قرآنِ کریم (قرآن مجید) کا اردو ترجمہ بمعہ عربی متن
از مولانا محمد علی
Urdu Translation of the Holy Quran
by Maulana Muhammad Ali
Surah 37: Al-Saffat (Revealed at Makkah: 5 sections, 182 verses)
(37) سُوۡرَۃُ الصّٰٓفّٰت مَکِّیَّۃٌ
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
اللہ بے انتہا رحم والے ، بار بار رحم کرنے والےکے نام سے
رکوع 1
وَ الصّٰٓفّٰتِ صَفًّا ۙ﴿۱﴾
۱۔ گواہ ہیں صف باندھنے والی (جماعتیں) قطاروں میں۔
فَالزّٰجِرٰتِ زَجۡرًا ۙ﴿۲﴾
۲۔ پھر روکنےو الی (جماعتیں) روکتی ہوئی۔
فَالتّٰلِیٰتِ ذِکۡرًا ۙ﴿۳﴾
۳۔ پھر نصیحت کی پیروی کرنے والی (جماعتیں)۔
اِنَّ اِلٰـہَکُمۡ لَوَاحِدٌ ﴿ؕ۴﴾
۴۔ تمہارا معبود یقیناً ایک ہی ہے۔
رَبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ مَا بَیۡنَہُمَا وَ رَبُّ الۡمَشَارِقِ ؕ﴿۵﴾
۵۔ آسمانوں اور زمین کا رب اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اور مشرقی زمینوں کا رب۔
اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِزِیۡنَۃِۣ الۡکَوَاکِبِ ۙ﴿۶﴾
۶۔ ہم نے ورلے آسمان کو (عجیب) زینت (یعنی) ستاروں سے آراستہ کیا ہے۔
وَ حِفۡظًا مِّنۡ کُلِّ شَیۡطٰنٍ مَّارِدٍ ۚ﴿۷﴾
۷۔ اور ہر سرکش شیطان سے (ان کی) حفاظت کی ہے۔
لَا یَسَّمَّعُوۡنَ اِلَی الۡمَلَاِ الۡاَعۡلٰی وَ یُقۡذَفُوۡنَ مِنۡ کُلِّ جَانِبٍ ٭ۖ﴿۸﴾
۸۔ وہ اعلیٰ درجے کے گروہ کی باتیں نہیں سُن سکتے اور ہر طرف سے ملامت کیے جاتے ہیں۔
دُحُوۡرًا وَّ لَہُمۡ عَذَابٌ وَّاصِبٌ ۙ﴿۹﴾
۹۔ دھتکارے ہوئے اور (یہ) دُکھ ان کو لگا ہُوا ہے۔
اِلَّا مَنۡ خَطِفَ الۡخَطۡفَۃَ فَاَتۡبَعَہٗ شِہَابٌ ثَاقِبٌ ﴿۱۰﴾
۱۰۔ سوائے اس کے کہ جو ایک (آدھ) دفعہ اُچک لے جائے تو اس کے پیچھے روشن انگارا آتا ہے۔
فَاسۡتَفۡتِہِمۡ اَہُمۡ اَشَدُّ خَلۡقًا اَمۡ مَّنۡ خَلَقۡنَا ؕ اِنَّا خَلَقۡنٰہُمۡ مِّنۡ طِیۡنٍ لَّازِبٍ ﴿۱۱﴾
۱۱۔ تو ان سے پوچھ کیا اُن کا بنانا زیادہ مشکل ہے یا وہ خلقت جو ہم نے بنائی ہم نے انہیں مضبوط مٹی سے پیداکیا ہے۔
بَلۡ عَجِبۡتَ وَ یَسۡخَرُوۡنَ ﴿۪۱۲﴾
۱۲۔ بلکہ تو تعجب کرتا ہے اور وہ ہنسی کرتے ہیں۔
وَ اِذَا ذُکِّرُوۡا لَا یَذۡکُرُوۡنَ ﴿۪۱۳﴾
۱۳۔ اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے نصیحت قبول نہیں کرتے۔
وَ اِذَا رَاَوۡا اٰیَۃً یَّسۡتَسۡخِرُوۡنَ ﴿۪۱۴﴾
۱۴۔ اور جب کوئی نشان دیکھتے ہیں ہنسی اڑاتے ہیں۔
وَ قَالُوۡۤا اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّا سِحۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ۚۖ۱۵﴾
۱۵۔ اور کہتے ہیں یہ کچھ نہیں مگر کھلا جادو ہے۔
ءَ اِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا وَّ عِظَامًا ءَاِنَّا لَمَبۡعُوۡثُوۡنَ ﴿ۙ۱۶﴾
۱۶۔ کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہم ضرور دوبارہ اُٹھائے جائیں گے۔
اَوَ اٰبَآؤُنَا الۡاَوَّلُوۡنَ ﴿ؕ۱۷﴾
۱۷۔ اور کیا ہمارے باپ دادا بھی۔
قُلۡ نَعَمۡ وَ اَنۡتُمۡ دَاخِرُوۡنَ ﴿ۚ۱۸﴾
۱۸۔ کہہ ہاں اور تم ذلیل (بھی) ہو گے۔
