قرآنِ کریم (قرآن مجید) کا اردو ترجمہ بمعہ عربی متن
از مولانا محمد علی
Urdu Translation of the Holy Quran
by Maulana Muhammad Ali
Surah 44: Ad-Dukhan (Revealed at Makkah: 3 sections, 59 verses)
(44) سُوۡرَۃُ الدُّخَانِ مَکِّیَّۃٌ
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
اللہ بے انتہا رحم والے ، بار بار رحم کرنے والےکے نام سے
رکوع 1
حٰمٓ ﴿ۚ۱﴾
۱۔ (اللہ تعالیٰ) بے انتہا رحم والا۔
وَ الۡکِتٰبِ الۡمُبِیۡنِ ۙ﴿ۛ۲﴾
۲۔ کھول کر بیان کرنے والی کتاب گواہ ہے۔
اِنَّاۤ اَنۡزَلۡنٰہُ فِیۡ لَیۡلَۃٍ مُّبٰرَکَۃٍ اِنَّا کُنَّا مُنۡذِرِیۡنَ ﴿۳﴾
۳۔ ہم نےاسے ایک بابرکت رات میں اتارا ہے۔ ہم ہمیشہ ڈراتے رہے ہیں۔
فِیۡہَا یُفۡرَقُ کُلُّ اَمۡرٍ حَکِیۡمٍ ۙ﴿۴﴾
۴۔ ہر حکمت کی بات کا اس میں فیصلہ کردیا جاتا ہے۔
اَمۡرًا مِّنۡ عِنۡدِنَا ؕ اِنَّا کُنَّا مُرۡسِلِیۡنَ ۚ﴿۵﴾
۵۔ ہماری طرف سے حکم ہوتا ہے ہم ہمیشہ رسول بھیجتے رہے ہیں۔
رَحۡمَۃً مِّنۡ رَّبِّکَ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ۙ﴿۶﴾
۶۔ تیرے رب کی طرف سے رحمت ہےوہ سننےو الا جاننےو الا ہے۔
رَبِّ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ مَا بَیۡنَہُمَا ۘ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّوۡقِنِیۡنَ ﴿۷﴾
۷۔ آسمانوں اور زمین کا رب اور جو کچھ ان کےدرمیان ہے۔ اور اگر تم یقین کرنے والے ہو۔
لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ یُحۡیٖ وَ یُمِیۡتُ ؕ رَبُّکُمۡ وَ رَبُّ اٰبَآئِکُمُ الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۸﴾
۸۔ اس کے سوائے کوئی معبود نہیں وہ زندہ کرتا اور مارتا ہے تمہارا رب اور تمہارے پہلے باپ داداؤں کا رب۔
بَلۡ ہُمۡ فِیۡ شَکٍّ یَّلۡعَبُوۡنَ ﴿۹﴾
۹۔ بلکہ وہ شک میں (پڑے ہوئے) کھیلتے ہیں۔
فَارۡتَقِبۡ یَوۡمَ تَاۡتِی السَّمَآءُ بِدُخَانٍ مُّبِیۡنٍ ﴿ۙ۱۰﴾
۱۰۔ سو اس دن کا انتظار کر جب آسمان کھلا دھواں لائے۔
یَّغۡشَی النَّاسَ ؕ ہٰذَا عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۱۱﴾
۱۱۔ وہ لوگوں کو ڈھانک لے گا یہ دردناک عذاب ہے۔
رَبَّنَا اکۡشِفۡ عَنَّا الۡعَذَابَ اِنَّا مُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۲﴾
۱۲۔ ہمارے رب ہم سے عذاب دور کر ہم ایمان لانےو الے ہیں۔
اَنّٰی لَہُمُ الذِّکۡرٰی وَ قَدۡ جَآءَہُمۡ رَسُوۡلٌ مُّبِیۡنٌ ﴿ۙ۱۳﴾
۱۳۔ یہ نصیحت کہاں حاصل کریں گے اور ان کے پاس کھول کر بیان کرنےو الا رسول آیا۔
