قرآنِ کریم (قرآن مجید) کا اردو ترجمہ بمعہ عربی متن

از مولانا محمد علی

Urdu Translation of the Holy Quran

by Maulana Muhammad Ali

Surah 7: Al-Araf (Revealed at Makkah: 24 sections, 206 verses)

(7) سُوۡرَۃُ الۡاَعۡرَافِ مَکِّیَّۃٌ

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

اللہ بے انتہا رحم والے ، بار بار رحم کرنے والےکے نام سے

رکوع  1

الٓـمّٓصٓ ۚ﴿۱﴾

۱۔ میں اللہ بہت جاننے والا بہترین فیصلہ کرنےو الا ہوں۔

کِتٰبٌ اُنۡزِلَ  اِلَیۡکَ  فَلَا  یَکُنۡ فِیۡ صَدۡرِکَ حَرَجٌ مِّنۡہُ لِتُنۡذِرَ بِہٖ وَ ذِکۡرٰی لِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۲﴾

۲۔ یہ کتاب ہے تیری طرف نازل کی گئی  پس تیرے سینے میں اس کی وجہ سے کوئی تنگی نہ رہے کہ تو اس کےساتھ ڈرائے اور مومنوں کے لیے نصیحت ہو۔

اِتَّبِعُوۡا مَاۤ  اُنۡزِلَ  اِلَیۡکُمۡ  مِّنۡ  رَّبِّکُمۡ  وَ لَا تَتَّبِعُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖۤ  اَوۡلِیَآءَ ؕ قَلِیۡلًا مَّا  تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۳﴾

۳۔ اس کی پیروی کرو جو تمہارے رب سے تمہاری طرف اتارا گیا۔ اور اس کو چھوڑ کر اور دوستوں کی پیروی نہ کرو بہت ہی کم تم نصیحت قبول کرتے ہو۔

وَ کَمۡ مِّنۡ قَرۡیَۃٍ اَہۡلَکۡنٰہَا فَجَآءَہَا بَاۡسُنَا  بَیَاتًا  اَوۡ  ہُمۡ  قَآئِلُوۡنَ ﴿۴﴾

۴۔ اور کتنی بستیاں ہم نے ہلاک کردیں،  سو ہمارا عذاب ان پر رات کو آیا یا دوپہر کو سوتے ہوئے۔

فَمَا کَانَ دَعۡوٰىہُمۡ اِذۡ  جَآءَہُمۡ  بَاۡسُنَاۤ  اِلَّاۤ  اَنۡ  قَالُوۡۤا  اِنَّا کُنَّا ظٰلِمِیۡنَ ﴿۵﴾

۵۔ سو اُن کی پکار جب ہمارا عذاب اُن پر آیا سوائے اس کے کچھ نہ تھی کہ انہوں نے کہا بے شک ہم ظالم تھے۔

فَلَنَسۡـَٔلَنَّ الَّذِیۡنَ اُرۡسِلَ اِلَیۡہِمۡ وَ لَنَسۡـَٔلَنَّ  الۡمُرۡسَلِیۡنَ ۙ﴿۶﴾

۶۔ سو یقیناً ہم ان سے پوچھیں گے جن کی طرف رسول بھیجے گئے اور یقیناً ہم رسولوں سے بھی پوچھیں گے۔

فَلَنَقُصَّنَّ عَلَیۡہِمۡ بِعِلۡمٍ  وَّ مَا کُنَّا غَآئِبِیۡنَ ﴿۷﴾

۷۔ پھر ہم ان پر علم کے ساتھ بیان کریں گے اور ہم کبھی غیرحاضر نہیں ہوتے۔

وَ الۡوَزۡنُ یَوۡمَئِذِ ۣالۡحَقُّ ۚ فَمَنۡ ثَقُلَتۡ مَوَازِیۡنُہٗ  فَاُولٰٓئِکَ  ہُمُ  الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿۸﴾

۸۔ اور وزن اس دن حق ہے۔ سو جس کی نیکیاں بھاری ہوگئیں تو وہی کامیاب ہونے والے ہیں۔

وَ مَنۡ خَفَّتۡ مَوَازِیۡنُہٗ فَاُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ بِمَا کَانُوۡا بِاٰیٰتِنَا یَظۡلِمُوۡنَ ﴿۹﴾

۹۔ اور جس کی نیکیاں ہلکی ہوگئیں تو وہی ہیں جنہوں نے اپنا نقصان کیا، اس لیے کہ وہ ہماری آیتوں کے بارے میں ناانصافی کرتے تھے۔

وَ لَقَدۡ مَکَّنّٰکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ وَ جَعَلۡنَا لَکُمۡ فِیۡہَا مَعَایِشَ ؕ قَلِیۡلًا  مَّا تَشۡکُرُوۡنَ ﴿٪۱۰﴾

۱۰۔ اور یقیناً ہم نے زمین میں تمہارا ٹھکانا بنایا اور تمہارے لیے اس کے اندر روزی کے سامان رکھے،  بہت کم تم شکر کرتے ہو۔

رکوع 2

وَ لَقَدۡ خَلَقۡنٰکُمۡ ثُمَّ صَوَّرۡنٰکُمۡ ثُمَّ قُلۡنَا لِلۡمَلٰٓئِکَۃِ اسۡجُدُوۡا  لِاٰدَمَ ٭ۖ فَسَجَدُوۡۤا  اِلَّاۤ  اِبۡلِیۡسَ ؕ لَمۡ  یَکُنۡ مِّنَ السّٰجِدِیۡنَ ﴿۱۱﴾

۱۱۔ اور یقیناً ہم نے تم کو پیداکیا پھر ہم نے تمہاری صورت بنائی پھر ہم نےفرشتوں کو کہا کہ آدم کی فرمانبرداری کرو،  سو انہوں نے فرمانبرداری کی مگر ابلیس نے (نہ کی)۔ وہ فرمانبرداروں میں سے نہ ہُوا۔

قَالَ مَا مَنَعَکَ  اَلَّا  تَسۡجُدَ   اِذۡ   اَمَرۡتُکَ ؕ قَالَ  اَنَا خَیۡرٌ  مِّنۡہُ ۚ خَلَقۡتَنِیۡ مِنۡ نَّارٍ  وَّ  خَلَقۡتَہٗ  مِنۡ  طِیۡنٍ ﴿۱۲﴾

۱۲۔ (اللہ نے) کہا تجھے کس چیز نے روکا کہ تونے سجدہ نہ کیا جب میں نے تجھے حکم دیا اس نے کہا میں اس سے بہتر ہوں ،  تُو نے مجھے آگ سے پیداکیا اور اسے مٹی سے پیدا کیا۔

قَالَ فَاہۡبِطۡ مِنۡہَا فَمَا یَکُوۡنُ لَکَ اَنۡ تَتَکَبَّرَ فِیۡہَا فَاخۡرُجۡ  اِنَّکَ مِنَ الصّٰغِرِیۡنَ ﴿۱۳﴾

۱۳۔ کہا،  پھر اس حالت سے اُترجا ، تیرے لیے یہ شایاں نہیں تو اس پر تکبر کرے سو نکل جا،  تو ذلیل ہونے والوں میں سے ہے۔

قَالَ  اَنۡظِرۡنِیۡۤ   اِلٰی  یَوۡمِ  یُبۡعَثُوۡنَ ﴿۱۴﴾

۱۴۔ کہا مجھے اس دن تک مہلت دے جو وہ اُٹھائے جائیں۔

قَالَ   اِنَّکَ  مِنَ  الۡمُنۡظَرِیۡنَ ﴿۱۵﴾

۱۵۔ کہا،  تُو ان میں سے ہے جن کو مہلت دی گئی۔

قَالَ فَبِمَاۤ  اَغۡوَیۡتَنِیۡ لَاَقۡعُدَنَّ  لَہُمۡ صِرَاطَکَ  الۡمُسۡتَقِیۡمَ ﴿ۙ۱۶﴾

۱۶۔ کہا اس لیے کہ تو نے مجھے گمراہ ٹھیرایامیں ضرور تیری سیدھی راہ پر اُن کے لیے گھات میں بیٹھوں گا۔

ثُمَّ لَاٰتِیَنَّہُمۡ مِّنۡۢ بَیۡنِ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مِنۡ خَلۡفِہِمۡ  وَ عَنۡ اَیۡمَانِہِمۡ وَ عَنۡ شَمَآئِلِہِمۡ ؕ وَ لَا  تَجِدُ اَکۡثَرَہُمۡ شٰکِرِیۡنَ ﴿۱۷﴾

۱۷۔ پھر میں ضرور ان کے سامنے سے اور اُن کے پیچھے سے اور ان کے دائیں سے اور ان کے بائیں سے اُن پر آؤں گا۔ اور تو اُن میں سے اکثر کو شکرگزار نہ پائے گا۔

قَالَ اخۡرُجۡ مِنۡہَا مَذۡءُوۡمًا مَّدۡحُوۡرًا ؕ لَمَنۡ تَبِعَکَ مِنۡہُمۡ لَاَمۡلَـَٔنَّ جَہَنَّمَ  مِنۡکُمۡ  اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۱۸﴾

۱۸۔ کہا،  اس (حالت) سے اُترجا ذلیل دھتکارا ہوا  جو کوئی ان میں سے تیری پیروی کرے گا،  یقیناً میں تم سب سے جہنم کو بھروں گا۔

وَ یٰۤاٰدَمُ  اسۡکُنۡ اَنۡتَ وَ زَوۡجُکَ الۡجَنَّۃَ فَکُلَا مِنۡ حَیۡثُ شِئۡتُمَا وَ لَا تَقۡرَبَا ہٰذِہِ الشَّجَرَۃَ  فَتَکُوۡنَا مِنَ  الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۹﴾

۱۹۔ اور اے آدم،  تو اور تیری بیوی باغ میں رہو۔ پھر جہاں سے چاہو کھاؤ اور اس درخت کے پاس نہ جاؤ،  ورنہ تم ظالموں میں سے ہوجاؤ گے۔

فَوَسۡوَسَ لَہُمَا الشَّیۡطٰنُ لِیُبۡدِیَ لَہُمَا مَا وٗرِیَ عَنۡہُمَا مِنۡ سَوۡاٰتِہِمَا وَ قَالَ مَا نَہٰکُمَا رَبُّکُمَا عَنۡ ہٰذِہِ الشَّجَرَۃِ  اِلَّاۤ اَنۡ  تَکُوۡنَا مَلَکَیۡنِ اَوۡ تَکُوۡنَا مِنَ  الۡخٰلِدِیۡنَ ﴿۲۰﴾

۲۰۔ پھر شیطان نےاُ ن دونوں کو وسوسہ ڈالاتاکہ ان کے لیے اُن کے وہ عیب کھول دے جو ڈھانکے گئے تھے۔

وَ قَاسَمَہُمَاۤ  اِنِّیۡ لَکُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیۡنَ ﴿ۙ۲۱﴾

۲۱۔ اور ان سے قسم کھا کر کہا یقیناً میں تمہارے خیرخواہوں میں سے ہوں۔

فَدَلّٰىہُمَا بِغُرُوۡرٍ ۚ فَلَمَّا ذَاقَا الشَّجَرَۃَ بَدَتۡ لَہُمَا سَوۡاٰتُہُمَا وَ طَفِقَا یَخۡصِفٰنِ عَلَیۡہِمَا مِنۡ وَّرَقِ الۡجَنَّۃِ ؕ وَ نَادٰىہُمَا رَبُّہُمَاۤ  اَلَمۡ اَنۡہَکُمَا عَنۡ تِلۡکُمَا الشَّجَرَۃِ  وَ اَقُلۡ لَّکُمَاۤ  اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لَکُمَا عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۲۲﴾

۲۲۔ پس دھوکے سے ان کو گرادیا،  سو جب ان دونوں نے درخت کو چکھا اُن کے عیب اُن پر کھل گئے اور وہ باغ کے پتوں سے اپنے آپ کو ڈھانکنے لگے۔  اور ان کے  رب نے انہیں پکارا کیا میں نے تمہیں اس درخت سے نہ روکا تھا اور تمہیں (نہیں) کہا تھا،  کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔

قَالَا رَبَّنَا ظَلَمۡنَاۤ  اَنۡفُسَنَا ٜ وَ  اِنۡ  لَّمۡ تَغۡفِرۡ لَنَا وَ تَرۡحَمۡنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۲۳﴾

۲۳۔ انہوں نے کہا،  اے ہمارے رب  ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا اور اگر تو ہماری حفاظت نہ کرے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم یقیناً نقصان اٹھانے والوں میں سےہوں گے۔

قَالَ اہۡبِطُوۡا بَعۡضُکُمۡ  لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ ۚ وَ لَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ  وَّ مَتَاعٌ اِلٰی  حِیۡنٍ ﴿۲۴﴾

۲۴۔ کہا اُتر جاؤ،  تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک ٹھکانا اور سامان ہے۔

قَالَ فِیۡہَا تَحۡیَوۡنَ وَ فِیۡہَا تَمُوۡتُوۡنَ وَ مِنۡہَا  تُخۡرَجُوۡنَ ﴿٪۲۵﴾

۲۵۔ کہا،  اسی میں تم جیو گے،  اور اسی میں تم مرو گے ، اور اسی سے  تم نکالے جاؤ گے۔

رکوع 3

یٰبَنِیۡۤ  اٰدَمَ  قَدۡ  اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمۡ  لِبَاسًا یُّوَارِیۡ سَوۡاٰتِکُمۡ وَ رِیۡشًا ؕ وَ لِبَاسُ التَّقۡوٰی ۙ ذٰلِکَ خَیۡرٌ ؕ ذٰلِکَ مِنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ  لَعَلَّہُمۡ  یَذَّکَّرُوۡنَ ﴿۲۶﴾

۲۶۔ اے بنی آدم! بے شک ہم نے تم پر لباس اُتارا جو تمہارے عیبوں کو ڈھانکے اور زینت ہو اور تقویٰ کا لباس۔  یہی بہتر ہے  یہ اللہ کی باتوں میں سے (باتیں) ہیں تاکہ وہ نصیحت قبول کریں۔

یٰبَنِیۡۤ  اٰدَمَ  لَا یَفۡتِنَنَّکُمُ الشَّیۡطٰنُ کَمَاۤ اَخۡرَجَ  اَبَوَیۡکُمۡ  مِّنَ الۡجَنَّۃِ یَنۡزِعُ عَنۡہُمَا لِبَاسَہُمَا لِیُرِیَہُمَا سَوۡاٰتِہِمَا ؕ اِنَّہٗ یَرٰىکُمۡ ہُوَ وَ قَبِیۡلُہٗ مِنۡ حَیۡثُ لَا تَرَوۡنَہُمۡ ؕ اِنَّا جَعَلۡنَا الشَّیٰطِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ  لِلَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۲۷﴾

۲۷۔ اے بنی آدم  شیطان تم کو دُکھ میں نہ ڈال دے، جس طرح تمہارے ماں باپ کو باغ سے نکلوادیا۔  ُان سے ان کا لباس اُتروادیا،  تاکہ اُن کو اُن کے عیب دکھا دے۔ وہ اور اس کی جماعت تم کو ایسی طرح پر دیکھتے ہیں کہ تم ان کو نہیں دیکھتے۔  ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا دوست بنایا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔

وَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً  قَالُوۡا وَجَدۡنَا عَلَیۡہَاۤ  اٰبَآءَنَا وَ اللّٰہُ اَمَرَنَا بِہَا ؕ قُلۡ اِنَّ اللّٰہَ  لَا  یَاۡمُرُ  بِالۡفَحۡشَآءِ ؕ اَتَقُوۡلُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ  مَا  لَا  تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۲۸﴾

۲۸۔ اور جب کوئی بے حیائی کا کام کرتے ہیں،  کہتے ہیں ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایسا کرتے پایا  اللہ نے ہم کو اس کا حکم دیا ہے۔ کہہ،  اللہ (کبھی) بے حیائی کا حکم نہیں دیتا۔  کیا تم اللہ پر وہ بات کہتے ہو جو تم نہیں جانتے۔

قُلۡ اَمَرَ رَبِّیۡ  بِالۡقِسۡطِ ۟ وَ اَقِیۡمُوۡا وُجُوۡہَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍ  وَّ ادۡعُوۡہُ مُخۡلِصِیۡنَ لَہُ  الدِّیۡنَ ۬ؕ کَمَا بَدَاَکُمۡ تَعُوۡدُوۡنَ ﴿ؕ۲۹﴾

۲۹۔ کہہ،  میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور اپنے آپ کو ہر سجدے کےو قت میں سیدھا رکھو اور فرمانبرداری کو اسی کےلیے خالص کرتے ہوئے اسے پکارو  جس طرح تم کو پہلے بنایا تم لوٹ کر (بھی) آؤ گے۔

فَرِیۡقًا ہَدٰی وَ فَرِیۡقًا حَقَّ عَلَیۡہِمُ الضَّلٰلَۃُ ؕ اِنَّہُمُ اتَّخَذُوا الشَّیٰطِیۡنَ اَوۡلِیَآءَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَ یَحۡسَبُوۡنَ  اَنَّہُمۡ مُّہۡتَدُوۡنَ ﴿۳۰﴾