فَاِنَّمَا ہِیَ زَجۡرَۃٌ وَّاحِدَۃٌ فَاِذَا ہُمۡ یَنۡظُرُوۡنَ ﴿۱۹﴾
۱۹۔ وہ صرف ایک ہی للکار ہے سو وہ ناگہاں دیکھنے لگیں گے۔
وَ قَالُوۡا یٰوَیۡلَنَا ہٰذَا یَوۡمُ الدِّیۡنِ ﴿۲۰﴾
۲۰۔ اور کہیں گے ہم پر افسوس یہ جزا کا دن ہے۔
ہٰذَا یَوۡمُ الۡفَصۡلِ الَّذِیۡ کُنۡتُمۡ بِہٖ تُکَذِّبُوۡنَ ﴿٪۲۱﴾
۲۱۔ یہ فیصلہ کا دن ہے، جسے تم جھٹلاتے تھے۔
رکوع 2
اُحۡشُرُوا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا وَ اَزۡوَاجَہُمۡ وَ مَا کَانُوۡا یَعۡبُدُوۡنَ ﴿ۙ۲۲﴾
۲۲۔ اکٹھا کرو انہیں جو ظلم کرتے تھے اور ان کے ساتھیوں کو اور انہیں جن کی وہ اللہ کے سوائے عبادت کرتے تھے۔
مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ فَاہۡدُوۡہُمۡ اِلٰی صِرَاطِ الۡجَحِیۡمِ ﴿ٙ۲۳﴾
۲۳۔ پھر انہیں دوزخ کے رستہ کی طرف لے جاؤ۔
وَ قِفُوۡہُمۡ اِنَّہُمۡ مَّسۡئُوۡلُوۡنَ ﴿ۙ۲۴﴾
۲۴۔ اور انہیں ٹھیراؤ کہ ان سے پوچھا جائے گا۔
مَا لَکُمۡ لَا تَنَاصَرُوۡنَ ﴿۲۵﴾
۲۵۔ تمہیں کیا ہوا تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے۔
بَلۡ ہُمُ الۡیَوۡمَ مُسۡتَسۡلِمُوۡنَ ﴿۲۶﴾
۲۶۔ بلکہ وہ اس دن فرمانبردار ہوں گے۔
وَ اَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَسَآءَلُوۡنَ ﴿۲۷﴾
۲۷۔ اور ایک دوسرے کی طرف منہ کرکے پوچھنے لگیں گے۔
قَالُوۡۤا اِنَّکُمۡ کُنۡتُمۡ تَاۡتُوۡنَنَا عَنِ الۡیَمِیۡنِ ﴿۲۸﴾
۲۸۔ کہیں گے تم بڑے زور سے ہمارے پاس آتے تھے۔
قَالُوۡا بَلۡ لَّمۡ تَکُوۡنُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۚ۲۹﴾
۲۹۔ (دوسرے) کہیں گے بلکہ تم (خود ہی) مومن نہ تھے۔
وَ مَا کَانَ لَنَا عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ سُلۡطٰنٍ ۚ بَلۡ کُنۡتُمۡ قَوۡمًا طٰغِیۡنَ ﴿۳۰﴾
۳۰۔ اور ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا، بلکہ تم خود سرکش لوگ تھے۔
فَحَقَّ عَلَیۡنَا قَوۡلُ رَبِّنَاۤ ٭ۖ اِنَّا لَذَآئِقُوۡنَ ﴿۳۱﴾
۳۱۔ سو ہمارے رب کی بات ہم پر پوری ہوئی ہمیں ضرور مزا چکھنا ہوگا۔
فَاَغۡوَیۡنٰکُمۡ اِنَّا کُنَّا غٰوِیۡنَ ﴿۳۲﴾
۳۲۔ پس ہم نے تمہیں گمراہی کی طرف بلایا کیونکہ ہم خود گمراہ تھے۔
فَاِنَّہُمۡ یَوۡمَئِذٍ فِی الۡعَذَابِ مُشۡتَرِکُوۡنَ ﴿۳۳﴾
۳۳۔ سو وہ اس دن عذاب میں شریک ہوں گے۔
اِنَّا کَذٰلِکَ نَفۡعَلُ بِالۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿۳۴﴾
۳۴۔ ایسا ہی ہم مجرموں سے (معاملہ) کرتے ہیں۔
اِنَّہُمۡ کَانُوۡۤا اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ۙ یَسۡتَکۡبِرُوۡنَ ﴿ۙ۳۵﴾
۳۵۔ یہ ایسے تھے کہ جب انہیں کہا جاتا کہ اللہ کے سوائے کوئی معبود نہیں، اکڑتے تھے۔
وَ یَقُوۡلُوۡنَ اَئِنَّا لَتَارِکُوۡۤا اٰلِہَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجۡنُوۡنٍ ﴿ؕ۳۶﴾
۳۶۔ اور کہتے، کیا ہم اپنے معبودوں کو ایک مجنون شاعر کی خاطر چھوڑ دیں۔
بَلۡ جَآءَ بِالۡحَقِّ وَ صَدَّقَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۳۷﴾
۳۷۔ بلکہ وہ حق لے کر آیا اور رسولوں کی تصدیق کی۔
اِنَّکُمۡ لَذَآئِقُوا الۡعَذَابِ الۡاَلِیۡمِ ﴿ۚ۳۸﴾
