قرآنِ کریم (قرآن مجید) کا اردو ترجمہ بمعہ عربی متن

از مولانا محمد علی

Urdu Translation of the Holy Quran

by Maulana Muhammad Ali

Surah 46: Al-Ahqaf (Revealed at Makkah: 4 sections, 35 verses)

(46) سُوۡرَۃُ الۡاَحۡقَافِ مَکِّیَّۃٌ

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

اللہ بے انتہا رحم والے ، بار بار رحم کرنے والےکے نام سے

رکوع 1

حٰمٓ ۚ﴿۱﴾

۱۔ (اللہ تعالیٰ) بے انتہا رحم والا۔

تَنۡزِیۡلُ  الۡکِتٰبِ مِنَ اللّٰہِ  الۡعَزِیۡزِ الۡحَکِیۡمِ ﴿۲﴾

۲۔ کتاب کا اُتارنا اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے ہے۔

مَا خَلَقۡنَا السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ مَا بَیۡنَہُمَاۤ  اِلَّا بِالۡحَقِّ وَ اَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَمَّاۤ  اُنۡذِرُوۡا مُعۡرِضُوۡنَ ﴿۳﴾

۳۔ ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے حق کے ساتھ اور ایک وقتِ مقرر کے لیے ہی پیداکیا ہے اورجو کافر ہیں جس سے انہیں ڈرایاجاتا ہے اس سےمنہ پھیر لیتے ہیں۔

قُلۡ  اَرَءَیۡتُمۡ مَّا  تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ اَرُوۡنِیۡ  مَاذَا خَلَقُوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ اَمۡ لَہُمۡ شِرۡکٌ فِی السَّمٰوٰتِ ؕ اِیۡتُوۡنِیۡ  بِکِتٰبٍ مِّنۡ  قَبۡلِ ہٰذَاۤ  اَوۡ اَثٰرَۃٍ  مِّنۡ عِلۡمٍ  اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۴﴾

۴۔ کہہ، کیا تم نے دیکھا وہ جنہیں تم اللہ کے سوائے پکارتے ہو، مجھے بتاؤ کون سی چیز انہوں نے زمین سے پیداکی ہے یا  اُن کی آسمانوں میں شراکت ہے۔ میرے پاس اِس سے پہلے کوئی کتاب لے آؤ یا علم کا کوئی نشان (لاؤ) اگر تم سچّے ہو۔

وَ مَنۡ اَضَلُّ  مِمَّنۡ یَّدۡعُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ مَنۡ  لَّا یَسۡتَجِیۡبُ لَہٗۤ  اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ  وَ  ہُمۡ عَنۡ دُعَآئِہِمۡ  غٰفِلُوۡنَ ﴿۵﴾

۵۔ اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہے جو اللہ کے سوائے اسے پکارتا ہے، جو قیامت کے دن تک اُسے جواب نہیں دے سکتا اور وہ اُن کے پکارنے سے بے خبر ہیں۔

وَ  اِذَا حُشِرَ  النَّاسُ کَانُوۡا لَہُمۡ  اَعۡدَآءً وَّ  کَانُوۡا بِعِبَادَتِہِمۡ کٰفِرِیۡنَ ﴿۶﴾

۶۔ اور جب لوگ اکٹھے کیے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوں گے اور ان کی عبادت کا انکار کرنے والے ہوں گے۔

وَ اِذَا تُتۡلٰی عَلَیۡہِمۡ  اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِلۡحَقِّ لَمَّا جَآءَہُمۡ ۙ ہٰذَا سِحۡرٌ  مُّبِیۡنٌ ؕ﴿۷﴾

۷۔ اور جب اُن پر ہماری کھلی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو جو کافر ہیں حق کے متعلق کہتے ہیں جب وہ ان کے پاس آچکا، یہ کھلاجادو ہے۔

اَمۡ  یَقُوۡلُوۡنَ  افۡتَرٰىہُ ؕ  قُلۡ  اِنِ افۡتَرَیۡتُہٗ فَلَا  تَمۡلِکُوۡنَ  لِیۡ مِنَ اللّٰہِ  شَیۡئًا ؕ ہُوَ اَعۡلَمُ  بِمَا تُفِیۡضُوۡنَ  فِیۡہِ ؕ کَفٰی بِہٖ شَہِیۡدًۢا  بَیۡنِیۡ  وَ بَیۡنَکُمۡ ؕ وَ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ  الرَّحِیۡمُ ﴿۸﴾

