قرآنِ کریم (قرآن مجید) کا اردو ترجمہ بمعہ عربی متن
از مولانا محمد علی
Urdu Translation of the Holy Quran
by Maulana Muhammad Ali
Surah 28: Al-Qasas (Revealed at Makkah: 9 sections, 88 verses)
(28) سُوۡرَۃُ الۡقَصَصِ مَکِّیَّۃٌ
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
اللہ بے انتہا رحم والے ، بار بار رحم کرنے والےکے نام سے
رکوع 1
طٰسٓمّٓ ﴿۱﴾
۱۔ طور سینا پر موسیٰؑ (کی وحی پر غور کرو)۔
تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡکِتٰبِ الۡمُبِیۡنِ ﴿۲﴾
۲۔ یہ کھول کر بیان کرنے والی کتاب کی آیتیں ہیں۔
نَتۡلُوۡا عَلَیۡکَ مِنۡ نَّبَاِ مُوۡسٰی وَ فِرۡعَوۡنَ بِالۡحَقِّ لِقَوۡمٍ یُّؤۡمِنُوۡنَ ﴿۳﴾
۳۔ ہم تجھ پر موسیٰؑ اور فرعون کی خبرسے کچھ حق کے ساتھ پڑھتے ہیں، ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔
اِنَّ فِرۡعَوۡنَ عَلَا فِی الۡاَرۡضِ وَ جَعَلَ اَہۡلَہَا شِیَعًا یَّسۡتَضۡعِفُ طَآئِفَۃً مِّنۡہُمۡ یُذَبِّحُ اَبۡنَآءَہُمۡ وَ یَسۡتَحۡیٖ نِسَآءَہُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ مِنَ الۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿۴﴾
۴۔ فرعون نے ملک میں سر کشی اختیارکی اور اس کے رہنے والوں کو فرقے بنا رکھا تھا، ان میں سے ایک گروہ کو کمزور کرتا جا تا تھا، ان کے بیٹوں کو ماردیتا تھا اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھتا، وہ فساد کرنے والوں میں سے تھا۔
وَ نُرِیۡدُ اَنۡ نَّمُنَّ عَلَی الَّذِیۡنَ اسۡتُضۡعِفُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ نَجۡعَلَہُمۡ اَئِمَّۃً وَّ نَجۡعَلَہُمُ الۡوٰرِثِیۡنَ ۙ﴿۵﴾
۵۔ اور ہم چاہتے تھے کہ ان لوگوں پر احسان کریں جو زمین میں کمزور کیے گئے تھے اور اُنہیں امام بنائیں، اور اُنہیں وارث بنائیں۔
وَ نُمَکِّنَ لَہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ وَ نُرِیَ فِرۡعَوۡنَ وَ ہَامٰنَ وَ جُنُوۡدَہُمَا مِنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَحۡذَرُوۡنَ ﴿۶﴾
۶۔ اور انہیں زمین میں طاقت دیں اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو ان سے وہ چیز دکھائیں ،جس سے وہ ڈرتے تھے۔
وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰۤی اُمِّ مُوۡسٰۤی اَنۡ اَرۡضِعِیۡہِ ۚ فَاِذَا خِفۡتِ عَلَیۡہِ فَاَلۡقِیۡہِ فِی الۡیَمِّ وَ لَا تَخَافِیۡ وَ لَا تَحۡزَنِیۡ ۚ اِنَّا رَآدُّوۡہُ اِلَیۡکِ وَ جَاعِلُوۡہُ مِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۷﴾
۷۔ اور موسیٰ ؑ کی ماں کو ہم نے وحی کی کہ اسے دودھ پلا ،پھر جب اس کے متعلق تجھے خوف ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور نہ ڈر نا اور نہ غم کرنا ،ہم اِسے تیری طرف واپس لائیں گےاور اسے مرسلوں میں سے بنائیں گے۔
فَالۡتَقَطَہٗۤ اٰلُ فِرۡعَوۡنَ لِیَکُوۡنَ لَہُمۡ عَدُوًّا وَّ حَزَنًا ؕ اِنَّ فِرۡعَوۡنَ وَ ہَامٰنَ وَ جُنُوۡدَہُمَا کَانُوۡا خٰطِئِیۡنَ ﴿۸﴾
۸۔ پس فرعون کے لوگوں نے اُسے اٹھالیا تاکہ وہ ان کے لیے دشمن اور (موجب )غم ہو۔ فرعون اور ہامان اور ان کے لشکربلاشبہ خطاکار تھے۔
وَ قَالَتِ امۡرَاَتُ فِرۡعَوۡنَ قُرَّتُ عَیۡنٍ لِّیۡ وَ لَکَ ؕ لَا تَقۡتُلُوۡہُ ٭ۖ عَسٰۤی اَنۡ یَّنۡفَعَنَاۤ اَوۡ نَتَّخِذَہٗ وَلَدًا وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۹﴾
۹۔ اور فرعون کی عورت نے کہا میرے لیے اور تیرے لیے آنکھ کی ٹھنڈک ہے اسے قتل نہ کرو ،شاید وہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا ہم اسے بیٹابنالیں اور وہ نہیں جانتے تھے۔
وَ اَصۡبَحَ فُؤَادُ اُمِّ مُوۡسٰی فٰرِغًا ؕ اِنۡ کَادَتۡ لَتُبۡدِیۡ بِہٖ لَوۡ لَاۤ اَنۡ رَّبَطۡنَا عَلٰی قَلۡبِہَا لِتَکُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۰﴾
۱۰۔ اور موسیٰؑ کی ماں کا دِل خالی ہو گیا ،قریب تھا کہ وہ اسے ظاہر ہی کر دیتی اگر ہم اس کے دل کو مضبوط نہ کر دیتے تاکہ وہ مومنوں میں سے ہو۔
وَ قَالَتۡ لِاُخۡتِہٖ قُصِّیۡہِ ۫ فَبَصُرَتۡ بِہٖ عَنۡ جُنُبٍ وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ ﴿ۙ۱۱﴾
۱۱۔ اور (موسیٰؑ کی ماں نے )اس کی بہن سے کہا ،اس کے پیچھے پیچھے جا،سو وہ اُسے دُور سے دیکھتی رہی اور انہوں نے معلوم نہ کیا۔
وَ حَرَّمۡنَا عَلَیۡہِ الۡمَرَاضِعَ مِنۡ قَبۡلُ فَقَالَتۡ ہَلۡ اَدُلُّکُمۡ عَلٰۤی اَہۡلِ بَیۡتٍ یَّکۡفُلُوۡنَہٗ لَکُمۡ وَ ہُمۡ لَہٗ نٰصِحُوۡنَ ﴿۱۲﴾
۱۲۔ اور ہم نے اسے پہلے سے (اور ) دودھ پینے سے روک دیا ،سو اس نے کہا کیا میں تمہیں ایسے گھروالے بتاؤں جو اسے تمہارے لیے پالیں اور اس کے خیرخواہ ہوں۔
فَرَدَدۡنٰہُ اِلٰۤی اُمِّہٖ کَیۡ تَقَرَّ عَیۡنُہَا وَ لَا تَحۡزَنَ وَ لِتَعۡلَمَ اَنَّ وَعۡدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿٪۱۳﴾