۳۰۔ ایک گروہ کو ہدایت کی اور (دوسرا) گروہ اس پر گمراہی ثابت ہوگئی ، کیونکہ انہوں نے اللہ کےسوا شیطانوں کو دوست بنایا۔  اور وہ خیال کرتے ہیں کہ وہ سیدھی راہ پر  چلنے والے ہیں۔

یٰبَنِیۡۤ  اٰدَمَ خُذُوۡا زِیۡنَتَکُمۡ عِنۡدَ کُلِّ مَسۡجِدٍ  وَّ کُلُوۡا وَ اشۡرَبُوۡا وَ لَا  تُسۡرِفُوۡا ۚ اِنَّہٗ لَا  یُحِبُّ الۡمُسۡرِفِیۡنَ ﴿٪۳۱﴾

۳۱۔ اےبنی آدم ! ہر سجدے کےو قت اپنی زینت کو لے لیا کرو،  اور کھاؤ اور پیؤ  اور زیادتی نہ کرو ۔ وہ زیادتی کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔

رکوع 4

قُلۡ مَنۡ حَرَّمَ زِیۡنَۃَ اللّٰہِ الَّتِیۡۤ  اَخۡرَجَ لِعِبَادِہٖ  وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزۡقِ ؕ قُلۡ ہِیَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا خَالِصَۃً  یَّوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ  کَذٰلِکَ  نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ  لِقَوۡمٍ  یَّعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۲﴾

۳۲۔ کہہ، کس نے اللہ کی زینت کو جو اُس نے اپنے بندوں کے لیے نکالی ہے اور کھانے کی ستھری چیزوں کو حرام کیاہے۔ کہہ،  وہ دنیا کی زندگی میں ان لوگوں کے لیے ہیں جو ایمان لائے قیامت کے دن خالص (ان کے لیے) اسی طرح ہم باتوں کو ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں۔

قُلۡ  اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الۡفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ  مِنۡہَا وَ  مَا بَطَنَ وَ الۡاِثۡمَ وَ الۡبَغۡیَ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ اَنۡ تُشۡرِکُوۡا بِاللّٰہِ مَا لَمۡ یُنَزِّلۡ بِہٖ سُلۡطٰنًا وَّ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی  اللّٰہِ  مَا لَا  تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۳﴾

۳۳۔ کہہ،  میرے رب نے صرف بے حیائی کی باتوں کو حرام کیا ہے جو اُن میں سے ظاہر ہوں اور جو چُھپی ہوں اور گناہ کو اور ناحق بغاوت کو اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ اسے شریک کرو،  جس کے لیے اس نے کوئی سند نہیں اتاری او ریہ کہ اللہ پر وہ بات کہو،  جو تم نہیں جانتے۔

وَ لِکُلِّ اُمَّۃٍ  اَجَلٌ ۚ فَاِذَا  جَآءَ  اَجَلُہُمۡ  لَا یَسۡتَاۡخِرُوۡنَ سَاعَۃً  وَّ لَا یَسۡتَقۡدِمُوۡنَ ﴿۳۴﴾

۳۴۔ اور ہر ایک قوم کے لیے ایک میعاد ہے،  پھر جب ان کی میعاد آپہنچتی ہے تو ایک گھڑی پیچھے نہیں رہ سکتے اور نہ پہلے جاسکتے ہیں۔

یٰبَنِیۡۤ  اٰدَمَ  اِمَّا یَاۡتِیَنَّکُمۡ رُسُلٌ مِّنۡکُمۡ یَقُصُّوۡنَ عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِیۡ ۙ فَمَنِ اتَّقٰی وَ اَصۡلَحَ فَلَا خَوۡفٌ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا ہُمۡ یَحۡزَنُوۡنَ ﴿۳۵﴾

۳۵۔ اے بنی آدم  اگر کبھی تمہارے پاس تمہیں میں سے رسول آئیں میری آیات تم پر بیان کریں،  تو جو کوئی تقویٰ کرے اور اصلاح کرے ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ پچھتائیں گے۔

وَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ اسۡتَکۡبَرُوۡا عَنۡہَاۤ  اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۳۶﴾  

۳۶۔ اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلائیں اور ان سے تکبر کریں،  وہ آگ والے ہیں،  اسی میں رہیں گے۔

فَمَنۡ اَظۡلَمُ مِمَّنِ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ  کَذِبًا اَوۡ کَذَّبَ بِاٰیٰتِہٖ ؕ اُولٰٓئِکَ یَنَالُہُمۡ نَصِیۡبُہُمۡ مِّنَ الۡکِتٰبِ ؕ حَتّٰۤی  اِذَا جَآءَتۡہُمۡ  رُسُلُنَا یَتَوَفَّوۡنَہُمۡ ۙ قَالُوۡۤا اَیۡنَ مَا  کُنۡتُمۡ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ قَالُوۡا ضَلُّوۡا عَنَّا وَ شَہِدُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ  اَنَّہُمۡ  کَانُوۡا کٰفِرِیۡنَ ﴿۳۷﴾

۳۷۔ پھر اُس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتو ں کو جھٹلائے ان لوگوں کو ان کا حِصّہ نوشتہ سے  ملتا رہے گا یہاں تک کہ جب ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس آئیں گے کہ ان کو وفات دیں کہیں گے،  وہ کہاں ہیں جن کو اللہ کے سوائے تم پکارتے تھے۔  کہیں گے وہ ہم سے جاتے رہے اور اپنی جانوں پرگواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے۔

قَالَ ادۡخُلُوۡا فِیۡۤ  اُمَمٍ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ مِّنَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ فِی النَّارِ ؕ کُلَّمَا دَخَلَتۡ اُمَّۃٌ  لَّعَنَتۡ اُخۡتَہَا ؕ حَتّٰۤی اِذَا ادَّارَکُوۡا فِیۡہَا جَمِیۡعًا ۙ قَالَتۡ اُخۡرٰىہُمۡ  لِاُوۡلٰىہُمۡ رَبَّنَا ہٰۤؤُلَآءِ اَضَلُّوۡنَا فَاٰتِہِمۡ عَذَابًا ضِعۡفًا مِّنَ النَّارِ ۬ؕ قَالَ لِکُلٍّ ضِعۡفٌ وَّ لٰکِنۡ  لَّا  تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۳۸﴾

۳۸۔  کہے گا،  ان قوموں میں جو تم سے پہلے جنّوں اور انسانوں سے گزرچکیں آگ کے اندر داخل ہوجاؤ۔ جب کبھی کوئی جماعت داخل ہوگی اپنی ساتھی (قوم) پر لعنت کرے گی۔ یہاں تک کہ جب سب اس کے اندر ایک دوسرے کو پالیں گے اُن کے پچھلے ان کے پہلوں کو کہیں گے اے ہمارے رب انہوں نے ہمیں گمراہ کیا سو ان کو دو چند عذاب آگ کا دے کہے گا ہر ایک کے لیے دوچند ہے لیکن تم نہیں جانتے۔

وَ قَالَتۡ اُوۡلٰىہُمۡ لِاُخۡرٰىہُمۡ فَمَا کَانَ لَکُمۡ عَلَیۡنَا مِنۡ فَضۡلٍ فَذُوۡقُوا الۡعَذَابَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡسِبُوۡنَ ﴿٪۳۹﴾

۳۹۔ اور ان کے پہلے ان پچھلوں کوکہیں گے تم کو ہم پر کوئی فوقیت نہیں۔  سو اس کے بدلے میں جو تم کماتے تھے،  عذاب چکھو۔

رکوع 5

اِنَّ الَّذِیۡنَ  کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ اسۡتَکۡبَرُوۡا عَنۡہَا لَا تُفَتَّحُ لَہُمۡ  اَبۡوَابُ السَّمَآءِ  وَ لَا یَدۡخُلُوۡنَ الۡجَنَّۃَ حَتّٰی یَلِجَ الۡجَمَلُ فِیۡ سَمِّ الۡخِیَاطِ ؕ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿۴۰﴾

۴۰۔ جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور ان سے سرکشی اختیار کرتے ہیں،  ان کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جاتے۔  اور وہ جنت میں داخل نہ ہوں گے جب تک کہ اونٹ سُوئی کے ناکے میں داخل نہ ہو۔ اور اسی طر ح ہم مجرموں کو سزا دیتے ہیں۔

لَہُمۡ مِّنۡ جَہَنَّمَ مِہَادٌ  وَّ مِنۡ فَوۡقِہِمۡ غَوَاشٍ ؕ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۴۱﴾

۴۱۔ ان کے لیے جہنم کا بچھونا ہے اور ان کے اوپر (اسی کے) اوڑھنے اور اسی طرح ہم ظالموں کو سزا دیتے ہیں۔

وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَا نُکَلِّفُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَاۤ ۫ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ  الۡجَنَّۃِ ۚ ہُمۡ   فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۴۲﴾

۴۲۔ اور جو ایمان لاتے ہیں اور اچھے عمل کرتے ہیں ہم کسی شخص پر کچھ لازم نہیں کرتے مگر اس کے مقدور کے مطابق،  یہی جنت والے ہیں وہ اسی میں رہیں گے۔

وَ نَزَعۡنَا مَا فِیۡ صُدُوۡرِہِمۡ مِّنۡ غِلٍّ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہِمُ الۡاَنۡہٰرُ ۚ وَ قَالُوا الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ الَّذِیۡ ہَدٰىنَا لِہٰذَا ۟ وَ مَا کُنَّا لِنَہۡتَدِیَ لَوۡ لَاۤ  اَنۡ ہَدٰىنَا اللّٰہُ ۚ لَقَدۡ جَآءَتۡ رُسُلُ رَبِّنَا بِالۡحَقِّ ؕ وَ نُوۡدُوۡۤا اَنۡ تِلۡکُمُ الۡجَنَّۃُ  اُوۡرِثۡتُمُوۡہَا بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۴۳﴾

۴۳۔ اور جو کچھ ان کے سینوں میں رنج ہوں گے ہم نکال دیں گے ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی  اور وہ کہیں گے سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہم کو اس کے لیے ہدایت دی او رہم تو ہدایت نہ پاسکتے اگر اللہ ہم کو  ہدایت نہ دیتا۔ یقیناً ہمارے رب کے رسول حق کے ساتھ آئے  اور انہیں پکارا جائے گا کہ اس جنت کا تم کو اس کے بدلے وارث بنایا گیا جو تم کرتے تھے۔

وَ نَادٰۤی  اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ اَصۡحٰبَ النَّارِ اَنۡ قَدۡ وَجَدۡنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَہَلۡ وَجَدۡتُّمۡ مَّا وَعَدَ رَبُّکُمۡ حَقًّا ؕ قَالُوۡا نَعَمۡ ۚ فَاَذَّنَ مُؤَذِّنٌۢ بَیۡنَہُمۡ اَنۡ لَّعۡنَۃُ  اللّٰہِ  عَلَی  الظّٰلِمِیۡنَ ﴿ۙ۴۴﴾

۴۴۔ اور جنت والے آگ والوں کو پکاریں گے،  کہ بے شک ہم نے جو ہمارے رب نے ہم سے وعدہ کیا تھا سچ پایا،  تو کیا تم نے بھی جو تمہارے رب نے وعدہ کیا تھا سچ پایا؟ کہیں گے ہاں! تب ایک پکارنے والا ان کے درمیان پکارے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔

الَّذِیۡنَ یَصُدُّوۡنَ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ یَبۡغُوۡنَہَا عِوَجًا ۚ وَ ہُمۡ بِالۡاٰخِرَۃِ کٰفِرُوۡنَ ﴿ۘ۴۵﴾

۴۵۔ جو اللہ کی راہ سے روکتے اور اسے ٹیڑھا کرنا چاہتے ہیں اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں۔

وَ بَیۡنَہُمَا حِجَابٌ ۚ وَ عَلَی الۡاَعۡرَافِ رِجَالٌ یَّعۡرِفُوۡنَ کُلًّۢا بِسِیۡمٰہُمۡ ۚ وَ  نَادَوۡا اَصۡحٰبَ الۡجَنَّۃِ  اَنۡ سَلٰمٌ  عَلَیۡکُمۡ ۟  لَمۡ یَدۡخُلُوۡہَا وَ  ہُمۡ  یَطۡمَعُوۡنَ ﴿۴۶﴾

۴۶۔ اور ان کے درمیان ایک پردہ ہوگا  اعراف پر کچھ مرد ہوں گے،  جو سب کو ان کے نشانوں سے پہچانتے ہوں گے  اور وہ جنت والوں کو پکاریں گےکہ تم پر سلامتی ہو  وہ ابھی اس میں داخل نہیں ہوئے اور وہ امید رکھتے ہوں گے۔

وَ اِذَا صُرِفَتۡ اَبۡصَارُہُمۡ تِلۡقَآءَ اَصۡحٰبِ النَّارِ ۙ قَالُوۡا رَبَّنَا لَا تَجۡعَلۡنَا مَعَ الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ ﴿٪۴۷﴾

۴۷۔ اور جب اُن کی آنکھیں آگ والوں کی طرف پھریں گی،  کہیں گے اے ہمارے رب ہم کو ظالم قوم کےساتھ نہ کیجیو۔

رکوع 6

وَ نَادٰۤی اَصۡحٰبُ الۡاَعۡرَافِ رِجَالًا یَّعۡرِفُوۡنَہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ قَالُوۡا مَاۤ  اَغۡنٰی عَنۡکُمۡ جَمۡعُکُمۡ وَ مَا کُنۡتُمۡ تَسۡتَکۡبِرُوۡنَ ﴿۴۸﴾

۴۸۔ اور اعراف والے کچھ مردوں کو پکاریں گے جن کو وہ ان کے نشانوں سے پہچانتے ہوں گے کہیں گے تم کو تمہاری جمعیت نے کچھ فائدہ نہ دیا اور (نہ) اس نے جو تم تکبر کرتے تھے۔

اَہٰۤؤُلَآءِ  الَّذِیۡنَ  اَقۡسَمۡتُمۡ  لَا  یَنَالُہُمُ اللّٰہُ بِرَحۡمَۃٍ ؕ اُدۡخُلُوا الۡجَنَّۃَ  لَا خَوۡفٌ عَلَیۡکُمۡ  وَ لَاۤ  اَنۡتُمۡ  تَحۡزَنُوۡنَ ﴿۴۹﴾

۴۹۔ کیا یہ وہی ہیں جو تم قسمیں کھاتے تھے کہ اللہ اُن پر رحمت نہیں کرے گا۔  جنت میں داخل ہوجاؤ،  تم پر کوئی خوف نہیں اور نہ تم پچھتاؤ گے۔

وَ نَادٰۤی اَصۡحٰبُ النَّارِ  اَصۡحٰبَ الۡجَنَّۃِ اَنۡ اَفِیۡضُوۡا عَلَیۡنَا مِنَ الۡمَآءِ اَوۡ مِمَّا رَزَقَکُمُ  اللّٰہُ ؕ قَالُوۡۤا  اِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَہُمَا عَلَی الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿ۙ۵۰﴾

۵۰۔ اور آگ والے جنت والوں کو پکاریں گے،  کہ ہم پر کچھ پانی بہاؤ،  یا اس سے (دو) جو اللہ نے تم کو رزق دیا ہے۔ کہیں گے اللہ نے ان کو کافروں پر حرام کیا ہے۔

الَّذِیۡنَ اتَّخَذُوۡا دِیۡنَہُمۡ لَہۡوًا وَّ لَعِبًا وَّ غَرَّتۡہُمُ الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَا ۚ فَالۡیَوۡمَ نَنۡسٰہُمۡ  کَمَا نَسُوۡا لِقَآءَ یَوۡمِہِمۡ ہٰذَا ۙ وَ مَا  کَانُوۡا بِاٰیٰتِنَا  یَجۡحَدُوۡنَ ﴿۵۱﴾

۵۱۔  جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنایا اور ان کو دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا سو آج ہم ان کو چھوڑ دیں گے جس طر ح وہ اپنے اس دن کی ملاقات کو بُھول گئے،  اور اس لیے کہ وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے۔

وَ لَقَدۡ جِئۡنٰہُمۡ بِکِتٰبٍ فَصَّلۡنٰہُ عَلٰی عِلۡمٍ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً  لِّقَوۡمٍ  یُّؤۡمِنُوۡنَ ﴿۵۲﴾

۵۲۔ اور یقیناً ہم نے ان کو کتاب دی جسے ہم نے علم کےساتھ کھول کر بیان کیا ہے ہدایت اور رحمت ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔

ہَلۡ یَنۡظُرُوۡنَ  اِلَّا تَاۡوِیۡلَہٗ ؕ یَوۡمَ یَاۡتِیۡ تَاۡوِیۡلُہٗ یَقُوۡلُ الَّذِیۡنَ نَسُوۡہُ مِنۡ قَبۡلُ قَدۡ جَآءَتۡ رُسُلُ رَبِّنَا بِالۡحَقِّ ۚ فَہَلۡ لَّنَا مِنۡ شُفَعَآءَ  فَیَشۡفَعُوۡا  لَنَاۤ  اَوۡ  نُرَدُّ فَنَعۡمَلَ غَیۡرَ الَّذِیۡ کُنَّا نَعۡمَلُ ؕ قَدۡ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ وَ ضَلَّ عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا  یَفۡتَرُوۡنَ ﴿٪۵۳﴾