۸۔ بلکہ کہتے ہیں اس نے جھوٹ بنالیا ہے۔ کہہ اگر میں نے یہ جھوٹ بنایا ہے تو تم میرے لیے اللہ کے مقابل پر کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتے جن باتوں میں تم لگے رہتے ہو،  وہ انہیں خوب جانتا ہے، وہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ بس ہے اور وہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔

قُلۡ مَا کُنۡتُ بِدۡعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَ مَاۤ اَدۡرِیۡ  مَا یُفۡعَلُ بِیۡ  وَ لَا بِکُمۡ ؕ اِنۡ  اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوۡحٰۤی  اِلَیَّ وَ مَاۤ  اَنَا  اِلَّا نَذِیۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۹﴾

۹۔ کہہ، میں کوئی نیا رسول نہیں ہوں اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا اور نہ (یہ کہ) تمہارے ساتھ (کیا کیا جائے گا) میں اسی پر چلتا ہوں جو میری طرف وحی ہوتی ہے اور میں صرف کھلا ڈرانے والا ہوں۔

قُلۡ  اَرَءَیۡتُمۡ  اِنۡ کَانَ مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ وَ کَفَرۡتُمۡ  بِہٖ وَ شَہِدَ شَاہِدٌ مِّنۡۢ  بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ  عَلٰی مِثۡلِہٖ  فَاٰمَنَ وَ اسۡتَکۡبَرۡتُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ  لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿٪۱۰﴾

۱۰۔ کہہ، کیا تم دیکھتے ہو اگر یہ اللہ کی طرف سے ہو،  اور تم اس کا انکار کرتے ہو اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ نے اپنے مثیل (کے آنے) کی گواہی دی تھی،  سو اس نے مانا اور تم تکبّر کرتےہو۔ اللہ ظالم لوگوں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا۔

رکوع 2

وَ قَالَ الَّذِیۡنَ  کَفَرُوۡا لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَوۡ کَانَ خَیۡرًا مَّا سَبَقُوۡنَاۤ  اِلَیۡہِ ؕ وَ  اِذۡ  لَمۡ یَہۡتَدُوۡا بِہٖ  فَسَیَقُوۡلُوۡنَ  ہٰذَاۤ  اِفۡکٌ قَدِیۡمٌ ﴿۱۱﴾

۱۱۔ اور جو کافر ہیں وہ ان کے بارے میں جو مومن ہیں کہتے ہیں اگر یہ بہتر ہوتا تو وہ اس کی طرف ہم سے سبقت نہ لے جاتے اور چونکہ وہ اس سے ہدایت یاب نہ ہوئے تو کہیں گے یہ پُرانا جھوٹ ہے۔

وَ مِنۡ  قَبۡلِہٖ کِتٰبُ مُوۡسٰۤی  اِمَامًا وَّ رَحۡمَۃً ؕ وَ ہٰذَا کِتٰبٌ مُّصَدِّقٌ  لِّسَانًا عَرَبِیًّا  لِّیُنۡذِرَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا ٭ۖ وَ بُشۡرٰی لِلۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿ۚ۱۲﴾

۱۲۔ اور اس سے پہلے موسیٰؑ  کی کتاب راہ نما اور رحمت (تھی) اور یہ کتاب (اسے) سچ کر دکھانے والی ہے عربی زبان (میں) تاکہ وہ انہیں ڈرائے جو ظالم ہیں اور نیکی کرنے والوں کے لیے خوش خبری ہے۔

اِنَّ  الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللّٰہُ  ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ  وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿ۚ۱۳﴾

۱۳۔ وہ لوگ جو کہتے ہیں اللہ ہمارا رب ہے پھر سیدھی راہ پر جمے رہتے ہیں تو ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔

اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ  خٰلِدِیۡنَ  فِیۡہَا ۚ جَزَآءًۢ  بِمَا  کَانُوۡا  یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۴﴾

۱۴۔ یہی جنّت والے ہیں، اسی میں رہیں گے۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو وہ عمل کرتے ہیں۔