۱۳۔ سو ہم نے اسے اس کی ماں کی طرف واپس کر دیا تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی رہے اور وہ غم نہ کرے اور تاکہ وہ جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچّاہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔
رکوع 2
وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَ اسۡتَوٰۤی اٰتَیۡنٰہُ حُکۡمًا وَّ عِلۡمًا ؕ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۴﴾
۱۴۔ اور جب (موسیٰ )اپنی جوانی کو پہنچا اور کمال حاصل کیا ہم نے اسے فہم اور علم دیا۔اور اسی طرح ہم احسان کرنے والوں کو بدلے دیتے ہیں۔
وَ دَخَلَ الۡمَدِیۡنَۃَ عَلٰی حِیۡنِ غَفۡلَۃٍ مِّنۡ اَہۡلِہَا فَوَجَدَ فِیۡہَا رَجُلَیۡنِ یَقۡتَتِلٰنِ ٭۫ ہٰذَا مِنۡ شِیۡعَتِہٖ وَ ہٰذَا مِنۡ عَدُوِّہٖ ۚ فَاسۡتَغَاثَہُ الَّذِیۡ مِنۡ شِیۡعَتِہٖ عَلَی الَّذِیۡ مِنۡ عَدُوِّہٖ ۙ فَوَکَزَہٗ مُوۡسٰی فَقَضٰی عَلَیۡہِ ٭۫ قَالَ ہٰذَا مِنۡ عَمَلِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ عَدُوٌّ مُّضِلٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۵﴾
۱۵۔ اور وہ شہر میں اس کے باشندوں کی بے خبری کے وقت میں داخل ہوا ، تو اس میں دو شخصوں کو لڑتے پایا وہ (ایک) اس کی قوم سے تھا اور وہ (دوسرا )اس کی دشمن (قوم) سے تواس نے جو اس کی قوم سے تھا اس کے خلاف اس سے مدد مانگی جو اس کی دشمن (قوم)سے تھا، پس موسیٰؑ نے اُسے ایک مکا مارا اور اس کا کام تمام کردیا۔ کہا یہ شیطان کے عمل کی وجہ سے ہے ،وہ کھلا گمراہ کرنےوالا دشمن ہے۔
قَالَ رَبِّ اِنِّیۡ ظَلَمۡتُ نَفۡسِیۡ فَاغۡفِرۡ لِیۡ فَغَفَرَ لَہٗ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ﴿۱۶﴾
۱۶۔ کہا میر ے رب میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ،سومیر ی حفاظت فرما۔ سو (اللہ نے )اس کی حفاظت فرما ئی وہ حفاظت کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ فَلَنۡ اَکُوۡنَ ظَہِیۡرًا لِّلۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿۱۷﴾
۱۷۔ کہا میرے رب اس لیے کہ تو نے مجھ پر انعام کیا میں کبھی مجرموں کا مدد گار نہ ہوں گا۔
فَاَصۡبَحَ فِی الۡمَدِیۡنَۃِ خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ فَاِذَا الَّذِی اسۡتَنۡصَرَہٗ بِالۡاَمۡسِ یَسۡتَصۡرِخُہٗ ؕ قَالَ لَہٗ مُوۡسٰۤی اِنَّکَ لَغَوِیٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۸﴾
۱۸۔ پس شہر میں ڈرتے ہوئے انتظار کرتے ہوئے صبح کی۔ کہ ناگہاں وہی شخص جس نے کل اس سے مدد مانگی تھی اُسے مدد کے لیے پکارنے لگا۔موسیٰؑ نے اُسے کہا ،تو یقیناً کُھلاگمراہ ہے۔
فَلَمَّاۤ اَنۡ اَرَادَ اَنۡ یَّبۡطِشَ بِالَّذِیۡ ہُوَ عَدُوٌّ لَّہُمَا ۙ قَالَ یٰمُوۡسٰۤی اَتُرِیۡدُ اَنۡ تَقۡتُلَنِیۡ کَمَا قَتَلۡتَ نَفۡسًۢا بِالۡاَمۡسِ ٭ۖ اِنۡ تُرِیۡدُ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ جَبَّارًا فِی الۡاَرۡضِ وَ مَا تُرِیۡدُ اَنۡ تَکُوۡنَ مِنَ الۡمُصۡلِحِیۡنَ ﴿۱۹﴾
۱۹۔ پس جب اس نے ارادہ کیا کہ اسے پکڑے جو دونوں کا دشمن تھا،اس نے کہا اے موسیٰؑ کیا تو چاہتا ہے کہ مجھے قتل کر دے ،جس طرح کل ایک شخص کو قتل کر دیا،تُو کچھ نہیں چاہتا مگر یہی کہ ملک میں زبردست ہو جائے ،اور تو نہیں چاہتا کہ تو اصلا ح کرنے والوں میں سے ہو۔
وَ جَآءَ رَجُلٌ مِّنۡ اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ یَسۡعٰی ۫ قَالَ یٰمُوۡسٰۤی اِنَّ الۡمَلَاَ یَاۡتَمِرُوۡنَ بِکَ لِیَقۡتُلُوۡکَ فَاخۡرُجۡ اِنِّیۡ لَکَ مِنَ النّٰصِحِیۡنَ ﴿۲۰﴾
۲۰۔ اور شہر کی پر لی طرف سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا ،اس نے کہا اے موسیٰؑ بڑے بڑے لوگ تیرے متعلق مشورہ کر رہے ہیں کہ تجھے قتل کردیں ،سو تو نکل جا، میں تیرے خیرخواہوں میں سے ہوں۔
فَخَرَجَ مِنۡہَا خَآئِفًا یَّتَرَقَّبُ ۫ قَالَ رَبِّ نَجِّنِیۡ مِنَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿٪۲۱﴾
۲۱۔ سو ڈرتا ہُوا انتظارکرتا ہُوا اس سے نکل پڑا۔کہا میرے رب مجھے ظالم لوگوں سے نجات دے۔
رکوع 3
وَ لَمَّا تَوَجَّہَ تِلۡقَآءَ مَدۡیَنَ قَالَ عَسٰی رَبِّیۡۤ اَنۡ یَّہۡدِیَنِیۡ سَوَآءَ السَّبِیۡلِ ﴿۲۲﴾
۲۲۔ اور جب (موسیٰؑ نے )مدین کی طرف رُخ کیا ،کہا اُمید ہے کہ میرارب مجھے سیدھے رستہ پر چلائےگا۔
وَ لَمَّا وَرَدَ مَآءَ مَدۡیَنَ وَجَدَ عَلَیۡہِ اُمَّۃً مِّنَ النَّاسِ یَسۡقُوۡنَ ۬۫ وَ وَجَدَ مِنۡ دُوۡنِہِمُ امۡرَاَتَیۡنِ تَذُوۡدٰنِ ۚ قَالَ مَا خَطۡبُکُمَا ؕ قَالَتَا لَا نَسۡقِیۡ حَتّٰی یُصۡدِرَ الرِّعَآءُ ٜ وَ اَبُوۡنَا شَیۡخٌ کَبِیۡرٌ ﴿۲۳﴾