۵۳۔ کیا وہ اس کے (بتائے ہوئے) انجام ہی کا انتظار کرتے ہیں  جس دن اس کا (بتایا ہوا)انجام آئے گا وہ لوگ جنہوں نے اسے پہلے بھلا رکھا تھا کہیں گے بے شک ہمارے رب کے رسول حق کے ساتھ آئے پس کیا ہمارے کوئی سفارشی ہیں جو ہمارے لیے سفارش کریں یا ہم لوٹائے جائیں تو (اور) عمل کریں اس کے خلاف جو ہم عمل کرتے تھے انہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالااور وہ جو افترا کرتے تھے ان سے جاتا رہا۔

رکوع 7

اِنَّ رَبَّکُمُ اللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ فِیۡ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسۡتَوٰی عَلَی الۡعَرۡشِ ۟ یُغۡشِی الَّیۡلَ النَّہَارَ یَطۡلُبُہٗ حَثِیۡثًا ۙ وَّ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ وَ النُّجُوۡمَ مُسَخَّرٰتٍۭ بِاَمۡرِہٖ ؕ اَلَا لَہُ  الۡخَلۡقُ وَ الۡاَمۡرُ ؕ تَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۵۴﴾

۵۴۔ تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین چھ وقتوں میں پیداکیے پھر وہ عرش پر متمکن ہے  رات کو دن کا لباس  پہناتا ہے وہ اس کے پیچھےلگاتار چلا آتا ہے اور سورج اور چاند،  ستارے اس کے حکم سے کام میں لگائے گئے ہیں،  سُن لو بنانا اور حکم دینا اسی کا کام ہے۔  اللہ بابرکت ہے جو جہانوں کا رب ہے۔

اُدۡعُوۡا رَبَّکُمۡ  تَضَرُّعًا  وَّ خُفۡیَۃً ؕ اِنَّہٗ  لَا یُحِبُّ  الۡمُعۡتَدِیۡنَ ﴿ۚ۵۵﴾

۵۵۔ اپنے رب کو عاجزی سے اور چُھپ کر پکارو،  وہ حد سے بڑھنے والوں سے محّبت نہیں کرتا۔

وَ لَا تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ بَعۡدَ اِصۡلَاحِہَا وَ ادۡعُوۡہُ خَوۡفًا وَّ طَمَعًا ؕ اِنَّ رَحۡمَتَ اللّٰہِ قَرِیۡبٌ مِّنَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۵۶﴾

۵۶۔ اور زمین کے اندر اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ کرو۔  اور خوف کرتے ہوئے اور امید رکھتے ہوئے اس کو پکارو،  اللہ کی رحمت احسان کرنے والوں سے قریب ہے۔

وَ ہُوَ الَّذِیۡ یُرۡسِلُ الرِّیٰحَ بُشۡرًۢا بَیۡنَ یَدَیۡ رَحۡمَتِہٖ ؕ حَتّٰۤی  اِذَاۤ   اَقَلَّتۡ  سَحَابًا ثِقَالًا سُقۡنٰہُ لِبَلَدٍ مَّیِّتٍ فَاَنۡزَلۡنَا بِہِ الۡمَآءَ فَاَخۡرَجۡنَا بِہٖ مِنۡ کُلِّ الثَّمَرٰتِ ؕ کَذٰلِکَ نُخۡرِجُ الۡمَوۡتٰی لَعَلَّکُمۡ  تَذَکَّرُوۡنَ ﴿۵۷﴾

۵۷۔  اور وہی ہے جو ہواؤں کو اپنی رحمت کے آگے آگے خوش خبری دیتے ہوئے بھیجتا ہے۔ یہاں تک کہ جب وہ بھاری بادل کو اٹھالاتی ہیں ہم اس کو ایک مردہ زمین کی طرف چلاتے ہیں پھر ہم اس سے پانی اتارتے ہیں ۔  پھر اس سے ہر قسم کے پھل نکالتے ہیں اسی طرح ہم مُردوں کو نکال کھڑا کریں گے تاکہ تم نصیحت قبول کرو۔

وَ الۡبَلَدُ الطَّیِّبُ یَخۡرُجُ نَبَاتُہٗ بِاِذۡنِ رَبِّہٖ ۚ وَ الَّذِیۡ خَبُثَ لَا یَخۡرُجُ  اِلَّا نَکِدًا ؕ کَذٰلِکَ نُصَرِّفُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّشۡکُرُوۡنَ ﴿٪۵۸﴾

۵۸۔ اور اچھی زمین کا سبزہ اس کے رب کے حکم سے (خوب ) نکلتا ہے  اور جو خراب ہے (وہاں) نکلتا بھی ہے تو ناقص۔  اسی طرح ہم ان لوگوں کے لیے جو شکر کرتے ہیں بار بار باتیں بیان کرتے ہیں۔

رکوع 8

لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا نُوۡحًا اِلٰی قَوۡمِہٖ فَقَالَ یٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ مَا  لَکُمۡ مِّنۡ  اِلٰہٍ غَیۡرُہٗ ؕ اِنِّیۡۤ   اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ  عَذَابَ یَوۡمٍ عَظِیۡمٍ ﴿۵۹﴾

۵۹۔ بے شک ہم نے نوح ؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا،  سو اس نے کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارے لیے کوئی معبود نہیں۔ میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔

قَالَ الۡمَلَاُ مِنۡ قَوۡمِہٖۤ  اِنَّا لَنَرٰىکَ فِیۡ ضَلٰلٍ  مُّبِیۡنٍ ﴿۶۰﴾

۶۰۔ اس کی قوم کے سرداروں نے کہا، ہم یقیناً تجھ کو کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں۔

قَالَ یٰقَوۡمِ لَیۡسَ بِیۡ ضَلٰلَۃٌ  وَّ لٰکِنِّیۡ رَسُوۡلٌ  مِّنۡ  رَّبِّ  الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۶۱﴾

۶۱۔ اس نے کہا اے میری قوم مجھ میں کسی طرح کی گمراہی نہیں،  لیکن میں جہانوں کے رب کا رسول ہوں۔

اُبَلِّغُکُمۡ رِسٰلٰتِ رَبِّیۡ وَ اَنۡصَحُ لَکُمۡ وَ اَعۡلَمُ مِنَ اللّٰہِ  مَا  لَا  تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۶۲﴾

۶۲۔ میں تم کو اپنے رب کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہاری خیرخواہی کرتا ہوں اور میں اللہ سے کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔

اَوَ عَجِبۡتُمۡ اَنۡ جَآءَکُمۡ ذِکۡرٌ  مِّنۡ رَّبِّکُمۡ عَلٰی رَجُلٍ مِّنۡکُمۡ لِیُنۡذِرَکُمۡ وَ لِتَتَّقُوۡا وَ لَعَلَّکُمۡ  تُرۡحَمُوۡنَ ﴿۶۳﴾

۶۳۔ اور کیا تم تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے تم ہی میں سے ایک شخص کے ذریعہ سے نصیحت آئی تاکہ وہ تم کو ڈرائے اور تاکہ تم تقویٰ کرو اور تاکہ تم پر رحم کیاجائے۔

فَکَذَّبُوۡہُ  فَاَنۡجَیۡنٰہُ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗ فِی الۡفُلۡکِ وَ اَغۡرَقۡنَا الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا ؕ اِنَّہُمۡ  کَانُوۡا  قَوۡمًا  عَمِیۡنَ ﴿٪۶۴﴾

۶۴۔ پر انہوں نے اس کو جھٹلایا سو ہم نے اسے اور انہیں جو اس کے ساتھ کشتی میں تھے بچالیا اور انہیں غرق کردیا جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ اندھی قوم تھی۔

رکوع 9

وَ اِلٰی عَادٍ  اَخَاہُمۡ ہُوۡدًا ؕ قَالَ یٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ مَا  لَکُمۡ  مِّنۡ  اِلٰہٍ  غَیۡرُہٗ ؕ اَفَلَا  تَتَّقُوۡنَ ﴿۶۵﴾

۶۵۔ اور عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو (بھیجا)اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو تمہارے لیے سوائے اس کے کوئی معبود نہیں۔ پس کیا تم تقویٰ اختیار نہ کرو گے۔

قَالَ الۡمَلَاُ الَّذِیۡنَ  کَفَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖۤ  اِنَّا لَنَرٰىکَ فِیۡ سَفَاہَۃٍ  وَّ اِنَّا لَنَظُنُّکَ مِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۶۶﴾

۶۶۔ اس کی قوم کےسرداروں نے جو کافر تھے کہا ہم تجھے بےوقوف دیکھتے ہیں اور ہم تجھے جھوٹوں میں سے سمجھتے ہیں۔

قَالَ یٰقَوۡمِ لَیۡسَ بِیۡ سَفَاہَۃٌ   وَّ لٰکِنِّیۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ  رَّبِّ  الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۶۷﴾

۶۷۔ اس نے کہا اے میری قوم! مجھ میں بیوقوفی کوئی نہیں لیکن جہانوں کے رب کا رسول ہوں۔

اُبَلِّغُکُمۡ رِسٰلٰتِ رَبِّیۡ وَ اَنَا لَکُمۡ نَاصِحٌ  اَمِیۡنٌ ﴿۶۸﴾

۶۸۔ میں تمہیں اپنے رب کے پیغام پہنچاتا ہوں اور میں تمہارا امانت دار خیر خواہ ہوں۔

اَوَ عَجِبۡتُمۡ اَنۡ جَآءَکُمۡ ذِکۡرٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ عَلٰی رَجُلٍ مِّنۡکُمۡ لِیُنۡذِرَکُمۡ ؕ وَ اذۡکُرُوۡۤا  اِذۡ  جَعَلَکُمۡ  خُلَفَآءَ مِنۡۢ بَعۡدِ قَوۡمِ نُوۡحٍ وَّ زَادَکُمۡ فِی الۡخَلۡقِ بَصۜۡطَۃً ۚ فَاذۡکُرُوۡۤا اٰلَآءَ اللّٰہِ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ ﴿۶۹﴾

۶۹۔ اور کیا تم تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے تم میں سے ہی ایک شخص کے ذریعہ سے نصیحت آئی تاکہ وہ تم کو ڈرائے  او ریاد کرو جب اس نے تم کونوحؑ  کی قوم کے بعد بادشاہ بنایا اور تم کو پیدائش میں قوت میں بڑھایا سو اللہ کی نعمتو ں کویاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو۔

قَالُوۡۤا اَجِئۡتَنَا لِنَعۡبُدَ اللّٰہَ وَحۡدَہٗ وَ نَذَرَ مَا کَانَ یَعۡبُدُ اٰبَآؤُنَا ۚ فَاۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ  اِنۡ  کُنۡتَ  مِنَ  الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۷۰﴾

۷۰۔ انہوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہم اکیلے اللہ کی عبادت کریں اور اس کو چھوڑ دیں جس کی ہمارے باپ داد عبادت کرتے تھے۔ توُ ہم پر لے آ جو تُو ہمیں وعدہ دیتا ہے اگر تو سچوں میں سے ہے۔

قَالَ قَدۡ وَقَعَ عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ رِجۡسٌ وَّ غَضَبٌ ؕ اَتُجَادِلُوۡنَنِیۡ فِیۡۤ  اَسۡمَآءٍ سَمَّیۡتُمُوۡہَاۤ  اَنۡتُمۡ  وَ اٰبَآؤُکُمۡ مَّا نَزَّلَ اللّٰہُ بِہَا مِنۡ سُلۡطٰنٍ ؕ فَانۡتَظِرُوۡۤا  اِنِّیۡ مَعَکُمۡ  مِّنَ الۡمُنۡتَظِرِیۡنَ ﴿۷۱﴾

۷۱۔ اس نے کہا یقیناً تمہارے رب کی طرف سے تم پر پلیدی اور ناراضگی آچکی۔ کیا تم میرے ساتھ (ان) ناموں پر جھگڑتے ہو،  جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لیے ہیں  اللہ نے اُن کے لیے کوئی سند نہیں اتاری سو انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔

فَاَنۡجَیۡنٰہُ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗ بِرَحۡمَۃٍ مِّنَّا وَ قَطَعۡنَا دَابِرَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ مَا  کَانُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ ﴿٪۷۲﴾

۷۲۔ سو ہم نے اس کو اور ان کو جو اس کےساتھ تھے اپنی رحمت سے بچالیا۔  اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنہوں نے ہماری آیتوں کوجھٹلایا اور وہ مومن نہ تھے۔

رکوع 10

وَ  اِلٰی ثَمُوۡدَ  اَخَاہُمۡ  صٰلِحًا ۘ قَالَ یٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ  مَا  لَکُمۡ  مِّنۡ  اِلٰہٍ غَیۡرُہٗ ؕ قَدۡ جَآءَتۡکُمۡ  بَیِّنَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ ؕ ہٰذِہٖ نَاقَۃُ اللّٰہِ لَکُمۡ اٰیَۃً فَذَرُوۡہَا تَاۡکُلۡ فِیۡۤ  اَرۡضِ اللّٰہِ وَ لَا تَمَسُّوۡہَا بِسُوۡٓءٍ فَیَاۡخُذَکُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۷۳﴾

۷۳۔ اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالحؑ  کو بھیجا (اس  نے ) کہا اے میری قوم  اللہ کی عبادت کرو تمہارے لیے اس کے سوائے کوئی معبود نہیں  یقیناً تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سےکھلی دلیل آچکی۔  یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے نشان ہے سو اس کو چھوڑ دو۔، اللہ کی زمین میں چرےاور اس کو کوئی دکھ نہ پہنچاؤ ورنہ تمہیں دردناک عذاب پکڑلے گا۔

وَ اذۡکُرُوۡۤا اِذۡ جَعَلَکُمۡ خُلَفَآءَ مِنۡۢ بَعۡدِ عَادٍ  وَّ بَوَّاَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ تَتَّخِذُوۡنَ مِنۡ سُہُوۡلِہَا قُصُوۡرًا وَّ تَنۡحِتُوۡنَ الۡجِبَالَ بُیُوۡتًا ۚ فَاذۡکُرُوۡۤا اٰلَآءَ اللّٰہِ وَ لَا تَعۡثَوۡا فِی الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِیۡنَ ﴿۷۴﴾

۷۴۔ اور یاد کرو جب تم کو عاد کے بعد جانشین بنایا اور تمہیں زمین میں ٹھکانا دیا،  تم اس کے میدانوں میں محل بناتے ہو اور پہاڑوں کو تراش کر کوٹھیاں بناتے ہو۔ سو اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد مچاتے مت پھرو۔

قَالَ الۡمَلَاُ الَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖ لِلَّذِیۡنَ اسۡتُضۡعِفُوۡا لِمَنۡ اٰمَنَ مِنۡہُمۡ اَتَعۡلَمُوۡنَ اَنَّ  صٰلِحًا  مُّرۡسَلٌ  مِّنۡ رَّبِّہٖ ؕ قَالُوۡۤا اِنَّا بِمَاۤ  اُرۡسِلَ بِہٖ مُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۷۵﴾

۷۵۔ سرداروں نے جنہوں نے اس کی قوم میں سے تکبر کیا،  ان سے جو کمزور تھے جو ان میں سےایمان لائے کہا کیا تم جانتے ہو کہ صالح ؑ اپنے رب کی طرف سے بھیجا گیا ہے،  بولے جو کچھ اسے دے کر بھیجا گیا ہے اس پر ایمان لانے والے ہیں۔

قَالَ الَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡۤا اِنَّا بِالَّذِیۡۤ اٰمَنۡتُمۡ  بِہٖ  کٰفِرُوۡنَ ﴿۷۶﴾

۷۶۔ جو متکبر تھے بولے، جس پر تم ایمان لائے ہم اس کا انکار کرنے والے ہیں۔

فَعَقَرُوا النَّاقَۃَ  وَ عَتَوۡا عَنۡ  اَمۡرِ  رَبِّہِمۡ وَ قَالُوۡا یٰصٰلِحُ ائۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ  اِنۡ  کُنۡتَ مِنَ  الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿۷۷﴾

۷۷۔ پس انہوں نے اونٹنی کو مارڈالا اور اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی اور کہا اے صالحؑ لے آ،  جس سے تو ہمیں ڈراتا ہے،  اگر تو پیغمبروں میں سے ہے۔

فَاَخَذَتۡہُمُ الرَّجۡفَۃُ فَاَصۡبَحُوۡا فِیۡ  دَارِہِمۡ  جٰثِمِیۡنَ ﴿۷۸﴾

۷۸۔ سو اُن کو زلزلہ نے آپکڑا ، تو وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

فَتَوَلّٰی عَنۡہُمۡ وَ قَالَ یٰقَوۡمِ لَقَدۡ اَبۡلَغۡتُکُمۡ رِسَالَۃَ رَبِّیۡ وَ نَصَحۡتُ لَکُمۡ  وَ لٰکِنۡ لَّا  تُحِبُّوۡنَ النّٰصِحِیۡنَ ﴿۷۹﴾