۳۸۔ تم یقیناً دردناک عذاب چکھو گے۔
وَ مَا تُجۡزَوۡنَ اِلَّا مَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿ۙ۳۹﴾
۳۹۔ اور تمہیں بدلہ نہیں دیا جائے گا مگر وہی جو تم کرتے تھے۔
اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۴۰﴾
۴۰۔ مگر اللہ کے مخلص بندے۔
اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ رِزۡقٌ مَّعۡلُوۡمٌ ﴿ۙ۴۱﴾
۴۱۔ ان کے لیے رزق ہے جس کی خبر دی گئی ہے۔
فَوَاکِہُ ۚ وَ ہُمۡ مُّکۡرَمُوۡنَ ﴿ۙ۴۲﴾
۴۲۔ (یعنی) پھل اور وہ باعزّت۔
فِیۡ جَنّٰتِ النَّعِیۡمِ ﴿ۙ۴۳﴾
۴۳۔ نعمتوں والے باغوں میں۔
عَلٰی سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ ﴿۴۴﴾
۴۴۔ تختوں پر آمنے سامنے ہوں گے۔
یُطَافُ عَلَیۡہِمۡ بِکَاۡسٍ مِّنۡ مَّعِیۡنٍۭ ﴿ۙ۴۵﴾
۴۵۔ ان میں ایک پیالہ پھرایا جائے گا صاف پانی کا (شراب)۔
بَیۡضَآءَ لَذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِیۡنَ ﴿ۚۖ۴۶﴾
۴۶۔ سفید پینے والوں کے لیے لذّت والا۔
لَا فِیۡہَا غَوۡلٌ وَّ لَا ہُمۡ عَنۡہَا یُنۡزَفُوۡنَ ﴿۴۷﴾
۴۷۔ نہ اس میں ہلاکت ہوگی او رنہ وہ اس سے متوالے ہوں گے۔
وَ عِنۡدَہُمۡ قٰصِرٰتُ الطَّرۡفِ عِیۡنٌ ﴿ۙ۴۸﴾
۴۸۔ اور ان کے پاس نیچی نگاہوں والی بڑی آنکھوں والی ہوں گی۔
کَاَنَّہُنَّ بَیۡضٌ مَّکۡنُوۡنٌ ﴿۴۹﴾
۴۹۔گویاکہ وہ محفوظ کیے ہوئے انڈے ہیں۔
فَاَقۡبَلَ بَعۡضُہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ یَّتَسَآءَلُوۡنَ ﴿۵۰﴾
۵۰۔ سو وہ ایک دوسرے کی طرف منہ کرکے پوچھیں گے۔
قَالَ قَآئِلٌ مِّنۡہُمۡ اِنِّیۡ کَانَ لِیۡ قَرِیۡنٌ ﴿ۙ۵۱﴾
۵۱۔ ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا۔
یَّقُوۡلُ اَئِنَّکَ لَمِنَ الۡمُصَدِّقِیۡنَ ﴿۵۲﴾
۵۲۔ (جو) کہا کرتا تھا کہ کیا تو ماننے والوں میں سے ہے۔
ءَ اِذَا مِتۡنَا وَ کُنَّا تُرَابًا وَّ عِظَامًا ءَ اِنَّا لَمَدِیۡنُوۡنَ ﴿۵۳﴾
۵۳۔ کیاجب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہمیں بدلہ دیا جائے گا۔
قَالَ ہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّطَّلِعُوۡنَ ﴿۵۴﴾
۵۴۔ کہے گا کیا تم جھانکنا چاہتے ہو۔
فَاطَّلَعَ فَرَاٰہُ فِیۡ سَوَآءِ الۡجَحِیۡمِ ﴿۵۵﴾
۵۵۔ سو اس نے جھانکا تو اس کو دوزخ کےدرمیان دیکھا۔
قَالَ تَاللّٰہِ اِنۡ کِدۡتَّ لَتُرۡدِیۡنِ ﴿ۙ۵۶﴾
۵۶۔ کہا اللہ کی قسم قریب تھا کہ تُو مجھے ہلاک کردیتا۔
وَ لَوۡ لَا نِعۡمَۃُ رَبِّیۡ لَکُنۡتُ مِنَ الۡمُحۡضَرِیۡنَ ﴿۵۷﴾
۵۷۔ اور اگر میرے رب کی نعمت نہ ہوتی تو میں بھی ان میں سے ہوتا جو (عذاب میں) حاضر کیے گئے ہیں۔
اَفَمَا نَحۡنُ بِمَیِّتِیۡنَ ﴿ۙ۵۸﴾
۵۸۔ تو کیا (یہ سچ نہیں کہ) ہم مرنے والے نہیں۔
اِلَّا مَوۡتَتَنَا الۡاُوۡلٰی وَ مَا نَحۡنُ بِمُعَذَّبِیۡنَ ﴿۵۹﴾
۵۹۔ مگر ہماری پہلی موت اور ہمیں عذاب نہیں دیا جائے گا۔
اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۶۰﴾
۶۰۔ یقیناً یہ بڑی کامیابی ہے۔
لِمِثۡلِ ہٰذَا فَلۡیَعۡمَلِ الۡعٰمِلُوۡنَ ﴿۶۱﴾
۶۱۔ ایسی ہی چیزوں کے لیے چاہیٔے کہ عمل کرنے والے عمل کریں۔