۲۳۔ اورجب مدین کے پانی پر پہنچا ،ا س پر لوگوں کے ایک گروہ کو (مویشیوں کو)پانی پلاتے ہوئےپایا،اور ان سے سوائےدو عورتوں کو پایا ،جو (اپنی بکریوں کو )روک رہی تھیں۔کہا تمہارا کیا معاملہ ہے۔انہوں نے کہا ہم پانی نہیں پلاسکتیں، جب تک کہ چرواہے (اپنے جانوروں کو) نہ لے جائیں اور ہمارا باپ بہت بوڑھا ہے۔
فَسَقٰی لَہُمَا ثُمَّ تَوَلّٰۤی اِلَی الظِّلِّ فَقَالَ رَبِّ اِنِّیۡ لِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ اِلَیَّ مِنۡ خَیۡرٍ فَقِیۡرٌ ﴿۲۴﴾
۲۴۔ سواس نے اُن کے لیے پانی پلا دیا،پھر سایہ کی طرف پھر آیا اور کہا میرے رب جو بھلائی تومیری طرف بھیجے میں اس کو محتاج ہوں۔
فَجَآءَتۡہُ اِحۡدٰىہُمَا تَمۡشِیۡ عَلَی اسۡتِحۡیَآءٍ ۫ قَالَتۡ اِنَّ اَبِیۡ یَدۡعُوۡکَ لِیَجۡزِیَکَ اَجۡرَ مَا سَقَیۡتَ لَنَا ؕ فَلَمَّا جَآءَہٗ وَ قَصَّ عَلَیۡہِ الۡقَصَصَ ۙ قَالَ لَا تَخَفۡ ٝ۟ نَجَوۡتَ مِنَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۲۵﴾
۲۵۔ پس اُن دونوں میں سے ایک حیا سے چلتی ہوئی آئی،کہنے لگی میرا باپ تجھے بلاتا ہے ،تاکہ تجھے اس کی اجرت بدلہ میں دے ،جو تونے ہمارے لیے پانی پلایا۔سو جب اس کے پاس آیا اور سر گزشت اس سے بیان کی ،اس نے کہا ڈر نہیں تو ظالم لوگوں سے بچ گیا۔
قَالَتۡ اِحۡدٰىہُمَا یٰۤاَبَتِ اسۡتَاۡجِرۡہُ ۫ اِنَّ خَیۡرَ مَنِ اسۡتَاۡجَرۡتَ الۡقَوِیُّ الۡاَمِیۡنُ ﴿۲۶﴾
۲۶۔ دونوں (لڑکیوں )میں سے ایک نے کہا اے میرے باپ اسے نوکر رکھ لے بہترین نوکر جو تو رکھنا چاہے مضبوط امین ہے۔
قَالَ اِنِّیۡۤ اُرِیۡدُ اَنۡ اُنۡکِحَکَ اِحۡدَی ابۡنَتَیَّ ہٰتَیۡنِ عَلٰۤی اَنۡ تَاۡجُرَنِیۡ ثَمٰنِیَ حِجَجٍ ۚ فَاِنۡ اَتۡمَمۡتَ عَشۡرًا فَمِنۡ عِنۡدِکَ ۚ وَ مَاۤ اُرِیۡدُ اَنۡ اَشُقَّ عَلَیۡکَ ؕ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۲۷﴾
۲۷۔ اس نے کہا میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان بیٹیوں میں سے ایک کا نکاح تجھ سے کردوں اِس شرط پر کہ توآٹھ سال میری نوکری کرے پھر اگرتو دس (سال)پورے کرے تو یہ تیری طرف سے ہے اور میں نہیں چاہتا کہ تجھ پر تکلیف ڈالوں۔اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو تُومجھے نیکوکاروں سے پائے گا۔
قَالَ ذٰلِکَ بَیۡنِیۡ وَ بَیۡنَکَ ؕ اَیَّمَا الۡاَجَلَیۡنِ قَضَیۡتُ فَلَا عُدۡوَانَ عَلَیَّ ؕ وَ اللّٰہُ عَلٰی مَا نَقُوۡلُ وَکِیۡلٌ ﴿٪۲۸﴾
۲۸۔ (موسیٰؑ نے)کہا یہ میرے اور تیرے درمیان وعدہ ہُوا،جونسی مدّت میں پوری کردوں مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہوگی ،اور اللہ اس پر جو ہم کہتے ہیں کارسا ز ہے۔
رکوع 4
فَلَمَّا قَضٰی مُوۡسَی الۡاَجَلَ وَ سَارَ بِاَہۡلِہٖۤ اٰنَسَ مِنۡ جَانِبِ الطُّوۡرِ نَارًا ۚ قَالَ لِاَہۡلِہِ امۡکُثُوۡۤا اِنِّیۡۤ اٰنَسۡتُ نَارًا لَّعَلِّیۡۤ اٰتِیۡکُمۡ مِّنۡہَا بِخَبَرٍ اَوۡ جَذۡوَۃٍ مِّنَ النَّارِ لَعَلَّکُمۡ تَصۡطَلُوۡنَ ﴿۲۹﴾
۲۹۔ جب موسیٰؑ نے مدّت پوری کر لی اور اپنے گھر والوں کے ساتھ چلا،طور کی طرف سے آگ دیکھی، تو اپنے گھروالوں سے کہا، ٹھیرو!میں نے آگ دیکھی ہے شاید میں تمہیں اس سے کچھ خبر لادوں یا آگ کا انگارہ (لادوں )تاکہ تم تاپو۔
فَلَمَّاۤ اَتٰىہَا نُوۡدِیَ مِنۡ شَاطِیَٔ الۡوَادِ الۡاَیۡمَنِ فِی الۡبُقۡعَۃِ الۡمُبٰرَکَۃِ مِنَ الشَّجَرَۃِ اَنۡ یّٰمُوۡسٰۤی اِنِّیۡۤ اَنَا اللّٰہُ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿ۙ۳۰﴾
۳۰۔ سوجب اس کے پاس آیا ،وادی کے دائیں جانب میں درخت والی بابرکت جگہ میں ،آواز آئی کہ اے موسیٰؑ! میں اللہ جہانوں کا رب ہوں۔
وَ اَنۡ اَلۡقِ عَصَاکَ ؕ فَلَمَّا رَاٰہَا تَہۡتَزُّ کَاَنَّہَا جَآنٌّ وَّلّٰی مُدۡبِرًا وَّ لَمۡ یُعَقِّبۡ ؕ یٰمُوۡسٰۤی اَقۡبِلۡ وَ لَا تَخَفۡ ۟ اِنَّکَ مِنَ الۡاٰمِنِیۡنَ ﴿۳۱﴾
۳۱۔ اور اپناعصا ڈال دے ،سو جب اُسے ہلتا ہُوا دیکھا گویا وہ چھوٹا سانپ ہے پیٹھ پھیرتا ہُوا اُلٹا پھر گیا اور پیچھے نہ مڑا، اے موسیٰؑ آگے آ اور ڈر نہیں تُو امن پانے والوں میں سے ہے۔
اُسۡلُکۡ یَدَکَ فِیۡ جَیۡبِکَ تَخۡرُجۡ بَیۡضَآءَ مِنۡ غَیۡرِ سُوۡٓءٍ ۫ وَّ اضۡمُمۡ اِلَیۡکَ جَنَاحَکَ مِنَ الرَّہۡبِ فَذٰنِکَ بُرۡہَانٰنِ مِنۡ رَّبِّکَ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ وَ مَلَا۠ئِہٖ ؕ اِنَّہُمۡ کَانُوۡا قَوۡمًا فٰسِقِیۡنَ ﴿۳۲﴾
۳۲۔ اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال ، وہ بغیر کسی عیب کے سفید ہو کر نکلے گا اور خوف میں اپنا بازواپنی طرف ملالے یہ دو روشن دلیلیں تیرے رب کی طرف سے فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف ہیں ، وہ نافرمان لوگ ہیں۔
قَالَ رَبِّ اِنِّیۡ قَتَلۡتُ مِنۡہُمۡ نَفۡسًا فَاَخَافُ اَنۡ یَّقۡتُلُوۡنِ ﴿۳۳﴾