وَ وَصَّیۡنَا  الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ  اِحۡسٰنًا  ؕ حَمَلَتۡہُ  اُمُّہٗ  کُرۡہًا وَّ وَضَعَتۡہُ  کُرۡہًا ؕ وَ حَمۡلُہٗ  وَ فِصٰلُہٗ   ثَلٰثُوۡنَ شَہۡرًا ؕ حَتّٰۤی  اِذَا بَلَغَ  اَشُدَّہٗ  وَ بَلَغَ  اَرۡبَعِیۡنَ سَنَۃً ۙ قَالَ  رَبِّ اَوۡزِعۡنِیۡۤ  اَنۡ  اَشۡکُرَ  نِعۡمَتَکَ الَّتِیۡۤ  اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ  وَ عَلٰی وَالِدَیَّ  وَ اَنۡ  اَعۡمَلَ صَالِحًا تَرۡضٰہُ وَ اَصۡلِحۡ  لِیۡ  فِیۡ ذُرِّیَّتِیۡ ۚؕ اِنِّیۡ  تُبۡتُ  اِلَیۡکَ وَ اِنِّیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ ﴿۱۵﴾

۱۵۔ اور ہم نے اِنسان کو اس کے ماں باپ کے ساتھ نیکی کا حکم دیا ہے۔ اس کی ماں نے اسے تکلیف سے پیٹ میں رکھا اور اسے تکلیف سے جنا اور اس کا حمل میں رکھنا اور اس کا دودھ چھڑانا تیس مہینے (تک) ہے یہاں تک کہ جب اپنی قوت کو پہنچتا ہے اور چالیس سال کو پہنچتا ہے کہتا ہے میرے رب مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر کروں جو تو نے مجھے اور میرے ماں باپ کو دی اور کہ میں نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہو اور میرے لیے میری اولاد کی اصلاح کر، میں تیری طرف توبہ کرتا ہوں اور میں فرمانبرداروں میں سے ہوں۔

اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ نَتَقَبَّلُ عَنۡہُمۡ  اَحۡسَنَ مَا عَمِلُوۡا وَ نَتَجَاوَزُ عَنۡ سَیِّاٰتِہِمۡ فِیۡۤ اَصۡحٰبِ الۡجَنَّۃِ ؕ وَعۡدَ الصِّدۡقِ الَّذِیۡ کَانُوۡا یُوۡعَدُوۡنَ ﴿۱۶﴾

۱۶۔ یہی وہ ہیں جن سے ہم ان کے بہترین عمل قبول کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے درگزر کرتے ہیں، جنت والوں میں (شامل کرکے) سچا وعدہ ہے، جو انہیں دیا جاتا ہے۔

وَ الَّذِیۡ  قَالَ  لِوَالِدَیۡہِ  اُفٍّ لَّکُمَاۤ اَتَعِدٰنِنِیۡۤ   اَنۡ  اُخۡرَجَ وَ قَدۡ خَلَتِ الۡقُرُوۡنُ مِنۡ  قَبۡلِیۡ ۚ وَ ہُمَا یَسۡتَغِیۡثٰنِ اللّٰہَ وَیۡلَکَ اٰمِنۡ ٭ۖ اِنَّ  وَعۡدَ اللّٰہِ  حَقٌّ ۚۖ فَیَقُوۡلُ مَا ہٰذَاۤ  اِلَّاۤ  اَسَاطِیۡرُ  الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿۱۷﴾

۱۷۔ اور وہ جو اپنے ماں باپ کو کہتا ہے تف ہے تم پر کیا تم مجھے ڈراتے ہو کہ میں نکال کھڑا کیا جاؤں گا اور مجھ سے پہلے (بہتیری) نسلیں گزرچکیں اور وہ دونوں اللہ سے فریاد کرتے (ہوئے کہتے) ہیں، تجھ پر افسوس ایمان لا، اللہ کا وعدہ سچّا ہے تو وہ کہتا ہے یہ کچھ نہیں مگر پہلوں کی کہانیاں ہیں۔

اُولٰٓئِکَ  الَّذِیۡنَ حَقَّ عَلَیۡہِمُ  الۡقَوۡلُ فِیۡۤ اُمَمٍ  قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ  قَبۡلِہِمۡ  مِّنَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ ؕ اِنَّہُمۡ  کَانُوۡا خٰسِرِیۡنَ ﴿۱۸﴾