۷۹۔ پس اس نے اُن سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم یقیناً میں نے تم کو اپنے رب کا پیغام پہنچادیا اور تمہارا بھلا چاہا،  لیکن تم خیر خواہو ںکو دوست نہیں رکھتے۔

وَ لُوۡطًا اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖۤ اَتَاۡتُوۡنَ الۡفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنۡ اَحَدٍ مِّنَ  الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۸۰﴾

۸۰۔ اور لوط ؑ کو (بھیجا) جب اس نے اپنی قوم سے کہاکیا تم ایسی بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلی قوموں میں سے کسی نے نہیں کی۔

اِنَّکُمۡ لَتَاۡتُوۡنَ الرِّجَالَ شَہۡوَۃً مِّنۡ دُوۡنِ النِّسَآءِ ؕ بَلۡ  اَنۡتُمۡ  قَوۡمٌ  مُّسۡرِفُوۡنَ ﴿۸۱﴾

۸۱۔ تم عورتو ںکو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت رانی کے لیے آتے ہو،  بلکہ تم حد سے نکل جانے والے لوگ ہو۔

وَ مَا کَانَ جَوَابَ قَوۡمِہٖۤ  اِلَّاۤ اَنۡ قَالُوۡۤا اَخۡرِجُوۡہُمۡ مِّنۡ قَرۡیَتِکُمۡ ۚ اِنَّہُمۡ  اُنَاسٌ یَّتَطَہَّرُوۡنَ ﴿۸۲﴾

۸۲۔ اور اس کی قوم کا جواب کچھ نہ تھا مگر یہ کہ انہوں نے کہا ان کو اپنی بستی سے نکال دو یہ وہ لوگ ہیں جو پاک بنتے ہیں۔

فَاَنۡجَیۡنٰہُ وَ اَہۡلَہٗۤ  اِلَّا امۡرَاَتَہٗ ۫ۖ کَانَتۡ مِنَ  الۡغٰبِرِیۡنَ ﴿۸۳﴾

۸۳۔ سو ہم نے اُسے اور اس کے اہل کو بچالیا ، مگر اس کی عورت  وہ پیچھے رہنے والوں میں سے تھی۔

وَ  اَمۡطَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ  مَّطَرًا ؕ فَانۡظُرۡ  کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ  الۡمُجۡرِمِیۡنَ ﴿٪۸۴﴾

۸۴۔ اور ہم نے اُن پر ایک مینہ برسایا۔ پس دیکھ مجرموں کا انجام کیسا ہوا۔

رکوع 11

وَ اِلٰی مَدۡیَنَ اَخَاہُمۡ شُعَیۡبًا ؕ قَالَ یٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ مَا  لَکُمۡ مِّنۡ  اِلٰہٍ غَیۡرُہٗ ؕ قَدۡ جَآءَتۡکُمۡ بَیِّنَۃٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ فَاَوۡفُوا الۡکَیۡلَ وَ الۡمِیۡزَانَ وَ لَا تَبۡخَسُوا النَّاسَ اَشۡیَآءَہُمۡ وَ لَا تُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ بَعۡدَ  اِصۡلَاحِہَا ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ  اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿ۚ۸۵﴾

۸۵۔ اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیبؑ  کو (بھیجا) اس نے کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو تمہارے لیے اس کےسوائے کوئی معبود نہیں یقیناً تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس کھلی دلیل آچکی۔ سو ماپ اور تول کو پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو۔ اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ کرو۔ یہ  تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم مان لو۔

وَ لَا تَقۡعُدُوۡا بِکُلِّ صِرَاطٍ تُوۡعِدُوۡنَ وَ تَصُدُّوۡنَ عَنۡ  سَبِیۡلِ اللّٰہِ  مَنۡ  اٰمَنَ بِہٖ وَ تَبۡغُوۡنَہَا عِوَجًا ۚ وَ اذۡکُرُوۡۤا اِذۡ کُنۡتُمۡ قَلِیۡلًا فَکَثَّرَکُمۡ ۪ وَ انۡظُرُوۡا کَیۡفَ  کَانَ عَاقِبَۃُ  الۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿۸۶﴾

۸۶۔ اور ہر ایک رستہ پر مت بیٹھو تم ڈراتے ہو، اور اللہ کی راہ سے اُسے روکتے ہو جو اس پر ایمان لاتا ہے اور اس میں ٹیڑھا پن چاہتے ہو۔  اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے پھر تم کو بہت کردیا اور دیکھ لو کہ فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا۔

وَ اِنۡ کَانَ طَآئِفَۃٌ  مِّنۡکُمۡ اٰمَنُوۡا بِالَّذِیۡۤ اُرۡسِلۡتُ بِہٖ وَ طَآئِفَۃٌ  لَّمۡ یُؤۡمِنُوۡا فَاصۡبِرُوۡا حَتّٰی یَحۡکُمَ اللّٰہُ بَیۡنَنَا ۚ وَ ہُوَ  خَیۡرُ  الۡحٰکِمِیۡنَ ﴿۸۷﴾

۸۷۔ اور اگر تم میں سے ایک گروہ ایسا ہے جو اس پر ایمان لایا ہے جو مجھے دے کر بھیجا گیا ہے اور ایک گروہ ایمان نہیں لایا تو صبر کرو یہاں تک کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کردے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔

قَالَ الۡمَلَاُ الَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖ لَنُخۡرِجَنَّکَ یٰشُعَیۡبُ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَکَ مِنۡ قَرۡیَتِنَاۤ  اَوۡ  لَتَعُوۡدُنَّ فِیۡ مِلَّتِنَا ؕ قَالَ اَوَ لَوۡ  کُنَّا کٰرِہِیۡنَ ﴿۟۸۸﴾

۸۸۔ سرداروں نے جنہوں نے اس کی قوم میں سے تکبّر کیا کہا،  اے شعیبؑ ہم تجھ کو اور ان کو جو تیرے ساتھ ایمان لائے ضروراپنی بستی سے نکال دیں گے یا تمہیں ہمارے مذہب میں لوٹ آنا ہوگا۔ کہا، کیا اس حال میں بھی کہ ہم بیزار ہوں۔

قَدِ افۡتَرَیۡنَا عَلَی اللّٰہِ  کَذِبًا اِنۡ عُدۡنَا فِیۡ مِلَّتِکُمۡ  بَعۡدَ  اِذۡ  نَجّٰنَا اللّٰہُ مِنۡہَا ؕ وَ مَا یَکُوۡنُ  لَنَاۤ  اَنۡ نَّعُوۡدَ  فِیۡہَاۤ  اِلَّاۤ  اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ رَبُّنَا ؕ وَسِعَ رَبُّنَا کُلَّ شَیۡءٍ عِلۡمًا ؕ عَلَی اللّٰہِ تَوَکَّلۡنَا ؕ رَبَّنَا افۡتَحۡ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَ قَوۡمِنَا بِالۡحَقِّ وَ اَنۡتَ خَیۡرُ  الۡفٰتِحِیۡنَ ﴿۸۹﴾

۸۹۔ یقیناً ہم نے اللہ پر جھوٹ باندھا،  اگر ہم تمہارے مذہب میں لوٹ آئیں اس کے بعد کہ اللہ نے ہمیں اس سے نجات دی اور ہمیں شایاں نہیں کہ ہم اس میں  لوٹ آئیں مگر جو اللہ ہمارا رب چاہے۔  ہمارے رب کا علم تمام  چیزوں پر حاوی ہے ۔ ہم نے اللہ پربھروسہ کیا۔ اے ہمارے رب ہمارے درمیان اور ہماری قوم کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر اور تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔

وَ قَالَ الۡمَلَاُ الَّذِیۡنَ  کَفَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖ لَئِنِ اتَّبَعۡتُمۡ شُعَیۡبًا اِنَّکُمۡ  اِذًا لَّخٰسِرُوۡنَ ﴿۹۰﴾

۹۰۔ اور اس کی قوم کے سرداروں نے جو کافر تھے کہا اگر تم نے شعیبؑ  کی پیروی کی،  تو تم یقیناً نقصان اٹھانے والے ہوگے۔

فَاَخَذَتۡہُمُ الرَّجۡفَۃُ فَاَصۡبَحُوۡا فِیۡ دَارِہِمۡ جٰثِمِیۡنَ ﴿ۚۖۛ۹۱﴾

۹۱۔ سو اُن کو زلزلے نے آ پکڑا، پس وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا شُعَیۡبًا کَاَنۡ  لَّمۡ  یَغۡنَوۡا فِیۡہَا ۚۛ اَلَّذِیۡنَ  کَذَّبُوۡا شُعَیۡبًا  کَانُوۡا ہُمُ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۹۲﴾

۹۲۔ وہ جنہوں نے شعیبؑ کو جھٹلایا گویا کہ وہ وہاں بسے ہی نہ تھے۔ وہ جنہوں نے شعیبؑ  کو جھٹلایا،  وہی نقصان اٹھانے والے ہوئے۔

فَتَوَلّٰی عَنۡہُمۡ وَ قَالَ یٰقَوۡمِ لَقَدۡ اَبۡلَغۡتُکُمۡ رِسٰلٰتِ رَبِّیۡ وَ نَصَحۡتُ لَکُمۡ ۚ فَکَیۡفَ  اٰسٰی عَلٰی قَوۡمٍ کٰفِرِیۡنَ ﴿٪۹۳﴾

۹۳۔ تب اُس نے اُن سے مُنہ پھیر لیا اور کہا اے میری قوم یقیناً میں نے تم کو اپنے رب کے پیغام پہنچا دئیے اور تمہارا بھلا چاہا،  سو میں نہ ماننے والی قوم پر کیا افسوس کروں۔

رکوع 12

وَ مَاۤ  اَرۡسَلۡنَا فِیۡ  قَرۡیَۃٍ  مِّنۡ نَّبِیٍّ  اِلَّاۤ اَخَذۡنَاۤ  اَہۡلَہَا بِالۡبَاۡسَآءِ  وَ الضَّرَّآءِ لَعَلَّہُمۡ  یَضَّرَّعُوۡنَ ﴿۹۴﴾

۹۴۔ اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا مگر اس کے رہنے والوں کو سختی اور دکھ نے پکڑا تا کہ وہ عاجزی اختیار کریں۔

ثُمَّ بَدَّلۡنَا مَکَانَ السَّیِّئَۃِ الۡحَسَنَۃَ حَتّٰی عَفَوۡا وَّ قَالُوۡا قَدۡ مَسَّ اٰبَآءَنَا الضَّرَّآءُ وَ السَّرَّآءُ  فَاَخَذۡنٰہُمۡ  بَغۡتَۃً   وَّ ہُمۡ  لَا  یَشۡعُرُوۡنَ ﴿۹۵﴾

۹۵۔ پھر ہم نے دکھ کی جگہ سُکھ بدل دیا،  یہاں تک کہ وہ بڑھ گئے اور کہنے لگے ہمارے باپ دادوں کو بھی دُکھ اور خوشی پہنچتے رہے تب ہم نے ان کو اچانک پکڑ لیا اور انہیں  خبر بھی نہ ہوئی۔

وَ لَوۡ اَنَّ  اَہۡلَ الۡقُرٰۤی اٰمَنُوۡا  وَ اتَّقَوۡا لَفَتَحۡنَا عَلَیۡہِمۡ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ وَ لٰکِنۡ  کَذَّبُوۡا فَاَخَذۡنٰہُمۡ بِمَا  کَانُوۡا  یَکۡسِبُوۡنَ ﴿۹۶﴾

۹۶۔ اور اگر بستیوں والے ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے، لیکن انہوں نے جھٹلایا،  تب ہم نے ان کو پکڑ لیا اس کی سزا جو وہ کماتے تھے۔

اَفَاَمِنَ اَہۡلُ الۡقُرٰۤی اَنۡ  یَّاۡتِیَہُمۡ  بَاۡسُنَا بَیَاتًا  وَّ ہُمۡ  نَآئِمُوۡنَ ﴿ؕ۹۷﴾

۹۷۔ تو کیا بستیوں والے نڈر ہیں کہ ہمارا عذاب ان پر رات کے وقت آئے،  جب وہ سوتے ہوں۔

اَوَ  اَمِنَ  اَہۡلُ الۡقُرٰۤی اَنۡ یَّاۡتِیَہُمۡ بَاۡسُنَا ضُحًی  وَّ ہُمۡ  یَلۡعَبُوۡنَ ﴿۹۸﴾

۹۸۔ اور کیا بستیوں والے نڈر ہیں کہ ہمارا عذاب ان پر دن چڑھے آئے،  جب وہ کھیلتے ہوں۔

اَفَاَمِنُوۡا مَکۡرَ اللّٰہِ ۚ فَلَا  یَاۡمَنُ مَکۡرَ اللّٰہِ   اِلَّا الۡقَوۡمُ  الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿٪۹۹﴾

۹۹۔ سو کیا وہ اللہ کی تدبیر سے نڈر ہیں تو اللہ کی تدبیر سے کوئی نڈر نہیں ہوتا مگر وہی لوگ جو گھاٹے میں رہنے والے ہیں۔

رکوع 13

اَوَ لَمۡ  یَہۡدِ  لِلَّذِیۡنَ یَرِثُوۡنَ الۡاَرۡضَ مِنۡۢ  بَعۡدِ  اَہۡلِہَاۤ  اَنۡ  لَّوۡ نَشَآءُ  اَصَبۡنٰہُمۡ بِذُنُوۡبِہِمۡ ۚ وَ نَطۡبَعُ عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ  فَہُمۡ  لَا  یَسۡمَعُوۡنَ ﴿۱۰۰﴾

۱۰۰۔ کیا ان کے لیے کھل نہیں گیا جو اس کے (پہلے) رہنے والوں کے بعد زمین کے وارث ہوئےہیں کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں پکڑ لیں اور ہم ان کے دلوں پر مہر لگادیتے ہیں سو وہ نہیں سنتے۔

تِلۡکَ الۡقُرٰی نَقُصُّ عَلَیۡکَ مِنۡ اَنۡۢبَآئِہَا ۚ  وَ لَقَدۡ جَآءَتۡہُمۡ رُسُلُہُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ ۚ فَمَا کَانُوۡا لِیُؤۡمِنُوۡا بِمَا کَذَّبُوۡا مِنۡ قَبۡلُ ؕ کَذٰلِکَ یَطۡبَعُ اللّٰہُ عَلٰی قُلُوۡبِ  الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۰۱﴾

۱۰۱۔ یہ بستیاں،  ان کے کچھ حالات ہم تجھ پر بیان کرتے ہیں اور یقیناً ان کے رسول ان کے پاس کھلی دلائل لے کر آئے مگر وہ ایسے نہ تھے کہ اس پر ایمان لاتے جس کو پہلے جھٹلاچکے تھے۔  اسی طرح اللہ نہ ماننے والوں کے دلوںپر مہر لگاتا ہے۔

وَ مَا  وَجَدۡنَا  لِاَکۡثَرِہِمۡ  مِّنۡ عَہۡدٍ ۚ وَ  اِنۡ  وَّجَدۡنَاۤ   اَکۡثَرَہُمۡ  لَفٰسِقِیۡنَ ﴿۱۰۲﴾

۱۰۲۔ اور ہم نے اُن میں سے بہتوں میں عہد (کا نباہ) نہ پایا اور یقیناً ہم نے ان میں سے بہتوں کو نافرمان پایا۔

ثُمَّ بَعَثۡنَا مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ مُّوۡسٰی بِاٰیٰتِنَاۤ  اِلٰی فِرۡعَوۡنَ وَ مَلَا۠ئِہٖ فَظَلَمُوۡا بِہَا ۚ فَانۡظُرۡ  کَیۡفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿۱۰۳﴾

۱۰۳۔ تب ہم نے ان کے پیچھے موسیٰؑ  کو اپنی آیات کےساتھ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا مگر انہوں نے ان کا انکار کیا،  تو دیکھ فساد کرنےوالوں کا انجام کیسا ہوا۔

وَ قَالَ مُوۡسٰی یٰفِرۡعَوۡنُ  اِنِّیۡ  رَسُوۡلٌ مِّنۡ رَّبِّ  الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۰۴﴾ۙ

۱۰۴۔ اور موسیٰؑ نے کہا اے فرعون میں جہانوں کے رب کی طرف سے رسول ہوں۔

حَقِیۡقٌ عَلٰۤی اَنۡ  لَّاۤ  اَقُوۡلَ عَلَی اللّٰہِ  اِلَّا الۡحَقَّ ؕ قَدۡ جِئۡتُکُمۡ بِبَیِّنَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ فَاَرۡسِلۡ مَعِیَ بَنِیۡۤ  اِسۡرَآءِیۡلَ ﴿۱۰۵﴾ؕ

۱۰۵۔ اس پر قائم کہ اللہ پر سوائے حق کے کچھ نہ کہوں۔ میں تمہارے پاس تمہارے رب سے کھلی دلیل لایا ہوں، سو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے۔