۳۳۔ اس نے کہا ،میرے رب میں نے اُن میں سے ایک شخص کو قتل کیا تھا سو میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں۔
وَ اَخِیۡ ہٰرُوۡنُ ہُوَ اَفۡصَحُ مِنِّیۡ لِسَانًا فَاَرۡسِلۡہُ مَعِیَ رِدۡاً یُّصَدِّقُنِیۡۤ ۫ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اَنۡ یُّکَذِّبُوۡنِ ﴿۳۴﴾
۳۴۔ اور میرا بھا ئی ہارونؑ وہ مجھ سے فصیح زبان والا ہے۔سو اسے میرے ساتھ مدد گار بنا کر بھیج کہ میری تصدیق کرے۔ میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلا دیں۔
قَالَ سَنَشُدُّ عَضُدَکَ بِاَخِیۡکَ وَ نَجۡعَلُ لَکُمَا سُلۡطٰنًا فَلَا یَصِلُوۡنَ اِلَیۡکُمَا ۚۛ بِاٰیٰتِنَاۤ ۚۛ اَنۡتُمَا وَ مَنِ اتَّبَعَکُمَا الۡغٰلِبُوۡنَ ﴿۳۵﴾
۳۵۔ کہا،ہم تیرا بازوتیرےبھائی کے ساتھ مضبوط کریں گے اور تمہیں غلبہ دیں گے،سووہ تم تک نہ پہنچ سکیں گے۔ ہمارے نشانوں کے ساتھ(جاؤ)تم دونوں اورجو تمہاری پیروی کرے غالب رہوگے۔
فَلَمَّا جَآءَہُمۡ مُّوۡسٰی بِاٰیٰتِنَا بَیِّنٰتٍ قَالُوۡا مَا ہٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّفۡتَرًی وَّ مَا سَمِعۡنَا بِہٰذَا فِیۡۤ اٰبَآئِنَا الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۳۶﴾
۳۶۔ سوجب موسیٰؑ ہمارے کھلے نشانوں کے ساتھ ان کے پاس آیا، انہوں نے کہا یہ کچھ نہیں مگر بنایاہُوا جادوہے۔اور ہم نے اپنے پہلے باپ دادوں میں یہ نہیں سنا۔
وَ قَالَ مُوۡسٰی رَبِّیۡۤ اَعۡلَمُ بِمَنۡ جَآءَ بِالۡہُدٰی مِنۡ عِنۡدِہٖ وَ مَنۡ تَکُوۡنُ لَہٗ عَاقِبَۃُ الدَّارِ ؕ اِنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۳۷﴾
۳۷۔ اور موسیٰؑ نے کہا ،میرارب اسے خوب جانتا ہے جو اس کی طرف سے ہدایت لا یا ہے اور اسے جس کے لیے اس گھر کا اچھا انجام ہے، ظالم کا میاب نہیں ہوتے۔
وَ قَالَ فِرۡعَوۡنُ یٰۤاَیُّہَا الۡمَلَاُ مَا عَلِمۡتُ لَکُمۡ مِّنۡ اِلٰہٍ غَیۡرِیۡ ۚ فَاَوۡقِدۡ لِیۡ یٰہَامٰنُ عَلَی الطِّیۡنِ فَاجۡعَلۡ لِّیۡ صَرۡحًا لَّعَلِّیۡۤ اَطَّلِعُ اِلٰۤی اِلٰہِ مُوۡسٰی ۙ وَ اِنِّیۡ لَاَظُنُّہٗ مِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۳۸﴾
۳۸۔ اور فرعون نے کہا ،اے سردارو! میں تمہارے لیے اپنے سوائے کوئی معبود نہیں جانتا۔سواے ہامان میرے لیے پکی اِینٹیں بنوا، پھر میرے لیے ایک محل بنوا، تاکہ میں موسیٰ ؑ کے خدا پر اطلاع پاؤں اور میں اسے یقیناًجھوٹاسمجھتا ہوں۔
وَ اسۡتَکۡبَرَ ہُوَ وَ جُنُوۡدُہٗ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ ظَنُّوۡۤا اَنَّہُمۡ اِلَیۡنَا لَا یُرۡجَعُوۡنَ ﴿۳۹﴾
۳۹۔ اور اُس نے اور اس کے لشکروں نے ملک میں ناحق تکبّر کیا۔اور انہوں نے سمجھا کہ وہ ہماری طرف نہیں لوٹائے جائیں گے۔
فَاَخَذۡنٰہُ وَ جُنُوۡدَہٗ فَنَبَذۡنٰہُمۡ فِی الۡیَمِّ ۚ فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۴۰﴾
۴۰۔ سو ہم نے اسے اور اس کےلشکروں کو پکڑا اور انہیں سمندر میں ڈال دیا ، سو دیکھ ظالموں کا انجام کیسا ہُوا۔
وَ جَعَلۡنٰہُمۡ اَئِمَّۃً یَّدۡعُوۡنَ اِلَی النَّارِ ۚ وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ لَا یُنۡصَرُوۡنَ ﴿۴۱﴾
۴۱۔ اور ہم نے انہیں (ایسے )پیشرو بنایا جو آگ کی طرف بلاتے ہیں اور قیامت کے دن انہیں مدد نہیں دی جائے گی۔
وَ اَتۡبَعۡنٰہُمۡ فِیۡ ہٰذِہِ الدُّنۡیَا لَعۡنَۃً ۚ وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ہُمۡ مِّنَ الۡمَقۡبُوۡحِیۡنَ ﴿٪۴۲﴾
۴۲۔ اور ہم نے اُن کے پیچھےاس دنیا میں لعنت لگادی اورقیامت کے دن وہ بُرے حال والوں میں سے ہوں گے۔
رکوع 5
وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَاۤ اَہۡلَکۡنَا الۡقُرُوۡنَ الۡاُوۡلٰی بَصَآئِرَ لِلنَّاسِ وَ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً لَّعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿۴۳﴾
۴۳۔ اور ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی اس کے بعد کہ ہم نے پہلی نسلوں کو ہلاک کر دیا (جو)لوگوں کے لیے روشن دلیلیں اور ہدایت اور رحمت (تھی)تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
وَ مَا کُنۡتَ بِجَانِبِ الۡغَرۡبِیِّ اِذۡ قَضَیۡنَاۤ اِلٰی مُوۡسَی الۡاَمۡرَ وَ مَا کُنۡتَ مِنَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿ۙ۴۴﴾
۴۴۔ اور تو مغربی جانب میں نہ تھا، جب ہم نے موسیٰؑ کی طرف حکم بھیجا اور تو حاضر ہونے والوں میں سے نہ تھا۔
وَ لٰکِنَّاۤ اَنۡشَاۡنَا قُرُوۡنًا فَتَطَاوَلَ عَلَیۡہِمُ الۡعُمُرُ ۚ وَ مَا کُنۡتَ ثَاوِیًا فِیۡۤ اَہۡلِ مَدۡیَنَ تَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِنَا ۙ وَ لٰکِنَّا کُنَّا مُرۡسِلِیۡنَ ﴿۴۵﴾
۴۵۔ لیکن ہم نے(کئی)نسلیں پیدا کیں، پھر اُن پر لمبازمانہ گزرگیااور تو اہل مدین میں ٹھیرا ہوا نہ تھا کہ ان کو ہماری آیتیں پڑھ کر سناتا ہو، لیکن ہم ہی رسول بھیجتے رہے ہیں۔