اَذٰلِکَ خَیۡرٌ نُّزُلًا اَمۡ شَجَرَۃُ الزَّقُّوۡمِ ﴿۶۲﴾
۶۲۔ کیا یہ بہتر مہمانی ہے یا تھوہر کا درخت۔
اِنَّا جَعَلۡنٰہَا فِتۡنَۃً لِّلظّٰلِمِیۡنَ ﴿۶۳﴾
۶۳۔ ہم نے اسے ظالموں کے لیے سزا بنایا ہے۔
اِنَّہَا شَجَرَۃٌ تَخۡرُجُ فِیۡۤ اَصۡلِ الۡجَحِیۡمِ ﴿ۙ۶۴﴾
۶۴۔ وہ ایک درخت ہے جو دوزخ کی جڑ میں اُگتا ہے۔
طَلۡعُہَا کَاَنَّہٗ رُءُوۡسُ الشَّیٰطِیۡنِ ﴿۶۵﴾
۶۵۔ اس کا خوشہ ایسا ہے جیسے شیطانوں کے سر۔
فَاِنَّہُمۡ لَاٰکِلُوۡنَ مِنۡہَا فَمَالِـُٔوۡنَ مِنۡہَا الۡبُطُوۡنَ ﴿ؕ۶۶﴾
۶۶۔ سو وہ اس سے کھائیں گے پھر اس کے ساتھ پیٹوں کو بھریں گے۔
ثُمَّ اِنَّ لَہُمۡ عَلَیۡہَا لَشَوۡبًا مِّنۡ حَمِیۡمٍ ﴿ۚ۶۷﴾
۶۷۔ پھر اس کے اوپر اُن کے لیے کھولتے ہوئے پانی کی ملونی ہوگی۔
ثُمَّ اِنَّ مَرۡجِعَہُمۡ لَا۠ اِلَی الۡجَحِیۡمِ ﴿۶۸﴾
۶۸۔ پھر ان کا لوٹ کر آنا دوزخ کی طرف ہے۔
اِنَّہُمۡ اَلۡفَوۡا اٰبَآءَہُمۡ ضَآلِّیۡنَ ﴿ۙ۶۹﴾
۶۹۔ انہوں نے اپنے باپ دادوں کو گمراہ پایا۔
فَہُمۡ عَلٰۤی اٰثٰرِہِمۡ یُہۡرَعُوۡنَ ﴿۷۰﴾
۷۰۔ اور وہ اُسی (قدموں کے) نقشوں پر دوڑے چلے جاتے ہیں۔
وَ لَقَدۡ ضَلَّ قَبۡلَہُمۡ اَکۡثَرُ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿ۙ۷۱﴾
۷۱۔ اور ان سے پہلے بھی بہت سے پہلے لوگوں میں سے گمراہ ہوئے۔
وَ لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا فِیۡہِمۡ مُّنۡذِرِیۡنَ ﴿۷۲﴾
۷۲۔ اور ہم نے ان کے اندر ڈرانے والے بھیجے۔
فَانۡظُرۡ کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُنۡذَرِیۡنَ ﴿ۙ۷۳﴾
۷۳۔ سو دیکھ کہ ان لوگوں کا انجام کیسا ہُوا جو ڈرائے گئے۔
اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿٪۷۴﴾
۷۴۔ مگر خدا کے مخلص بندے (بچ گئے)۔
رکوع 3
وَ لَقَدۡ نَادٰىنَا نُوۡحٌ فَلَنِعۡمَ الۡمُجِیۡبُوۡنَ ﴿۫ۖ۷۵﴾
۷۵۔ اور نوحؑ نے ہمیں پکارا، سو ہم کیسے اچھے (دعا) قبول کرنے والے ہیں۔
وَ نَجَّیۡنٰہُ وَ اَہۡلَہٗ مِنَ الۡکَرۡبِ الۡعَظِیۡمِ ﴿۫ۖ۷۶﴾
۷۶۔ اور ہم نے اسے اور اس کے پیرووں کو بڑی سختی سے نجات دی۔
وَ جَعَلۡنَا ذُرِّیَّتَہٗ ہُمُ الۡبٰقِیۡنَ ﴿۫ۖ۷۷﴾
۷۷۔ اور ہم نے اس کی نسل کو (ہاں) انہی کو باقی رکھا۔
وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿۫ۖ۷۸﴾
۷۸۔ اور ہم نے پچھلے لوگوں میں اس کا (ذکر خیر) باقی رکھا۔
سَلٰمٌ عَلٰی نُوۡحٍ فِی الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۷۹﴾
۷۹۔ قوموں میں نوحؑ پر سلام ہے۔
اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۸۰﴾
۸۰۔ اسی طرح ہم نیکی کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں۔
اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۸۱﴾
۸۱۔ وہ ہمارے مومن بندوں میں سےتھا۔
ثُمَّ اَغۡرَقۡنَا الۡاٰخَرِیۡنَ ﴿۸۲﴾
۸۲۔ پھر دوسروں کو ہم نے غرق کردیا۔
وَ اِنَّ مِنۡ شِیۡعَتِہٖ لَاِبۡرٰہِیۡمَ ﴿ۘ۸۳﴾
۸۳۔ اور ابراہیمؑ بھی اسی کے گروہ میں سے تھا۔
اِذۡ جَآءَ رَبَّہٗ بِقَلۡبٍ سَلِیۡمٍ ﴿۸۴﴾
۸۴۔ جب وہ بے عیب دل کے ساتھ اپنے رب کے پاس آیا۔
اِذۡ قَالَ لِاَبِیۡہِ وَ قَوۡمِہٖ مَاذَا تَعۡبُدُوۡنَ ﴿ۚ۸۵﴾