قَالَ  اِنۡ کُنۡتَ جِئۡتَ بِاٰیَۃٍ  فَاۡتِ بِہَاۤ  اِنۡ  کُنۡتَ  مِنَ  الصّٰدِقِیۡنَ ﴿۱۰۶﴾

۱۰۶۔ اس نے کہا اگر تو کوئی نشان لایا ہے تو وہ لے آ،  اگر تو سچا ہے۔

فَاَلۡقٰی عَصَاہُ  فَاِذَا ہِیَ ثُعۡبَانٌ  مُّبِیۡنٌ ﴿۱۰۷﴾ۚۖ

۱۰۷۔ تب اُس نے اپنا عصا ڈالاتو ناگہاں وہ صریح اژدھا تھا۔

وَّ نَزَعَ یَدَہٗ  فَاِذَا ہِیَ بَیۡضَآءُ  لِلنّٰظِرِیۡنَ ﴿۱۰۸﴾٪

۱۰۸۔ اور اپنا ہاتھ باہر نکالا تو ناگہاں وہ دیکھنےو الوں کے لیے سفید تھا۔

رکوع 14

قَالَ الۡمَلَاُ مِنۡ  قَوۡمِ  فِرۡعَوۡنَ   اِنَّ ہٰذَا لَسٰحِرٌ  عَلِیۡمٌ ﴿۱۰۹﴾ۙ

۱۰۹۔ فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہایقیناً یہ کوئی دانا جادوگر ہے۔

یُّرِیۡدُ  اَنۡ یُّخۡرِجَکُمۡ مِّنۡ  اَرۡضِکُمۡ ۚ فَمَا ذَا  تَاۡمُرُوۡنَ ﴿۱۱۰﴾

۱۱۰۔ چاہتا ہے کہ تمہیں تمہارے ملک سے نکال دے سو تم کیا مشورہ دیتے ہو۔

قَالُوۡۤا اَرۡجِہۡ  وَ اَخَاہُ  وَ اَرۡسِلۡ فِی الۡمَدَآئِنِ  حٰشِرِیۡنَ ﴿۱۱۱﴾ۙ

۱۱۱۔ بولے،  اسے اور اسے بھائی کو ڈھیل دے اور شہروں میں نقیب بھیج دے۔

یَاۡتُوۡکَ  بِکُلِّ  سٰحِرٍ  عَلِیۡمٍ ﴿۱۱۲﴾

۱۱۲۔ وہ تیرے پاس ہر دانا جادوگر کو لے آئیں۔

وَ  جَآءَ  السَّحَرَۃُ  فِرۡعَوۡنَ  قَالُوۡۤا اِنَّ  لَنَا  لَاَجۡرًا  اِنۡ  کُنَّا نَحۡنُ الۡغٰلِبِیۡنَ ﴿۱۱۳﴾

۱۱۳۔ اور جادوگر فرعو ن کے پاس آئے کہنے لگے ہم کو اجر تو ضرور ملے گا اگر ہم ہی غالب رہے۔

قَالَ  نَعَمۡ  وَ  اِنَّکُمۡ لَمِنَ الۡمُقَرَّبِیۡنَ ﴿۱۱۴﴾

۱۱۴۔ کہا ہاں! اور تم یقیناً (میرے) مقربوں میں سے ہوگے۔

قَالُوۡا یٰمُوۡسٰۤی  اِمَّاۤ  اَنۡ تُلۡقِیَ وَ  اِمَّاۤ  اَنۡ نَّکُوۡنَ  نَحۡنُ الۡمُلۡقِیۡنَ ﴿۱۱۵﴾

۱۱۵۔ انہوں نے کہا اے موسیٰؑ  یا تو تُو ڈال ، یا ہم (پہلے) ڈالنے والے ہوں۔

قَالَ  اَلۡقُوۡا ۚ فَلَمَّاۤ  اَلۡقَوۡا سَحَرُوۡۤا  اَعۡیُنَ النَّاسِ وَ اسۡتَرۡہَبُوۡہُمۡ  وَ جَآءُوۡ  بِسِحۡرٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۱۶﴾

۱۱۶۔ کہا،  ڈالو، سو جب انہوں نے ڈالا،  لوگوں کی آنکھوں کو دھوکا دیا اور اُن کو ڈرایا،  اور ایک بڑا فریب بنا کھڑا کیا۔

وَ اَوۡحَیۡنَاۤ  اِلٰی مُوۡسٰۤی اَنۡ اَلۡقِ عَصَاکَ ۚ فَاِذَا  ہِیَ تَلۡقَفُ  مَا  یَاۡفِکُوۡنَ ﴿۱۱۷﴾ۚ

۱۱۷۔ اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ تُو اپنا سونٹا ڈال،  پس وہ فوراً اسے نِگل گیا جو وہ جھوٹ بناتے تھے۔

فَوَقَعَ الۡحَقُّ وَ بَطَلَ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۱۸﴾ۚ

۱۱۸۔ سو حق ظاہر ہوگیا اور جو وہ کرتے تھے باطل ہوگیا۔

فَغُلِبُوۡا ہُنَالِکَ وَ انۡقَلَبُوۡا صٰغِرِیۡنَ ﴿۱۱۹﴾ۚ

۱۱۹۔ پس وہاں ہار گئے اور ذلیل ہوکر پھرے۔

وَ اُلۡقِیَ  السَّحَرَۃُ  سٰجِدِیۡنَ ﴿۱۲۰﴾ۚۖ

۱۲۰۔ اور جادوگر سجدے میں گر گئے۔

قَالُوۡۤا  اٰمَنَّا  بِرَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۲۱﴾ۙ

۱۲۱۔ کہا،  ہم جہانوں کے رب پر ایمان لائے۔

رَبِّ  مُوۡسٰی  وَ ہٰرُوۡنَ ﴿۱۲۲﴾

۱۲۲۔ موسیٰؑ  اور ہارونؑ  کے رب پر۔

قَالَ فِرۡعَوۡنُ اٰمَنۡتُمۡ بِہٖ قَبۡلَ اَنۡ اٰذَنَ لَکُمۡ ۚ اِنَّ ہٰذَا لَمَکۡرٌ  مَّکَرۡتُمُوۡہُ فِی الۡمَدِیۡنَۃِ  لِتُخۡرِجُوۡا مِنۡہَاۤ  اَہۡلَہَا ۚ فَسَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۲۳﴾

۱۲۳۔ فرعون نے کہا تم اس پر ایمان لائے قبل اس کے کہ میں تم کو اجازت دوں،  یہ ایک حیلہ ہے،  جو تم نے اس شہر میں بنا لیا ہے تاکہ اس کے رہنے والوں کو اس سے نکال دو سو تم (نتیجہ) جان لو گے۔

لَاُقَطِّعَنَّ اَیۡدِیَکُمۡ وَ اَرۡجُلَکُمۡ مِّنۡ خِلَافٍ ثُمَّ لَاُصَلِّبَنَّکُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۱۲۴﴾

۱۲۴۔ میں ضرور تمہارے ہاتھ اور تمہارے پاؤں مخالف طرف سے کاٹ دوں گا پھر میں ضرور تم کو صلیب کی موت ماروں گا۔

قَالُوۡۤا اِنَّاۤ  اِلٰی رَبِّنَا مُنۡقَلِبُوۡنَ ﴿۱۲۵﴾ۚ

۱۲۵۔ انہوں نے کہا،  ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔

وَ مَا تَنۡقِمُ مِنَّاۤ  اِلَّاۤ  اَنۡ  اٰمَنَّا بِاٰیٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآءَتۡنَا ؕ رَبَّنَاۤ  اَفۡرِغۡ عَلَیۡنَا صَبۡرًا  وَّ تَوَفَّنَا مُسۡلِمِیۡنَ ﴿۱۲۶﴾٪

۱۲۶۔ اور تُو ہم سے دشمنی نہیں کرتا مگر اس لیے کہ ہم اپنے رب کی باتوں پر ایمان لائے جب وہ ہمارے پاس آگئیں۔ اے ہمارے رب ہم پر صبر ڈال اور ہمیں مسلمان مار۔

رکوع 15

وَ قَالَ الۡمَلَاُ مِنۡ قَوۡمِ فِرۡعَوۡنَ اَتَذَرُ مُوۡسٰی وَ قَوۡمَہٗ  لِیُفۡسِدُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ یَذَرَکَ  وَ اٰلِہَتَکَ ؕ قَالَ سَنُقَتِّلُ اَبۡنَآءَہُمۡ وَ نَسۡتَحۡیٖ نِسَآءَہُمۡ ۚ وَ اِنَّا فَوۡقَہُمۡ  قٰہِرُوۡنَ ﴿۱۲۷﴾

۱۲۷۔ اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا،  کیا تو موسیٰؑ  اور اس کی قوم کو چھوڑتا ہے کہ ملک میں فساد کریں اور وہ تجھے اور تیرے معبودوں کو چھوڑ دے  اس نے کہا ہم ان کے بیٹوں کو قتل کردیں گے اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھیں گے اور ہم ان پر غالب ہیں۔

قَالَ مُوۡسٰی  لِقَوۡمِہِ اسۡتَعِیۡنُوۡا بِاللّٰہِ وَ اصۡبِرُوۡا ۚ اِنَّ  الۡاَرۡضَ  لِلّٰہِ ۟ۙ یُوۡرِثُہَا مَنۡ یَّشَآءُ مِنۡ عِبَادِہٖ ؕ وَ الۡعَاقِبَۃُ  لِلۡمُتَّقِیۡنَ ﴿۱۲۸﴾

۱۲۸۔ موسیٰؑ  نے اپنی قوم سے کہا،  اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو۔ زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث بناتا ہے اور (اچھا) انجام متقیوں کے لیے ہے۔

قَالُوۡۤا اُوۡذِیۡنَا مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَاۡتِیَنَا وَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جِئۡتَنَا ؕ قَالَ عَسٰی رَبُّکُمۡ اَنۡ یُّہۡلِکَ عَدُوَّکُمۡ وَ یَسۡتَخۡلِفَکُمۡ  فِی الۡاَرۡضِ فَیَنۡظُرَ  کَیۡفَ تَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۲۹﴾٪

۱۲۹۔ انہوں نے کہا ہمیں دُکھ دیا گیا اس سے پہلے کہ تو ہمارے پاس آتا اور اس کے بعد کہ تو ہمارے پاس آیا،  اس نے  کہا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کردے ، اور تم کو زمین میں جانشین بنائے، پھر دیکھے تم کس طرح عمل کرتے ہو۔

رکوع 16

وَ لَقَدۡ اَخَذۡنَاۤ  اٰلَ فِرۡعَوۡنَ بِالسِّنِیۡنَ وَ نَقۡصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّہُمۡ یَذَّکَّرُوۡنَ ﴿۱۳۰﴾

۱۳۰۔ اور البتہ ہم نے فرعون کے لوگو ںکو قحط اور پھلوں کی کمی میں پکڑا ، تاکہ وہ نصیحت قبول کریں۔

فَاِذَا جَآءَتۡہُمُ الۡحَسَنَۃُ  قَالُوۡا  لَنَا ہٰذِہٖ ۚ وَ  اِنۡ  تُصِبۡہُمۡ سَیِّئَۃٌ  یَّطَّیَّرُوۡا بِمُوۡسٰی وَ مَنۡ مَّعَہٗ ؕ اَلَاۤ  اِنَّمَا طٰٓئِرُہُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ وَ لٰکِنَّ  اَکۡثَرَہُمۡ  لَا یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۳۱﴾

۱۳۱۔ سو جب اُن کو سکھ پہنچتا،  کہتے یہ ہمارا حق ہے ۔ اور اگر اُن کو دُکھ پہنچتا،  موسیٰؑ  اور اس کے ساتھیوں کی شومی بتاتے  سنو ان کی شومی صرف اللہ کی طرف سے ہے،  لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

وَ قَالُوۡا مَہۡمَا تَاۡتِنَا بِہٖ مِنۡ اٰیَۃٍ لِّتَسۡحَرَنَا بِہَا ۙ فَمَا نَحۡنُ لَکَ بِمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۳۲﴾

۱۳۲۔ اور انہوں نے کہا جو کوئی نشان بھی تو ہمارے پاس لائے تاکہ اس کے ساتھ ہم کو دھوکا دے تو ہم تیری بات کو نہیں مانیں گے۔

فَاَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمُ الطُّوۡفَانَ وَ الۡجَرَادَ وَ الۡقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ  اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ ۟ فَاسۡتَکۡبَرُوۡا وَ کَانُوۡا  قَوۡمًا مُّجۡرِمِیۡنَ ﴿۱۳۳﴾

۱۳۳۔ سو ہم نے اُن پر طوفان اور ٹڈیاں اور جُوئیں اور مینڈکیں اور خون الگ الگ نشانیاں بھیجیں۔ مگر انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم قوم تھے۔

وَ لَمَّا وَقَعَ عَلَیۡہِمُ  الرِّجۡزُ  قَالُوۡا یٰمُوۡسَی ادۡعُ لَنَا رَبَّکَ بِمَا عَہِدَ عِنۡدَکَ ۚ  لَئِنۡ کَشَفۡتَ عَنَّا الرِّجۡزَ لَنُؤۡمِنَنَّ  لَکَ  وَ لَنُرۡسِلَنَّ  مَعَکَ  بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ﴿۱۳۴﴾ۚ

۱۳۴۔ اور جب اُن پر عذاب پڑتا کہتے اے موسیٰؑ  ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر جیسا اس نے تجھ سے عہد کیا ہے اگر تو ہم سے عذاب اُٹھادے ہم ضرور تجھ پر ایمان لے آئیں گے اور ضرور تیرے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دیں گے۔

فَلَمَّا کَشَفۡنَا عَنۡہُمُ الرِّجۡزَ اِلٰۤی اَجَلٍ ہُمۡ  بٰلِغُوۡہُ  اِذَا ہُمۡ  یَنۡکُثُوۡنَ ﴿۱۳۵﴾

۱۳۵۔ پس جب ہم ان سے ایک وقت کے لیے جس کو وہ پہنچنے والے تھے عذاب اُٹھادیتے تو فوراً عہد شکنی کرتے۔

فَانۡتَقَمۡنَا مِنۡہُمۡ فَاَغۡرَقۡنٰہُمۡ  فِی الۡیَمِّ بِاَنَّہُمۡ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ کَانُوۡا عَنۡہَا غٰفِلِیۡنَ ﴿۱۳۶﴾

۱۳۶۔ پس ہم نے اُن پر سزا بھیجی اور ان کو دریا میں غرق کردیا،  اس لیے کہ وہ ہماری باتو ںکوجھٹلاتے تھے اور ان سے لاپروا تھے۔

وَ اَوۡرَثۡنَا الۡقَوۡمَ  الَّذِیۡنَ کَانُوۡا یُسۡتَضۡعَفُوۡنَ  مَشَارِقَ  الۡاَرۡضِ وَ مَغَارِبَہَا الَّتِیۡ  بٰرَکۡنَا فِیۡہَا ؕ وَ تَمَّتۡ کَلِمَتُ رَبِّکَ الۡحُسۡنٰی عَلٰی بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ۬ۙ بِمَا صَبَرُوۡا ؕ وَ دَمَّرۡنَا مَا کَانَ یَصۡنَعُ فِرۡعَوۡنُ وَ قَوۡمُہٗ  وَ مَا کَانُوۡا  یَعۡرِشُوۡنَ ﴿۱۳۷﴾

۱۳۷۔ اور ہم نے اس قوم کو جسے کمزور گِنا جاتا تھا اس زمین کے مشرقی اور اس کے مغربی حصّوں کا وارث کردیا،  جس میں ہم نے برکت دی تھی اور تیرے رب کی اچھی بات بنی اسرائیل کے حق میں پوری ہوئی اس لیے کہ انہوں نے صبر کیا  اور ہم نے وہ سب تباہ کردیا جو فرعون اور اس کی قوم کرتے تھے اور جو وہ عمارتیں بناتے تھے۔

وَ جٰوَزۡنَا بِبَنِیۡۤ  اِسۡرَآءِیۡلَ الۡبَحۡرَ فَاَتَوۡا عَلٰی قَوۡمٍ یَّعۡکُفُوۡنَ عَلٰۤی  اَصۡنَامٍ لَّہُمۡ ۚ قَالُوۡا یٰمُوۡسَی اجۡعَلۡ لَّنَاۤ  اِلٰـہًا کَمَا لَہُمۡ  اٰلِـہَۃٌ ؕ قَالَ  اِنَّکُمۡ  قَوۡمٌ  تَجۡہَلُوۡنَ ﴿۱۳۸﴾

۱۳۸۔ اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے گزار دیا۔ تب وہ ایک قوم پر آئے جو اپنے بتوں کی پوجا کرتے تھے۔ بولے اے موسیٰؑ  ہمیں بھی ایک دیوتا بنادے جیسے ان کے دیوتا ہیں۔ اس نے کہا تم لوگ جہالت کرتے ہو۔

اِنَّ  ہٰۤؤُلَآءِ  مُتَبَّرٌ  مَّا ہُمۡ  فِیۡہِ  وَ  بٰطِلٌ مَّا  کَانُوۡا  یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۳۹﴾