وَ مَا کُنۡتَ بِجَانِبِ الطُّوۡرِ اِذۡ نَادَیۡنَا وَ لٰکِنۡ رَّحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ لِتُنۡذِرَ قَوۡمًا مَّاۤ اَتٰىہُمۡ مِّنۡ نَّذِیۡرٍ مِّنۡ قَبۡلِکَ لَعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿۴۶﴾
۴۶۔ اور تو طور کے کنارے پر نہ تھا ،جب ہم نے آوازدی لیکن یہ تیرے رب کی طرف سے رحمت ہوئی تاکہ تو اس قوم کو ڈرائے جن کے پاس تجھ سے پہلے ڈرانے والانہیں آیا، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
وَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ تُصِیۡبَہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌۢ بِمَا قَدَّمَتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ فَیَقُوۡلُوۡا رَبَّنَا لَوۡ لَاۤ اَرۡسَلۡتَ اِلَیۡنَا رَسُوۡلًا فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِکَ وَ نَکُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۴۷﴾
۴۷۔ اور اگر یسا نہ ہوتا کہ انہیں اس کی وجہ سے جو اُن کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے کوئی مصیبت پہنچے پھر وہ کہیں ہمارے رب کیوں تو نے ہماری طرف رسول نہ بھیجا ،کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے اور مومنوں میں سے ہوتے۔
فَلَمَّا جَآءَہُمُ الۡحَقُّ مِنۡ عِنۡدِنَا قَالُوۡا لَوۡ لَاۤ اُوۡتِیَ مِثۡلَ مَاۤ اُوۡتِیَ مُوۡسٰی ؕ اَوَ لَمۡ یَکۡفُرُوۡا بِمَاۤ اُوۡتِیَ مُوۡسٰی مِنۡ قَبۡلُ ۚ قَالُوۡا سِحۡرٰنِ تَظٰہَرَا ۟ٝ وَ قَالُوۡۤا اِنَّا بِکُلٍّ کٰفِرُوۡنَ ﴿۴۸﴾
۴۸۔ سو جب ہماری طرف سے حق اُن کے پاس آگیا ، کہنے لگے اسے کیوں اس کی مثل نہیں دیا گیا جو موسیٰؑ کو دیا گیا۔کیا انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا جو پہلے موسیٰؑ کودیا گیا۔ کہنے لگے(یہ)دو جادوہیں جو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اور کہنے لگے ہم سب کے منکرہیں۔
قُلۡ فَاۡتُوۡا بِکِتٰبٍ مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ہُوَ اَہۡدٰی مِنۡہُمَاۤ اَتَّبِعۡہُ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۴۹﴾
۴۹۔ کہہ تو اللہ کی طرف سے کوئی کتاب لاؤ جو اِن دونوں سے زیادہ ہدایت والی ہو(تاکہ )میں اس کی پیروی کروں اگر تم سچے ہو۔
فَاِنۡ لَّمۡ یَسۡتَجِیۡبُوۡا لَکَ فَاعۡلَمۡ اَنَّمَا یَتَّبِعُوۡنَ اَہۡوَآءَہُمۡ ؕ وَ مَنۡ اَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ ہَوٰىہُ بِغَیۡرِ ہُدًی مِّنَ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿٪۵۰﴾
۵۰۔ پس اگروہ تجھے جواب نہ دیں تو جان لو کہ وہ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں۔اوراس سے بڑھ کر گمراہ کون ہے جو اللہ کی طرف سے کسی ہدایت کے بغیر اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے۔ اور اللہ (تعالیٰ) ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
رکوع 6
وَ لَقَدۡ وَصَّلۡنَا لَہُمُ الۡقَوۡلَ لَعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿ؕ۵۱﴾
۵۱۔ اورہم اپنا کلام ایک دوسرے سے ملتا ہُوا انہیں پہنچاتے رہے ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
اَلَّذِیۡنَ اٰتَیۡنٰہُمُ الۡکِتٰبَ مِنۡ قَبۡلِہٖ ہُمۡ بِہٖ یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۵۲﴾
۵۲۔ جنہیں ہم نے اس سے پہلے کتا ب دی وہ اس پر ایمان لاتے ہیں۔
وَ اِذَا یُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا بِہٖۤ اِنَّہُ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّنَاۤ اِنَّا کُنَّا مِنۡ قَبۡلِہٖ مُسۡلِمِیۡنَ ﴿۵۳﴾
۵۳۔ اور جب ان پر(قرآن )پڑھا جاتا ہے کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائےکہ یہ ہمارے رب کی طرف سے حق ہے ہم اس سے پہلے بھی فرمانبردار تھے۔
اُولٰٓئِکَ یُؤۡتَوۡنَ اَجۡرَہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ بِمَا صَبَرُوۡا وَ یَدۡرَءُوۡنَ بِالۡحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿۵۴﴾
۵۴۔ یہی ہیں جنہیں اُن کا اجر دو چند دیا جائے گا، اس لیے کہ انہوں نے صبر کیا اور وہ بدی کو نیکی کے ساتھ دُورکرتے ہیں اور اس سے جو ہم نے انہیں دیا ہے خرچ کرتے ہیں۔
وَ اِذَا سَمِعُوا اللَّغۡوَ اَعۡرَضُوۡا عَنۡہُ وَ قَالُوۡا لَنَاۤ اَعۡمَالُنَا وَ لَکُمۡ اَعۡمَالُکُمۡ ۫ سَلٰمٌ عَلَیۡکُمۡ ۫ لَا نَبۡتَغِی الۡجٰہِلِیۡنَ ﴿۵۵﴾
۵۵۔ اور جب لغو یات سنتے ہیں اس سے منہ پھیرلیتے ہیں۔ اور کہتے ہیں ہمارے لیے ہمارے عمل ہیں اور تمہار ے لیے تمہارے عمل ہیں تمہارے لیے سلامتی ہو ہم جاہلوں کو نہیں چاہتے۔
