسے نہ ظلم کا خوف ہوگا اور نہ حق تلفی کا۔

وَ کَذٰلِکَ اَنۡزَلۡنٰہُ  قُرۡاٰنًا عَرَبِیًّا وَّ صَرَّفۡنَا فِیۡہِ مِنَ الۡوَعِیۡدِ لَعَلَّہُمۡ یَتَّقُوۡنَ اَوۡ  یُحۡدِثُ  لَہُمۡ  ذِکۡرًا ﴿۱۱۳﴾

۱۱۳۔ اور اسی طرح ہم نے اسے قرآن عربی اتارا اور اس میں طرح طرح سے ڈرانے کی باتوں کو بیان کیا ہے۔ تاکہ وہ (بُری راہوں سے) بچیں بلکہ یہ ان کے لیے بڑائی پیداکرے گا۔

فَتَعٰلَی اللّٰہُ  الۡمَلِکُ الۡحَقُّ ۚ وَ لَا تَعۡجَلۡ بِالۡقُرۡاٰنِ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ یُّقۡضٰۤی اِلَیۡکَ وَحۡیُہٗ ۫ وَ  قُلۡ  رَّبِّ  زِدۡنِیۡ  عِلۡمًا ﴿۱۱۴﴾

۱۱۴۔ سو اللہ کی بلند شان ہے جو سچا بادشاہ ہے اور تو قرآن کے لینے میں جلدی نہ کر۔ قبل اس کے کہ اس کی وحی تیری طرف پوری کی جائے اور کہہ میرے رب مجھے علم میں بڑھا۔

وَ لَقَدۡ عَہِدۡنَاۤ  اِلٰۤی اٰدَمَ مِنۡ قَبۡلُ فَنَسِیَ  وَ  لَمۡ  نَجِدۡ  لَہٗ  عَزۡمًا ﴿۱۱۵﴾٪

۱۱۵۔ اور یقیناً ہم نے آدم کو پہلے حکم دیا تھا مگر وہ بُھول گیا اور ہم نے اس کا عزم نہ پایا۔

رکوع 7

وَ اِذۡ  قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوۡۤا   اِلَّاۤ   اِبۡلِیۡسَ ؕ اَبٰی ﴿۱۱۶﴾

۱۱۶۔ اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کی فرمانبرداری کرو، تو انہوں نے فرمانبرداری کی۔ مگر ابلیس نے (نہ کی) اس کا انکار کیا۔

فَقُلۡنَا یٰۤـاٰدَمُ  اِنَّ  ہٰذَا عَدُوٌّ لَّکَ وَ لِزَوۡجِکَ فَلَا یُخۡرِجَنَّکُمَا مِنَ الۡجَنَّۃِ فَتَشۡقٰی  ﴿۱۱۷﴾

۱۱۷۔ تو ہم نے کہا اے آدم  یہ تیرا اور تیرے جوڑے کا دشمن ہے سو یہ تم دونوں کو جنت سے نہ نکلوادے۔ پس تو تکلیف میں پڑے۔

اِنَّ  لَکَ  اَلَّا  تَجُوۡعَ  فِیۡہَا وَ لَا  تَعۡرٰی ﴿۱۱۸﴾ۙ

۱۱۸۔ تیرے لیے یہ ہے کہ تو اس میں نہ بھوکا رہے اور نہ ننگا رہے۔

وَ اَنَّکَ لَا  تَظۡمَؤُا فِیۡہَا وَ لَا تَضۡحٰی ﴿۱۱۹﴾

۱۱۹۔ اور یہ کہ تو اس میں نہ پیاسا رہے اور نہ دھوپ میں رہے۔

فَوَسۡوَسَ اِلَیۡہِ الشَّیۡطٰنُ قَالَ یٰۤـاٰدَمُ ہَلۡ اَدُلُّکَ عَلٰی شَجَرَۃِ الۡخُلۡدِ وَ مُلۡکٍ لَّا یَبۡلٰی ﴿۱۲۰﴾

۱۲۰۔ پس شیطان نے اس کو وسوسہ ڈالا  کہا  اے آدم کیا میں تجھے ہمیشگی کے درخت کا پتہ دوں اور ایسی بادشاہت کا جو پُرانی نہ ہو؟