۸۵۔ جب اس نے اپنے بزرگ اور اپنی قوم سے کہا یہ کیا ہے جس کی تم پوجا کرتے ہو۔
اَئِفۡکًا اٰلِہَۃً دُوۡنَ اللّٰہِ تُرِیۡدُوۡنَ ﴿ؕ۸۶﴾
۸۶۔ کیا تم اللہ کے سوائے جھوٹے بنائے ہوئے معبودوں کو چاہتے ہو۔
فَمَا ظَنُّکُمۡ بِرَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۸۷﴾
۸۷۔ تو تمہارا خیال جہانوں کے رب کے متعلق کیا ہے؟
فَنَظَرَ نَظۡرَۃً فِی النُّجُوۡمِ ﴿ۙ۸۸﴾
۸۸۔ تب اس نے ستاروں کو ایک نظر دیکھا ۔
فَقَالَ اِنِّیۡ سَقِیۡمٌ ﴿۸۹﴾
۸۹۔ اور کہا میں تو بیمار ہوں۔
فَتَوَلَّوۡا عَنۡہُ مُدۡبِرِیۡنَ ﴿۹۰﴾
۹۰۔ پھر وہ پیٹھ پھیرتے ہوئے اس سے پھر گئے۔
فَرَاغَ اِلٰۤی اٰلِہَتِہِمۡ فَقَالَ اَلَا تَاۡکُلُوۡنَ ﴿ۚ۹۱﴾
۹۱۔ سو وہ ان کے معبودوں کی طرف متوجہ ہُوا اور کہا کیا تم کھاتے نہیں۔
مَا لَکُمۡ لَا تَنۡطِقُوۡنَ ﴿۹۲﴾
۹۲۔ تمہیں کیا ہُوا تم بولتے نہیں۔
فَرَاغَ عَلَیۡہِمۡ ضَرۡبًۢا بِالۡیَمِیۡنِ ﴿۹۳﴾
۹۳۔ پھر انہیں زور سے مارنے کی طرف متوجہ ہُوا۔
فَاَقۡبَلُوۡۤا اِلَیۡہِ یَزِفُّوۡنَ ﴿۹۴﴾
۹۴۔ تب وہ دوڑتے ہوئے اس کی طرف آئے۔
قَالَ اَتَعۡبُدُوۡنَ مَا تَنۡحِتُوۡنَ ﴿ۙ۹۵﴾
۹۵۔ اس نے کہا کیا تم اس کی عبادت کرتے ہو جسے (خود) تراشتے ہو۔
وَ اللّٰہُ خَلَقَکُمۡ وَ مَا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۹۶﴾
۹۶۔ اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا اور جو تم بناتے ہو۔
قَالُوا ابۡنُوۡا لَہٗ بُنۡیَانًا فَاَلۡقُوۡہُ فِی الۡجَحِیۡمِ ﴿۹۷﴾
۹۷۔ انہوں نے کہا اس کے لیے ایک عمارت بناؤ پھر اسے شعلے مارتی ہوئی آگ میں ڈال دو۔
فَاَرَادُوۡا بِہٖ کَیۡدًا فَجَعَلۡنٰہُمُ الۡاَسۡفَلِیۡنَ ﴿۹۸﴾
۹۸۔ سو انہوں نے اس کے ساتھ ایک چال چلنی چاہی پر ہم نے انہی کو نیچا دکھایا۔
وَ قَالَ اِنِّیۡ ذَاہِبٌ اِلٰی رَبِّیۡ سَیَہۡدِیۡنِ ﴿۹۹﴾
۹۹۔ اور اس نے کہا میں اپنے رب کی طر ف جانے والا ہوں وہ مجھے رستہ دکھائے گا۔
رَبِّ ہَبۡ لِیۡ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۰۰﴾
۱۰۰۔ میرے رب مجھے (اولاد) عطا فرما(جو) نیکوکاروں میں سے (ہو)۔
فَبَشَّرۡنٰہُ بِغُلٰمٍ حَلِیۡمٍ ﴿۱۰۱﴾
۱۰۱۔ سو ہم نے اسے ایک بردبار لڑکے کی خوش خبری دی۔
فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعۡیَ قَالَ یٰبُنَیَّ اِنِّیۡۤ اَرٰی فِی الۡمَنَامِ اَنِّیۡۤ اَذۡبَحُکَ فَانۡظُرۡ مَاذَا تَرٰی ؕ قَالَ یٰۤاَبَتِ افۡعَلۡ مَا تُؤۡمَرُ ۫ سَتَجِدُنِیۡۤ اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۰۲﴾
۱۰۲۔ سو جب وہ اس کے ساتھ کام کاج (کی عمر) کو پہنچا اس نے کہا اے میرے بیٹے میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تجھے ذبح کرتا ہوں تو دیکھ تیری کیا رائے ہے، اس نے کہا اے میرے باپ جو کچھ تجھے حکم دیا جاتا ہے کر، تُو مجھے اگر اللہ چاہے صبر کرنے والوں میں سے پائے گا۔
فَلَمَّاۤ اَسۡلَمَا وَ تَلَّہٗ لِلۡجَبِیۡنِ ﴿۱۰۳﴾ۚ
۱۰۳۔ سو جب دونوں نے حکم مانا اور اسے ماتھے کے بل لٹایا۔
وَ نَادَیۡنٰہُ اَنۡ یّٰۤاِبۡرٰہِیۡمُ ﴿۱۰۴﴾ۙ
۱۰۴۔ اور ہم نے اُسے پکار ا کہ اے ابراہیمؑ !