اِنَّکَ لَا تَہۡدِیۡ مَنۡ اَحۡبَبۡتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ ۚ وَ ہُوَ اَعۡلَمُ بِالۡمُہۡتَدِیۡنَ ﴿۵۶﴾
۵۶۔ تُواسے ہدایت نہیں دے سکتا جسے تو دوست رکھتا ہو،لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے۔
وَ قَالُوۡۤا اِنۡ نَّتَّبِعِ الۡہُدٰی مَعَکَ نُتَخَطَّفۡ مِنۡ اَرۡضِنَا ؕ اَوَ لَمۡ نُمَکِّنۡ لَّہُمۡ حَرَمًا اٰمِنًا یُّجۡبٰۤی اِلَیۡہِ ثَمَرٰتُ کُلِّ شَیۡءٍ رِّزۡقًا مِّنۡ لَّدُنَّا وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۵۷﴾
۵۷۔ اور کہتے ہیں اگر ہم تیرے ساتھ ہو کر ہدایت کی پیروی کریں تو اپنے ملک سے اُچک لیے جائیں، کیا ہم نے اُنہیں امن والے حرم میں جگہ نہیں دی جس کی طرف ہر قسم کے میوے کھِنچے آتے ہیں (یہ) ہماری طرف سے رزق (ہے)لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔
وَ کَمۡ اَہۡلَکۡنَا مِنۡ قَرۡیَۃٍۭ بَطِرَتۡ مَعِیۡشَتَہَا ۚ فَتِلۡکَ مَسٰکِنُہُمۡ لَمۡ تُسۡکَنۡ مِّنۡۢ بَعۡدِہِمۡ اِلَّا قَلِیۡلًا ؕ وَ کُنَّا نَحۡنُ الۡوٰرِثِیۡنَ ﴿۵۸﴾
۵۸۔ اور کتنی بستیاں ہم نے ہلاک کیں، جو اپنی روزی کے سامان میں اِتراتی تھیں۔ سو یہ ان کے مکانات ہیں جو ان کے بعد آباد نہیں ہوئے مگر بہت کم اور ہم ہی وارث ہیں۔
وَ مَا کَانَ رَبُّکَ مُہۡلِکَ الۡقُرٰی حَتّٰی یَبۡعَثَ فِیۡۤ اُمِّہَا رَسُوۡلًا یَّتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِنَا ۚ وَ مَا کُنَّا مُہۡلِکِی الۡقُرٰۤی اِلَّا وَ اَہۡلُہَا ظٰلِمُوۡنَ ﴿۵۹﴾
۵۹۔ اور تیرا رب بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہ تھا جب تک کہ ان کے مرکزی مقام میں رسول ( نہ)بھیجتاجو اُن پر ہماری آیتیں پڑھتااور ہم بستیوں کو ہلا ک کرنے والے نہیں مگر اس حال میں کہ ان کے رہنے والے ظالم ہوں۔
وَ مَاۤ اُوۡتِیۡتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ فَمَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ زِیۡنَتُہَا ۚ وَ مَا عِنۡدَ اللّٰہِ خَیۡرٌ وَّ اَبۡقٰی ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿٪۶۰﴾
۶۰۔ اور جو کوئی چیز تم کو دی گئی ہے تو وہ دنیا کی زندگی کاسامان اور اس کی زینت ہے اور جو اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے، تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔
رکوع 7
اَفَمَنۡ وَّعَدۡنٰہُ وَعۡدًا حَسَنًا فَہُوَ لَاقِیۡہِ کَمَنۡ مَّتَّعۡنٰہُ مَتَاعَ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ثُمَّ ہُوَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ مِنَ الۡمُحۡضَرِیۡنَ ﴿۶۱﴾
۶۱۔ بھلا جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہے پھر وہ اسے پا لینے والا (بھی)ہے اس کی طرح ہے جسے ہم نے دنیا کی زندگی کا سامان فائدہ اُٹھانے کو دیا پھر وہ قیامت کے دن (عذاب میں )حاضر کیے گئے لوگوں میں سے ہوگا۔
وَ یَوۡمَ یُنَادِیۡہِمۡ فَیَقُوۡلُ اَیۡنَ شُرَکَآءِیَ الَّذِیۡنَ کُنۡتُمۡ تَزۡعُمُوۡنَ ﴿۶۲﴾
۶۲۔ اور جس دن انہیں پکارے گا اور کہے گا میرے وہ شریک کہاں ہیں، جن کا تم دعویٰ کرتے تھے۔
قَالَ الَّذِیۡنَ حَقَّ عَلَیۡہِمُ الۡقَوۡلُ رَبَّنَا ہٰۤؤُلَآءِ الَّذِیۡنَ اَغۡوَیۡنَا ۚ اَغۡوَیۡنٰہُمۡ کَمَا غَوَیۡنَا ۚ تَبَرَّاۡنَاۤ اِلَیۡکَ ۫ مَا کَانُوۡۤا اِیَّانَا یَعۡبُدُوۡنَ ﴿۶۳﴾
۶۳۔ جن کے خلاف بات ثابت ہوئی وہ کہیں گے ہمارے رب یہ وہ ہیں جنہیں ہم نے گمراہ کیا ،ہم نے انہیں گمراہ کیا جس طرح ہم خود گمراہ ہوئےہم تیرے سامنے (ان سے) بے تعلق ہوئے ہیں یہ ہماری عبادت نہ کرتے تھے۔
وَ قِیۡلَ ادۡعُوۡا شُرَکَآءَکُمۡ فَدَعَوۡہُمۡ فَلَمۡ یَسۡتَجِیۡبُوۡا لَہُمۡ وَ رَاَوُا الۡعَذَابَ ۚ لَوۡ اَنَّہُمۡ کَانُوۡا یَہۡتَدُوۡنَ ﴿۶۴﴾
۶۴۔ اور کہا جائے گا اپنے شریکوں کو بلا ؤ ،سووہ انہیں بلائیں گے مگر وہ انہیں جواب نہ دیں گے اور عذاب کو دیکھ لیں گے کاش وہ ہدایت اختیار کرتے۔
وَ یَوۡمَ یُنَادِیۡہِمۡ فَیَقُوۡلُ مَاذَاۤ اَجَبۡتُمُ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۶۵﴾
۶۵۔ اور جس دن انہیں پکارے گا پھر کہے گا تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا
فَعَمِیَتۡ عَلَیۡہِمُ الۡاَنۡۢبَآءُ یَوۡمَئِذٍ فَہُمۡ لَا یَتَسَآءَلُوۡنَ ﴿۶۶﴾
۶۶۔ پس اس دن ان کوباتیں نہ سوجھیں گی،سو وہ ایک دوسرے سے بھی سوال نہ کریں گے۔
فَاَمَّا مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَعَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنَ مِنَ الۡمُفۡلِحِیۡنَ ﴿۶۷﴾
۶۷۔ سو جوتوبہ کرتا ہے اور ایمان لاتا ہے اور نیک کا م کرتا ہے تو امیدہے کہ وہ کامیاب ہو نے والوں میں سے ہوگا۔
وَ رَبُّکَ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخۡتَارُ ؕ مَا کَانَ لَہُمُ الۡخِیَرَۃُ ؕ سُبۡحٰنَ اللّٰہِ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ ﴿۶۸﴾