۱۸۔ یہی وہ ہیں جن پر بات صادق آئی، اِن گروہوں میں سے جو جِنّوں اور انسانوں سے ان سے پہلے گزرچکے۔ وہ نقصان اٹھانے والے تھے۔

وَ لِکُلٍّ  دَرَجٰتٌ مِّمَّا عَمِلُوۡا ۚ وَ  لِیُوَفِّیَہُمۡ  اَعۡمَالَہُمۡ  وَ ہُمۡ  لَا  یُظۡلَمُوۡنَ ﴿۱۹﴾

۱۹۔ اور ہر ایک کے لیے اس کے مطابق درجے ہیں جو انہوں نے عمل کیے اور تاکہ ان کے اعمال (کے اجر) وہ انہیں پورے پورے دے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا

وَ یَوۡمَ  یُعۡرَضُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا عَلَی النَّارِ ؕ اَذۡہَبۡتُمۡ طَیِّبٰتِکُمۡ فِیۡ حَیَاتِکُمُ الدُّنۡیَا وَ اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِہَا ۚ فَالۡیَوۡمَ تُجۡزَوۡنَ عَذَابَ الۡہُوۡنِ بِمَا کُنۡتُمۡ تَسۡتَکۡبِرُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ بِمَا کُنۡتُمۡ  تَفۡسُقُوۡنَ ﴿٪۲۰﴾

۲۰۔ اور جس دن کافر آگ پر پیش کیے جائیں گے، تم اپنی اچھی چیزوں کو دنیا کی زندگی میں لے چلے اور اس سے چند روزہ فائدہ اٹھالیا۔ سو آج تمہیں ذلّت کا عذاب بدلے میں دیا جائے گا، اس لیے کہ تم زمین میں ناحق تکبّر کرتے تھے،  اور اس لیے کہ تم نافرمانی کرتے تھے۔

رکوع 3

وَ اذۡکُرۡ  اَخَا عَادٍ ؕ اِذۡ  اَنۡذَرَ قَوۡمَہٗ بِالۡاَحۡقَافِ وَ قَدۡ خَلَتِ النُّذُرُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ  وَ مِنۡ خَلۡفِہٖۤ  اَلَّا تَعۡبُدُوۡۤا اِلَّا اللّٰہَ ؕ اِنِّیۡۤ  اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ عَذَابَ یَوۡمٍ عَظِیۡمٍ ﴿۲۱﴾

۲۱۔ عاد کے بھائی (ہود) کا ذکر کر، جب اس نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا،  اور ڈرانے والے اس سے پہلے بھی آئے اور اس کے پیچھے بھی ،کہ سوائے اللہ کے کسی کی عبادت نہ کرو،  میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب (کے آنے) سے ڈرتاہوں۔

قَالُوۡۤا اَجِئۡتَنَا لِتَاۡفِکَنَا عَنۡ اٰلِہَتِنَا ۚ فَاۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ  اِنۡ  کُنۡتَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۲۲﴾

۲۲۔ انہوں نے کہا، کیا تُو ہمارے پاس آیا ہے کہ ہمیں اپنے معبودوں سے پھیر دے،  سو لے آ جس سے تو ہمیں ڈراتا ہے  اگر تو سچّا ہے۔

قَالَ  اِنَّمَا الۡعِلۡمُ عِنۡدَ اللّٰہِ ۫ۖ وَ اُبَلِّغُکُمۡ مَّاۤ  اُرۡسِلۡتُ بِہٖ  وَ لٰکِنِّیۡۤ  اَرٰىکُمۡ   قَوۡمًا تَجۡہَلُوۡنَ ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اس نے کہا، (اس کا ) علم تو صرف اللہ کو ہی ہے اور میں تمہیں وہی پہنچاتا ہوں جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا ہے لیکن میں ایسے لوگ دیکھتا ہوں جو جہالت کرتے ہیں۔

فَلَمَّا رَاَوۡہُ  عَارِضًا مُّسۡتَقۡبِلَ  اَوۡدِیَتِہِمۡ ۙ قَالُوۡا ہٰذَا عَارِضٌ مُّمۡطِرُنَا ؕ بَلۡ ہُوَ  مَا اسۡتَعۡجَلۡتُمۡ بِہٖ ؕ رِیۡحٌ  فِیۡہَا عَذَابٌ  اَلِیۡمٌ ﴿ۙ۲۴﴾