قَدۡ صَدَّقۡتَ الرُّءۡیَا ۚ اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۰۵﴾
۱۰۵۔ تو نے خواب سچ کر دکھایا، اسی طرح ہم نیکی کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں۔
اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡبَلٰٓـؤُا الۡمُبِیۡنُ ﴿۱۰۶﴾
۱۰۶۔ بے شک یہ ایک کھلا امتحان تھا۔
وَ فَدَیۡنٰہُ بِذِبۡحٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۰۷﴾
۱۰۷۔ اور ہم نے ایک بھاری قربانی اس کا فدیہ دیا۔
وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿۱۰۸﴾ۖ
۱۰۸۔ اور ہم نے پچھلے لوگوں میں اس کا (ذکر خیر) باقی رکھا۔
سَلٰمٌ عَلٰۤی اِبۡرٰہِیۡمَ ﴿۱۰۹﴾
۱۰۹۔ ابراہیمؑ پر سلام ہو۔
کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۱۰﴾
۱۱۰۔ اسی طرح ہم نیکی کرنےو الوں کو بدلہ دیتے ہیں۔
اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۱۱﴾
۱۱۱۔ وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا۔
وَ بَشَّرۡنٰہُ بِاِسۡحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۱۲﴾
۱۱۲۔ اور ہم نے اسے اسحاقؑ کی خوش خبری دی ایک نبی (کی) جو نیکوکاروں میں سے تھا۔
وَ بٰرَکۡنَا عَلَیۡہِ وَ عَلٰۤی اِسۡحٰقَ ؕ وَ مِنۡ ذُرِّیَّتِہِمَا مُحۡسِنٌ وَّ ظَالِمٌ لِّنَفۡسِہٖ مُبِیۡنٌ ﴿۱۱۳﴾٪
۱۱۳۔ اور ہم نے اُسے اور اسحاقؑ کو برکت دی اور ان دونوں کی نسل سے نیکی کرنے والے بھی ہیں اور اپنے نفس پر کھلا ظلم کرنے والے (بھی)۔
رکوع 4
وَ لَقَدۡ مَنَنَّا عَلٰی مُوۡسٰی وَ ہٰرُوۡنَ ﴿۱۱۴﴾ۚ
۱۱۴۔ اور ہمیں نے موسیٰؑ اور ہارونؑ پر احسان کیا۔
وَ نَجَّیۡنٰہُمَا وَ قَوۡمَہُمَا مِنَ الۡکَرۡبِ الۡعَظِیۡمِ ﴿۱۱۵﴾ۚ
۱۱۵۔ اور ہم نے ان دونوں کو اور ان کی قوم کو بڑی سختی سے نجات دی۔
وَ نَصَرۡنٰہُمۡ فَکَانُوۡا ہُمُ الۡغٰلِبِیۡنَ ﴿۱۱۶﴾ۚ
۱۱۶۔ اور ہم نے انہیں مدد دی سو وہ غالب ہوئے۔
وَ اٰتَیۡنٰہُمَا الۡکِتٰبَ الۡمُسۡتَبِیۡنَ ﴿۱۱۷﴾ۚ
۱۱۷۔ اور ہم نے دونوں کو واضح کتاب دی۔
وَ ہَدَیۡنٰہُمَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ﴿۱۱۸﴾ۚ
۱۱۸۔ اور ہم نے دونوں کو سیدھے رستے پر چلایا۔
وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِمَا فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿۱۱۹﴾ۙ
۱۱۹۔ اور ہم نے دونوں کا پچھلے لوگوں میں (ذکرِ خیر) باقی رکھا۔
سَلٰمٌ عَلٰی مُوۡسٰی وَ ہٰرُوۡنَ ﴿۱۲۰﴾
۱۲۰۔ موسیٰؑ اور ہارونؑ پر سلام ہو۔
اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۲۱﴾
۱۲۱۔ اسی طرح ہم نیکی کرنےو الوں کو بدلہ دیتے ہیں۔
اِنَّہُمَا مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۲۲﴾
۱۲۲۔ وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔
وَ اِنَّ اِلۡیَاسَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۱۲۳﴾ؕ
۱۲۳۔ اور الیاس ؑ بھی رسولوں میں سے تھا۔
اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖۤ اَلَا تَتَّقُوۡنَ ﴿۱۲۴﴾
۱۲۴۔ جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم تقویٰ اختیار نہیں کرتے۔
اَتَدۡعُوۡنَ بَعۡلًا وَّ تَذَرُوۡنَ اَحۡسَنَ الۡخَالِقِیۡنَ ﴿۱۲۵﴾ۙ
۱۲۵۔ کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور سب سے بہتر پیدا کرنے والے کو چھوڑتے ہو؟
اللّٰہَ رَبَّکُمۡ وَ رَبَّ اٰبَآئِکُمُ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۱۲۶﴾
۱۲۶۔ (یعنی) اللہ کو جو تمہارا رب اور تمہارے پہلے باپ دادوں کا رب ہے۔
فَکَذَّبُوۡہُ فَاِنَّہُمۡ لَمُحۡضَرُوۡنَ ﴿۱۲۷﴾ۙ
۱۲۷۔ تو انہوں نے اسے جھٹلایا پس وہ (عذاب میں) حاضر کیے گئے ہیں۔
اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۱۲۸﴾
۱۲۸۔ مگر اللہ کے مخلص بندے (بچ گئے)۔
وَ تَرَکۡنَا عَلَیۡہِ فِی الۡاٰخِرِیۡنَ ﴿۱۲۹﴾ۙ
۱۲۹۔ اور ہم نے پچھلے لوگوں میں اس کا ( ذکر ِخیر) باقی رکھا۔
سَلٰمٌ عَلٰۤی اِلۡ یَاسِیۡنَ ﴿۱۳۰﴾
۱۳۰۔ الیاسؑ پر سلام ہو۔
اِنَّا کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۳۱﴾
۱۳۱۔ اسی طرح ہم نیکی کرنےو الوں کو بدلہ دیتے ہیں۔
اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۳۲﴾
۱۳۲۔ وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا۔
وَ اِنَّ لُوۡطًا لَّمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۱۳۳﴾ؕ
۱۳۳۔ اور لوطؑ بھی رسولوں میں سے تھا۔
اِذۡ نَجَّیۡنٰہُ وَ اَہۡلَہٗۤ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۱۳۴﴾ۙ
۱۳۴۔ جب ہم نے اسے اور اس کے اہل کو سب کو نجات دی۔
اِلَّا عَجُوۡزًا فِی الۡغٰبِرِیۡنَ ﴿۱۳۵﴾
۱۳۵۔ سوائے ایک بڑھیا کے (جو) پیچھے رہنےو الوں میں سے (تھی)۔
ثُمَّ دَمَّرۡنَا الۡاٰخَرِیۡنَ ﴿۱۳۶﴾
۱۳۶۔ پھر دوسروں کو ہم نے ہلاک کردیا۔
وَ اِنَّکُمۡ لَتَمُرُّوۡنَ عَلَیۡہِمۡ مُّصۡبِحِیۡنَ ﴿۱۳۷﴾
۱۳۷۔ اور تم ان پر صبح کےو قت گزرتے ہو۔
وَ بِالَّیۡلِ ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۳۸﴾٪
۱۳۸۔ اور رات کو، تو پھر کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔
رکوع 5
وَ اِنَّ یُوۡنُسَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۱۳۹﴾ؕ
۱۳۹۔ اور یونسؑ بھی رسولوں میں سے تھا۔
اِذۡ اَبَقَ اِلَی الۡفُلۡکِ الۡمَشۡحُوۡنِ ﴿۱۴۰﴾ۙ
۱۴۰۔ جب وہ بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگا۔
فَسَاہَمَ فَکَانَ مِنَ الۡمُدۡحَضِیۡنَ ﴿۱۴۱﴾ۚ
۱۴۱۔ سو اس نے قرعہ ڈالا، پھر وہ مغلوب ہُوا۔
فَالۡتَقَمَہُ الۡحُوۡتُ وَ ہُوَ مُلِیۡمٌ ﴿۱۴۲﴾
۱۴۲۔ سو مچھلی نےاُ سے لقمہ بنایا اور وہ اپنے آپ کو ملامت کرنے والا تھا۔
فَلَوۡ لَاۤ اَنَّہٗ کَانَ مِنَ الۡمُسَبِّحِیۡنَ ﴿۱۴۳﴾ۙ
۱۴۳۔ لیکن اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتا۔
لَلَبِثَ فِیۡ بَطۡنِہٖۤ اِلٰی یَوۡمِ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿۱۴۴﴾ۚؒ
۱۴۴۔ تو اس کے پیٹ میں رہتا اس دن تک کہ (لوگ) اٹھائے جائیں۔
فَنَبَذۡنٰہُ بِالۡعَرَآءِ وَ ہُوَ سَقِیۡمٌ ﴿۱۴۵﴾ۚ
۱۴۵۔ پھر ہم نے اسے کھلے میدان میں ڈالا اور وہ بیمار تھا۔
وَ اَنۡۢبَتۡنَا عَلَیۡہِ شَجَرَۃً مِّنۡ یَّقۡطِیۡنٍ ﴿۱۴۶﴾ۚ
۱۴۶۔ اور ہم نے اس پر ایک کدُّو کا درخت اگایا۔
وَ اَرۡسَلۡنٰہُ اِلٰی مِائَۃِ اَلۡفٍ اَوۡ یَزِیۡدُوۡنَ ﴿۱۴۷﴾ۚ
۱۴۷۔ اور ہم نے اسے ایک لاکھ کی طرف بھیجا بلکہ (اس سے) زیادہ ہی تھے۔
فَاٰمَنُوۡا فَمَتَّعۡنٰہُمۡ اِلٰی حِیۡنٍ ﴿۱۴۸﴾ؕ
۱۴۸۔ سو وہ ایمان لائے تو ہم نے انہیں ایک وقت تک سامان دیا۔
فَاسۡتَفۡتِہِمۡ اَلِرَبِّکَ الۡبَنَاتُ وَ لَہُمُ الۡبَنُوۡنَ ﴿۱۴۹﴾ۙ
۱۴۹۔ پس ان سے پوچھ کیا تیرے رب کے لیے بیٹیاں ہیں اور ان کے لیے بیٹے۔
اَمۡ خَلَقۡنَا الۡمَلٰٓئِکَۃَ اِنَاثًا وَّ ہُمۡ شٰہِدُوۡنَ ﴿۱۵۰﴾
۱۵۰۔ یا ہم نے فرشتوں کو عورتیں بنایا اور وہ موجود تھے۔
اَلَاۤ اِنَّہُمۡ مِّنۡ اِفۡکِہِمۡ لَیَقُوۡلُوۡنَ ﴿۱۵۱﴾ۙ
۱۵۱۔ دیکھو وہ اپنی طرف سے جھوٹ (بنا کر) کہتے ہیں۔
وَلَدَ اللّٰہُ ۙ وَ اِنَّہُمۡ لَکٰذِبُوۡنَ ﴿۱۵۲﴾
۱۵۲۔ کہ اللہ کی اولاد ہے اور وہ یقیناً جھوٹے ہیں۔
اَصۡطَفَی الۡبَنَاتِ عَلَی الۡبَنِیۡنَ ﴿۱۵۳﴾ؕ
۱۵۳۔ کیا اس نے بیٹیوں کو بیٹوں پر ترجیح دی۔
مَا لَکُمۡ ۟ کَیۡفَ تَحۡکُمُوۡنَ ﴿۱۵۴﴾
۱۵۴۔ تمہیں کیا ہوا کیسا فیصلہ کرتے ہو۔