۶۸۔ اور تیرا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) چُن لیتا ہے چُن لینا اُن کا (کام )نہیں۔ اللہ اس سے پاک اور بلند ہے جو وہ شرک کرتے ہیں۔
وَ رَبُّکَ یَعۡلَمُ مَا تُکِنُّ صُدُوۡرُہُمۡ وَ مَا یُعۡلِنُوۡنَ ﴿۶۹﴾
۶۹۔ اور تیرا رب جانتا ہے جو اُن کے سینے چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں۔
وَ ہُوَ اللّٰہُ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ؕ لَہُ الۡحَمۡدُ فِی الۡاُوۡلٰی وَ الۡاٰخِرَۃِ ۫ وَ لَہُ الۡحُکۡمُ وَ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۷۰﴾
۷۰۔ اور وہ اللہ ہے ،اس کے سوائےکو ئی معبود نہیں ،دنیا اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے اور اسی کا حکم ہے ،اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔
قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ جَعَلَ اللّٰہُ عَلَیۡکُمُ الَّیۡلَ سَرۡمَدًا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ مَنۡ اِلٰہٌ غَیۡرُ اللّٰہِ یَاۡتِیۡکُمۡ بِضِیَآءٍ ؕ اَفَلَا تَسۡمَعُوۡنَ ﴿۷۱﴾
۷۱۔ کہہ دیکھو تو سہی، اگر اللہ (تعالیٰ)تم پر ہمیشہ کے لیے قیامت کے دن تک رات ہی رکھے، تو اللہ (تعالیٰ) کے سوائے کون معبود ہے جو تمہیں روشنی لادے۔تو کیا تم سنتے نہیں۔
قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ اِنۡ جَعَلَ اللّٰہُ عَلَیۡکُمُ النَّہَارَ سَرۡمَدًا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ مَنۡ اِلٰہٌ غَیۡرُ اللّٰہِ یَاۡتِیۡکُمۡ بِلَیۡلٍ تَسۡکُنُوۡنَ فِیۡہِ ؕ اَفَلَا تُبۡصِرُوۡنَ ﴿۷۲﴾
۷۲۔ کہہ دیکھوتو سہی اگر اللہ تم پر ہمیشہ کے لیے قیامت کے دن تک دن ہی رکھے، تو اللہ کے سوا ئےکون معبود ہے جو تم پر رات لائے جس میں تم آرام کرتے ہو۔تو کیاتم دیکھتے نہیں۔
وَ مِنۡ رَّحۡمَتِہٖ جَعَلَ لَکُمُ الَّیۡلَ وَ النَّہَارَ لِتَسۡکُنُوۡا فِیۡہِ وَ لِتَبۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِہٖ وَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿۷۳﴾
۷۳۔ اور اپنی رحمت سے اس نے تمہارے لیے رات اوردن بنائے تا کہ تم اس میں آرام کرو اور تا کہ تم اس کا فضل ڈھونڈواور تاکہ تم شکر کرو۔
وَ یَوۡمَ یُنَادِیۡہِمۡ فَیَقُوۡلُ اَیۡنَ شُرَکَآءِیَ الَّذِیۡنَ کُنۡتُمۡ تَزۡعُمُوۡنَ ﴿۷۴﴾
۷۴۔ اور جس دن اُنہیں پکارے گا پھر کہے گا میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کا تم دعویٰ کرتے تھے۔
وَ نَزَعۡنَا مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍ شَہِیۡدًا فَقُلۡنَا ہَاتُوۡا بُرۡہَانَکُمۡ فَعَلِمُوۡۤا اَنَّ الۡحَقَّ لِلّٰہِ وَ ضَلَّ عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ ﴿٪۷۵﴾
۷۵۔ اور ہم ہر ایک قوم سے ایک گواہ نکال لا ئیں گے۔پس کہیں گے اپنی روشن دلیل لاؤ تب جان لیں گے کہ حق اللہ کے لیے ہی ہے اور ان سے جاتا رہے گا جو وہ افترا کرتے تھے۔
رکوع 8
اِنَّ قَارُوۡنَ کَانَ مِنۡ قَوۡمِ مُوۡسٰی فَبَغٰی عَلَیۡہِمۡ ۪ وَ اٰتَیۡنٰہُ مِنَ الۡکُنُوۡزِ مَاۤ اِنَّ مَفَاتِحَہٗ لَتَنُوۡٓاُ بِالۡعُصۡبَۃِ اُولِی الۡقُوَّۃِ ٭ اِذۡ قَالَ لَہٗ قَوۡمُہٗ لَا تَفۡرَحۡ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡفَرِحِیۡنَ ﴿۷۶﴾
۷۶۔ قارون موسیٰؑ کی قوم سے تھا اور ان پر زیادتی کرتا تھا اور ہم نے اسے اتنے خزانے د ئیے کہ اس کی کُنجیاں ایک طاقتور جماعت کے لیے اُٹھانی مشکل تھیں۔جب اس کی قوم نے اسے کہا اِترانہیں، اللہ اِترانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
وَ ابۡتَغِ فِیۡمَاۤ اٰتٰىکَ اللّٰہُ الدَّارَ الۡاٰخِرَۃَ وَ لَا تَنۡسَ نَصِیۡبَکَ مِنَ الدُّنۡیَا وَ اَحۡسِنۡ کَمَاۤ اَحۡسَنَ اللّٰہُ اِلَیۡکَ وَ لَا تَبۡغِ الۡفَسَادَ فِی الۡاَرۡضِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿۷۷﴾
۷۷۔ اور اس سے جو اللہ (تعالیٰ )نے تجھے دیا ہے آخرت کے گھر (کی بہتری)تلاش کراور دنیا سے اپنا حِصّہ نہ بھلا۔اور احسان کر جس طرح اللہ نے تجھ پر احسان کیا ہے ،اور ملک میں فساد نہ چاہ۔اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
قَالَ اِنَّمَاۤ اُوۡتِیۡتُہٗ عَلٰی عِلۡمٍ عِنۡدِیۡ ؕ اَوَ لَمۡ یَعۡلَمۡ اَنَّ اللّٰہَ قَدۡ اَہۡلَکَ مِنۡ قَبۡلِہٖ مِنَ الۡقُرُوۡنِ مَنۡ ہُوَ اَشَدُّ مِنۡہُ قُوَّۃً وَّ اَکۡثَرُ جَمۡعًا ؕ وَ لَا یُسۡـَٔلُ عَنۡ ذُنُوۡبِہِمُ الۡمُجۡرِمُوۡنَ ﴿۷۸﴾
۷۸۔ اس نے کہا یہ مجھ کواپنے علم سے ملا ہے۔کیا اسے علم نہ تھا کہ اللہ نے اِس سے پہلے ایسی ایسی نسلوں کو ہلاک کیا جو اس سے طاقت میں بڑھ کر اور جمعیت میں زیادہ تھیں۔ اور مجرموں سے ان کے گناہوں کے متعلق سوال نہیں کیا جائے گا۔