۱۳۹۔ یہ جس کام میں لگے ہوئے ہیں وہ تباہ ہونا ہے اور جو وہ کرتے ہیں باطل ہے۔

قَالَ  اَغَیۡرَ اللّٰہِ  اَبۡغِیۡکُمۡ  اِلٰـہًا وَّ ہُوَ فَضَّلَکُمۡ  عَلَی  الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۴۰﴾

۱۴۰۔ کہا،  کیا میں اللہ کے سوائے تمہارے لیے معبود چاہوں اور اس نے تم کو مخلوقات پر فضیلت دی ہے۔

وَ اِذۡ  اَنۡجَیۡنٰکُمۡ مِّنۡ اٰلِ فِرۡعَوۡنَ یَسُوۡمُوۡنَکُمۡ  سُوۡٓءَ  الۡعَذَابِ ۚ یُقَتِّلُوۡنَ اَبۡنَآءَکُمۡ  وَ یَسۡتَحۡیُوۡنَ نِسَآءَکُمۡ ؕ وَ فِیۡ ذٰلِکُمۡ  بَلَآءٌ  مِّنۡ  رَّبِّکُمۡ   عَظِیۡمٌ ﴿۱۴۱﴾٪

۱۴۱۔ اور جب ہم نے تم کو فرعون کے لوگوں سے بچایا وہ تمہیں بُرا دُکھ پہنچاتے تھے تمہارے بیٹوں کو قتل کرتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے اور اس میں تمہارے رب سے بڑی آزمائش تھی۔

رکوع 17

وَ وٰعَدۡنَا  مُوۡسٰی ثَلٰثِیۡنَ  لَیۡلَۃً وَّ اَتۡمَمۡنٰہَا بِعَشۡرٍ فَتَمَّ  مِیۡقَاتُ رَبِّہٖۤ اَرۡبَعِیۡنَ  لَیۡلَۃً ۚ وَ قَالَ مُوۡسٰی  لِاَخِیۡہِ ہٰرُوۡنَ  اخۡلُفۡنِیۡ  فِیۡ  قَوۡمِیۡ وَ اَصۡلِحۡ  وَ لَا تَتَّبِعۡ  سَبِیۡلَ  الۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿۱۴۲﴾

۱۴۲۔ اور ہم نے موسیٰ سے تیس رات کا وعدہ ٹھیرایا اور اُن کو دس (اور) سے پورا کیا تب اس کے رب کی مدت چالیس رات پوری ہوئی۔  اور موسیٰؑ نے اپنے بھائی ہارونؑ سے کہا میری قوم میں میری جگہ کام کر اور اصلاح کرنا اور فساد کرنے والوں کی راہ کی پیروی نہ کرنا۔

وَ لَمَّا جَآءَ مُوۡسٰی لِمِیۡقَاتِنَا وَ کَلَّمَہٗ رَبُّہٗ ۙ قَالَ رَبِّ اَرِنِیۡۤ   اَنۡظُرۡ   اِلَیۡکَ ؕ قَالَ لَنۡ تَرٰىنِیۡ  وَ لٰکِنِ  انۡظُرۡ  اِلَی  الۡجَبَلِ فَاِنِ اسۡتَقَرَّ مَکَانَہٗ فَسَوۡفَ تَرٰىنِیۡ ۚ فَلَمَّا تَجَلّٰی رَبُّہٗ  لِلۡجَبَلِ جَعَلَہٗ  دَکًّا وَّ خَرَّ مُوۡسٰی صَعِقًا ۚ فَلَمَّاۤ  اَفَاقَ قَالَ سُبۡحٰنَکَ تُبۡتُ  اِلَیۡکَ  وَ اَنَا  اَوَّلُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۴۳﴾

۱۴۳۔ اور جب موسٰیؑ  ہمارے وقت مقررہ پر آیا اور اس کے رب نے اس سے کلام کیا۔ کہا،  میرے رب مجھے (اپنا آپ) دکھا کہ میں تیری طرف دیکھوں۔ کہا تو مجھے نہیں دیکھ سکتا لیکن پہاڑ کی طرف دیکھ، اگر یہ اپنی جگہ کھڑا رہ گیا تو تُو مجھے بھی دیکھ لے گا، پس جب اس کے رب نے پہاڑ پر تجلی فرمائی اس کو ریزہ ریزہ کردیا اور موسیٰؑ  بے ہوش ہوکر گر گیا،  پھر جب ہوش میں آیا تو کہا تو پاک ہے میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اورمیں سب سے پہلے ایمان لانے والا ہوں۔

قَالَ یٰمُوۡسٰۤی  اِنِّی  اصۡطَفَیۡتُکَ عَلَی النَّاسِ بِرِسٰلٰتِیۡ  وَ بِکَلَامِیۡ ۫ۖ فَخُذۡ مَاۤ اٰتَیۡتُکَ  وَ  کُنۡ  مِّنَ  الشّٰکِرِیۡنَ ﴿۱۴۴﴾

۱۴۴۔ کہا اے موسیٰؑ  میں نے تجھے اپنے پیغاموں اور اپنے کلام سے (دوسرے) لوگوں پر چن لیا۔ سو جومیں نے تجھے دیا ہے وہ لے،  اور شکر کرنے والوں میں سے ہو۔

وَ کَتَبۡنَا لَہٗ  فِی الۡاَلۡوَاحِ  مِنۡ کُلِّ شَیۡءٍ مَّوۡعِظَۃً  وَّ تَفۡصِیۡلًا  لِّکُلِّ شَیۡءٍ ۚ فَخُذۡہَا بِقُوَّۃٍ  وَّ اۡمُرۡ قَوۡمَکَ یَاۡخُذُوۡا بِاَحۡسَنِہَا ؕ سَاُورِیۡکُمۡ  دَارَ الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿۱۴۵﴾

۱۴۵۔ اور ہم نے اس کے لیے تختیوں میں ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل فرض کردی۔ سو اس کو مضبوطی سے پکڑ اور اپنی قوم کو حکم دے کہ اس کی بہترین باتیں پکڑے  میں تم کو نافرمانوں کا گھر (بھی) دکھادوں گا۔

سَاَصۡرِفُ عَنۡ اٰیٰتِیَ الَّذِیۡنَ یَتَکَبَّرُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ ؕ وَ  اِنۡ یَّرَوۡا کُلَّ اٰیَۃٍ  لَّا یُؤۡمِنُوۡا بِہَا ۚ وَ اِنۡ یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الرُّشۡدِ لَا یَتَّخِذُوۡہُ سَبِیۡلًا ۚ وَ اِنۡ  یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الۡغَیِّ یَتَّخِذُوۡہُ سَبِیۡلًا ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ کَانُوۡا عَنۡہَا غٰفِلِیۡنَ ﴿۱۴۶﴾

۱۴۶۔ میں اپنی آیات سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں اور اگر وہ ہر ایک نشان بھی دیکھ لیں تو اس پر ایمان نہ لائیں اور اگر وہ درستی کی راہ دیکھ لیں،  تو  اسے (اپنا) رستہ نہ ٹھیرائیں اور اگر وہ گمراہی کا رستہ دیکھ لیں تو اسے (اپنا) رستہ بنالیں،  یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے غافل رہے۔

وَ الَّذِیۡنَ  کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ  لِقَآءِ  الۡاٰخِرَۃِ حَبِطَتۡ اَعۡمَالُہُمۡ ؕ ہَلۡ  یُجۡزَوۡنَ  اِلَّا  مَا  کَانُوۡا  یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۴۷﴾٪

۱۴۷۔ اور جنہوں نےہماری آیات کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے عمل بے کار ہوئے،  ان کو کوئی بدلہ نہ ملے گا،  مگر وہی جو عمل کرتے تھے۔

رکوع 18

وَ اتَّخَذَ قَوۡمُ  مُوۡسٰی مِنۡۢ بَعۡدِہٖ مِنۡ حُلِیِّہِمۡ عِجۡلًا جَسَدًا لَّہٗ خُوَارٌ ؕ اَلَمۡ یَرَوۡا اَنَّہٗ  لَا یُکَلِّمُہُمۡ وَ لَا یَہۡدِیۡہِمۡ سَبِیۡلًا ۘ اِتَّخَذُوۡہُ   وَ کَانُوۡا ظٰلِمِیۡنَ ﴿۱۴۸﴾

۱۴۸۔ اور موسیٰؑ  کی قوم نے اس کے پیچھے اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنالیا،  ایک جسم جس میں سے گائے کی آواز نکلتی تھی  کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ وہ ان سے کلام نہیں کرتا اور نہ ان کو رستہ دکھاتا ہے اس کو (معبود) بنالیا اور وہ ظالم تھے۔

وَ لَمَّا سُقِطَ فِیۡۤ  اَیۡدِیۡہِمۡ وَ رَاَوۡا اَنَّہُمۡ قَدۡ ضَلُّوۡا ۙ قَالُوۡا لَئِنۡ لَّمۡ  یَرۡحَمۡنَا رَبُّنَا وَ یَغۡفِرۡ لَنَا لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِیۡنَ ﴿۱۴۹﴾

۱۴۹۔ اور جب وہ پشیمان ہوئے اور دیکھ لیا کہ وہ یقیناً گمراہ ہوگئے کہنے لگے اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں نہ بخشا تو یقیناً ہم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔

وَ لَمَّا رَجَعَ مُوۡسٰۤی اِلٰی قَوۡمِہٖ غَضۡبَانَ اَسِفًا ۙ قَالَ بِئۡسَمَا خَلَفۡتُمُوۡنِیۡ  مِنۡۢ بَعۡدِیۡ ۚ اَعَجِلۡتُمۡ اَمۡرَ رَبِّکُمۡ ۚ وَ اَلۡقَی الۡاَلۡوَاحَ وَ اَخَذَ بِرَاۡسِ اَخِیۡہِ یَجُرُّہٗۤ اِلَیۡہِ ؕ قَالَ ابۡنَ اُمَّ  اِنَّ  الۡقَوۡمَ اسۡتَضۡعَفُوۡنِیۡ  وَ کَادُوۡا یَقۡتُلُوۡنَنِیۡ ۫ۖ فَلَا تُشۡمِتۡ بِیَ الۡاَعۡدَآءَ وَ لَا تَجۡعَلۡنِیۡ مَعَ  الۡقَوۡمِ  الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۱۵۰﴾

۱۵۰۔ اور جب موسیٰؑ  اپنی قوم کی طرف لوٹ کر آیا غضبناک افسوس کرتا ہُوا۔ کہا میرے پیچھے تم نے میری بُری نیابت کی۔  کیا تم نے اپنے رب کے امر کوجلد چاہا  اور تختیاں ڈال دیں اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر اس کو اپنی طرف کھینچا۔ اس نے کہا ماں کے بیٹے  قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے ماردیں،  سو دشمنوں کو مجھ پر مت ہنسا۔ اور مجھے ظالم لوگوں کے ساتھ نہ ملا۔

قَالَ رَبِّ اغۡفِرۡ لِیۡ وَ لِاَخِیۡ وَ اَدۡخِلۡنَا فِیۡ رَحۡمَتِکَ ۫ۖ وَ اَنۡتَ اَرۡحَمُ الرّٰحِمِیۡنَ ﴿۱۵۱﴾٪

۱۵۱۔ (موسیٰؑ نے) کہا میرے رب میری اور میرے بھائی کی حفاظت فرما اور ہم کو اپنی رحمت میں داخل کر اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔

رکوع 19

اِنَّ الَّذِیۡنَ اتَّخَذُوا الۡعِجۡلَ سَیَنَالُہُمۡ غَضَبٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ ذِلَّۃٌ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ؕ وَ کَذٰلِکَ نَجۡزِی الۡمُفۡتَرِیۡنَ ﴿۱۵۲﴾

۱۵۲۔ جن لوگوں نے بچھڑا بنایا،  ان کو اُن کے رب کی طرف سے ناراضگی اور دنیا کی زندگی میں رسوائی پہنچ کر رہے گی اور اسی طرح ہم جھوٹ بنانے والوں کو سزا دیتے ہیں۔

وَ الَّذِیۡنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ ثُمَّ  تَابُوۡا مِنۡۢ بَعۡدِہَا وَ اٰمَنُوۡۤا ۫ اِنَّ رَبَّکَ مِنۡۢ بَعۡدِہَا لَغَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۵۳﴾

۱۵۳۔ اور جنہوں نے برے کام کیے، پھر اس کے بعد توبہ کی اور ایمان لائے یقیناً  تیرا رب اس کے بعد بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔

وَ لَمَّا سَکَتَ عَنۡ  مُّوۡسَی الۡغَضَبُ  اَخَذَ الۡاَلۡوَاحَ ۚۖ وَ فِیۡ نُسۡخَتِہَا ہُدًی وَّ رَحۡمَۃٌ  لِّلَّذِیۡنَ ہُمۡ  لِرَبِّہِمۡ یَرۡہَبُوۡنَ ﴿۱۵۴﴾

۱۵۴۔ اور جب موسیٰؑ  کا غصہ کم ہوا تختیاں لیں۔ اور ان کی تحریر میں اُن لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت تھی جو اپنے رب سے خوف رکھتے ہیں۔

وَ اخۡتَارَ مُوۡسٰی قَوۡمَہٗ سَبۡعِیۡنَ رَجُلًا لِّمِیۡقَاتِنَا ۚ فَلَمَّاۤ  اَخَذَتۡہُمُ الرَّجۡفَۃُ قَالَ رَبِّ لَوۡ شِئۡتَ اَہۡلَکۡتَہُمۡ مِّنۡ قَبۡلُ وَ اِیَّایَ ؕ اَتُہۡلِکُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَہَآءُ مِنَّا ۚ اِنۡ ہِیَ  اِلَّا فِتۡنَتُکَ ؕ تُضِلُّ بِہَا مَنۡ تَشَآءُ وَ تَہۡدِیۡ مَنۡ تَشَآءُ ؕ اَنۡتَ وَلِیُّنَا فَاغۡفِرۡ لَنَا وَ ارۡحَمۡنَا وَ  اَنۡتَ  خَیۡرُ  الۡغٰفِرِیۡنَ ﴿۱۵۵﴾

۱۵۵۔ اور موسیٰؑ نے اپنی قوم کے ستر آدمی ہمارے وعدہ کے لیے چُن لیے پھر اُن کو زلزلے نے آلیا۔  کہا،  میرے رب اگر تو چاہتا ان کو اور مجھے پہلے سے ہلاک کردیا ہوتا کیا تو ہم کو اس لیے ہلاک کرتا ہے جو ہم میں سے بیوقوفوں نے کیا۔ یہ صرف تیری آزمائش ہے۔ تو اس کے ساتھ جسے چاہتا ہے گمراہ ٹھیراتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے تو ہی ہمارا ولی ہے سو ہماری حفاظت فرما اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر حفاظت کرنےو الا ہے۔

وَ اکۡتُبۡ لَنَا فِیۡ ہٰذِہِ الدُّنۡیَا حَسَنَۃً  وَّ  فِی الۡاٰخِرَۃِ   اِنَّا ہُدۡنَاۤ   اِلَیۡکَ ؕ قَالَ عَذَابِیۡۤ  اُصِیۡبُ  بِہٖ  مَنۡ  اَشَآءُ ۚ وَ رَحۡمَتِیۡ وَسِعَتۡ کُلَّ شَیۡءٍ ؕ فَسَاَکۡتُبُہَا لِلَّذِیۡنَ یَتَّقُوۡنَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ بِاٰیٰتِنَا یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۵۶﴾ۚ

۱۵۶۔ اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھلائی لکھ دے اور آخرت میں،  ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں۔ کہا،  میرا عذاب اس میں جسے چاہوں مبتلا کروں اور میری رحمت  ہر شے پر حاوی ہے سومیں اس کو ان کے لیے لکھ دوں گا جو تقویٰ کرتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اور جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں۔

اَلَّذِیۡنَ یَتَّبِعُوۡنَ الرَّسُوۡلَ النَّبِیَّ الۡاُمِّیَّ الَّذِیۡ یَجِدُوۡنَہٗ مَکۡتُوۡبًا عِنۡدَہُمۡ فِی التَّوۡرٰىۃِ وَ الۡاِنۡجِیۡلِ ۫ یَاۡمُرُہُمۡ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہٰہُمۡ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیۡہِمُ الۡخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنۡہُمۡ اِصۡرَہُمۡ وَ الۡاَغۡلٰلَ الَّتِیۡ کَانَتۡ عَلَیۡہِمۡ ؕ فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِہٖ  وَ عَزَّرُوۡہُ وَ نَصَرُوۡہُ  وَ اتَّبَعُوا النُّوۡرَ الَّذِیۡۤ اُنۡزِلَ مَعَہٗۤ ۙ اُولٰٓئِکَ  ہُمُ  الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۵۷﴾٪