ثُمَّ تَوَلَّوۡا عَنۡہُ وَ قَالُوۡا مُعَلَّمٌ مَّجۡنُوۡنٌ ﴿ۘ۱۴﴾
۱۴۔ پھر وہ اس سے پھر گئے اور کہنے لگے سکھایا ہوا ہے، دیوانہ ہے۔
اِنَّا کَاشِفُوا الۡعَذَابِ قَلِیۡلًا اِنَّکُمۡ عَآئِدُوۡنَ ﴿ۘ۱۵﴾
۱۵۔ ہم عذاب کو تھوڑی دیر کے لیے دور کردیں گے تو پھر (انہی کی طرف) لوٹ جاؤ گے۔
یَوۡمَ نَبۡطِشُ الۡبَطۡشَۃَ الۡکُبۡرٰی ۚ اِنَّا مُنۡتَقِمُوۡنَ ﴿۱۶﴾
۱۶۔ جس دن ہم سخت گرفت سے پکڑیں گے ہم ضرور سزا دینےو الے ہیں۔
وَ لَقَدۡ فَتَنَّا قَبۡلَہُمۡ قَوۡمَ فِرۡعَوۡنَ وَ جَآءَہُمۡ رَسُوۡلٌ کَرِیۡمٌ ﴿ۙ۱۷﴾
۱۷۔ اور ہم نے ان سے پہلے فرعون کی قوم کو آزمایا اور ان کے پاس معزز رسول آیا۔
اَنۡ اَدُّوۡۤا اِلَیَّ عِبَادَ اللّٰہِ ؕ اِنِّیۡ لَکُمۡ رَسُوۡلٌ اَمِیۡنٌ ﴿ۙ۱۸﴾
۱۸۔ کہ اللہ کے بندو ں کو میرے سپرد کردو، میں تمہارے لیے امانت والا رسول ہوں۔
وَّ اَنۡ لَّا تَعۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ ۚ اِنِّیۡۤ اٰتِیۡکُمۡ بِسُلۡطٰنٍ مُّبِیۡنٍ ﴿ۚ۱۹﴾
۱۹۔ اور کہ اللہ کے مقابل سرکشی اختیار نہ کرومیں تمہارے پاس کھلی دلیل لایا ہوں۔
وَ اِنِّیۡ عُذۡتُ بِرَبِّیۡ وَ رَبِّکُمۡ اَنۡ تَرۡجُمُوۡنِ ﴿۫۲۰﴾
۲۰۔ اور میں اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ مانگتا ہوں کہ تم مجھے سنگسار کرو۔
وَ اِنۡ لَّمۡ تُؤۡمِنُوۡا لِیۡ فَاعۡتَزِلُوۡنِ ﴿۲۱﴾
۲۱۔ اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہوجاؤ۔
فَدَعَا رَبَّہٗۤ اَنَّ ہٰۤؤُلَآءِ قَوۡمٌ مُّجۡرِمُوۡنَ ﴿ؓ۲۲﴾
۲۲۔ سو اس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ مجرم لوگ ہیں۔
فَاَسۡرِ بِعِبَادِیۡ لَیۡلًا اِنَّکُمۡ مُّتَّبَعُوۡنَ ﴿ۙ۲۳﴾
۲۳۔ تو میرے بندوں کو رات کے وقت لے جا تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔
وَ اتۡرُکِ الۡبَحۡرَ رَہۡوًا ؕ اِنَّہُمۡ جُنۡدٌ مُّغۡرَقُوۡنَ ﴿۲۴﴾
۲۴۔ اور دریا کو ساکن چھوڑ دے۔ یہ ایک لشکر ہے جو غرق کیے جائیں گے۔
کَمۡ تَرَکُوۡا مِنۡ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوۡنٍ ﴿ۙ۲۵﴾
۲۵۔ کتنے باغ اور چشمے چھوڑ گئے۔
وَّ زُرُوۡعٍ وَّ مَقَامٍ کَرِیۡمٍ ﴿ۙ۲۶﴾
۲۶۔ اور کھیتیاں اور عزت والے مقام۔
وَّ نَعۡمَۃٍ کَانُوۡا فِیۡہَا فٰکِہِیۡنَ ﴿ۙ۲۷﴾
۲۷۔ اور نعمتیں جن میں مزے سے رہتے تھے۔
کَذٰلِکَ ۟ وَ اَوۡرَثۡنٰہَا قَوۡمًا اٰخَرِیۡنَ ﴿۲۸﴾
۲۸۔ ایسا ہی (اب) ہوگا اور ہم نے اِن (چیزوں) کا وارث دوسرے لوگوں کو بنادیا۔