فَاَکَلَا مِنۡہَا فَبَدَتۡ لَہُمَا سَوۡاٰتُہُمَا وَ طَفِقَا یَخۡصِفٰنِ عَلَیۡہِمَا مِنۡ وَّرَقِ الۡجَنَّۃِ ۫ وَ عَصٰۤی  اٰدَمُ   رَبَّہٗ  فَغَوٰی  ﴿۱۲۱﴾۪ۖ

۱۲۱۔ سو دونوں نے اس سے کھایا تو اُن کے عیب اُن کے لیے ظاہر ہوگئے اور وہ جنت کے پتوں سے اپنے آپ کو ڈھانکنے لگے اور آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی پس ناکام ہُوا۔

ثُمَّ  اجۡتَبٰہُ رَبُّہٗ  فَتَابَ عَلَیۡہِ  وَ  ہَدٰی ﴿۱۲۲﴾

۱۲۲۔ پھر اس کے رب نے اسے چن لیا۔ پس اس پر (رحمت سے) متوجہ ہوا اور راستہ دکھایا۔

قَالَ اہۡبِطَا مِنۡہَا جَمِیۡعًۢا بَعۡضُکُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ ۚ فَاِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ مِّنِّیۡ ہُدًی ۬ۙ فَمَنِ اتَّبَعَ ہُدَایَ  فَلَا  یَضِلُّ  وَ لَا  یَشۡقٰی  ﴿۱۲۳﴾

۱۲۳۔ فرمایا تم سب اس سے نکل جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن ہو۔ سو اگر میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے، سو جو کوئی میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا اور نہ تکلیف میں پڑے گا۔

وَ مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا وَّ نَحۡشُرُہٗ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ  اَعۡمٰی ﴿۱۲۴﴾

۱۲۴۔ اور جو کوئی میرے ذکر سے منہ پھیرے گا تو اس کے لیے تنگی کی زندگی ہوگی اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے۔

قَالَ رَبِّ  لِمَ حَشَرۡتَنِیۡۤ  اَعۡمٰی وَ قَدۡ کُنۡتُ  بَصِیۡرًا ﴿۱۲۵﴾

۱۲۵۔ کہے گا اے میرے رب  تو نے مجھے اندھا کیوں اُٹھایا اور میں دیکھنے والا تھا۔

قَالَ  کَذٰلِکَ اَتَتۡکَ اٰیٰتُنَا فَنَسِیۡتَہَا ۚ  وَکَذٰلِکَ  الۡیَوۡمَ  تُنۡسٰی ﴿۱۲۶﴾

۱۲۶۔ کہا  ایسا ہی تیرے پاس میری آیات آئیں تو تُو نے ان کی پروا نہ کی۔ اسی طرح آج تیری بھی پروا نہ کی جائے گی۔

وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِیۡ مَنۡ اَسۡرَفَ وَ لَمۡ  یُؤۡمِنۡۢ بِاٰیٰتِ رَبِّہٖ ؕ وَ لَعَذَابُ الۡاٰخِرَۃِ اَشَدُّ وَ اَبۡقٰی  ﴿۱۲۷﴾

۱۲۷۔ اور اسی طرح ہم اسے بدلہ دیتے ہیں جو حد سے بڑھے اور اپنے رب کی باتوں پر ایمان نہ لائے اور آخرت کا عذاب یقیناً زیادہ سخت اور زیادہ دیرپا ہے۔

اَفَلَمۡ یَہۡدِ لَہُمۡ کَمۡ اَہۡلَکۡنَا قَبۡلَہُمۡ مِّنَ الۡقُرُوۡنِ یَمۡشُوۡنَ فِیۡ مَسٰکِنِہِمۡ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ  لَاٰیٰتٍ  لِّاُولِی  النُّہٰی ﴿۱۲۸﴾٪

۱۲۸۔ تو کیا ان کو اس سے ہدایت نہیں ہوئی کہ ان سے پہلے ہم نے کتنی نسلوں کو ہلاک کیا، جن کے رہنے کی جگہوں میں یہ چلتے پھرتے ہیں، اِس میں عقل والوں کے لیے نشان ہیں۔

رکوع 8

وَ لَوۡ لَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّکَ لَکَانَ لِزَامًا  وَّ  اَجَلٌ  مُّسَمًّی ﴿۱۲۹﴾ؕ

۱۲۹۔ اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے نہ ہوچکی ہوتی، اور ایک وقت مقرر (نہ ہوتا) تو یقیناً (عذاب) آہی لگا ہوتا۔