۱۵۷۔ اور وہ جو رسول نبی امی کی پیروی کرتے ہیں،  جسے وہ اپنے پاس توریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ اُن کو بھلی باتوں کا حکم دیتا،  اور ان کو بُری باتوں سے روکتا اور ان کے لیے ستھری چیزیں حلال کرتا اور ان پرناپاک چیزیں حرام کرتا اور ان سے ان کا بوجھ اتارتا ہے اور وہ طوق بھی جو اُن پرتھے۔ سو جو لوگ اس پرایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اس کومدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اتارا گیا ہے وہی کامیاب ہوں گے۔

رکوع 20

قُلۡ یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ اِلَیۡکُمۡ جَمِیۡعَۨا الَّذِیۡ لَہٗ  مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ  وَ الۡاَرۡضِ ۚ لَاۤ اِلٰہَ  اِلَّا ہُوَ یُحۡیٖ وَ یُمِیۡتُ ۪ فَاٰمِنُوۡا  بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہِ النَّبِیِّ  الۡاُمِّیِّ  الَّذِیۡ یُؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ کَلِمٰتِہٖ وَ اتَّبِعُوۡہُ  لَعَلَّکُمۡ تَہۡتَدُوۡنَ ﴿۱۵۸﴾

۱۵۸۔ کہہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔ وہ جس کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے۔ اس کے سوائے کوئی معبود نہیں وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہےسو اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول نبی امی پر جو اللہ اور  اس کے کلموں پر ایمان لاتا ہے اور اس کی پیروی کرو تاکہ تم ہدایت پاؤ۔

وَ  مِنۡ قَوۡمِ مُوۡسٰۤی اُمَّۃٌ یَّہۡدُوۡنَ بِالۡحَقِّ وَ بِہٖ  یَعۡدِلُوۡنَ ﴿۱۵۹﴾

۱۵۹۔ اور موسیٰؑ  کی قوم میں سے ایک جماعت ہے جو حق کےساتھ ہدایت کرتے اور اس کے ساتھ عدل کرتے ہیں۔

وَ قَطَّعۡنٰہُمُ اثۡنَتَیۡ عَشۡرَۃَ  اَسۡبَاطًا اُمَمًا ؕ وَ  اَوۡحَیۡنَاۤ  اِلٰی مُوۡسٰۤی  اِذِ  اسۡتَسۡقٰىہُ قَوۡمُہٗۤ  اَنِ اضۡرِبۡ بِّعَصَاکَ الۡحَجَرَ ۚ فَانۡۢبَجَسَتۡ مِنۡہُ اثۡنَتَا عَشۡرَۃَ عَیۡنًا ؕ قَدۡ عَلِمَ کُلُّ اُنَاسٍ مَّشۡرَبَہُمۡ ؕ وَ ظَلَّلۡنَا عَلَیۡہِمُ الۡغَمَامَ وَ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡہِمُ الۡمَنَّ وَ السَّلۡوٰی ؕ کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ ؕ وَ مَا ظَلَمُوۡنَا وَ لٰکِنۡ  کَانُوۡۤا  اَنۡفُسَہُمۡ یَظۡلِمُوۡنَ ﴿۱۶۰﴾

۱۶۰۔ اور ہم نے ان کوبارہ قبیلوں میں (الگ الگ) قومیں بنا کر تقسیم کردیا اور ہم نے موسیٰؑ  کی طرف وحی کی جب اس کی قوم نے اس سے پانی مانگا کہ اپنے عصا کو چٹان پر مار۔ تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، ہر ایک قوم نے اپنا گھاٹ جان لیا اور ہم نے ان پر بادلوں کا سایہ کیا،  اور ہم نے ان پر من اور سلویٰ اتارا۔ ستھری چیزوں سے جو ہم نے تم کو دی  ہیں کھاؤ اور انہوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔

وَ اِذۡ قِیۡلَ لَہُمُ اسۡکُنُوۡا ہٰذِہِ الۡقَرۡیَۃَ وَ کُلُوۡا مِنۡہَا حَیۡثُ شِئۡتُمۡ وَ قُوۡلُوۡا حِطَّۃٌ وَّ ادۡخُلُوا الۡبَابَ سُجَّدًا نَّغۡفِرۡ لَکُمۡ خَطِیۡٓـٰٔتِکُمۡ ؕ سَنَزِیۡدُ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۶۱﴾

۱۶۱۔ اور جب ان کو کہا گیا اس بستی میں رہ پڑو اور جہاں سے چاہو اس سے کھاؤ اور کہو ہمارے گناہ معاف کیے جائیں اور دروازے میں فرمانبرداری کرتے ہوئے داخل ہو،  ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے  احسان کرنے والوں کو ہم بڑھ کر دیں گے۔

فَبَدَّلَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡہُمۡ  قَوۡلًا غَیۡرَ الَّذِیۡ قِیۡلَ لَہُمۡ فَاَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمۡ رِجۡزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا کَانُوۡا یَظۡلِمُوۡنَ ﴿۱۶۲﴾٪

۱۶۲۔ مگر اُن لوگوں نے جو اُن میں سےظالم تھے اس بات کے سوائے جو ان کو کہی گئی تھی دوسری بات بدل دی۔ سو ہم نے اُن پر آسمان سے وبا بھیجی ا س لیےکہ وہ ظلم کرتے تھے۔

رکوع 21

وَ سۡـَٔلۡہُمۡ عَنِ الۡقَرۡیَۃِ  الَّتِیۡ کَانَتۡ حَاضِرَۃَ  الۡبَحۡرِ ۘ اِذۡ یَعۡدُوۡنَ فِی السَّبۡتِ اِذۡ تَاۡتِیۡہِمۡ حِیۡتَانُہُمۡ یَوۡمَ سَبۡتِہِمۡ شُرَّعًا وَّ یَوۡمَ لَا یَسۡبِتُوۡنَ ۙ لَا  تَاۡتِیۡہِمۡ ۚۛ کَذٰلِکَ ۚۛ نَبۡلُوۡہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَفۡسُقُوۡنَ ﴿۱۶۳﴾

۱۶۳۔ اور ان سے اس بستی کا حال پوچھ جو دریا پر واقع تھی۔ جب وہ سبت کے بارے میں حد سے بڑھتے تھے۔ جب ان کے سبت کے دن ان کی مچھلیاں پانی کے اوپر ان کے سامنے آجاتیں اور جس دن اُن کا سبت نہ ہوتا ان کے سامنے نہ آتیں۔ اسی طرح ہم ان کو آزماتے رہے اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔

وَ اِذۡ قَالَتۡ اُمَّۃٌ مِّنۡہُمۡ لِمَ تَعِظُوۡنَ قَوۡمَۨا ۙ اللّٰہُ مُہۡلِکُہُمۡ اَوۡ مُعَذِّبُہُمۡ عَذَابًا شَدِیۡدًا ؕ قَالُوۡا مَعۡذِرَۃً  اِلٰی رَبِّکُمۡ  وَ لَعَلَّہُمۡ  یَتَّقُوۡنَ ﴿۱۶۴﴾

۱۶۴۔ اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا تم کیوں اس قوم کو وعظ کرتے ہو جسے اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا ان کو سخت عذاب دینےو الاہے،  انہوں نے کہا تاکہ تمہارے رب کے سامنے معذور ہوں اور شاید کہ وہ تقویٰ کریں ۔

فَلَمَّا نَسُوۡا مَا ذُکِّرُوۡا بِہٖۤ اَنۡجَیۡنَا الَّذِیۡنَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ السُّوۡٓءِ وَ اَخَذۡنَا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا بِعَذَابٍۭ بَئِیۡسٍۭ بِمَا کَانُوۡا  یَفۡسُقُوۡنَ ﴿۱۶۵﴾

۱۶۵۔ سو جب انہوں نے اسے چھوڑ دیا،  جس کی ان کو نصیحت کی گئی تھی،  ہم نے ان کو بچالیا جو بدی سے روکتے تھے اور جو ظالم تھے ان کو سخت عذاب میں پکڑ لیا اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔

فَلَمَّا عَتَوۡا عَنۡ مَّا نُہُوۡا عَنۡہُ قُلۡنَا لَہُمۡ   کُوۡنُوۡا  قِرَدَۃً  خٰسِئِیۡنَ ﴿۱۶۶﴾

۱۶۶۔ سو جب انہوں نے اس سے سرکشی کی جس سے روکے گئے تھے۔  ہم نے انہیں کہا ذلیل بندر ہوجاؤ۔

وَ اِذۡ تَاَذَّنَ رَبُّکَ لَیَبۡعَثَنَّ عَلَیۡہِمۡ اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ مَنۡ یَّسُوۡمُہُمۡ سُوۡٓءَ الۡعَذَابِ ؕ اِنَّ  رَبَّکَ  لَسَرِیۡعُ  الۡعِقَابِ ۚۖ وَ  اِنَّہٗ  لَغَفُوۡرٌ  رَّحِیۡمٌ ﴿۱۶۷﴾

۱۶۷۔ اور جب تیرے رب نے خبر دے دی کہ ان پرقیامت کے دن تک ایسے لوگوں کو اُٹھاتا رہے گا جو اُن کو برا عذاب دیتے رہیں۔ بے شک تیرا رب بدی کی سزا جلد دیتا ہے اور یقیناً وہ بخشنے والا رحم کرنے والا بھی ہے۔

وَ قَطَّعۡنٰہُمۡ فِی الۡاَرۡضِ اُمَمًا ۚ مِنۡہُمُ الصّٰلِحُوۡنَ وَ مِنۡہُمۡ دُوۡنَ ذٰلِکَ ۫ وَ بَلَوۡنٰہُمۡ بِالۡحَسَنٰتِ وَ السَّیِّاٰتِ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ﴿۱۶۸﴾

۱۶۸۔ اور ہم نے انہیں فرقے بنا کر ملک میں ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔  کچھ اُن میں سے صالح ہیں او رکچھ اور طرح کے ہیں،  اور ہم اُن کو سُکھوں اور دُکھوں سے آزماتے رہے تاکہ وہ رجوع کریں۔

فَخَلَفَ مِنۡۢ بَعۡدِہِمۡ خَلۡفٌ وَّرِثُوا الۡکِتٰبَ یَاۡخُذُوۡنَ عَرَضَ ہٰذَا الۡاَدۡنٰی وَ یَقُوۡلُوۡنَ سَیُغۡفَرُ لَنَا ۚ وَ اِنۡ یَّاۡتِہِمۡ عَرَضٌ مِّثۡلُہٗ یَاۡخُذُوۡہُ ؕ اَلَمۡ یُؤۡخَذۡ عَلَیۡہِمۡ مِّیۡثَاقُ الۡکِتٰبِ اَنۡ لَّا یَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ  اِلَّا الۡحَقَّ وَ دَرَسُوۡا مَا فِیۡہِ  ؕ وَ الدَّارُ  الۡاٰخِرَۃُ  خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ  یَتَّقُوۡنَ ؕ اَفَلَا  تَعۡقِلُوۡنَ ﴿۱۶۹﴾

۱۶۹۔ پھر اُن کے پیچھے ایسے ناخلف لوگ آئے جو کتاب کے وارث ہوئے وہ اس ادنیٰ زندگی کا سامان لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں ہم کو بخش دیا جائے گا اور اگر ان کے پاس اسی  قسم کا سامان اور آجاتا ہے،  اسے بھی لے لیتے ہیں۔ کیا ان سے کتاب کے ذریعے عہد نہ لیا گیا تھا،  کہ اللہ پر سوائے حق کے کچھ نہ کہیں گے اور جو کچھ اس میں ہے اسے پڑھتے ہیں اور پچھلا گھر اُن لوگوں کے لیے بہتر ہے جو تقویٰ کرتے ہیں ۔کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے

وَ الَّذِیۡنَ یُمَسِّکُوۡنَ بِالۡکِتٰبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ ؕ اِنَّا لَا نُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُصۡلِحِیۡنَ ﴿۱۷۰﴾

۱۷۰۔ اور جو لوگ کتاب کو مضبوط پکڑتے ہیں اور نماز کو قائم کرتے ہیں ہم کبھی اصلاح کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔

وَ اِذۡ نَتَقۡنَا الۡجَبَلَ فَوۡقَہُمۡ کَاَنَّہٗ ظُلَّۃٌ وَّ ظَنُّوۡۤا اَنَّہٗ وَاقِعٌۢ بِہِمۡ ۚ خُذُوۡا مَاۤ اٰتَیۡنٰکُمۡ بِقُوَّۃٍ وَّ اذۡکُرُوۡا مَا فِیۡہِ لَعَلَّکُمۡ  تَتَّقُوۡنَ ﴿۱۷۱﴾٪

۱۷۱۔ اور جب ہم نے ان کے اوپر پہاڑ کو ہلایا گویا وہ سائبان تھا ، اور انہوں نے خیال کیا کہ وہ ان پر گرنے والا ہے جو کچھ ہم نے تم کو دیا ہے مضبوطی سے پکڑ لو اور جو کچھ اس میں ہے  یا درکھو تا کہ تم بچ جاؤ۔

رکوع 22

وَ اِذۡ اَخَذَ رَبُّکَ مِنۡۢ بَنِیۡۤ اٰدَمَ مِنۡ ظُہُوۡرِہِمۡ ذُرِّیَّتَہُمۡ وَ اَشۡہَدَہُمۡ عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ ۚ اَلَسۡتُ بِرَبِّکُمۡ ؕ قَالُوۡا بَلٰی ۚۛ شَہِدۡنَا ۚۛ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا یَوۡمَ  الۡقِیٰمَۃِ  اِنَّا کُنَّا عَنۡ  ہٰذَا غٰفِلِیۡنَ ﴿۱۷۲﴾ۙ

۱۷۲۔ اور جب تیرے رب نے بنی آدم سے (یعنی)ان کی پیٹھوں سے ان کی اولاد نکالی اور ان کو اپنے آپ پر گواہ ٹھہرایا، کیا میں تمہارا رب نہیں  انہوں نے کہا ہاں!  ہم گواہ ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن کہو، ہم تو اس سے بے خبر تھے۔

اَوۡ تَقُوۡلُوۡۤا  اِنَّمَاۤ  اَشۡرَکَ  اٰبَآؤُنَا مِنۡ  قَبۡلُ وَ کُنَّا ذُرِّیَّۃً مِّنۡۢ بَعۡدِہِمۡ ۚ اَفَتُہۡلِکُنَا بِمَا فَعَلَ الۡمُبۡطِلُوۡنَ ﴿۱۷۳﴾

۱۷۳۔ یا کہو صرف ہمارے باپ دادا نے پہلے شرک کیا اور ہم ان کے پیچھے (ان کی) اولاد تھے۔ تو کیا تُو ہم کو اس کی وجہ  سے ہلاک کرتا ہے جو غلط کاروں نے کیا۔

وَ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ وَ لَعَلَّہُمۡ یَرۡجِعُوۡنَ ﴿۱۷۴﴾

۱۷۴۔ اور اسی طرح ہم کھول کھول کر باتیں بیان کرتے ہیں اور تاکہ وہ رجوع کریں۔

وَ اتۡلُ عَلَیۡہِمۡ  نَبَاَ الَّذِیۡۤ  اٰتَیۡنٰہُ  اٰیٰتِنَا فَانۡسَلَخَ مِنۡہَا فَاَتۡبَعَہُ الشَّیۡطٰنُ فَکَانَ مِنَ  الۡغٰوِیۡنَ ﴿۱۷۵﴾

۱۷۵۔ اور ان پر اس شخص کی خبر پڑھ دے جس کو ہم نے اپنی آیات دیں پھر وہ انہیں چھوڑ نکلا تب شیطان اس کے پیچھے لگا سو وہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔

وَ لَوۡ شِئۡنَا لَرَفَعۡنٰہُ بِہَا وَ لٰکِنَّہٗۤ اَخۡلَدَ اِلَی الۡاَرۡضِ وَ اتَّبَعَ ہَوٰىہُ ۚ فَمَثَلُہٗ  کَمَثَلِ الۡکَلۡبِ ۚ اِنۡ  تَحۡمِلۡ عَلَیۡہِ یَلۡہَثۡ اَوۡ تَتۡرُکۡہُ یَلۡہَثۡ ؕ ذٰلِکَ مَثَلُ الۡقَوۡمِ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا ۚ فَاقۡصُصِ الۡقَصَصَ لَعَلَّہُمۡ یَتَفَکَّرُوۡنَ ﴿۱۷۶﴾

۱۷۶۔ اور اگر ہم چاہتے تو ان کے ذریعے سے اس کا مرتبہ بلند کرتے لیکن وہ زمین کے ساتھ لگ گیا اور اپنی خواہش کی پیروی کی  سو اس کی مثال کتے کی مثال کی مانند ہے۔ اگر تو اس پر حملہ کرے تو ہانپے اور چھوڑ دے تو ہانپے۔ یہ ان لوگوں کی مثال ہے جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں۔  سو یہ حال بیان کردے،  تاکہ وہ فکر کریں۔

سَآءَ مَثَلَاۨ الۡقَوۡمُ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ اَنۡفُسَہُمۡ کَانُوۡا یَظۡلِمُوۡنَ ﴿۱۷۷﴾

۱۷۷۔ ان لوگوں کی مثال بُری ہے جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں او راپنے آپ پر ہی وہ ظلم کرتے ہیں۔