۲۴۔ پھر جب اسے ایک بادل (کے رنگ میں) دیکھا جو اُن کی وادیوں کی طرف بڑھ رہا تھا، کہنے لگے یہ بادل ہم پر مینہ برسانے والا ہے،  بلکہ یہ وہ ہے جس کے لیے تم جلدی کرتے تھے ہَوا ہے جس میں درد ناک عذاب ہے۔

تُدَمِّرُ کُلَّ  شَیۡءٍۭ  بِاَمۡرِ رَبِّہَا فَاَصۡبَحُوۡا لَا یُرٰۤی  اِلَّا مَسٰکِنُہُمۡ ؕ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡقَوۡمَ الۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿۲۵﴾

۲۵۔ اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو تباہ کرتی ہے،  سو وہ ایسے ہوگئے کہ سوائے ان کے مکانوں کے کچھ نظر نہیں آتا تھا،  اسی طرح ہم مجرم قوم کو بدلہ دیتے ہیں۔

وَ لَقَدۡ مَکَّنّٰہُمۡ فِیۡمَاۤ  اِنۡ مَّکَّنّٰکُمۡ  فِیۡہِ وَ جَعَلۡنَا لَہُمۡ سَمۡعًا وَّ اَبۡصَارًا وَّ اَفۡـِٕدَۃً ۫ۖ فَمَاۤ  اَغۡنٰی عَنۡہُمۡ  سَمۡعُہُمۡ وَ لَاۤ اَبۡصَارُہُمۡ وَ لَاۤ  اَفۡـِٕدَتُہُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ  اِذۡ کَانُوۡا یَجۡحَدُوۡنَ ۙ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ حَاقَ بِہِمۡ  مَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ ﴿٪۲۶﴾

۲۶۔ اور یقیناً ہم نے انہیں ایسی باتوں میں قدرت دی تھی جن میں تم کو بھی قدرت نہیں دی اور انہیں کان اور آنکھیں اور دل دیئے تھے سو نہ ان کے کان اور نہ ان کی آنکھیں اور نہ ان کے دل کسی کام آئے، جب کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور انہیں اس نے آلیا جس پر وہ ہنسی کرتے تھے۔

رکوع 4

وَ لَقَدۡ اَہۡلَکۡنَا مَا حَوۡلَکُمۡ مِّنَ الۡقُرٰی وَ صَرَّفۡنَا الۡاٰیٰتِ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ﴿۲۷﴾

۲۷۔ اور ہم نے تمہارے آس پاس کی کئی بستیاں ہلاک کردیں اور ہم آیتوں کو بار بار بیان کرتے ہیں، تاکہ وہ رجوع کریں۔

فَلَوۡ  لَا  نَصَرَہُمُ الَّذِیۡنَ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ  قُرۡبَانًا اٰلِـہَۃً ؕ بَلۡ ضَلُّوۡا عَنۡہُمۡ ۚ وَ ذٰلِکَ  اِفۡکُہُمۡ  وَ  مَا  کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ ﴿۲۸﴾

۲۸۔ تو انہوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی جنہیں انہوں نے قرب  حاصل کرنے کے لیے اللہ کے سوائے معبود بنایا تھا، بلکہ وہ ان سے غائب ہوگئے اور یہ ان کا جھوٹ اور افتراء کی ہوئی باتیں تھیں۔

وَ اِذۡ صَرَفۡنَاۤ  اِلَیۡکَ نَفَرًا مِّنَ الۡجِنِّ یَسۡتَمِعُوۡنَ الۡقُرۡاٰنَ ۚ فَلَمَّا حَضَرُوۡہُ قَالُوۡۤا  اَنۡصِتُوۡا ۚ فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوۡا اِلٰی قَوۡمِہِمۡ  مُّنۡذِرِیۡنَ ﴿۲۹﴾

۲۹۔ اور جب ہم جِنّوں کا ایک گروہ تیری طرف لے آئے کہ وہ قرآن کو سنیں سو جب اس پر حاضر ہوئے کہنے لگے چُپ رہو۔ سو جب تمام ہُوا  اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر واپس ہوئے۔