فَخَرَجَ عَلٰی قَوۡمِہٖ فِیۡ زِیۡنَتِہٖ ؕ قَالَ الَّذِیۡنَ یُرِیۡدُوۡنَ الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا یٰلَیۡتَ لَنَا مِثۡلَ مَاۤ اُوۡتِیَ قَارُوۡنُ ۙ اِنَّہٗ لَذُوۡ حَظٍّ عَظِیۡمٍ ﴿۷۹﴾
۷۹۔ سو وہ اپنی قوم کے سامنے اپنی آرائش میں نکلا ،جو لوگ دنیا کی زندگی چاہتے تھے اُنہوں نے کہا اے کاش !ہمارے لیے بھی اس کی مثل ہوتا جو قارون کو ملا ہے وہ بڑے نصیب والا ہے۔
وَ قَالَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ وَیۡلَکُمۡ ثَوَابُ اللّٰہِ خَیۡرٌ لِّمَنۡ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ۚ وَ لَا یُلَقّٰہَاۤ اِلَّا الصّٰبِرُوۡنَ ﴿۸۰﴾
۸۰۔ اور جنہیں علم دیا گیا تھا انہوں نے کہا تم پر افسوس اللہ کا (دیا ہوا) بدلہ اس کے لیے بہتر ہے جو ایمان لاتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے اور یہ سوا ئےصبر کرنے والوں کے اور کسی کو نہیں ملتا۔
فَخَسَفۡنَا بِہٖ وَ بِدَارِہِ الۡاَرۡضَ ۟ فَمَا کَانَ لَہٗ مِنۡ فِئَۃٍ یَّنۡصُرُوۡنَہٗ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ٭ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُنۡتَصِرِیۡنَ ﴿۸۱﴾
۸۱۔ سوہم نے اُسے اور اس کے گھرکو زمین میں نابود کردیا تو کو ئی گروہ اس کے لیے نہ ہُواجو اللہ کے مقابلہ پر اس کی مدد کرتے۔ اور نہ وہ خود اپنے تئیں بچاسکا۔
وَ اَصۡبَحَ الَّذِیۡنَ تَمَنَّوۡا مَکَانَہٗ بِالۡاَمۡسِ یَقُوۡلُوۡنَ وَیۡکَاَنَّ اللّٰہَ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ وَ یَقۡدِرُ ۚ لَوۡ لَاۤ اَنۡ مَّنَّ اللّٰہُ عَلَیۡنَا لَخَسَفَ بِنَا ؕ وَیۡکَاَنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴿٪۸۲﴾
۸۲۔ اور جولوگ کل اس کی جگہ کی آرزو کرتے تھے ،کہنے لگے ہائے افسوس! اللہ ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے رزق فراخ کردیتا ہےا ور (جس کے لیے چاہتا ہے )تنگ کرتا ہے اگر اللہ ہم پر احسان نہ کرتاتوہمیں بھی ذلیل کردیتا۔ ہائے افسوس کافر کامیاب نہیں ہوتے۔
رکوع 9
تِلۡکَ الدَّارُ الۡاٰخِرَۃُ نَجۡعَلُہَا لِلَّذِیۡنَ لَا یُرِیۡدُوۡنَ عُلُوًّا فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا فَسَادًا ؕ وَ الۡعَاقِبَۃُ لِلۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۸۳﴾
۸۳۔ یہ آخرت کا گھر ہم اسے ان لوگوں کے لیے بناتے ہیں ،جو زمین میں بڑائی نہیں چاہتے اورنہ فساد (چاہتے ہیں) اور عاقبت متقیوں کے لیے ہے۔
مَنۡ جَآءَ بِالۡحَسَنَۃِ فَلَہٗ خَیۡرٌ مِّنۡہَا ۚ وَ مَنۡ جَآءَ بِالسَّیِّئَۃِ فَلَا یُجۡزَی الَّذِیۡنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ اِلَّا مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۸۴﴾
۸۴۔ جو نیکی لاتا ہے اس کے لیے اس سے بہتر ہے اورجو بدی لاتا ہے توان لوگوں کو جو بُرا ئیاں کرتے ہیں ویساہی بدلہ دیا جاتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔
اِنَّ الَّذِیۡ فَرَضَ عَلَیۡکَ الۡقُرۡاٰنَ لَرَآدُّکَ اِلٰی مَعَادٍ ؕ قُلۡ رَّبِّیۡۤ اَعۡلَمُ مَنۡ جَآءَ بِالۡہُدٰی وَ مَنۡ ہُوَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۸۵﴾
۸۵۔ جس نے تجھ پر قرآن فرض کیا ہے ،وہ یقیناًتجھے لوٹ کرآنے کی جگہ واپس لائےگا۔کہہ، میرا رب اسے خوب جانتا ہے جو ہدایت لایا ہے اور اسے (بھی)جوکھلی گمراہی میں ہے۔
وَ مَا کُنۡتَ تَرۡجُوۡۤا اَنۡ یُّلۡقٰۤی اِلَیۡکَ الۡکِتٰبُ اِلَّا رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ فَلَا تَکُوۡنَنَّ ظَہِیۡرًا لِّلۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۫۸۶﴾
۸۶۔ اور تو امید نہیں رکھتا تھا کہ تیری طرف کتاب بھیجی جا ئےگی مگر تیرے رب کی طرف سے رحمت کے طور پر (ایسا ہوا) سو تو کافروں کا مدد گار نہ ہو۔
وَ لَا یَصُدُّنَّکَ عَنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ بَعۡدَ اِذۡ اُنۡزِلَتۡ اِلَیۡکَ وَ ادۡعُ اِلٰی رَبِّکَ وَ لَا تَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ ﴿ۚ۸۷﴾
۸۷۔ اور وہ تجھے اللہ کے حکموں سے نہ روک دیں، اس کے بعد جو وہ تیری طرف اتارے گئےاور اپنے رب کی طرف بلا اور مشرکوں میں سے ہر گز نہ ہو۔
وَ لَا تَدۡعُ مَعَ اللّٰہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ ۘ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ ۟ کُلُّ شَیۡءٍ ہَالِکٌ اِلَّا وَجۡہَہٗ ؕ لَہُ الۡحُکۡمُ وَ اِلَیۡہِ تُرۡجَعُوۡنَ ﴿٪۸۸﴾
۸۸۔ اور اللہ کے ساتھ دوسرا معبود نہ پکار، اس کے سوا ئےکو ئی معبود نہیں، ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے سوا ئے اس کے جس سے اس کا ارادہ کیا جائے ،اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤگے۔