مَنۡ یَّہۡدِ اللّٰہُ فَہُوَ الۡمُہۡتَدِیۡ ۚ وَ مَنۡ یُّضۡلِلۡ  فَاُولٰٓئِکَ  ہُمُ  الۡخٰسِرُوۡنَ ﴿۱۷۸﴾

۱۷۸۔ جس کو اللہ ہدایت دے تو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جس کو وہ گمراہ چھوڑ دے تو وہ نقصان اٹھانے والے ہیں۔

وَ لَقَدۡ ذَرَاۡنَا لِجَہَنَّمَ کَثِیۡرًا مِّنَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ ۫ۖ  لَہُمۡ قُلُوۡبٌ لَّا یَفۡقَہُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اَعۡیُنٌ لَّا یُبۡصِرُوۡنَ بِہَا ۫ وَ لَہُمۡ اٰذَانٌ لَّا یَسۡمَعُوۡنَ بِہَا ؕ اُولٰٓئِکَ کَالۡاَنۡعَامِ بَلۡ ہُمۡ اَضَلُّ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡغٰفِلُوۡنَ ﴿۱۷۹﴾

۱۷۹۔ اور یقیناً ہم نے بہت سے جِنّوں اور انسانوں کو دوزخ کے لیے پیداکیا ہے ۔ اُن کے دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں۔  اور اُن کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں اور اُن کے کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں ۔ وہ چارپایوں کی طرح ہیں،  بلکہ زیادہ گمراہ۔ یہی بے خبر ہیں۔

وَ لِلّٰہِ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰی فَادۡعُوۡہُ بِہَا ۪ وَ ذَرُوا الَّذِیۡنَ یُلۡحِدُوۡنَ فِیۡۤ  اَسۡمَآئِہٖ ؕ سَیُجۡزَوۡنَ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۸۰﴾

۱۸۰۔ اور اللہ کے سب اچھے نام ہیں سو ان کے ساتھ اس کو پکارو اور ان کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں ٹیڑھی راہ چلتے ہیں۔ انہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا جو وہ کرتے تھے۔

وَ مِمَّنۡ خَلَقۡنَاۤ  اُمَّۃٌ یَّہۡدُوۡنَ بِالۡحَقِّ وَ بِہٖ  یَعۡدِلُوۡنَ ﴿۱۸۱﴾٪

۱۸۱۔ اور ان میں جنہیں ہم نے پیداکیا۔  ایک گروہ ہے جو سچی راہ بتاتے ہیں اور اسی پر انصاف کرتے ہیں۔

رکوع 23

وَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا سَنَسۡتَدۡرِجُہُمۡ مِّنۡ حَیۡثُ لَا  یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۸۲﴾ۚۖ

۱۸۲۔ اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہم ان کو تدریجاً پکڑیں گے جہاں سے وہ جانتے بھی نہیں۔

وَ  اُمۡلِیۡ   لَہُمۡ ؕ۟ اِنَّ  کَیۡدِیۡ مَتِیۡنٌ ﴿۱۸۳﴾

۱۸۳۔ اور میں ان کومہلت دیتا ہوں،  میری تدبیر مضبوط ہے۔

اَوَ لَمۡ  یَتَفَکَّرُوۡا ٜ مَا بِصَاحِبِہِمۡ مِّنۡ جِنَّۃٍ ؕ اِنۡ ہُوَ  اِلَّا  نَذِیۡرٌ  مُّبِیۡنٌ  ﴿۱۸۴﴾

۱۸۴۔ اور کیا انہوں نے فکر نہیں کیا کہ ان کے رفیق کو جنون نہیں ہے  وہ صرف کھلے طور پر ڈرانے والا ہے۔

اَوَ لَمۡ یَنۡظُرُوۡا فِیۡ مَلَکُوۡتِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ مِنۡ شَیۡءٍ ۙ وَّ اَنۡ عَسٰۤی اَنۡ یَّکُوۡنَ قَدِ اقۡتَرَبَ اَجَلُہُمۡ ۚ فَبِاَیِّ  حَدِیۡثٍۭ  بَعۡدَہٗ  یُؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۸۵﴾

۱۸۵۔ اور کیا انہوں نے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت میں نظر نہیں دوڑائی  اور جو چیز اللہ نے پیداکی ہے اور یہ کہ شاید ان کا وقت نزدیک آگیا ہو۔ سو اس کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے۔

مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَلَا ہَادِیَ لَہٗ  ؕ وَ یَذَرُہُمۡ  فِیۡ  طُغۡیَانِہِمۡ  یَعۡمَہُوۡنَ ﴿۱۸۶﴾

۱۸۶۔ جس کو اللہ گمراہ قرار دے اس کے لیے کوئی ہادی نہیں،  اور وہ اُن کو اُن کی سرکشی میں چھوڑتا ہے اندھے ہورہے ہیں۔

یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ السَّاعَۃِ اَیَّانَ مُرۡسٰہَا ؕ قُلۡ اِنَّمَا عِلۡمُہَا عِنۡدَ رَبِّیۡ ۚ لَا یُجَلِّیۡہَا لِوَقۡتِہَاۤ اِلَّا ہُوَ ؕۘؔ ثَقُلَتۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ لَا تَاۡتِیۡکُمۡ  اِلَّا بَغۡتَۃً ؕ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ کَاَنَّکَ حَفِیٌّ عَنۡہَا ؕ قُلۡ اِنَّمَا عِلۡمُہَا عِنۡدَ اللّٰہِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ  النَّاسِ لَا  یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۸۷﴾

۱۸۷۔ تجھ سے اس گھڑی کے متعلق پوچھتے ہیں کہ اس کا واقع ہونا کب ہوگا؟  کہہ،  اس کا علم تو میرے رب کو ہی ہے اس کو اس کےوقت پر کوئی ظاہر نہیں کرے گا مگر وہی۔ وہ آسمانوں اور زمین میں بھاری بات ہے  تم پر اچانک ہی آئے گی۔ تجھ سے پوچھتے ہیں،  گویا کہ تو اس کے متعلق کاوش کرنے والا ہے۔ کہہ،  اس کا علم صرف اللہ کو ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

قُلۡ لَّاۤ  اَمۡلِکُ  لِنَفۡسِیۡ  نَفۡعًا وَّ لَا  ضَرًّا  اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰہُ ؕ وَ لَوۡ کُنۡتُ اَعۡلَمُ الۡغَیۡبَ لَاسۡتَکۡثَرۡتُ مِنَ الۡخَیۡرِۚۖۛ وَ مَا مَسَّنِیَ  السُّوۡٓءُ ۚۛ اِنۡ  اَنَا  اِلَّا  نَذِیۡرٌ وَّ بَشِیۡرٌ  لِّقَوۡمٍ  یُّؤۡمِنُوۡنَ ﴿۱۸۸﴾٪

۱۸۸۔ کہہ،  میں اپنی جان کے لیے نفع کا مالک نہیں اور نہ نقصان کا مگر جو اللہ چاہے۔ اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت بھلائی لے لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔ میں صرف ڈرانے والا ہوں اور ان لوگوں کو خوشخبری دینے والا جو ایمان لاتے ہیں۔

رکوع 24

ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ جَعَلَ مِنۡہَا زَوۡجَہَا لِیَسۡکُنَ اِلَیۡہَا ۚ فَلَمَّا تَغَشّٰہَا حَمَلَتۡ حَمۡلًا خَفِیۡفًا فَمَرَّتۡ بِہٖ ۚ فَلَمَّاۤ  اَثۡقَلَتۡ دَّعَوَا اللّٰہَ رَبَّہُمَا لَئِنۡ اٰتَیۡتَنَا صَالِحًا  لَّنَکُوۡنَنَّ  مِنَ  الشّٰکِرِیۡنَ ﴿۱۸۹﴾

۱۸۹۔ وہی ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیداکیا اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا،  تاکہ وہ اس سے آرام حاصل کرے ۔ پھر جب وہ اس پر پردہ ڈالتا ہے تو وہ ایک ہلکا سا بوجھ اٹھالیتی ہے اور اس کے ساتھ چلتی پھرتی ہے پھر جب وہ بوجھ معلوم کرتی ہے دونوں اللہ اپنے رب کو پکارتے ہیں کہ  اگر تو ہمیں صحیح و سالم (بچہ) دے تو ہم ضرور شکر کرنے والوں میں سے ہوں گے۔

فَلَمَّاۤ  اٰتٰہُمَا صَالِحًا جَعَلَا لَہٗ  شُرَکَآءَ فِیۡمَاۤ  اٰتٰہُمَا ۚ فَتَعٰلَی اللّٰہُ عَمَّا یُشۡرِکُوۡنَ ﴿۱۹۰﴾

۱۹۰۔ پھر جب وہ ان کو صحیح و سالم (بچہ) دیتا ہے وہ اس میں جو ان کو دیا اس کے شریک ٹھہراتے ہیں سو اللہ اس سے بلند ہے جو وہ شریک بناتے ہیں۔

اَیُشۡرِکُوۡنَ مَا لَا یَخۡلُقُ شَیۡئًا وَّ ہُمۡ یُخۡلَقُوۡنَ ﴿۱۹۱﴾۫ۖ

۱۹۱۔ کیا وہ اس کو شریک بناتے ہیں جو کچھ بھی پیدانہیں کرسکتے اور وہ خود پید اکیے جاتے ہیں۔

وَ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ لَہُمۡ نَصۡرًا وَّ لَاۤ اَنۡفُسَہُمۡ  یَنۡصُرُوۡنَ  ﴿۱۹۲﴾

۱۹۲۔ اور وہ اُن کی مد دنہیں کرسکتے،  اور نہ ہی اپنی مدد کرسکتے ہیں۔

وَ اِنۡ تَدۡعُوۡہُمۡ اِلَی الۡہُدٰی لَا یَتَّبِعُوۡکُمۡ ؕ سَوَآءٌ عَلَیۡکُمۡ اَدَعَوۡتُمُوۡہُمۡ  اَمۡ  اَنۡتُمۡ  صَامِتُوۡنَ ﴿۱۹۳﴾

۱۹۳۔ اور اگر تم ان کوہدایت کی طرف بلاؤ،  تو وہ تمہاری پیروی نہیں کرتے،  تمہارے لیے یکساں ہے کہ تم ان کوپکارو یا تم چپکے رہو۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ عِبَادٌ اَمۡثَالُکُمۡ فَادۡعُوۡہُمۡ فَلۡیَسۡتَجِیۡبُوۡا لَکُمۡ  اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰدِقِیۡنَ ﴿۱۹۴﴾

۱۹۴۔ وہ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو،  تمہاری طرح بندے ہیں سو اُن کو پکارو،  تو چاہیے کہ تم کو جواب دیں اگر تم سچے ہو۔

اَلَہُمۡ  اَرۡجُلٌ  یَّمۡشُوۡنَ  بِہَاۤ  ۫ اَمۡ  لَہُمۡ  اَیۡدٍ یَّبۡطِشُوۡنَ بِہَاۤ  ۫ اَمۡ  لَہُمۡ اَعۡیُنٌ یُّبۡصِرُوۡنَ  بِہَاۤ  ۫ اَمۡ  لَہُمۡ اٰذَانٌ یَّسۡمَعُوۡنَ بِہَا ؕ قُلِ ادۡعُوۡا شُرَکَآءَکُمۡ ثُمَّ   کِیۡدُوۡنِ  فَلَا  تُنۡظِرُوۡنِ ﴿۱۹۵﴾

۱۹۵۔کیا اُن کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلتے ہیں یا ان کے  ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑتے ہیں یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہیں یا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہیں کہہ،  اپنے شریکوں کو پکارو پھر میرے خلاف تدبیریں کرو اور مجھے کبھی مہلت نہ دو۔

اِنَّ  وَلِیَِّۧ اللّٰہُ الَّذِیۡ نَزَّلَ الۡکِتٰبَ ۫ۖ وَ ہُوَ  یَتَوَلَّی  الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۹۶﴾

۱۹۶۔ میرا ولی اللہ ہے،  جس نے کتاب اُتاری اور وہی نیکوں کی حمایت کرتا ہے۔

وَ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ نَصۡرَکُمۡ وَ لَاۤ  اَنۡفُسَہُمۡ یَنۡصُرُوۡنَ ﴿۱۹۷﴾

۱۹۷۔ اور جن کو تم اُس کےسوا پکارتے ہو وہ تمہاری مدد نہیں کرسکتے اورنہ اپنی ہی مدد کرسکتے ہیں۔

وَ  اِنۡ تَدۡعُوۡہُمۡ  اِلَی الۡہُدٰی لَا یَسۡمَعُوۡا ؕ وَ تَرٰىہُمۡ یَنۡظُرُوۡنَ  اِلَیۡکَ وَ ہُمۡ لَا یُبۡصِرُوۡنَ ﴿۱۹۸﴾

۱۹۸۔ اور اگر تم اُن کو ہدایت کی طرف بلاؤ تو وہ نہ سُنیں اور تو اُن کو دیکھے گا کہ تیری طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ وہ دیکھتے نہیں۔

خُذِ الۡعَفۡوَ وَ اۡمُرۡ بِالۡعُرۡفِ وَ اَعۡرِضۡ عَنِ  الۡجٰہِلِیۡنَ ﴿۱۹۹﴾

۱۹۹۔ درگزر اختیار کر اور نیک کام کا حکم دے،  اور جاہلوں سے کنارہ کر۔

وَ اِمَّا یَنۡزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیۡطٰنِ نَزۡغٌ فَاسۡتَعِذۡ  بِاللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ  سَمِیۡعٌ  عَلِیۡمٌ ﴿۲۰۰﴾

۲۰۰۔ اور اگر شیطان کی فساد کی بات تجھے تکلیف دے تو اللہ کی پناہ پکڑ،  وہ سننے والا جاننےو الا ہے۔

اِنَّ الَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا اِذَا مَسَّہُمۡ طٰٓئِفٌ مِّنَ الشَّیۡطٰنِ تَذَکَّرُوۡا فَاِذَا ہُمۡ مُّبۡصِرُوۡنَ ﴿۲۰۱﴾ۚ

۲۰۱۔ جو (بدی سے) بچتے ہیں جب ان کو شیطان سے کوئی خیال پہنچتا ہے (خداکو) یاد کرتے ہیں سو یکایک وہ روشنی حاصل کرنے والے ہو جاتے ہیں۔

وَ اِخۡوَانُہُمۡ یَمُدُّوۡنَہُمۡ فِی الۡغَیِّ ثُمَّ لَا یُقۡصِرُوۡنَ ﴿۲۰۲﴾

۲۰۲۔ اور اُن کے بھائی بند ان کو گمراہی میں بڑھارہے ہیں۔ پھر وہ کمی نہیں کرتے۔

وَ اِذَا لَمۡ تَاۡتِہِمۡ بِاٰیَۃٍ قَالُوۡا لَوۡ لَا اجۡتَبَیۡتَہَا ؕ قُلۡ  اِنَّمَاۤ  اَتَّبِعُ  مَا یُوۡحٰۤی اِلَیَّ مِنۡ رَّبِّیۡ ۚ ہٰذَا بَصَآئِرُ  مِنۡ رَّبِّکُمۡ وَ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃٌ   لِّقَوۡمٍ  یُّؤۡمِنُوۡنَ ﴿۲۰۳﴾

۲۰۳۔ اور جب تو اُن کے پاس کوئی آیت نہیں لاتا کہتے ہیں تو خود اسے کیوں نہیں بنا لاتا۔  کہہ،  میں صرف اس کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب سے میری طرف وحی کیا جاتا ہے یہ تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیلیں ہیں اور ہدایت اور  رحمت ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔

وَ اِذَا قُرِیَٔ الۡقُرۡاٰنُ فَاسۡتَمِعُوۡا لَہٗ وَ اَنۡصِتُوۡا  لَعَلَّکُمۡ  تُرۡحَمُوۡنَ ﴿۲۰۴﴾

۲۰۴۔ اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس کو سُنو اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

وَ اذۡکُرۡ رَّبَّکَ فِیۡ نَفۡسِکَ تَضَرُّعًا وَّ  خِیۡفَۃً وَّ دُوۡنَ الۡجَہۡرِ مِنَ الۡقَوۡلِ بِالۡغُدُوِّ وَ الۡاٰصَالِ  وَ لَا  تَکُنۡ  مِّنَ  الۡغٰفِلِیۡنَ ﴿۲۰۵﴾

۲۰۵۔ اور اپنے رب کو اپنے دل میں یاد کرتا رہ عاجزی سے اور ڈرتے ہوئے اور ایسی آواز میں جو بہت بلند نہ ہو،  صبح وشام کے وقتوں میں اور غافلوں میں سے مت ہو۔

اِنَّ  الَّذِیۡنَ عِنۡدَ رَبِّکَ لَا یَسۡتَکۡبِرُوۡنَ عَنۡ عِبَادَتِہٖ وَ یُسَبِّحُوۡنَہٗ وَ لَہٗ یَسۡجُدُوۡنَ ﴿۲۰۶﴾٪ٛ

۲۰۶۔ جو تیرے رب کے پاس ہیں،  اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اس کے آگے سجدہ کرتے ہیں۔

Top