قَالُوۡا یٰقَوۡمَنَاۤ  اِنَّا سَمِعۡنَا کِتٰبًا  اُنۡزِلَ مِنۡۢ  بَعۡدِ مُوۡسٰی مُصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیۡہِ یَہۡدِیۡۤ  اِلَی الۡحَقِّ وَ اِلٰی طَرِیۡقٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ ﴿۳۰﴾

۳۰۔ کہا اے ہماری قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰؑ کے بعد اتاری گئی، اس کی تصدیق کرتی ہوئی جو اس سے پہلے ہے،  وہ حق کی طرف اور سیدھی راہ کی طرف ہدایت کرتی ہے۔

یٰقَوۡمَنَاۤ  اَجِیۡبُوۡا دَاعِیَ اللّٰہِ  وَ اٰمِنُوۡا بِہٖ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ  مِّنۡ ذُنُوۡبِکُمۡ  وَ  یُجِرۡکُمۡ مِّنۡ عَذَابٍ اَلِیۡمٍ ﴿۳۱﴾

۳۱۔ اے ہماری قوم اللہ کی طرف بلانے والے کو قبول کرو اور اس پرایمان لاؤ کہ وہ تمہارے قصور تمہیں معاف کردے اور تمہیں دردناک عذاب سے پناہ دے۔

وَ مَنۡ  لَّا یُجِبۡ دَاعِیَ اللّٰہِ  فَلَیۡسَ بِمُعۡجِزٍ فِی  الۡاَرۡضِ وَ لَیۡسَ لَہٗ مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءُ ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ﴿۳۲﴾

۳۲۔ اور جو کوئی اللہ کی طرف بلانے والے کو قبول نہ کرے گا، تو وہ زمین میں (اللہ تعالیٰ کو) عاجز کرنے والا نہیں۔ اور اس کے لیے اس کے سوائے کوئی مددگار نہ  ہوں گے یہی لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔

اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اَنَّ اللّٰہَ  الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ لَمۡ  یَعۡیَ بِخَلۡقِہِنَّ بِقٰدِرٍ عَلٰۤی اَنۡ یُّحۡیَِۧ  الۡمَوۡتٰی ؕ بَلٰۤی   اِنَّہٗ  عَلٰی کُلِّ  شَیۡءٍ  قَدِیۡرٌ ﴿۳۳﴾

۳۳۔ کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیداکیا اور ان کے پید اکرنے سے تھکا نہیں  وہ اس پر قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کرے۔ ہاں وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

وَ یَوۡمَ یُعۡرَضُ الَّذِیۡنَ  کَفَرُوۡا عَلَی النَّارِ ؕ اَلَیۡسَ ہٰذَا بِالۡحَقِّ ؕ قَالُوۡا بَلٰی وَ رَبِّنَا ؕ قَالَ  فَذُوۡقُوا الۡعَذَابَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡفُرُوۡنَ ﴿۳۴﴾

۳۴۔ اور جس دن وہ جو کافر ہیں آگ پر پیش ہوں گے کیا یہ سچ نہیں؟ کہیں گے ہاں ہمارے رب کی قسم،  کہے گا، پس عذاب چکھو،  اس لیے کہ تم کفر کرتے تھے۔

فَاصۡبِرۡ کَمَا صَبَرَ اُولُوا الۡعَزۡمِ مِنَ الرُّسُلِ وَ لَا تَسۡتَعۡجِلۡ  لَّہُمۡ ؕ کَاَنَّہُمۡ یَوۡمَ یَرَوۡنَ مَا یُوۡعَدُوۡنَ ۙ لَمۡ  یَلۡبَثُوۡۤا اِلَّا سَاعَۃً  مِّنۡ نَّہَارٍ ؕ بَلٰغٌ ۚ فَہَلۡ یُہۡلَکُ  اِلَّا  الۡقَوۡمُ  الۡفٰسِقُوۡنَ ﴿٪۳۵﴾

۳۵۔ سو صبر کر، جس طرح اولواالعزم رسول صبر کرتے رہے،  اور ان کے لیے جلدی نہ کر۔ جس دن وہ اسے دیکھیں گے جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے، گویا دن کی ایک گھڑی ہی ٹھہرے تھے، (یہ) پہنچادینا ہے۔ تو کیا سوائے نافرمان لوگوں کے کوئی اور بھی ہلاک کیا جائے گا۔

Top