فَمَا بَکَتۡ عَلَیۡہِمُ السَّمَآءُ وَ الۡاَرۡضُ وَ مَا کَانُوۡا مُنۡظَرِیۡنَ ﴿٪۲۹﴾
۲۹۔ سو ان پر آسمان اور زمین نہ روئے اور نہ انہیں مہلت دی گئی۔
رکوع 2
وَ لَقَدۡ نَجَّیۡنَا بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ مِنَ الۡعَذَابِ الۡمُہِیۡنِ ﴿ۙ۳۰﴾
۳۰۔ اور ہم نے بنی اسرائیل کو رسوا کرنے والے عذاب سے نجات دی۔
مِنۡ فِرۡعَوۡنَ ؕ اِنَّہٗ کَانَ عَالِیًا مِّنَ الۡمُسۡرِفِیۡنَ ﴿۳۱﴾
۳۱۔ (یعنی) فرعون (کے ہاتھ) سے، وہ سرکش حد سے نکل جانے والوں میں سے تھا۔
وَ لَقَدِ اخۡتَرۡنٰہُمۡ عَلٰی عِلۡمٍ عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿ۚ۳۲﴾
۳۲۔ اور ہم نے انہیں (ان کے) علم کی بنا پر قوموں پر برگزیدہ کیا۔
وَ اٰتَیۡنٰہُمۡ مِّنَ الۡاٰیٰتِ مَا فِیۡہِ بَلٰٓـؤٌا مُّبِیۡنٌ ﴿۳۳﴾
۳۳۔ اور ہم نے انہیں نشانیوں میں سے وہ کچھ دیا جس میں کھلا انعام تھا۔
اِنَّ ہٰۤؤُلَآءِ لَیَقُوۡلُوۡنَ ﴿ۙ۳۴﴾
۳۴۔ یہ کہتے ہیں،
اِنۡ ہِیَ اِلَّا مَوۡتَتُنَا الۡاُوۡلٰی وَ مَا نَحۡنُ بِمُنۡشَرِیۡنَ ﴿۳۵﴾
۳۵۔ کچھ نہیں، مگر ہماری پہلی موت ہی ہے اور ہم پھر اٹھائے نہیں جائیں گے۔
فَاۡتُوۡا بِاٰبَآئِنَاۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۳۶﴾
۳۶۔ سو ہمارے باپ داداؤں کو لے آؤ، اگر تم سچّے ہو۔
اَہُمۡ خَیۡرٌ اَمۡ قَوۡمُ تُبَّعٍ ۙ وَّ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ ؕ اَہۡلَکۡنٰہُمۡ ۫ اِنَّہُمۡ کَانُوۡا مُجۡرِمِیۡنَ ﴿۳۷﴾
۳۷۔ کیا یہ اچھے ہیں یا تبّع کی قوم! اور وہ جو اُن سے پہلے تھے۔ ہم نے انہیں ہلاک کردیا، کیونکہ وہ مجرم تھے۔
وَ مَا خَلَقۡنَا السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَا لٰعِبِیۡنَ ﴿۳۸﴾
۳۸۔ اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کھیلتے ہوئے پیدا نہیں کیا۔
مَا خَلَقۡنٰہُمَاۤ اِلَّا بِالۡحَقِّ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۹﴾
۳۹۔ ہم نے انہیں حق کے ساتھ ہی پیداکیا ہے، لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔
اِنَّ یَوۡمَ الۡفَصۡلِ مِیۡقَاتُہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۴۰﴾
۴۰۔ فیصلے کا دن ان سب کا وقت مقرر ہے۔
یَوۡمَ لَا یُغۡنِیۡ مَوۡلًی عَنۡ مَّوۡلًی شَیۡئًا وَّ لَا ہُمۡ یُنۡصَرُوۡنَ ﴿ۙ۴۱﴾
۴۱۔ جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا، اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔
اِلَّا مَنۡ رَّحِمَ اللّٰہُ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الرَّحِیۡمُ ﴿٪۴۲﴾
۴۲۔ سوائے اس کے جس پر اللہ رحم کرے بیشک وہ غالب رحم کرنے والا ہے۔
رکوع 3
اِنَّ شَجَرَتَ الزَّقُّوۡمِ ﴿ۙ۴۳﴾
۴۳۔ بے شک زقوم کا درخت
طَعَامُ الۡاَثِیۡمِ ﴿ۖۛۚ۴۴﴾
۴۴۔ گناہ گار کا کھانا ہے۔
کَالۡمُہۡلِ ۚۛ یَغۡلِیۡ فِی الۡبُطُوۡنِ ﴿ۙ۴۵﴾
۴۵۔ پگھلے ہُوئے تانبے کی طرح پیٹوں میں کھولے گا۔
کَغَلۡیِ الۡحَمِیۡمِ ﴿۴۶﴾
۴۶۔ اُبلتے ہوئے پانی کے کھولنے کی مانند۔
خُذُوۡہُ فَاعۡتِلُوۡہُ اِلٰی سَوَآءِ الۡجَحِیۡمِ ﴿٭ۖ۴۷﴾
۴۷۔ اسے پکڑ لو، پھر اسے دوزخ کے درمیان کھینچ لے جاؤ۔
ثُمَّ صُبُّوۡا فَوۡقَ رَاۡسِہٖ مِنۡ عَذَابِ الۡحَمِیۡمِ ﴿ؕ۴۸﴾
۴۸۔ پھر اس کے سر کے اوپر اُبلتے ہوئے پانی کا عذاب ڈالو۔
ذُقۡ ۚۙ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡکَرِیۡمُ ﴿۴۹﴾
۴۹۔ چکھ، تُو زبردست معزز تھا۔
اِنَّ ہٰذَا مَا کُنۡتُمۡ بِہٖ تَمۡتَرُوۡنَ ﴿۵۰﴾
۵۰۔ یہ وہ ہےجس پر تم جھگڑتے تھے۔
اِنَّ الۡمُتَّقِیۡنَ فِیۡ مَقَامٍ اَمِیۡنٍ ﴿ۙ۵۱﴾
۵۱۔متقی امن کی جگہ میں ہوں گے۔
فِیۡ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوۡنٍ ﴿ۚۙ۵۲﴾
۵۲۔ (یعنی) باغوں اور چشموں میں۔
یَّلۡبَسُوۡنَ مِنۡ سُنۡدُسٍ وَّ اِسۡتَبۡرَقٍ مُّتَقٰبِلِیۡنَ ﴿ۚۙ۵۳﴾
۵۳۔باریک اور موٹا ریشم پہنیں گے، ایک دوسرے کے سامنے (بیٹھیں گے)۔
کَذٰلِکَ ۟ وَ زَوَّجۡنٰہُمۡ بِحُوۡرٍ عِیۡنٍ ﴿ؕ۵۴﴾
۵۴۔ ایسا ہی ہوگا، اور ہم انہیں خوبصورت حوروں کےساتھی بنادیں گے۔
یَدۡعُوۡنَ فِیۡہَا بِکُلِّ فَاکِہَۃٍ اٰمِنِیۡنَ ﴿ۙ۵۵﴾
۵۵۔ اس میں حالت امن میں ہر قسم کے پھل منگوائیں گے۔
لَا یَذُوۡقُوۡنَ فِیۡہَا الۡمَوۡتَ اِلَّا الۡمَوۡتَۃَ الۡاُوۡلٰی ۚ وَ وَقٰہُمۡ عَذَابَ الۡجَحِیۡمِ ﴿ۙ۵۶﴾
۵۶۔ اس میں کوئی موت نہیں چکھیں گے سوائے پہلی موت کے (جو چکھ چکے) اور اس نے انہیں دوزخ کے عذاب سے بچادیا۔
فَضۡلًا مِّنۡ رَّبِّکَ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۵۷﴾
۵۷۔ تیرے رب کی طرف سے فضل ہے، یہی بڑی کامیابی ہے۔
فَاِنَّمَا یَسَّرۡنٰہُ بِلِسَانِکَ لَعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ ﴿۵۸﴾
۵۸۔ سو ہم نے اسے تیری زبان میں آسان کردیا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
فَارۡتَقِبۡ اِنَّہُمۡ مُّرۡتَقِبُوۡنَ ﴿٪۵۹﴾
۵۹۔ پس انتظار کر کہ وہ بھی انتظار کرنے والے ہیں۔