اَفَلَا تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۱۵۵﴾ۚ
۱۵۵۔ تو کیا تم نصیحت نہیں پکڑتے۔
اَمۡ لَکُمۡ سُلۡطٰنٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۵۶﴾ۙ
۱۵۶۔ یا تمہارے پاس کوئی کھلی سند ہے۔
فَاۡتُوۡا بِکِتٰبِکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۵۷﴾
۱۵۷۔ سو اپنی کتاب لاؤ اگر تم سچےّ ہو۔
وَ جَعَلُوۡا بَیۡنَہٗ وَ بَیۡنَ الۡجِنَّۃِ نَسَبًا ؕ وَ لَقَدۡ عَلِمَتِ الۡجِنَّۃُ اِنَّہُمۡ لَمُحۡضَرُوۡنَ ﴿۱۵۸﴾ۙ
۱۵۸۔ اور اس کے اور جِنّوں کے درمیان ناطہ تجویز کرتے ہیں۔اور جِن خوب جانتے ہیں کہ وہ (عذاب میں) حاضر کیے جاتے ہیں۔
سُبۡحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یَصِفُوۡنَ ﴿۱۵۹﴾ۙ
۱۵۹۔ اللہ اس سے پاک ہے جو وہ بیان کرتے ہیں۔
اِلَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۱۶۰﴾
۱۶۰۔ ہاں اللہ کے مخلص بندے (بچ جاتے ہیں)۔
فَاِنَّکُمۡ وَ مَا تَعۡبُدُوۡنَ ﴿۱۶۱﴾ۙ
۱۶۱۔ سو تم اور جن کی تم عبادت کرتے ہو۔
مَاۤ اَنۡتُمۡ عَلَیۡہِ بِفٰتِنِیۡنَ ﴿۱۶۲﴾ۙ
۱۶۲۔ تم اس کے خلاف (کسی کو) فتنہ میں نہیں ڈال سکتے۔
اِلَّا مَنۡ ہُوَ صَالِ الۡجَحِیۡمِ ﴿۱۶۳﴾
۱۶۳۔ سوائے اس کے جو (خود) دوزخ میں جانے والا ہے۔
وَ مَا مِنَّاۤ اِلَّا لَہٗ مَقَامٌ مَّعۡلُوۡمٌ ﴿۱۶۴﴾ۙ
۱۶۴۔ اور ہم میں سے کوئی نہیں مگر اس کے لیے ایک معلوم مقام ہے۔
وَّ اِنَّا لَنَحۡنُ الصَّآفُّوۡنَ ﴿۱۶۵﴾ۚ
۱۶۵۔ اور ہم صفیں باندھنے والے ہیں۔
وَ اِنَّا لَنَحۡنُ الۡمُسَبِّحُوۡنَ ﴿۱۶۶﴾
۱۶۶۔ اور ہم تسبیح کرنے والے ہیں۔
وَ اِنۡ کَانُوۡا لَیَقُوۡلُوۡنَ ﴿۱۶۷﴾ۙ
۱۶۷۔ اور یہ کہا کرتے تھے۔
لَوۡ اَنَّ عِنۡدَنَا ذِکۡرًا مِّنَ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۱۶۸﴾ۙ
۱۶۸۔ اگر ہمارے پاس کوئی پہلوں کی نصیحت ہوتی۔
لَکُنَّا عِبَادَ اللّٰہِ الۡمُخۡلَصِیۡنَ ﴿۱۶۹﴾
۱۶۹۔ تو ہم ضرور اللہ کے مخلص بندے ہوتے۔
فَکَفَرُوۡا بِہٖ فَسَوۡفَ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۷۰﴾
۱۷۰۔ سو اس کا انکار کیا پس جان لیں گے۔
وَ لَقَدۡ سَبَقَتۡ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۱۷۱﴾ۚۖ
۱۷۱۔ اور ہمارا حکم ہمارے بندوں (یعنی) رسولوں کی نسبت پہلے سے ہوچکا ہے۔
اِنَّہُمۡ لَہُمُ الۡمَنۡصُوۡرُوۡنَ ﴿۱۷۲﴾۪
۱۷۲۔ کہ وہ ضرور نصرت دیئے جائیں گے۔
وَ اِنَّ جُنۡدَنَا لَہُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ ﴿۱۷۳﴾
۱۷۳۔ اور کہ ہمارا لشکر ضرور غالب رہے گا۔
فَتَوَلَّ عَنۡہُمۡ حَتّٰی حِیۡنٍ ﴿۱۷۴﴾ۙ
۱۷۴۔ سو ان سے ایک وقت تک منہ پھیر لے۔
وَّ اَبۡصِرۡہُمۡ فَسَوۡفَ یُبۡصِرُوۡنَ ﴿۱۷۵﴾
۱۷۵۔ اور انہیں دیکھتا رہ یہ دیکھ لیں گے۔
اَفَبِعَذَابِنَا یَسۡتَعۡجِلُوۡنَ ﴿۱۷۶﴾
۱۷۶۔ تو کیا ہمارے عذاب کے لیے جلدی کرتے ہیں۔
فَاِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِہِمۡ فَسَآءَ صَبَاحُ الۡمُنۡذَرِیۡنَ ﴿۱۷۷﴾
۱۷۷۔ سو جب وہ ان کی انگنائی میں آ اُترے گا تو ان لوگوں کی صبح بُری ہوگی جو ڈرائے گئے۔
وَ تَوَلَّ عَنۡہُمۡ حَتّٰی حِیۡنٍ ﴿۱۷۸﴾ۙ
۱۷۸۔ اور اُن سے ایک وقت تک منہ پھیر لے۔
وَّ اَبۡصِرۡ فَسَوۡفَ یُبۡصِرُوۡنَ ﴿۱۷۹﴾
۱۷۹۔ اور دیکھتا رہ وہ بھی دیکھ لیں گے۔
سُبۡحٰنَ رَبِّکَ رَبِّ الۡعِزَّۃِ عَمَّا یَصِفُوۡنَ ﴿۱۸۰﴾ۚ
۱۸۰۔ تیرا رب (ہاں) عزّت والا رب اِس سے پاک ہے جو وہ بیان کرتے ہیں۔
وَ سَلٰمٌ عَلَی الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۱۸۱﴾ۚ
۱۸۱۔ اور رسولوں پر سلام ہے۔
وَ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۸۲﴾٪
۱۸۲۔ اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو جہانوں کا رب ہے۔