فَاصۡبِرۡ عَلٰی مَا یَقُوۡلُوۡنَ وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ قَبۡلَ طُلُوۡعِ الشَّمۡسِ وَ قَبۡلَ غُرُوۡبِہَا ۚ وَ مِنۡ اٰنَآیِٔ الَّیۡلِ فَسَبِّحۡ وَ اَطۡرَافَ النَّہَارِ لَعَلَّکَ تَرۡضٰی ﴿۱۳۰﴾

۱۳۰۔ سو اس پر صبر کر جو وہ کہتے ہیں اور سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کر اور رات کے وقتوں میں بھی تسبیح کر اور دن کی طرفوں میں بھی، تاکہ تو راضی ہوجائے۔

وَ لَا تَمُدَّنَّ عَیۡنَیۡکَ  اِلٰی مَا مَتَّعۡنَا بِہٖۤ اَزۡوَاجًا مِّنۡہُمۡ زَہۡرَۃَ الۡحَیٰوۃِ  الدُّنۡیَا ۬ۙ لِنَفۡتِنَہُمۡ فِیۡہِ ؕ وَ  رِزۡقُ  رَبِّکَ خَیۡرٌ  وَّ  اَبۡقٰی  ﴿۱۳۱﴾

۱۳۱۔ اور اپنی نگاہیں اس کے پیچھے لمبی نہ کر جو ہم نے ان میں سے قسم قسم کے لوگوں کو دنیا کی زندگی کی آرائش کے لیے سامان دیا ہے تاکہ ہم ان کو اس کے ذریعہ سے آزمائیں اور تیرے رب کا رزق بہتر اور زیادہ دیرپا ہے۔

وَ اۡمُرۡ اَہۡلَکَ بِالصَّلٰوۃِ وَ اصۡطَبِرۡ عَلَیۡہَا ؕ لَا نَسۡـَٔلُکَ رِزۡقًا ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُکَ ؕ وَ الۡعَاقِبَۃُ  لِلتَّقۡوٰی ﴿۱۳۲﴾

۱۳۲۔ اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے او رخود اس پر قائم رہ۔ ہم تجھ سے رزق نہیں مانگتے ہم تجھے رزق دیتے ہیں اور اچھا انجام تقویٰ کے لیے ہے۔

وَ قَالُوۡا لَوۡ لَا یَاۡتِیۡنَا بِاٰیَۃٍ مِّنۡ رَّبِّہٖ ؕ اَوَ لَمۡ  تَاۡتِہِمۡ بَیِّنَۃُ  مَا فِی الصُّحُفِ الۡاُوۡلٰی ﴿۱۳۳﴾

۱۳۳۔ اور کہتے ہیں ہم پر ایک نشان اپنے رب کی طرف سے کیوں نہیں لے آتا  کیا ان کے پاس اس کی کھلی دلیل نہیں آچکی جو پہلے صحیفوں میں ہے۔

وَ لَوۡ اَنَّـاۤ  اَہۡلَکۡنٰہُمۡ بِعَذَابٍ مِّنۡ قَبۡلِہٖ لَقَالُوۡا رَبَّنَا لَوۡ لَاۤ  اَرۡسَلۡتَ  اِلَیۡنَا رَسُوۡلًا فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِکَ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ  نَّذِلَّ  وَ  نَخۡزٰی  ﴿۱۳۴﴾

۱۳۴۔ اور اگر ہم انہیں اس سے پہلے عذاب کے ساتھ ہلاک کردیتے تو کہتے اے ہمارے رب کیوں تو نے ہماری طرف رسول نہ بھیجا تو ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے قبل اس کے کہ ہم ذلیل اور رسوا ہوتے۔

قُلۡ کُلٌّ مُّتَرَبِّصٌ فَتَرَبَّصُوۡا ۚ فَسَتَعۡلَمُوۡنَ مَنۡ  اَصۡحٰبُ الصِّرَاطِ السَّوِیِّ  وَ مَنِ  اہۡتَدٰی ﴿۱۳۵﴾٪

۱۳۵۔ کہہ سب ہی انتظار کرنے والے ہیں سو تم بھی انتظار کرو پھر تم جان لو گے کہ کون سیدھے رستے پر چلنےو الے ہیں اور کون ہدایت پر قائم ہیں۔

Top